settings icon
share icon
سوال

بائبل میں مذکور داؤد کون تھا؟

جواب


داؤد کی زندگی سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں ۔ وہ خُدا کے دِل کے موافق بندہ تھا (1 سموئیل 13باب13-14 آیات؛ اعمال 13باب22 آیت)۔ ہم سب سے پہلے داؤد سے اُس وقت متعارف ہوتے ہیں جب لوگوں کے اصرار کی بدولت ساؤل کو بادشاہ بنایا گیا تھا (1 سموئیل 8باب 5آیت؛ 10 باب 1 آیت)۔ ساؤل بطورِ بادشاہ خُدا کے معیار پر پورا نہیں اُترا تھا ۔ جس وقت ساؤل بادشاہ ایک کے بعد ایک غلطی کر رہا تھا تو خُدا نے سموئیل نبی کو بھیجا کہ وہ اُس کی طرف سے چُنے ہوئے چرواہے داؤد کو مسّح کرے جو یسؔی کا بیٹا تھا (1 سموئیل 16باب10، 13 آیات)۔

خیال کیا جاتا ہے کہ جس وقت داؤد کو اسرائیل کا بادشاہ بننے کے لیے مسّح کیا گیا تھا تو اُس کی عمر بارہ سال تھی۔ وہ یسؔی کے بیٹوں میں سے سب سے چھوٹا تھا اور انسانی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو وہ بادشاہ بننے کے لیے غیر امکانی انتخاب تھا۔ سموئیل نے سوچا تھا کہ داؤ د کا سب سے بڑا بیٹا الیاب خُدا کی طرف سے چُنا ہوا ہوگا۔ لیکن خُدا نے سموئیل سے کہا کہ " تُو اُس کے چہرہ اور اُس کے قد کی بُلندی کو نہ دیکھ اِس لئے کہ مَیں نے اُسے ناپسند کِیا ہے کیونکہ خُداوند اِنسان کی مانِند نظر نہیں کرتا اِس لئے کہ اِنسان ظاہِری صُورت کو دیکھتا ہے پر خُداوند دِل پر نظر کرتا ہے " (1 سموئیل 16باب7 آیت)۔ یسؔی کے سات بیٹے سموئیل کے سامنے لائے گئے لیکن خُدا نے اُن میں سے کسی کو بھی منتخب نہیں کیا تھا۔ اِس پر سموئیل نے یسؔی سے پوچھا کہ کیا اُس کا اور بھی کوئی بیٹا ہے۔ اُس کا سب سے چھوٹا بیٹا داؤد بھیڑوں کی دیکھ بھال کر رہا تھا اور گھر سے باہر تھا۔ پس اُنہوں نے اُس لڑکے کو بلایا اور سموئیل نے داؤدکو تیل کے ساتھ مسّح کیا اور اُس دِن سےخُداوند کی رُوح داؤد پر زور سے نازل ہوتی رہی (1 سموئیل 16باب13 آیت)۔

بائبل میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ خُداوند کی رُوح ساؤل سے جُدا ہو گئی اور اُسے ایک بُری رُوح ستانے لگی( 1 سموئیل 16باب14 آیت)۔ ساؤل کے خادموں نے تجویز کیا کہ جب بھی ساؤل کو کوئی بُری رُوح ستائے تو اُس کے لیے کوئی بربط بجائے تاکہ بادشاہ کی طبیعت بحال ہو جائے، اور اُن میں سے کسی نے یہ کہتے ہوئے داؤد کا نام تجویز کیا کہ "دیکھ مَیں نے بَیت لحم کے یسّی کے ایک بیٹے کو دیکھا جو بجانے میں اُستاد اور زبردست سُورما اور جنگی مَرد اور گفتگو میں صاحبِ تمیز اور خُوب صُورت آدمی ہے اور خُداوند اُس کے ساتھ ہے "(1 سموئیل 16باب18 آیت) ۔ پس داؤد بادشاہ کی حضوری میں خدمت سرانجام دینے لگا (1 سموئیل 16باب21 آیت) ۔ ساؤل نوجوان داؤد سے بہت زیادہ خوش تھا اور وہ ساؤل کا سلاح بردار بن گیا۔

داؤد کی ذات میں ساؤل کی خوشی اُس وقت بہت جلد ختم ہو گئی جب داؤد اپنی بہادری کی وجہ سے مشہور ہو گیا۔ بائبل کے غالباً سب سے مشہور ترین بیانات میں سے ایک جاتی جولیت کے بارے میں ہے جسے داؤد نے قتل کیا تھا۔ فلستی اسرائیلیوں کے ساتھ جنگ لڑ رہے تھے اور اُن کی طرف سے اسرائیلیوں کو للکارہ گیا کہ وہ جات سے تعلق رکھنے والے اُن کے سورما جولیت سے لڑنے کے لیے کسی کو بھیجیں۔ اُنہوں نے تجویز پیش کی کہ صرف دو بندوں یعنی جاتی جولیت اور ایک اسرائیلی کی باہمی لڑائی پر ہی پوری جنگ کا فیصلہ کر لیا جائے۔ لیکن اسرائیل میں سے کسی نے بھی رضا کارانہ طور پر اُس دیو سے لڑائی کرنے کی جرات نہ کی۔ داؤد کے بڑے بھائی ساؤل کی فوج کا حصہ تھے۔ جب جاتی جولیت چالیس دِنوں تک اسرائیلیوں کو للکارتا رہا تو اُن دِنوں میں داؤد اپنے بھائیوں سے ملنے کے لیےگیا اور اُس نے اُس فلستی جولیت کی شیخی اور طعنہ زنی کے بارے میں سُنا۔ اُس نوجوان چرواہے یعنی داؤد نے آس پاس کھڑے لوگوں سے پوچھا کہ " جو شخص اِس فلستی کو مار کر یہ ننگ اسرائیل سے دُور کرے اُس سے کیا سلوک کیا جائے گا؟ " (1 سموئیل 17باب26 آیت)۔ اُس کی باتیں سُن کر داؤد کے بھائی کا غصہ اُس پر بھڑکا۔ اُس نے داؤد پر گھمنڈی اور شریر ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ بھیڑ بکریوں کو جنگل میں چھوڑ کر یہاں پر لڑائی دیکھنے آ گیا ہے۔ لیکن داؤد نے اِس بارے میں بات کرنا جاری رکھا۔

ساؤل نے داؤد کے بارے میں سُنا اور اُسے اپنے پاس بلایا۔ "داؤد نے ساؤل سے کہاکہ اُس شخص کے سبب سے کوئی دِل نہ گھبرائے ۔ تیرا خادم جا کر اُس فلستی سے لڑے گا" (1 سموئیل 17باب32 آیات)۔داؤد کو اِس بات پر یقین نہیں آ رہا تھا؛ داؤد تربیت یافتہ سپاہی نہیں تھا۔ داؤد نے ایک چرواہے کی حیثیت سے اپنی اسناد فراہم کیں اور اِس سارے معاملے میں اُس نے بڑی احتیاط کے ساتھ خُدا کے نام کو جلال دیا۔ داؤد نے بھیڑوں پر حملہ کرنے والے شیروں اور ریچھوں کو مارا تھا اور اُس نے دعویٰ کیا کہ فلستی بھی اُن کی طرح مر جائے گا کیونکہ "اُس نے زندہ خُدا کی فوجوں کی فضیحت کی ہے۔ پھر داؤد نے کہا کہ خُداوند نے مجھے شیر اور ریچھ کے پنجہ سے بچایا ۔ وہی مجھ کو اِس فلستی کے ہاتھ سے بچائے گا"(1 سموئیل 17باب36-37 آیات)۔ ساؤل نے اُس کے جاتی جولیت سے لڑنے کے حوالے سے رضا مندی ظاہر کی بشرطیکہ وہ ساؤل کا بکتر پہن لے۔ لیکن داؤد بکتر پہننے کا عادی نہیں تھا، لہذا اُس نے اُسے پہن کر دیکھا لیکن پھر اُتار دیا۔ داؤد نےاپنے ساتھ صرف اپنی لاٹھی، پانچ چکنے پتھر، چرواہے کا تھیلا اور ایک فلاخن لی۔ جاتی جولیت کو داؤد نے قطعی طور پر خوفزدہ نہیں کیا تھا، لیکن داؤد کو بھی اُس دیو نے قطعی طور پر خوفزدہ نہیں کیا تھا۔ "اور داؤُؔد نے اُس فِلستی سے کہا کہ تُو تلوار بھالا اور برچھی لئے ہُوئے میرے پاس آتا ہے پر مَیں ربُّ الافواج کے نام سے جو اِسرا ئیل کے لشکروں کا خُدا ہے جس کی تُو نے فضیحت کی ہے تیرے پاس آتا ہُوں۔اور آج ہی کے دِن خُداوند تجھ کو میرے ہاتھ میں کر دے گا اور مَیں تجھ کو مار کر تیرا سر تجھ پر سے اُتار لُوں گا اور مَیں آج کے دِن فِلستیوں کے لشکر کی لاشیں ہوائی پرِندوں اور زمین کے جنگلی جانوروں کو دُوں گا تاکہ دُنیا جان لے کہ اِسرا ئیل میں ایک خُدا ہے "(1 سموئیل 17باب45-46 آیات)۔ داود کا خُداکی ذات پر بھروسہ اور خُدا کے نام کو جلال دینے کے لیے اُس کا جوش قابلِ ذکر ہیں۔ داؤد نے جولیت کو قتل کر دیا، اور پھر وہ کُل وقتی طور پر ساؤل کی خدمت پر معمور ہو گیا، اب وہ اپنے باپ کی بھیڑوں کی گلہ بانی نہیں کرتا تھا۔

اُس وقت ساؤل کے بیٹے یونتن "کا دِل داؤد کے دِل سے مل گیا" (1 سموئیل 18باب1 آیت)۔ یونتن اور ساؤل کی دوستی آج بھی دوستوں کے لیے ایک بہت بڑی مثال اور سبق آموز ہے۔ اگرچہ یونتن کا باپ بادشاہ تھا اور وہ فطری طور پر تخت کا وارث تھا لیکن اُس نے داؤد کی حمایت کرنے کا انتخاب کیا۔اُس نے خُدا کے منصوبے کو سمجھا اور قبول کیا اور اپنے دوست کو اپنے باپ سے بچایا جو اُسے قتل کرنا چاہتا تھا (1 سموئیل 18باب1-4، 19-20 آیات)۔ یونتن حلیمی اور بے لوث محبت کا مظاہرہ کرتا ہے (1 سموئیل 18باب3 آیت؛ 20باب17 آیت)۔ ساؤل اور یونتن کی موت کے بعد جب داؤد بادشاہی کرنے لگا تو اُس نے ساؤل کے گھرانے کے ہر اُس شخص کو تلاش کیا جس پر وہ یونتن کی خاطر مہربانی کر سکتا تھا (2 سموئیل 9باب1 آیت)۔ بڑے واضح طور پر دونوں آدمی ایک دوسرے کی بہت زیادہ پرواہ کرتے تھے اور ایک دوسرے کی بیحد عزت کرتے تھے۔ جاتی جولیت کو قتل کرنے کے واقعے کے بعد داؤد کی شہرت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا۔ جس وقت ساؤل فلستیوں سے جنگ جیتنے کے بعد واپس آ رہا تھا تو لوگ ناچ گا کر اُس کا استقبال کرنے کو نکلے اور اُس استقبال کے دوران اُنہوں نے داؤدکی تعریف ساؤل سے بھی زیادہ کی جس کی وجہ سے ساؤل کے دِل میں داؤد کے لیے ایک شدید حسد پیدا ہو گیا جو پھر کبھی ختم نہ ہوا (1 سموئیل18باب7-8 آیات)۔

داؤد سے ساؤل کا حسد قاتلانہ صورتحال اختیار کر گیا۔ اُس نے سب سے پہلے داؤد کو فلستیوں کے ہاتھوں قتل کروانے کی کوشش کی اور داؤد کو اپنا داماد بننے کو کہا۔ بادشاہ نے ساؤل کی فوجی خدمات کے بدلے میں اُسے اپنی بیٹی کے رشتے کی پیشکش کی تھی۔ داؤد نے عاجزی کے ساتھ انکار کر دیا اور ساؤل کی بیٹی کی شادی کسی اور کے ساتھ کر دی گئی (1 سموئیل 18 باب 17-19 آیات)۔ ساؤل کی دوسری بیٹی میکل داؤد کو چاہتی تھی، پس ساؤل نے اُسے دوبارہ پوچھا۔ داؤد نے ایک بار پھر اپنی غربت اور بادشاہ کی بیٹی کے لیے بطورِ دلہن مہر برداشت کرنےکی سکت نہ رکھنے کی وجہ سے انکار کر دیا۔ ساؤل نے اُس سے مہر میں مال و دولت لینے کی بجائے سو فلستیوں کی کھلڑیاں مانگی تھیں اور اپنے اِس مطالبے کی وجہ سے وہ خیال کرتا تھا کہ جب داؤد کھلڑیاں لانے کی کوشش کرے گا تو فلستی اُسے ذبح کر دیں گے۔ جب داؤد نے سو کی بجائے دو سو فلستیوں کو مار دیاور کھلڑیوں کی ادائیگی کو دُگنا کر دیا تو ساؤل کو احساس ہوا کہ وہ بے مثال ہے اور داؤد کے بارے میں اُس کا خوف اور زیادہ بڑھ گیا (1 سموئیل 18باب17-29 آیات)۔ اِس کے بعد میکل اور یونتن نے داؤد کو اپنے باپ کے قاتلانہ ارادے کے بارے میں خبردار کیا اور پھر داؤد نے آئندہ کئی سال ساؤل بادشاہ سے جان بچا کر بھاگتے پھرتے گزارے۔ داؤد نے اِس دوران کئی زبور لکھے بشمول زبور 57، 59 اور 142۔

اگرچہ ساؤل نے قتل کرنے کے ارادے سے داؤد کا پیچھا کرنا کبھی نہیں چھوڑا تھا لیکن داؤد نے کبھی بھی اپنے بادشاہ اور خُدا کے ممسوح کے خلاف ہاتھ نہیں اُٹھایا تھا(1 سموئیل 19باب1-2 آیات؛ 24باب5-7 آیات)۔ جب ساؤل بالآخرمر گیا تو داؤد نے بہت ماتم کیا (2 سموئیل 1باب ) یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ خُدا کا ممسوح ہے اُس نےزبردستی طاقت کے بل بوتے پر تخت کی طرف جانے کی کوشش نہ کی۔ یہ بھروسہ کرتے ہوئے کہ خُدا اپنے مقررہ وقت پر اپنی مرضی کو پورا کرے گا۔ وہ خُدا کی حاکمیت کا احترام کرتا تھا اور اُن حکام کی عزت کرتا تھا جو اُس وقت خُد اکی طرف سے مقررکئے گئے تھے۔

جب وہ ساؤل کے آگے جان بچانے کے لیے بھاگ رہا تھا اُس وقت اُس نے ایک زبردست لشکر بنا لیا اور اُس کے راستے میں جو کوئی بھی آیا اُسے اُس نےشکست دی ، وہ ہمیشہ جنگ میں جانے سے پہلے خُدا سے اجازت اور ہدایات مانگتا تھا، اور یہ عمل اُس کی زندگی میں بادشاہ کے طور پر بھی جاری رہا (1 سموئیل 23باب2-6، 9-13 آیات؛ 2 سموئیل 5باب22-23 آیات)۔ جب داؤد بادشاہ بن گیا پھر بھی وہ ایک طاقتور فوجی سپہ سالار اور سپاہی رہا۔ 2 سموئیل 23 باب میں داؤد کے شہرہ آفاق سپاہیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ خُدا نے داؤد کی تابعداری کے صلے میں اُسے برکت اور ہر ایک کام جو وہ کرتا تھا اُس میں کامیابی عطا کی (2 سموئیل 8باب6 آیت)۔

داؤد نے اور عورتو ں کو بیاہنا شروع کر دیا ۔ اُس نے کرمل کی ایک بیوہ ابیجیل سے اُس وقت شادی کی جب وہ ساؤل کے ہاں سے فرار تھا (1 سموئیل 25باب)۔ داؤد نے یزرعیل کی اخینوعم کو بھی بیاہ لیا۔ ساؤل نے داؤد کی پہلی بیوی میکل کو کسی اور شخص کو دے دیا تھا (1 سموئیل 25باب43-44 آیات)۔ ساؤل کی موت کےبعد داؤد کو یہوداہ کے قبیلے پر حکمرانی کرنے کے لیے سرعام مسّح کیا گیا (2 سموئیل 2باب4 آیت)اور اُس کے بعد اُسے تیس سال کی عمر میں سارے اسرائیل پر بادشاہ کے طور پر مسّح ہونے کے لیے ساؤل کے گھرانے کی طرف سے مخالفت کا سامنا تھا (2 سموئیل 5باب3-4 آیات)۔ اب داؤد بادشاہ نے میکل کو دوبارہ واپس حاصل کر لیا تاکہ وہ اُسکی بیوی ہو (2 سموئیل 3باب14 آیت)۔ داؤد نے یبوسیوں کو شکست دے کر یروشلیم کو بھی فتح کر لیا، اور وہ دن بدن زیادہ سے زیادہ طاقتور ہوتا گیا کیونکہ خُداوند قادرِ مطلق خُدا اُس کے ساتھ تھا (2 سموئیل 5باب7 آیت)۔

پہلے ایک موقع پر فلستی عہد کے صندوق کو اُٹھا کر لے گئے تھے (1 سموئیل 4باب )جب یہ صندوق اسرائیل کو واپس کر دیا گیا تواُسے قریت یعریم میں رکھا گیا (1 سموئیل 7باب1 آیت)۔ داؤد عہد کے صندوق کو یروشلیم لانا چاہتا تھا۔ لیکن داؤد نے اُس صندوق کی نقل و حرکت کے حوالے سے اور اِس حوالےسے کہ اُسے کس نے اور کیسے اُٹھانا ہے کچھ ہدایات کو نظر انداز کر دیا۔ اِس کے نتیجےمیں عُزہ نامی شخص کی موت واقع ہو گئی جس نے بیلوں کے ٹھوکر کھانے کے وقت ہاتھ بڑھا کر صندوق کو سنبھالنے کی کوشش کی تھی۔ خُدا نے عزہ کو اُس کی خطا کی وجہ سے مارا اور وہ وہیں صندوق کے پاس مر گیا (2 سموئیل 6باب1-7 آیات)۔ خُداوند کے ڈر سے داؤد نے صندوق کو آگے لے جانے کا منصوبہ ترک کر دیا اور اُسے عوبید ادوم کے گھر میں رکھوا دیا (2 سموئیل 6باب11 آیت)۔

تین ماہ بعد داؤد نے دوبارہ صندوق کو یروشلیم لانے کا منصوبہ بنایا۔ اِس بار اُن سب نے ہدایات پر عمل کیا ۔ داؤد بہت خوش تھا لہذا وہ "خُداوند کے حضُور اپنے سارے زور سے ناچنے لگا"جب میکل نےداؤد کو خُداوند کے حضور اچھلتے اور ناچتے دیکھا "تو اُس نے اپنے دِل ہی دل میں اُسے حقیر جانا" (2 سموئیل 6باب16 آیت)۔ میکل نے داؤد سے کہا کہ وہ ایک بادشاہ ہوتے ہوئے اپنے لوگوں کے سامنے اتنا غیر ممتاز کام کیسے کر سکتا تھا۔ "داؤُؔد نے میِکل سے کہا یہ تو خُداوند کے حضُور تھا جِس نے تیرے باپ اور اُس کے سارے گھرانے کو چھوڑ کر مجھے پسند کِیا تاکہ وہ مجھے خُداوند کی قَوم اِسرا ئیل کا پیشوا بنائے ۔ سو مَیں خُداوند کے آگے ناچُوں گا۔بلکہ مَیں اِس سے بھی زِیادہ ذلیل ہُوں گا اور اپنی ہی نظر میں نِیچ ہُوں گا" (2 سموئیل 6باب21-22 آیات)۔ داؤد اِس بات کو سمجھتا تھا کہ سچی پرستش صرف اور صرف خُدا کے لیے ہوتی ہے۔ ہم دوسروں کے تصورات کے فائدے کے لیے عبادت نہیں کرتے بلکہ خُدا کے فضل اور محبت کے جواب میں اُسکی عبادت کرتے ہیں (یوحنا 4باب24 آیت)۔

جب داؤد اپنے محل میں آباد ہو گیا اور اُسے ارد گرد کے سبھی دشمنوں کی طرف سے امن میسر آیا ، تو وہ خُدا کے لیے ایک ہیکل تعمیر کرنا چاہتا تھا (2 سموئیل 7باب1-2 آیات)۔ ناتن نبی نے پہلے تو اُسے کہا کہ وہ جیسا کرنا چاہتا ہے ویسا کرے۔ لیکن بعد میں ناتن بنی کو خُدا نے بتا یا کہ اُس کے لیے ہیکل داؤد نہیں تعمیر کرے گا۔ اِس کی بجائے خُدا نے داؤد کے لیے گھر تعمیر کرنے کا وعدہ کیا۔ اِس وعدے میں یہ پیشن گوئی بھی شامل تھی کہ سلیمان ہیکل تعمیر کرے گا۔ لیکن اِس میں آنے والے مسیحا یعنی داؤد کے بیٹے کی بھی بات کی گئی ہے جو ہمیشہ کے لیے حکومت کرے گا (2 سموئیل 7باب4-17 آیات)۔ اِس پر داؤد نے عاجزی اور حیرت کے ساتھ جواب دیا :"سو اب تُو میرے بندہ داؤُؔدسے کہہ کہ ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے تجھے بھیڑسالہ سے جہاں تُو بھیڑ بکریوں کے پیچھے پیچھے پِھرتا تھا لِیا تاکہ تُو میری قَوم اِسرا ئیل کا پیشوا ہو" (2 سموئیل 7باب18 آیت؛ داؤد کی مکمل دُعا کے لیے 2 سموئیل 7باب18-29 آیات بھی دیکھئے)۔ اپنی وفات سے پہلے داؤد نے ہیکل کی تعمیر کے لیے تیاریاں کیں۔جس وجہ سے داؤد کو ہیکل تعمیر کرنے سے منع کر دیا گیا وہ یہ تھی کہ اُس نے جنگ و جدل میں بہت سا خون بہایا تھا ، لیکن داؤد کا بیٹا امن پسند شخص ہوگانہ کہ جنگ و جدل پسند۔ سلیمان خُدا کے لیے ہیکل کو تعمیر کرے گا (1 تواریخ 22 باب)۔

داؤد نے جنگ و جدل کی وجہ سے بہت زیادہ خون بہایا تھا۔ لیکن ایک گھناؤنے واقعے میں داؤد نے اپنے ایک زبردست سورما سپاہی کو قتل کر دیا تھا۔ اگرچہ داؤد خُدا کے دِل کے موافق شخص تھا، لیکن وہ انسان بھی تھا اِس لیے وہ گناہ آلود فطرت کا بھی مالک تھا۔ جب ایک سال موسمِ بہار میں اُس کی فوجیں جنگ لڑ رہی تھیں تو داؤد اپنے گھر پر ہی رہا۔ اپنے محل کی چھت پر ٹہلتے ہوئے اُس نے ایک خوبصورت عورت کو غسل کرتے ہوئے دیکھا۔ اُسے معلوم ہوا کہ اُس عورت کا نام بت سبع تھا جو حتی اوریاہ کی بیوی تھی جو کہ اُس کے شہر ہ آفاق سورماؤں میں سے ایک تھا ، اور اِس وقت وہ جنگ لڑ رہا تھا۔ داؤد نے اُس عورت کو بلایا اور اُس کے ساتھ جسمانی تعلقات استوار کئے جس کی وجہ سے وہ حاملہ ہو گئی۔ داؤد نے اوریاہ کو جنگ سے واپس بلایا ، اُسے اُمید تھی کہ وہ اپنے گھر جائے گا اور اپنی بیوی کے ساتھ سوئے گا جس کی وجہ سے وہ مستقبل میں اُس بچّے کو اپنا لے گا، لیکن اوریاہ نے گھر جانے سے انکار کردیا جبکہ اُس کے ساتھی میدانِ جنگ میں لڑ رہے تھے۔ چنانچہ داؤد نے اوریاہ کو جنگ میں مروانے کا انتظام کیا ۔ اور اِس کے بعد اُس نے بت سبع سے شادی کر لی (2 سموئیل 11 باب)۔ داؤد کی زندگی کا یہ واقعہ ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ ہر انسان، حتیٰ کہ وہ سب بھی جن کا ہم بہت زیادہ احترام کرتے ہیں گناہ کے ساتھ مسلسل جدوجہد اور کشمکش کی حالت میں ہیں۔ یہ واقعہ آزمائش کے بارے میں خبردار کرنے والی کہانی کے طور پر بھی کام کرتا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ گناہ کس قدر تیزی کے ساتھ بڑھ سکتا ہے۔

ناتن نبی نے بت سبع کے ساتھ داؤد کے گناہ کی وجہ سے اُسے ملامت کی۔ داؤد نے اُس ملامت کے جواب میں توبہ کی۔ اُس نے اُس وقت زبور 51 لکھا تھا۔ یہاں پر ہم داؤد کی عاجزی اور خُدا وند کے لیے اُس کے دِل کی حقیقی حالت کو دیکھتے ہیں۔ اگرچہ ناتن نے داؤد کو بتا دیا تھا کہ اُس کے گناہ کی بدولت پیدا ہونے والا اُس کا بیٹا مر جائے گا، لیکن داؤد نے اپنے بیٹے کی زندگی کے لیے خُداوند سے بہت زیادہ التجا کی۔داؤد کا خُدا پر ایمان ایسا تھا کہ وہ یہ یقین رکھنے اور یہ اُمید کرنے پر آمادہ تھا کہ خُدا اُس کے ساتھ نرمی برتے گا۔ جب خُدا نے اُسے اپنا فیصلہ سُنایا تو داؤد نے اُسے مکمل طور پر قبول کیا (2 سموئیل 12 باب)۔ اِس کہانی میں ہم خُدا کا فضل اور خود مختاری دیکھتے ہیں۔بعد میں پیدا ہونے والا داؤد کا بیٹا سلیمان، جس کی نسل سے خُداوند یسوع آیا بت سبع سے پیدا ہوا تھا۔

خُدا نے ناتن نبی کے ذریعے سے داؤد کو بتایا کہ تلوار اُس کے گھر سے جُدا نہیں ہوگی۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اُس وقت سے لیکر داؤد کے گھرانے میں بہت زیادہ مسائل پیدا ہو گئے تھے۔ یہ چیزیں ہم داؤد کے اپنے بچّوں میں دیکھتے ہیں، جب امنون نے تمر سے زنا بالجبر کیاجس کی وجہ سے ابی سلوم نے امنون کو قتل کیا اور پھر ابی سلوم نے اپنے باپ کے خلاف بھی سازش کی۔ ناتن نے اُس کو یہ بھی بتایا تھا کہ اُس کی بیویاں اُس کے کسی قریبی کو دے دی جائیں گی اور یہ کام چھپ کر نہیں ہوگا جیسا کہ اُس نے بت سبع کے ساتھ چھپ کر گناہ کیاتھا بلکہ سرعام ہوگا۔ یہ نبوت اُس وقت پوری ہوئی جب ابی سلوم تمام اسرائیل کے سامنے محل کی چھت پر اپنے باپ کی حرموں کے پاس گیا تھا (2 سموئیل 16 باب)۔

داؤد بہت سے زبوروں کا مصنف ہے۔ اُن زبوروں میں ہم دیکھتے ہیں کہ اُس نے کس طرح خُدا کی تلاش کی اور اُس کے نام کو جلال دیا۔ اُسے اکثر چرواہے، بادشاہ ، جنگجو اور شاعر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ کلامِ مُقدس اُسے "اسرائیل کا شیریں نغمہ ساز" کہتا ہے (2 سموئیل 23باب1 آیت)۔ داؤد کی زندگی انسانی جذبات سے بھرپور نظر آتی ہے – وہ ایک عام چرواہا تھا جس کا خُدا کی وفاداری پر بہت زیادہ اعتماد تھا ، جو حکامِ اعلیٰ کی عزت کرتا تھا، جو اپنی جان بچانے کے لیے بھاگتا پھرتا رہا، اور وہ ایک ایسا بادشاہ بن گیا جس کے ساتھ اسرائیل کے مستقبل کے تمام بادشاہوں کا موازنہ کیا جائے گا۔ اُس نے بہت سی فوجی فتوحات دیکھیں، وہ سنگین گناہ میں بھی گر گیا اور اُس کے نتیجے میں اُس کے خاندان کو نقصان اُٹھانا پڑا۔ لیکن اِس سب کے باوجود داؤد خُدا کی طرف متوجہ ہوا اور اُس پر بھروسہ کیا۔ یہاں تک کہ زبوروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ داؤد جب بہت زیادہ پست حال اور مایوس ہوتا ہے تو وہ اپنی آنکھیں اپنے بنانے والے کی طرف اُٹھاتا ہے اور اُس کی تعریف کرتا ہے۔ خُدا پر یہ انحصار او ر خُدا کے ساتھ ایسا تعلق ہی وہ چیز ہے جو داؤد کو خُدا کے دِل کے موافق بندہ بناتی ہے۔

خُدا نے داؤد کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ اُس کا ایک جانشین اُس کے تخت پر ہمیشہ تک حکمرانی کرے گا۔ وہ لازوال بادشاہ خُداوند یسوع ہے جو داؤد کا مسیح اور انسانی نسل کے لحاظ سے اُس کا بیٹا بھی ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل میں مذکور داؤد کون تھا؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries