سوال
بائبل میں مذکور حزقی ایل کون تھا؟
جواب
حزقی ایل جس کے نام کا مطلب ہے "خُدا کی طرف سے مضبوط کیا گیا"یروشلیم میں پلا بڑھا تھا، اُس نے ہیکل میں بطورِ کاہن خدمت کی تھی اور یہویاکین بادشاہ کے ساتھ بابل لے جائے جانے والے اسیروں کے دوسرے گروہ میں شامل تھا۔ جبکہ بابل میں وہ خُدا کا نبی بنا؛ وہ پرانے عہد نامے کی ایک کتاب کا مصنف ہے جو اُسی کے نام سے جانی جاتی ہے۔ حزقی ایل کی خدمت کا آغاز یہوداہ کی بطورِ قوم سرزنش اور عدالت کیساتھ ہوا۔ یروشلیم کی تباہی کے بعد حزقی ایل کی پیشین گوئیاں مستقبل کے لیے اُمید کی بات کرتی ہیں۔ حزقی ایل لوگوں کی مدد کرتا ہے کہ وہ اپنی ناکامیوں سے سیکھیں۔ اُس نے یہوداہ کے اردگرد کی قوموں کے بارے میں آنے والی عدالت کا اعلان کیا اور اسرائیل کی بحالی کی اُمید دوبارہ قائم کی۔ سوکھی ہوئی ہڈیوں کی وادی کے بارے میں اُس کی رویا (حزقی ایل 37 باب)قوم میں نئی زندگی/رُوح کے پھونکے جانے کی تصویر پیش کرتی ہے اور یہ نئی زندگی زمین پر مسیح کی ہزار سالہ بادشاہی کے دور میں عطا کی جائے گی۔
حزقی ایل کی پہلی رویا خُدا کے تخت کی تھی اور اُس میں چار زندہ جاندار اور پہیے شامل تھے۔ حزقی کو نئی ہیکل (حزقی ایل 40-43 آیات)، بحال یروشلیم (حزقی ایل 48 باب 30-35 آیات)، ہزار سالہ بادشاہی (44 باب)، اور اُس سرزمین کی بہت تفصیلی رویا ئیں دی گئی تھیں جس میں خُدا کے لوگ آباد ہونگے (حزقی ایل 47باب13-23 آیات)۔ اسرائیل اور یہوداہ زمین کے سروں سے واپس آئیں گے اور اُن کے درمیان اتحاد بحال کیا جائے گا اور خُدا کا جلال بھی پھر سے اپنے لوگوں میں بسے گا۔ حزقی ایل کی یہ خوبصورت رویائیں خُدا کے فوری اور طویل مدتی منصوبوں سے متعلق ہیں۔ حزقی ایل نے سادہ زبان میں براہِ راست طریقے سے خُدا کے پیغام کو لوگوں تک پہنچایا تاکہ ہر کوئی آسانی کے ساتھ سمجھ سکے، چاہے کوئی سُنے یا نہ سُنے(حزقی ایل 2باب7 آیت)۔ حزقی ایل کو بھی خُدا کی طرف سے خبردار کیا گیا کہ اگر وہ ایمانداری کے ساتھ خُدا کے پیغام کو لوگوں تک نہیں پہنچاتا تو گناہ کی بدولت مرنے والے لوگوں کے لیے اُسے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا (حزقی ایل 33باب8-9 آیات)۔ وہ اپنے مشن میں کسی بھی طرح سے ہچکچایا نہیں تھا بلکہ اُس نے پورے دِل سے خُدا کی ہدایات پر عمل کیا تھا۔ حزقی ایل عدالت کے حوالے سے ایک جذباتی احساس رکھتا تھا اور وہ لوگوں کے گناہوں پر خُدا کے غم کی عکاسی کرتا تھا۔
حزقی نبی کو اپنی زندگی کے دوران کافی زیادہ مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا ، پھر بھی اُس نے خُدا کی مرضی اور خواہش کا اظہار کیا کہ شریر مریں نہ بلکہ اپنی شرارت سے باز آ کر زندہ رہیں۔ اُس کی وقتاً فوقتاً بے زبانی اُس کی زندگی کے ابتدائی سالوں کے دوران ہی اُس وقت ختم ہو گئی جب خُدا نے اُسے بولنے کا اختیار دیا اور بائبل مُقدس میں مستقبل کے بارے میں اُمید کے طویل ترین حوالہ جات کو بولنے کے لیے اُس کی زبان کو کھولا۔ اُس کی طرف سے بالوں کو جلانا، کاٹنا اور بکھیرنا یروشلیم کے زوال اور خُداکے لوگو ں کے بقیہ کو واپس لانے کی نمائندگی کرتا ہے (5باب)۔ اُمید افزاء الفاظ زمین پر ہمیشہ کے لیے رہنے کے وعدے، داؤد کے خاندان سے ایک ابدی شہزادے، ایک ابدی وعدے اور اسرائیل میں ایک ابدی عبادت گاہ کے عروج پر ہے(حزقی ایل 22باب16-21 آیات)۔ وہ وقت میں آگے اُس مقام کی طرف بڑھتا ہے جب خُدا شمال کی طرف سے اسرائیل پر حملے کی اجازت دے گا لیکن اسرائیل کے خلاف آنے والی قوت مکمل طور پر کچل دی جائے گی اور اسرائیل بحا ل کیا جائے گا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی بھی دشمن قوم دوبارہ کامیابی کے ساتھ مُقدس سر زمین پر حملہ نہیں کرے گی اور وہاں پرہیکل کے مشرقی دروازے سے داخل ہوتے ہوئے اسرائیل کے خُدا کا جلال بحال ہوگا جیسا کہ حزقی ایل رویا میں دیکھتا ہے۔
حزقی ایل نے تمام مسیحیوں کو دکھایا کہ ہمیں اپنی زندگیوں میں خُدا کی بلاہٹ کے تابع ہونے کی ضرورت ہے۔ خُدا نے حزقی ایل سے کہا کہ وہ اپنے ٹوٹے ہوئے دِل اور گہرے غم کے ساتھ آنے والی عدالت کے بارے میں آہ و بکا کرے اور اپنی اِس ڈرامائی کتاب کے ذریعے سے حزقی یہی کچھ کر رہا ہے۔ یہ عدالت وقوع پذیر ہونے والی ہے! یہ ضرور ہوگی، کیونکہ قادرِ مطلق خُدا اعلان کرتا ہے! ہم بھی دوسروں کو خبردار کر سکتے ہیں اور خُداوند یسوع مسیح کی ذات میں نجات کی خوشخبری اُن کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں۔
English
بائبل میں مذکور حزقی ایل کون تھا؟