settings icon
share icon
سوال

بائبل میں مذکور یوحنا رسول کون تھا؟

جواب


یوحنا رسول نئے عہد نامے کی پانچ کتابوں: یوحنا کی انجیل، یوحنا کے تین خطوط اور مکاشفہ کی کتاب کا مصنف ہے۔ یوحنا رسول مسیح کے ساتھیوں میں سے اُس "اندرونی حلقے" کا حصہ تھا جس میں پطرس اور یعقوب شامل تھے اور اُسے پطرس اور یعقوب کے ساتھ پہاڑ پر مسیح خُداوند کی تبدیلی ِ صورت کے وقت موسیٰ اور ایلیاہ کے ساتھ خُداوند کی گفتگو کا مشاہدہ کرنے کا اعزاز حاصل تھا (متی 17باب1-9 آیات)۔ بارہ شاگردوں میں اُس کی اہمیت بہت زیادہ بڑھتی چلی گئی اور مسیح کی مصلوبیت کے بعد وہ یروشلیم کی کلیسیا میں (گلتیوں 2باب9 آیت) ایک "رکن/ستون" بن گیا ، اُس نے پطرس کے ساتھ (اعمال 3باب1 آیت؛ 4باب13 آیت؛ 8باب14 آیت)ملکر خدمت کی اور بالآخر رومیوں نے اُسے پتمس کے جزیرے پر جلا وطن کر دیا جہاں مکاشفہ کی کتاب کی صورت میں اُسے خُدا کی طرف سے جلالی رویائیں ملیں۔


ہمیں یوحنا اصطباغی کو یوحنا رسول نہیں سمجھنا چاہیے۔ یوحنا رسول یعقوب کا بھائی اور خُداوند یسوع کے بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔خُداوند یسوع نے اِن دونوں بھائیوں کو "بونرجیز" کہا تھا جس کے معنی ہیں "گرج کے بیٹے" اور اِس میں ہمیں یوحنا کی شخصیت کا ایک عکس ملتاہے۔ دونوں بھائیوں میں بہت زیادہ جوش و جذبہ اور بڑے پیمانے پر عزم پایا جاتا تھا۔ خُداوند یسوع کے ساتھ اپنے ابتدائی دِنوں میں بعض اوقات یوحنا نے جلد بازی، لاپرواہی، بے سمجھی و بے صبری اور جارحانہ انداز میں بھی کام کیا تھا۔ مرقس 9 باب میں ہم دیکھتے ہیں کہ وہ ایک شخص کو خُداوند یسوع مسیح کے نام سے بدرُوحیں نکالنے سے منع کرتا ہے کیونکہ وہ اُن بارہ کا حصہ نہیں تھا (مرقس 9باب38-41 آیات)۔ خُداوند یسوع نے اُسے نرمی کے ساتھ ڈانٹا اور کہا کہ اَیسا کوئی نہیں جو میرے نام سے معجزہ دِکھائے اور مجھے جلد بُرا کہہ سکے۔لوقا 9باب51-54 آیات میں ہم اِن دونوں بھائیوں کو دیکھتے ہیں جو آسمان سے آگ نازل کروا کر اُن سامریوں کو نیست کرنا چاہ رہے تھے جنہوں نے یسوع کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ایک بار پھر خُداوند یسوع کو اُنہیں عدم برداشت اور کھوئے ہوئے غیر نجات یافتہ لوگوں کے لیے حقیقی محبت کی کمی کی وجہ سے ڈانٹنا پڑا۔ خُداوند یسوع کے لیے بھی یوحنا کا جوش اُس کے فطری جوش و جذبے سے متاثر تھا جیسا کہ (اُن ماں کی طرف سے ) اِ س درخواست میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اُن دونوں بھائیوں کو خُداوند کی بادشاہی میں اُس کے دائیں اور بائیں بیٹھنے کا موقع ملے۔ اُن کی اِس عرض کی وجہ سے باقی کے دس شاگرد اُن سے ناراض ہوئے اور شاگردوں کے بیچ ایک عارضی دراڑ پیدا ہو گئی (متی 20باب20-24 آیات)۔

جوانی کے اِسے غلط سمت جانے والے جذبے کے اظہار کے باوجود ، یوحنا نے ایک لمبی عمر پائی۔ وہ اُن لوگوں میں عاجزی اور حلیمی کی ضرورت کو سمجھنے لگا جو عظیم بننا چاہتے تھے۔ یوحنا کی انجیل وہ واحد بیان ہے جس میں خُداوند یسوع کی طرف سے شاگردوں کے پاؤں دھونے کا ذکر پایا جاتا ہے (یوحنا 13 باب4-16 آیات)۔ خُداوند یسوع مسیح کی طرف سے خدمتگاری کے سادہ سے عمل نے یوحنا کو بہت زیادہ متاثر کیا ہوگا۔ مصلوب ہونے تک خُداوند یسوع کو اپنے اِس شاگرد پر اِس قدر اعتماد تھا کہ اُس نے اپنی ماں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اُسے سونپی اور یوحنا نے بڑی سنجیدگی کے ساتھ اِس ذمہ داری کو سنبھالا۔ اُسی دن سے یوحنامریم کو اپنے گھر لے گیا اور اُس کی اُسی طرح دیکھ بھال کی جیسے کہ وہ اُس کی اپنی ماں ہو (یوحنا 19باب25-27 آیات)۔ یوحنا اور اُسکے بھائی کی طرف سے خُداوند کی بادشاہت کے اندر خاص رتبہ پانے کی ایک نا مناسب درخواست نے اُن میں ہمدردی اور عاجزی کے پیدا ہونے کی راہ کو ہموار کیا جو بعد کی زندگی میں اُس کی خدمت کی اہم خصوصیت تھی۔ اگرچہ وہ دلیر اور جرات مند تھا لیکن اُس کے جذبات خُداوند یسوع کے قدموں میں سیکھی ہوئی عاجزی کے ساتھ متوازن تھے۔ دوسروں کی خدمت کرنے اور خوشخبری کی خاطر تکلیف اُٹھانےکے لیے اُس کی آمادگی نے اُسے پتمس کے جزیرے پر وہ آخری قید برداشت کرنے کے قابل بنایا ہوگا جہاں پر کچھ قابلِ اعتماد تاریخی ذرائع کے مطابق وہ اپنے سبھی پیاروں سے جُدا اور دور ایک غار میں رہتا تھا جہاں اُس کے ساتھ ظلم اور بربریت کا سلوک کیا جاتا تھا۔ مکاشفہ کی کتاب کے آغاز میں جو اُسے اُسی قید کے دوران رُوح القدس کی تحریک سے ملی تھی اُس نے اپنے آپ کو اِس طرح سے متعارف کروایا ہے "مَیں یُو حنّا جو تمہارا بھائی اور یِسُو ع کی مصیبت اور بادشاہی اور صبر میں تمہارا شرِیک ہُوں " (مکاشفہ 1باب9 آیت)۔ اُس نے اپنی زمینی مشکلات اور دُکھوں سےآگے اُ س آسمانی جلال کو دیکھنا سیکھ لیا تھا جو اُن سب کا منتظر ہے جو صبر کے ساتھ سب کچھ برداشت کرتے ہیں۔

یوحنا نے بڑے جوش و جذبے کے ساتھ اپنے آپ کو سچائی کے اعلان کے لیے وقف کیا تھا۔ کلامِ مُقدس کے اندر خُداوند یسوع کے سوا کسی نے بھی سچائی کے تصور کے بارے میں اِس قدر بات نہیں کی جتنی کہ یوحنا نے کی تھی۔اُس کی خوشی سچائی کا اعلان کرنے اور پھر دوسروں کو سچائی میں چلتے ہوئے دیکھنے میں تھی (3 یوحنا 4باب )۔ اُس کی سب سے زیادہ ملامت اور مذمت اُن لوگوں کے لیے تھی جو حق کو بگاڑتے اور دوسروں کو گمراہ کرتے تھے، خاص طور پر اُس وقت جب وہ خود ایماندار ہونے کا دعویٰ کرتے تھے (1 یوحنا 2باب4 آیت)۔ سچائی یا حق کے لیے اُس کے جذبے نے اُن بھیڑوں کے بارے میں اُس کی تشویش کو ہوا دی جو جھوٹے اُستادوں کے دھوکے میں آ سکتی ہیں، اور 1 یوحنا کے زیادہ تر حصہ ایسے اُستادوں کے بارے میں خبردار کرنے پر مشتمل ہے۔ یوحنا سچائی کو بگاڑنے کی کوشش کرنے والوں کو "جھوٹے اُستاد" اور "مخالفِ مسیح" کہنے میں کوئی پریشانی محسوس نہیں کرتا، اور وہ حتیٰ کہ اُن کے شیطان خصلت ہونے کے بارے میں بھی اعلان کرتا ہے (1 یوحنا 2باب18، 26 آیات، 3باب7 آیت، 4باب1-7 آیات)۔

ساتھ ہی ساتھ یوحنا کو "محبت کا رسول" بھی کہا جاتا ہے۔ اپنی انجیل میں وہ اپنے آپ کو اُس شخص کے طور پر بیان کرتا ہے "جسے خُداوند پیار کرتا تھا" (یوحنا 13باب23 آیت؛ 20باب2 آیت؛ 21باب7 آیت؛ 21باب20 آیت)۔ آخری کھانے کے وقت یوحنا کی تصویر کشی خُداوند یسوع کے سینے کی طرف جھکے ہونے کے طور پر کی جاتی ہے۔ اُس کا دوسرا مختصر خط اُس کی سپردگی میں کئے گئے لوگوں کے لیے گہری محبت کے اظہار سے بھرا ہوا ہے۔ وہ اپنے پہلے خط کو ایمانداروں کے ایک گروہ کو لکھتے ہوئے کہتا ہے کہ "جن سے مَیں اُس سچّائی کے سبب سے سچّی محبّت رکھتا ہُوں " اور پھر وہ انہیں خُداوند یسوع کے حکموں کی تابعداری کرتے ہوئے ایک دوسرے سے محبت رکھنے کی تلقین کرتا ہے (2 یوحنا 1باب1 ، 5-6 آیات)۔

یوحنا کی زندگی ہمیں کئی ایک اسباق یاد دلاتی ہے جن کا اطلاق ہم اپنی زندگیوں پر کر سکتے ہیں۔ پہلا سبق یہ ہے کہ سچائی کے لیے ہمارے جوش کو ہمیشہ ہی لوگوں کے لیے محبت کے ساتھ متوازن ہونا چاہیے۔ اِس کے بغیر ہمارا جوش و خروش سختی، کٹر پن اور دوسروں کی عیب جوئی کی طرف مائل ہو سکتا ہے۔ اِس کے برعکس بہت زیادہ محبت جس میں سچائی اور جھوٹ کے درمیان امتیاز کرنے کی صلاحیت کا فقدان ہو جذباتیت بن سکتی ہے۔ جیسا کہ یوحنا نے ایمان کے لحاظ سے بالغ ہونے کے بعد سیکھا کہ اگر ہم محبت کے ساتھ سچائی کی بات کرتے ہیں تو ہم اور وہ جن سے ہم ملتے ہیں " محبت کے ساتھ سچائی پر قائم رہ کر اور اُس کے ساتھ جو سر ہے یعنی مسیح کے ساتھ پیوست ہو کر ہر طرح سے" بڑھ سکتے ہیں" (افسیوں 4باب 15 آیت)۔

دوسرا سبق یہ ہے کہ اعتماد اور دلیری ، بے لگام جذبے اور بے جا فضل تیزی کے ساتھ تکبر اور خوش فہمی کی طرف لے جا سکتا ہے۔ اعتماد ایک بہت اچھی خوبی ہے، لیکن عاجزی کے بغیر یہ بے جا فخر بن سکتا ہے جو ہماری ذات کو تکبر، شیخی اور دوسروں کو خارج کرنے کے رویے کی طرف لے جا سکتا ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو خُدا کے فضل کے لیے ہماری گواہی داغدار ہو جاتی ہےاور دوسرے ہماری ذات میں ایسے شخص کو دیکھتے ہیں جو وہ خود کبھی بھی نہیں بننا چاہتے۔ یوحنا کی طرح اگر ہم مسیح یسوع کے موثر گواہ بننا چاہتے ہیں تو ہمارا طرزِ عمل بھی ویسا ہی ہونا چاہیے جو سچائی کے لیے جوش و جذبے، لوگوں کے لیے محبت اور ہمدردی، یسوع مسیح کی خدمت اور نمائندگی کرنے کے لیےاُس کی حلیمی اور فضل کا اظہار کرتے ہوئے ثابت قدمی کی عکاسی کرے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل میں مذکور یوحنا رسول کون تھا؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries