سوال
بائبل میں مذکور ایلیّاہ کون تھا؟
جواب
بائبل کے اندر ایلیّاہ نبی کی شخصیت بہت ہی زیادہ دلچسپ اور رنگین ہے، اُسے خُدا نے اسرائیل کی تاریخ کے ایک بہت ہی اہم دور میں ایک شریر بادشاہ کی مخالفت کرنے اور اسرائیل کی سرزمین پر رُوحانی بیداری لانے کے لیے استعمال کیا۔ ایلیّاہ کی خدمت اسرائیل کے اندر بعل کی پرستش کے خاتمے کا آغاز کرتی ہے۔ ایلیّاہ کی زندگی بہت ہی زیادہ ہنگامہ خیز تھی۔ بعض اوقات تو وہ بہت ہی زیادہ جرات مندانہ اور فیصلہ کن رویے کا مظاہرہ کرتا ہے اور بعض اوقات وہ خوف اور غیر یقینی پن کا اظہار کرتا ہے۔ وہ فتح اور شکست اور پھر اُس کے بعد بحالی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ ایلیّاہ خُدا کی خدمت کی طاقت اور دُکھ و افسردگی کی گہرائیوں دونوں ہی سے واقف تھا۔
ایلیّاہ خدا کا ایک نبی ہے جس کے نام کے معنی ہیں "میرا خُدا ہی میرا مالک/خُداوند" ہے۔ وہ جبّہ سے جلعاد میں آیا تھا ، ہمیں اُس کے خاندان اور اُس کی پیدایش کے بار ےمیں کچھ بھی معلوم نہیں ہے۔ ہم ایلیّاہ سے پہلی بار 1 سلاطین 17باب1 آیت میں ملتے ہیں جب وہ اچانک سے آکر بدکار بادشاہ اخی اب کو للکارتا نظر آتا ہے جس نے 874 تا 853 قبل از مسیح تک شمالی سلطنت پر بادشاہی کی تھی۔ ایلیّاہ نے اخی اب کی بدی کے نتیجے میں پوری سرزمین پر آنے والی خشک سالی کی پیشین گوئی کی تھی (1 سلاطین 17باب1-7 آیات)۔ ایلیّاہ کو خُدا کی طرف سے خبردار کر دیا گیا اور وہ کریت کے نالہ کے پاس چھپ گیا جہاں پر کوئے اُس کے لیے کھانا لاتے تھے۔ جب اُس سر زمین میں خشک سالی اور قحط بہت زیادہ بڑھ گیا تو ایلیّاہ ساتھ کےعلاقے میں چلا گیا اور وہاں پر وہ ایک بیوہ سے ملا ، اور ایلیّاہ کی درخواست کو قبول کرنے کی بدولت خُدا نے ایلیّاہ ، اُس بیوہ اور اُس کے بیٹے کے لیے وافر کھانا مہیا کئے رکھا۔ معجزانہ طور پر نہ تو اُس کے مٹکے کا آٹا اور نہ کپی کا تیل ختم ہوا (1 سلاطین 17باب8-16 آیات)۔ یہاں پر ایمانداروں کے لیے سبق یہ ہے کہ اگر ہم خُدا کے ساتھ رفاقت میں چلتے ہیں اور اُس کی تابعداری کرتے ہیں ، تو ہم اُس کی پاک مرضی کو مانیں گے۔ اور جب ہم خُدا کی مرضی کےمطابق جئیں گے تو وہ ہماری ضروریات کو پورا کرے گا اور ہم پر اُس کا رحم کبھی ختم نہیں ہوگا۔
اِس کے بعد ہم ایلیّاہ کو کوہِ کرمل پر (1 سلاطین 18باب17-40 آیات) جھوٹے دیوتا بعل کے پجاریوں اور جھوٹے نبیوں کے رُو برو ایک مرکزی کردار میں دیکھتے ہیں۔ بعل کے پُجاری دن بھر اپنے دیوتا کو پکارتے رہے کہ وہ آسمان پر سے آگ برسا دے، لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ پھر ایلیّاہ نے پتھروں سے مذبح بنایا ، اُس کے اردگرد ایک کھالی کھودی، قربانی کو لکڑی کے اوپر رکھا اور اُنہیں اُس قربانی پر تین بار پانی ڈالنے کو کہا۔ ایلیّاہ نے خُدا سے دُعا کی تب خُداوند کی آگ نازِل ہُوئی اور اُس نے اُس سوختنی قُربانی کو لکڑِیوں اور پتّھروں اور مٹّی سمیت بھسم کر دِیا اور اُس پانی کو جو کھائی میں تھا چاٹ لِیا۔خُدا نے ثابت کر دیا کہ وہ جھوٹے دیوتاؤں سے زیادہ طاقتورہے۔ تب ایلیّاہ اور لوگوں نے بعل کے نبیوں کو پکڑا اور اُن کو قتل کر دیا، اور اُن کا یہ عمل استثناہ 13باب5 آیت میں دئیے گئے حکم کی تعمیل تھی۔
جھوٹے نبیوں پر ایسی بڑی فتح کے بعد اُس سرزمین میں ایک بار پھر بارش ہوئی (1 سلاطین 18باب41-46 آیات)۔ تاہم فتح کے بعد ایلیّاہ متزلزل ایمان اور افسردگی کے دور میں داخل ہو گیا (1 سلاطین 19باب1-18 آیات)اخی اب نے اپنی بیوی ایزبل کو خُدا کی طاقت کے مظاہرے کے بارے میں بتایا۔ خُدا کی طرف رجوع لانے کی بجائے ایزبل نے ایلیّاہ کو قتل کرنے کا قصد کر لیا۔ یہ خبر سُن کر ایلیّاہ بیابان کی طرف بھاگ گیا جہاں پر اُس نے خُدا سے دُعا کی کہ وہ اُس کی جان لے لے۔ لیکن خُدا نے ایلیّاہ کو کھانا پینا عطا کیا اور اُسے نیند بخشی جس کی بدولت وہ تازہ دم ہوا۔ پھر ایلیّاہ نے چالیس دن کا سفر کیااور کوہِ حورب پر پہنچا۔ وہاں ایلیّاہ ایک غار کے اندر چھپ گیا۔ وہ اب بھی اپنے آپ میں بہت زیادہ افسردہ تھا اور اُسے یہ یقین تھا کہ خُدا کے پیغمبروں میں سے وہ صرف اکیلا ہی بچا ہے ۔ تب خُدا کی طرف سے ایلیّاہ کو ہدایت کی گئی کہ وہ پہاڑ پر کھڑا ہو جبکہ خُداوند وہاں سے گزرتا ہے۔ پہلے تو ایک تُند آندھی آئی، پھر ایک زلزلہ آیا، پھر آگ آئی ، لیکن خُدا اُن میں سے کسی میں بھی نہیں تھا۔ اِس کے بعد ایک دبی ہوئی ہلکی سی آواز آیا جس میں ایلیّاہ نے خدا کی بات سُنی اور اُسے سمجھا۔ خُدا نے ایلیّاہ کو ہدایت کی کہ اُسے آگے کیا کرنا ہے، اور اُس فرمان میں الیشع کو اپنی جگہ پر نبی کے طور پر مسّح کرنا بھی شامل تھا۔ خُدا نے ایلیّاہ کو یقین دلایا کہ اُس وقت بھی سات ہزار اسرائیل کے اندر ایسے لوگ موجود تھے جنہوں نے بعل کے آگے اپنے گھنٹوں کو نہیں جھکایا تھا ۔ ایلیّاہ نے خُدا کے احکامات کی تعمیل کی۔ الیشع کچھ عرصے تک ایلیّاہ کا معاون نبی رہا اور دونوں نے اخی اب اور ایزبل کے ساتھ ساتھ اخی اب کے جانشین اخزیاہ سے بھی نمٹنا جاری رکھا۔ ایک فطری موت مرنے کی بجائے ایلیّاہ ایک بگولے میں آتشی رتھ کے ذریعے سےآسمان پر اُٹھا لیا گیا (2 سلاطین 2باب 1-11 آیات)۔
یوحنا اصطبانی کی خدمت " ایلیّاہ کی رُوح اور قوت" کے نشان کے ساتھ تھی (لوقا 1باب17 آیت) اور اُس کی وجہ سے ملاکی 4باب5-6 آیات میں کی گئی پیشین گوئی پوری ہوئی تھی۔ یعقوب نے ایلیّاہ کی ذات کو دُعا کی مثال دینے کے لیے استعمال کیا (یعقوب 5باب17-18 آیات)۔ وہ کہتا ہے ہے کہ "ایلیّاہ ہمارا ہم طبیعت انسان تھا"پھر بھی اُس نے دُعا کی کہ بارش نہ ہو تو اُس کی دُعا کے جواب میں بارش نہ ہوئی۔ پھر اُس نے دُعا کی کہ بارش ہو تو بارش ہو گئی۔ دُعا کی قوت کا انحصار خُدا کی ذات پر ہے نہ کہ کسی انسان کی فطرت پر۔
جیسا کہ یہ بات ایلیّاہ کے لیے سچ تھی، جب ہم اِ س دُنیا کے اندر زندگی میں ہنگامے پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہیں تو ہماری نظریں بھی خُدا سے ہٹ سکتی ہیں اور ہم بھی حوصلہ شکنی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ خُدا اپنے آپ کو اپنے قدرت کے کاموں اور اپنی عدالت جیسے کہ تُند آندھی، آگ اور زلزلوں میں ظاہر کرتا ہے۔لیکن وہ ہمارے ساتھ بہت قریبی اور شخص تعلق رکھتا ہے، جیسے کہ وہ خاموشی میں ایک ہلکی سی آواز میں ایلیّاہ کے ساتھ کلام کرتا ہے۔ خدا ہماری جسمانی ضروریات کو پورا کرتا ہے، ہمیں اپنے خیالات اور رویوں کا جائزہ لینے کی ترغیب دیتا ہے، ہمیں آگے بڑھنے کی ہدایت کرتا ہے اور ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ہم اکیلے نہیں ہیں۔ جب ہم خُدا کی آواز پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، اُس کے کلام کی تابعداری میں چلتے ہیں تو ہماری حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ فتح یابی اور اجر ملتا ہے۔ ایلیّاہ عام انسانی کمزوریوں کے ساتھ نبرد آزما تھا، پھر بھی اُسے خُدا کی طرف سے زبردست طریقے سے استعمال کیا گیا۔ ہوسکتا ہے کہ ہماری زندگی اور خدمت میں طاقت اور قدرت کے ایسے حیرت انگیز معجزات رونما نہ ہوں، لیکن اگر ہم اُس کے سامنے جھکتے ہیں تو خُدا ہمیں بھی اپنی بادشاہت کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے بڑی قدرت کے ساتھ استعمال کرسکتا ہے۔
English
بائبل میں مذکور ایلیّاہ کون تھا؟