settings icon
share icon
سوال

بائبل میں مذکور یسعیاہ کون تھا؟

جواب


یسعیاہ جس کے نام کا مطلب ہے "یہوواہ نجات ہے" اُس کتاب کو قلمبند کرنے کے لیے مشہور ہے جو پرانے عہد نامے میں اُس کے نام کے عنوان سے موجود ہے۔ اُس کی تصانیف خصو صی طور پر اُن پیشین گوئیوں کے لیے اہم ہیں جو اُس نے آنے والے مسیحا کے بارے میں ، خداوند یسوع کی پیدایش سے سینکڑوں سال پہلے کر دی تھیں (یسعیاہ 7باب 14آیت ؛ 9باب 1-7آیات ؛11باب 2-4آیات ؛ 53باب 4-7، 9، 12آیات ) ۔ متی رسول یوحنا بپتسمہ دینے والے کی خدمت (متی 3باب 3آیت ؛ یسعیاہ 40باب 3آیت ) اور مسیح کی اپنی خدمت کا آغاز کرنے کے لیے خُداوند یسوع کی گلیل منتقلی کو بیان کرتا ہے اور وہاں پر وہ یسعیاہ کی کتاب کا حوالہ پیش کرتا ہے اور کہتا ہےکہ یسعیاہ کی معرفت کی گئی پیشین گوئی پوری ہوئی ہے (متی 4 باب 13-16آیات ؛ یسعیاہ 9باب 1-2آیات)۔ خداوند یسوع تمثیلوں میں بات کرتے ہوئے یسعیاہ کی پیشین گوئی کا حوالہ دیتا ہے (یسعیاہ 6باب 9آیت ؛ متی 13باب14-15آیات )اور جب پولس رسول روم میں تھا تو اُس نے بھی اِسی پیشین گوئی کا حوالہ دیا(اعمال 28باب 26-27 آیات )۔ جب خداوند یسوع ناصرۃکے عبادت خانہ میں یسعیاہ کے صحیفے (یسعیاہ 61باب 1-2آیات) میں سے پڑھتا ہے تو وہ اِس دعوے سے بہت سے یہودیوں کو حیران کر دیتا ہے کہ یہ پیشن گوئی اُس کی ذات میں پوری ہوئی ہے (لوقا 4باب 16-21آیات )۔ اس بات پر غور کرنا بھی دلچسپی کا حامل ہے کہ اناجیل پرانے عہد نامے کے کسی بھی اور نبی کی نسبت یسعیاہ کی تصانیف سے زیادہ حوالہ جات پیش کرتی ہیں۔

یسعیاہ نبی کی شخصیت کے بارے میں بہت کم لکھا گیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ آموص کا بیٹا اور شادی شدہ شخص تھا اور اُس کے اپنے بیٹے تھے (یسعیاہ 1باب 1آیت ؛ 7باب 3آیت ؛ 8باب 3آیت )۔ اگرچہ ایک عظیم نبی کے طور پر یسعیاہ کی شناخت کی سلاطین اور تواریخ کی کتابوں میں نشاندہی کی جاتی ہے، لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ وہ ایک کاہن بھی تھا کیونکہ خدا کی طرف سے اُس کی بُلاہٹ ہیکل میں ہوئی تھی (یسعیاہ 6باب 4آیت ) جو صرف کاہنوں کے لیے مخصوص مقام تھا۔ اپنی بلاہٹ کے موقع وہ جس مسّح کا تجربہ کرتا ہے وہ بالکل یرمیاہ نبی کے تجربے جیساہے (یرمیاہ 1باب 9آیت ؛ یسعیاہ 6باب 7آیت )۔

یسعیاہ نے اپنے ہم عصر نبی میکاہ کے ساتھ یہوداہ کی جنوبی ریاست میں چار بادشاہوں کے دور ِ حکومت میں خدمت کی۔ یسعیاہ کی خدمت کے وقت یہوداہ ایک بدکار اور بے انصاف ریاست تھی۔ تاہم یسعیاہ کا ایمان تھا کہ یہوداہ خدا کی چُنی ہوئی قوم ہے اور ا ُسے خدا کی طرف سے پاک کیا جائےگا۔ میکاہ نبی اور خدا پرست بادشاہ حزقیاہ کی مدد کے ساتھ اُن کے دشمنوں کا مقابلہ کیا گیا اور یہوداہ کی ریاست میں ایک رُوحانی انقلاب رونما ہوگیا (2سلاطین 19باب 32 -36آیات؛ 2 تواریخ 32باب 20-23آیات)۔ بہت سے مفسرین یسعیاہ کو یہوداہ کے مبشر کے طور پر بیان کرتے ہیں کیونکہ اُس نے لوگوں کو خدا کی طرف واپس لانے کے لیے انتھک محنت کی تھی ۔

یسعیاہ کی زندگی میں بہت سے نشیب و فراز آئے ۔ خدا کے ساتھ اُس کی وفاداری کے بدلے میں اُسے کچھ حیرت انگیز معجزات سے نوازا گیا۔ یسعیاہ کی دُعا کے جواب میں خُدا نے حزقیاہ بادشاہ کے لیے اِس نشان کے طور پر سائے کو دس درجے پیچھے ہٹا دیا کہ خُدا حزقیاہ کی زندگی میں مزید 15 سال کا اضافہ کرے گا (2 سلاطین 20باب 8-11آیات؛ 2 تواریخ 32باب 24آیت)۔اس کے باوجود یسعیاہ نے خُدا کی فرمانبرداری میں مصریوں کے خلاف ایک " نشان اور اچنبھے" کے طور پر تین سال برہنہ اور ننگے پاؤں کے ساتھ گزارے (یسعیاہ 20باب 2-4آیات)۔ اس کے ہم عصرمیکاہ نبی نے بھی ایسا ہی کیا تھا (میکاہ 1باب 8آیت ) حالانکہ ہمیں یہ نہیں بتایا گیا کہ اُس نے کتنی مدت تک ایسا کیا تھا ۔

کسی آدمی کے دل کا جائزہ لینے سے ہی ہم یہ جان سکتے ہیں کہ وہ کس قسم کا آدمی ہے اور خداوند یسوع نے فرمایا ہے کہ کسی آدمی کے دل میں جو کچھ بھرا ہوتا ہے وہی اُس کی زبان پر آتاہے (متی 12باب 34آیت)۔ یسعیاہ کی تصانیف سے ہم اُس کی گہری وفاداری اور خدا کے حضور اُس کی مکمل عاجزی کے بارے میں سیکھتے ہیں۔ اُسے حزقیاہ بادشاہ کی عدالت اور اُس کے ساتھیوں کی طرف سے بڑی عزت حاصل تھی جسے ملک کے نازک ترین حالات کے اندر بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔ دنیا کی سب سے عظیم ترین فنکاری ، موسیقی اور شاعری ایسے لوگوں کی طرف سے تخلیق کی گئی ہے جو خدا کی قربت میں چلتے تھےاور ہم یسعیاہ کو ایسے لوگوں میں شمار کر سکتے ہیں۔ عبرانی زبان پر اس کی مہارت کو شیکسپیئر کی انگریزی زبان پر مہارت سے تشبیہ دی گئی ہے کیونکہ یسعیاہ کی کتاب میں ہم بائبل کی کچھ نہایت خوبصورت تحریروں کو پڑھتے ہیں۔ اگرچہ یسعیاہ کی کتاب 2500 سال پہلے قلمبند ہوئی تھی لیکن یہ کتاب اِس قابل ہے کہ اِسے شروع سے آخر تک پڑھا جائے کیونکہ اِس میں ہم ایسی بہت سی حکمت پاتے ہیں جس کا آج بھی ہماری مسیحی زندگیوں پر اطلاق ہوتا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ یسعیاہ بہت ہی الگ تھلگ رہنے والا شخص تھا۔ جب ہم آج کل کے کچھ معروف مقررین سے روبرو ملتے ہیں تو ہمیں یہ جان کر مایوسی ہو سکتی ہے کہ وہ کچھ تنہائی پسند معلوم ہوتے ہیں۔ یسعیاہ نبی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے بہرحال ہم یہ سیکھ سکتے ہیں کہ اُس کی خدمت کا مقصد لوگوں کو اپنی طرف نہیں بلکہ خدا کی طرف متوجہ کرنا ہے ۔ اور یسعیاہ کی کم گوئی کے باوجود اُس کی اہمیت اُس اثر میں نظر آتی ہے جو اُس کی خدمت نے لوگوں پر ڈالا ہے ۔ ان اخیر ایام میں ہمیں اُن تمام الفاظ کو خدا کی بادشاہی کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت ہے جو ہم اپنی زبان سے ادا کرتے ہیں ۔ اور یسعیاہ نبی کے طرز زندگی سے ہم یہ سیکھتے ہیں کہ جب خُدا ہمارے وسیلہ سے اپنے منصوبے کے کسی حصے کی تکمیل کرتا ہے تو ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ سارا جلال اُس کے نام کو ملے ۔

اس کے علاوہ یہ عیاں ہوتا ہے کہ یسعیاہ کی خدمت میکاہ نبی اور حزقیاہ بادشاہ جیسے دیگر خدا پرست لوگوں کی قربت کی حامل تھی۔ اکیلے خدمت کرنا ہمیں اکثر کمزور بنا سکتا ہے لیکن جب ہم رفاقت اور دُعا کے وسیلہ سے خدا کے رُوح القدس کے ذریعے مسیح کے بدن کے دوسرے ارکان کے ساتھ متحد ہوتے ہیں تو ہماری خدمت دوسروں کے فراہم کردہ تحفظ کی وجہ سے زیادہ موثر ہوجاتی ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل میں مذکور یسعیاہ کون تھا؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries