settings icon
share icon
سوال

بائبل میں مذکور آستر کون تھا؟

جواب


آستر وہ یہودی لڑکی تھی جو فارس کی ملکہ بنی او ر اُس نے اپنے لوگوں یعنی یہودیوں کو نیست و نابود کرنے کی قاتلانہ سازش سے بچایا۔ اُس کی کہانی پرانے عہد نامے کی اُس کتاب میں درج ہے جو اُسی کے نام سے جانی جاتی ہے۔ یہودیوں کی عیدِ پوریم اِسی رہائی کی یادگاری میں منائی جاتی ہے۔

آستر کی کہانی ایک بادشاہ کی عظیم ضیافت سے شروع ہوتی ہے۔ شاہِ اخسویرس (جسے ارتخششتا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے) مشہور فارسی بادشاہ دارا اوّل کا بیٹا تھا جس کا ذکر عزرا 4باب24 آیت؛ 5باب5-7 آیات؛ دانی ایل 6باب1 ، 25 آیات؛ حجی 1باب15 آیت اور 2باب10 آیت میں کیا گیا ہے۔ آستر اور شاہِ اخسویرس کے درمیان اِس واقعے کے ہونے کا سال غالباً 483 قبل از مسیح تھا۔ شاہِ اخسویرس کی سلطنت بہت بڑی تھی۔ درحقیقت یہ اُس دور میں دُنیا کی سب سے بڑی سلطنت تھی۔ فارس نے اُس علاقے کا بھی احاطہ کیا ہوا تھا جسے اب ترکی کے نام سے جانا جاتا ہے، اِس کے علاوہ عراق، ایران، پاکستان، یردن، لبنان اور اسرائیل اور اِس کے ساتھ ساتھ جدید دور کا مصر، سوڈان، لیبیا اور سعودی عرب کے کچھ حصے بھی شامل تھے۔

جس طرح اُس دور کے زیادہ تر غیر ایماندار قوموں کے بادشاہوں میں ہوتا تھا ، اخسویرس بادشاہ کو بھی اپنی دولت اور طاقت کی عوامی نمائش کرنے میں مزہ آتا تھا جس میں ایسی ضیافتیں بھی شامل تھیں جو بعض اوقات 180 دِنوں تک جاری رہتی تھیں۔ ظاہراً ایسی ہی کسی ضیافت کے دوران جس کا ذکر آستر 1باب10-11 آیات کے اندر ملتا ہے، بادشاہ نے چاہا کہ اُس کی ملکہ وشتی وہاں پر آنے والی ساری اشرافیہ کے سامنے اپنا تاج پہن کر آئے اور سب کو اپنی خوبصورتی کا جلوہ دکھائے۔ کچھ لوگوں کی طرف سے قیاس آرائی کی جاتی ہے کہ شاہِ اخسویرس چاہتا تھا کہ ملکہ وشتی صرف تاج پہن کر ہی لوگوں کے سامنے آئے۔ وشتی ملکہ نے بادشاہ کی اُس درخواست کو مسترد کر دیا جس کی وجہ سے بادشاہ بہت زیادہ ناراض ہوا۔ بادشاہ نے اپنے مشیروں کے ساتھ مشورہ کیا اور اُنہوں نے کہا کہ وشتی ملکہ نےصرف بادشاہ کا ہی نہیں بلکہ سب اُمراء اور ملک کے سبھی لوگوں کا قصور کیا ہے۔ اُنہیں خدشتہ تھا کہ فارس کی سبھی عورتیں ملکہ وشتی کی طر ف سے اپنے شوہر کے ساتھ کئے گئے اِس سلوک کے بارے میں سُنیں گی اور وہ بھی اپنے شوہروں کو حقیر جانیں گی اور اپنے شوہروں کی تابعداری نہیں کریں گی۔ اُنہوں نے بادشاہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے پورے ملک میں ایک فرمان جاری کرے کہ وشتی ملکہ پھر کبھی بادشاہ کے حضور نہ آئے اور اُس سے اُس کا شاہی رتبہ لے لیا جائے اور کسی اور کو دے دیا جائے۔ اور بادشاہ نے ایسا ہی کیا اور تمام صوبائی زبانوں میں اِس فرمان کا اعلان کروا دیا۔

وشتی کی معزولی کے ساتھ ہی بادشاہ اب ملکہ کے بغیر تھا۔ ارتخششتا کے خدمت گاروں نے اُسے مشورہ دیا کہ وہ نئی ملکہ کی تلاش کرنے کے لیے ملک بھر میں خوبصورت کنواریوں کی تلاش کروائے۔ یہودی مورخ یوسیفس نے اپنی تحریروں میں لکھا ہے کہ شاہِ اخسویرس نے اپنے حرم کو بھر نے کے لیے نئی ملکہ بننے کی امیدوار 400 عورتو ں کا انتخاب کیا (آستر 2باب1-4 آیات)۔ اُن عورتوں کو بادشاہ کے سامنے پیش کرنے سے پہلے ایک سال تک خوبصورتی نکھارنے کے مراحل میں سے گزرنا تھا (12 آیت)، آستر جس کا نام ہدسّاہ بھی تھا ایک یہودی لڑکی تھی جس کا انتخاب ملکہ بننے کی اُمیدوار اُن کنواریوں میں شامل ہونے کے لیے ہوا تھا (8 آیت)۔

کنواریوں کو بادشاہ کے سامنے پیش کرنے سے پہلے اُنکی تیاری اور تربیت کے لیے اُنہیں عورتوں کے محافظ ہیجا کی دیکھ بھال میں حرم میں رکھا گیا تھا (آستر 2باب8 آیت)۔ اُن کنواریوں کو باری باری بادشاہ کے پاس حاضر کیا جاتا تھا اور پھر چونکہ وہ کنواری نہیں رہتی تھیں اُنہیں ایک اور حرم سرا میں منتقل کر دیا جاتا تھا جو بادشاہ کی حرموں کو رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا ، اُن کی نگرانی بھی ایک اور خواجہ سرا کے سپرد کر دی جاتی تھی جس کا نام شعشجز تھا (14 آیت)۔

آستر قصرِ سوسن میں رہ رہی تھی جہاں پر بادشاہ رہتا تھا وہ بنیمین کے قبیلےسے مردَکی نامی شخص کے چچا کی بیٹی تھی جس نے اُسے پالا تھا۔ جب اُس کے والدین کا انتقال ہو گیا تو اُس نے اُسے اپنی بیٹی کے طور پر گود لے لیا تھا۔ مردَکی فارسی حکومت کے اندر کسی قسم کے سرکاری عہدے پر فائز تھا (آستر 2باب19 آیت)۔ جب آستر کو ملکہ کے طور پر منتخب کیا گیا تو مردَکی نے اُسے ہدایت کی کہ وہ اپنے یہودی مذہب اور پسِ منظر کو ظاہر نہ کرے (10 آیت)۔ اور مرؔدکی ہر روز حرم سرا کے صحن کے آگے پھرتا تھا تاکہ دریافت کرے کہ آؔستر کیسی ہے اور اُس کا کیا حال ہو گا (11 آیت)۔

جب بادشاہ کے پاس جانے کی آستر کی باری آئی تو "جو کُچھ بادشاہ کے خواجہ سرا اور عورتوں کے مُحافِظ ہَیجا نے ٹھہرایا تھا اُس کے سِوا اُس نے اَور کُچھ نہ مانگا اور آؔستر اُن سب کی جِن کی نِگاہ اُس پر پڑی منظُورِ نظر ہُوئی " (آستر 2باب15 آیت)۔ اُس نے بادشاہ کا دِل بھی جیت لیا : "بادشاہ نے آؔستر کو سب عَورتوں سے زِیادہ پِیار کِیا " (2باب17 آیت)، اور اُس نے اُسے اپنی ملکہ بنا لیا۔ ایسا لگتا ہے کہ آستر "حسین اور خوبصورت" ہونے کے ساتھ ساتھ دانشمند مشیروں کی صلاح مشورے کو سننے اور اُن پر عمل کرنے والی اور ہر لحاظ سے خوشگوار طبیعت کی مالک تھی ۔ اِس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ اِس سارے عمل کے دوران خُدا بھی اپنا کام کر رہا تھا۔

اِس کے کچھ عرصہ بعد مردَکی جب بادشاہ کے پھاٹک پر بیٹھا ہوا تھا تو بادشاہ کے دو خواجہ سراؤں نے بادشاہ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اُس نے یہ خبر آستر تک پہنچائی جس نے بادشاہ کو یہ خبر دی اور حوالہ دیا کہ یہ خبر مردَکی کے ذریعے سے پہنچی تھی۔ بادشاہ کو قتل کرنے کی اِس سازش کو ناکام بنا دیا گیا اور اِس بات کو ایک بڑے پیمانے پر فراموش کر دیا گیا (آستر 2باب21-23 آیات)۔ اِس موقع پر ہم دیکھتے ہیں کہ آستر مردَکی کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہی اور وہ اپنی دیانتداری پر بھی قائم رہی۔ مردَکی اور آستر دونوں نے ہی بادشاہ کو بہت زیادہ عزت و احترام دیا اوروہ اُسے اُسکے دشمنوں سے بچانا چاہتے تھے۔

اِس کے بعد بادشاہ نے اپنے زیادہ تر معاملات کو دیکھنے کے لیے ایک بُرے آدمی کو مقرر کیا ۔ اُس کا نام ہامان تھا اور وہ اسرائیلی لوگوں کو حقیر سمجھتا تھا۔ ہامان عمالیقیوں کے بادشاہ اجاج کی نسل سے تھا ، جو کہ نسل در نسل اسرائیل کا بدترین دشمن تھا (خروج 17باب14-16 آیات)، اور اُن کے خلاف نفرت اور تعصب کی جڑیں ہامان کے تاریک دِل کے اندر بہت گہرائی تک پہنچی ہوئی تھیں۔ بادشاہ کے پھاٹک پر سب ملازموں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ ہامان کے آگے جھک کر اُس کی تعظیم کریں، لیکن مردَکی نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ شاہی ملازموں نے اِس بارے میں ہامان کو بتایا ، اور اُنہوں نے اِس بات کو بھی ہامان کے گوش گزار کرنا یقینی بنایا کہ مردَکی ایک یہودی تھا۔ اُس نے مردَکی کو سزا دینے کے بارے میں سوچ لیا اُس نے یہ بھی چاہا کہ "مرؔدکَی کی قَوم یعنی سب یہُودیوں کو جو اخسویر س کی پُوری مملکت میں رہتے تھے ہلاک کرے"(آستر 3باب6 آیت) بادشاہ اخسویرس نے ہامان کو اِس معاملے میں اپنی مرضی کے مطابق کام کرنے کی اجازت دے دی اور تمام صوبوں کے پاس یہ فرمان چلا گیا کہ ایک خاص دن جس کا انتخاب قرعہ (یا پوریم) کے ذریعے کیا گیا تھا، لوگ "سب یہُودیوں کو کیا جوان کیا بڈھے کیا بچّے کیا عورتیں ایک ہی دِن میں ہلاک اور قتل کریں اور نابُود کر دیں اور اُن کا مال لُوٹ لیں" (آستر3باب13 آیت)۔لوگ اِس حکم کی وجہ سے حیران و پریشان ہو گئے اور "یہودیوں کے درمیان بڑا ماتم اور روزہ اور گِریہ زاری اور نَوحہ شرُوع ہو گیا " (آستر 3باب15 آیت؛ 4باب3 آیت)۔

ملکہ اِس فرمان سے ناواقف تھی، اُس کی سہیلیوں اور اُس کے خواجہ سراؤں نے آکر اُسے خبر دی کہ مردَکی اور یہودی پریشانی میں ہیں۔ آستر نےمردَکی کے پاس ایک قاصد بھیجا تاکہ جان سکے کہ مسئلہ کیا ہے۔ مردَکی نے آستر کے لیے اُس فرمان کی ایک نقل بھیجی اور اُس سے کہا کہ وہ "بادشاہ کے حضُور جا کر اُس سے منّت کرے اور اُس کے حضُور اپنی قَوم کے لئے درخواست کرے"۔ ابھی بادشاہ کی حضوری میں بن بلائے چلے جانے کے حوالے سے ایک سخت قانون پایا جاتا تھا، اور گزشتہ تیس دِنوں سے آستر کو بادشاہ کی طرف سے نہیں بلایا گیا تھا۔ اپنے پیغام رساں کے ذریعے سے آستر نے اِس حوالے سے کسی بھی طرح کی کوئی مدد کرنے کے تعلق سے بظاہر نا اہلی ظاہر کی۔ اِس پر مردَکی نے اُسے جواب دیا کہ "تُو اپنے دِل میں یہ نہ سمجھ کہ سب یہودیوں میں سے تُو بادشاہ کے محلّ میں بچی رہے گی۔کیونکہ اگر تُو اِس وقت خاموشی اِختیار کرے تو خلاصی اور نجات یہودیوں کے لئے کسی اَور جگہ سے آئے گی پر تُو اپنے باپ کے خاندان سمیت ہلاک ہو جائے گی اور کیا جانے کہ تُو اَیسے ہی وقت کے لئے سلطنت کو پہنچی ہے؟" (آستر 4باب13-14 آیات)۔ ایمان کا بہت بڑا مظاہرہ کرتے ہوئے آستر مدد کرنے کے لیے رضا مند ہو گئی۔ اُس نےیہودیوں سے کہا کہ وہ تین دِن تک اُس کے لیے روزہ رکھیں اور وہ اور اُسکی سہیلیاں بھی روزہ رکھیں گی اور اُس نے کہا کہ "اَیسے ہی مَیں بادشاہ کے حضُور جاؤُں گی جو آئِین کے خِلاف ہے اور اگر مَیں ہلاک ہُوئی تو ہلاک ہُوئی۔"

جب آستر بادشاہ کے حضور گئی تو وہ حقیقی معنوں میں اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہی تھی۔ لیکن جب وہ وہاں پر گئی تو "جب بادشاہ نے آؔستر ملکہ کو بارگاہ میں کھڑی دیکھا تو وہ اُس کی نظر میں مقبول ٹھہری اور بادشاہ نے وہ سُنہلا عصا جو اُس کے ہاتھ میں تھا آؔستر کی طرف بڑھایا ۔ " یہ اِس چیز اور بات کی علامت تھی کہ بادشاہ نے اُس کی موجودگی کو قبول کر لیا تھا (آستر 5باب2 آیت)۔ آستر نے بادشاہ اور ہامان کو اُس دِ ن ایک جشن میں آنے کی دعوت دی۔ بادشاہ نے ہامان کو بلایا اور اُس کے ساتھ ملکہ کی طرف سے کی گئی ضیافت پر پہنچا اور وہاں اُس نے ملکہ سے پوچھا کہ وہ کیا مانگتی ہے اور کہا کہ "آدھی سلطنت تک تجھے بخشی جائے گی"(5باب6 آیت)۔ آستر نے بادشاہ اور ہامان کو اگلے دِن بھی دعوت پر آنے کے لیے کہا جہاں پر اُس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ بادشاہ کے سامنے اپنی عرض رکھے گی (8 آیت)۔ اور وہ دونوں آدمی اِس بات پر رضا مند ہو گئے۔

اُس رات اخسویرس کی طبیعت بے چین ہو گئی اور اُس نے حکم دیا کہ تواریخ کی کتاب اُس کے حضور لائی اور پڑھی جائے۔ حیرت انگیز طورپر جو بیان اُس کے سامنے پڑھا گیا اُس میں درج تھا کہ بادشاہ کی جان کو خطرہ تھا اور مردَکی نامی ایک شخص نے بادشاہ کے قتل کی سازش پر سے پردہ اُٹھایا اور یوں اُس نے بادشاہ کی جان بچائی۔ہامان اِس دوران اپنے گھر پر تھا جہاں پر وہ اپنی بیوی اور دوستوں کو اکٹھا کر کے اُنہیں بتا رہا تھا کہ اُس کی کس قدر عزت و شہرت تھی۔ لیکن اپنے گھر جاتے ہوئے اُس نے ایک بار پھر مردَکی کو دیکھا تھا جو اُس کی عزت نہیں کرتا تھا اور اُس کی وجہ سے وہ غصے سے بھر گیا تھا۔ اُس کی بیوی اور دوستوں نے اُس کو مشورہ دیا کہ پچاس ہاتھ اونچی ایک سولی بنائی جائے جس پر مردَکی کو لٹکایا جائے (آستر 5باب9-14 آیات)۔

جس وقت اخسویرس بادشاہ اِس بات پر غور کر رہا تھا کہ اُس نے مردَکی کو بادشاہ کی زندگی بچانے کے عوض کوئی خاص عزت نہیں دی تھی اُسی وقت ہامان بادشاہ کے حضور میں آیا تا کہ وہ بادشاہ سے مردَکی کو سولی پر لٹکانے کی بات کرے۔ بادشاہ نے ہاما ن سے رائے طلب کی کہ "جس کی تعظیم بادشاہ کرنا چاہتا ہے اُس شخص سے کیا کِیا جائے؟" (آستر 6باب6 آیت)۔ ہامان نے سوچا کہ بادشاہ اُس کو عزت دینے کے بارے میں سوچ رہا تھا پس اُس نے بادشاہ کو مشورہ دیا کہ "اُس شخص کے لئے جس کی تعظیم بادشاہ کو منظُور ہو۔شاہانہ لِباس جسے بادشاہ پہنتا ہے اور وہ گھوڑا جو بادشاہ کی سواری کا ہے اور شاہی تاج جو اُس کے سر پر رکھّا جاتا ہے لایا جائے۔اور وہ لِباس اور وہ گھوڑا بادشاہ کے سب سے عالی نسب اُمرا میں سے ایک کے ہاتھ میں سپُرد ہوں تاکہ اُس لِباس سے اُس شخص کو مُلبّس کریں جس کی تعظیم بادشاہ کو منظُور ہے اور اُسے اُس گھوڑے پر سوار کر کے شہر کے شارِع عام میں پھرائیں اور اُس کے آگے آگے مُنادی کریں کہ جس شخص کی تعظیم بادشاہ کرنا چاہتا ہے اُس سے اَیسا ہی کِیا جائے گا" (آستر 6باب9 آیت)۔ اخسویرس بادشاہ نے ہامان کو حکم دیا کہ وہ فوری طور پر مردَکی کے لیے ایسا کرے اور اُس کے گھوڑے کو پکڑ شارعِ عام پر پھرائے۔

ہامان نے بادشاہ کے حکم کی فوری اطاعت کی اور جس شخص سے وہ سب سے زیادہ نفرت کرتا تھا اُس کی ہی عزت کی۔ اِس کے بعد وہ شرمندگی کے ساتھ وہاں سے چلا گیا اور اپنے دوستوں اور اپنی بیوی کو یہ سارا واقعہ سنایا۔ "تب اُس کے دانش مندوں اور اُس کی بیوی زرِ ش نے اُس سے کہا اگر مرؔدکَی جس کے آگے تُو پست ہونے لگا ہے یہُودی نسل میں سے ہے تو تُو اُس پر غالِب نہ ہو گا بلکہ اُس کے آگے ضرور پست ہوتا جائے گا" (آستر 6باب13 آیت)۔ اِس کے بعد بادشاہ کے خواجہ سرا پہنچے اور ہامان کو آستر کی ضیافت میں لے گئے(14 آیت)۔ وہاں پر آستر نے بادشاہ کو بتایا کہ اُس کے لوگ ہلاک اور قتل کئے جانے اور نیست و نابود ہونے کے لیے بیچ دئیے گئے ہیں۔ بہت ہی احترام اور عاجزی کا مظاہر کرتے ہوئے آستر نے کہا کہ اگر اُس کے لوگ غلام اور لونڈیاں ہونے کے لیے بیچ ڈالے جاتے تو بھی وہ اپنا سکون برقرار رکھتی، "اگرچہ اُس دُشمن کو بادشاہ کے نُقصان کا مُعاوضہ دینے کا مقدُور نہ ہوتا"(آستر 7باب4 آیت)۔ بادشاہ حیران و پریشان تھا کہ کون اُس کی ملکہ کی قوم کے ساتھ ایسا کرنے کی جرات کرسکتا تھا (5 آیت)۔ آستر نے اُس سازش کے پیچھے موجود شخص کو ظاہر کیا اور کہا کہ "وہ مُخالِف اور وہ دُشمن یہی خبِیث ہاماؔن ہے" (7 آیت)۔ اخسویرس غضب ناک ہو کر مَے نوشی سے اُٹھا اور اور محل کے باغ میں چلا گیا ، ہامان آستر ملکہ سے اپنی جان بخشی کی درخواست کرنے لگا۔ جب بادشاہ مَے نوشی کی جگہ پر واپس آیا تو اُس نے ہامان کو آستر ملکہ کے تخت پر پڑے ہوئے پایا، اِس پر بادشاہ نے ہامان کو اُسی سولی پر لٹکانے کا حکم دے دیا جو اُس نے مردَکی کو مارنے کے لیے بنوائی تھی (8-10 آیات)۔

ہامان کے مرنے کے بعد اخسویرس نے ہامان کی ساری جاگیر آستر کو بخش دی اور اپنی وہی انگوٹھی جو پہلے ہامان کے پاس تھی مردَکی کو دے دی۔ تاہم ہامان کی طرف سےبادشاہ کا جو فرمان بھیج دیا گیا تھا اُسے منسوخ نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ آستر نے ایک بار پھر بادشاہ سے مداخلت کرنے کی درخواست کی۔ اخسویرس نے پہلےفرمان کے مقابل ایک اور فرمان لکھنے کا حکم دیا ، اُس نے یہودیوں کو حق دیا کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کے خلاف اپنا بھر پور دفاع کریں جو اُن پر حملہ آور ہو۔ اب سب صوبوں میں یہودیوں میں بہت زیادہ خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی، یہاں تک کہ بہت سارے لوگوں نے خوف کی وجہ سے یہودیت کو اپنا لیا تھا۔ فرمان کے مطابق کچھ لوگوں نے یہودیوں پر حملہ کیا لیکن یہودی اُن کے خلاف فتح مند رہے (آستر 8باب)۔

آستر کی بہادری اور خُدا پر ایمان اِس نوجوان عورت کے زندہ خُدا پر اعتماد کا ثبوت ہے۔ اُس کی زندگی اِس بات کا سبق پیش کرتی ہے کہ خُدا کو اپنی ساری مخلوقات پر مکمل حاکمیت حاصل ہے۔ خُدا اپنے منصوبے اور مقصد کی تکمیل کے لیے تمام لوگوں، حکومتوں اور حالات کو استعمال کرتے ہوئے زندگی کے ہر ایک پہلو کو ترتیب دیتا ہے۔ ہم اکثر نہیں جانتے کہ کونسے وقت پر خُدا کیا کر رہا ہے، لیکن کوئی ایک ایسا وقت آ سکتا ہے جس میں ہمیں یہ احساس ہو سکتا ہے کہ ہم کچھ خاص تجربات میں سے کیوں گزر رہے ہیں یا کچھ خاص لوگوں سے کیوں مل رہے ہیں، کچھ خاص علاقوں میں کیوں بسے ہوئے ہیں ، کچھ خاص دکانوں سے ہی کیوں خریداری کرتے ہیں یا کسی علاقے کا دورہ کیوں کرتے ہیں۔ پھر کوئی ایسا وقت بھی آ سکتا ہے جب سب کچھ یکجا ہو جاتا ہے اور پھر ہم پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں اور ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہم بالکل صحیح وقت پر بالکل صحیح مقام پر تھے، بالکل اُسی طرح سے جیسے آستر تھی۔ وہ "ایسےہی وقت کے لیے" بادشاہ کے حرم میں گئی تھی۔ اُسے "ایسے وقت کے لیے" ملکہ بنایا گیا تھا، اُسے خُداوند کی طرف سے مضبوط کیا گیا اور پھر وہ "ایسے ہی وقت کے لیے" اپنے لوگوں کی شفاعت کرنے کے لیے تیار تھی۔ وہ اطاعت کرنے میں وفادار تھی۔ آستر نے خُدا پر بھروسہ کیا اور بڑی عاجزی کے ساتھ خدمت کی اور اِس بات کی فکر نہ کی کہ اُس کو اِس کی کیا قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔ آستر واقعی ہی خُدا کے اُس وعدے کی یاددہانی ہے جو رومیوں 8باب28 آیت میں مرقوم ہے: "اور ہم کو معلُوم ہے کہ سب چیزیں مِل کر خُدا سے مُحبّت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پَیدا کرتی ہیں یعنی اُن کے لئے جو خُدا کے اِرادہ کے مُوافق بُلائے گئے۔"

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل میں مذکور آستر کون تھا؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries