سوال
بائبل میں مذکور دانی ایل کون تھا؟
جواب
ہم دانی ایل کی زندگی کے بارے میں اُس کی اپنی تصنیف بعنوان "دانی ایل ایک کی کتاب" اور حزقی ایل 14باب14، 20 آیات اور 28باب3 آیت میں پڑھ سکتے ہیں۔ دانی ایل اور یعقوب کے بیٹے یوسف کی زندگی میں حیرت انگیز طور پر کچھ مماثلت پائی جاتی ہے۔ یہ دونوں ہی غیر قوموں کی سرزمین میں اپنے حکمرانوں کے خوابوں کی تعبیر کرنے کے بعد سربلند اور خوشحال ہوئے، اور دونوں کو ہی خُدا کے ساتھ اُنکی وفاداری کی بدولت اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا گیا۔
بابل کے بادشاہ نبو کد نضر نے یروشلیم کا محاصرہ کرنے کے بعد اسرائیل کے بادشاہ کی نسل اور شرفا میں سے ایسے خاص آدمیوں کا انتخاب کیا جو بے عیب جوان بلکہ خوبصورت اور حکمت میں ماہر اور ہر طرح سے دانشور اور صاحبِ علم ہوں، جن میں یہ لیاقت ہو کہ شاہی قصر میں کھڑے رہیں تاکہ اُنہیں کسدیوں کے علم اور اُن کی زبان کی تعلیم دی جائے۔ اپنی تین سالہ تربیت کے بعد اُنہیں بادشاہ کی حضوری میں خدمت کرنی تھی(دانی ایل 1باب1-6 آیات)۔ دانی ایل جس کے نام کا مطلب ہے "خُدا میرا منصف ہے" اور اُس کے تین ہم وطنوں کا انتخاب کیا گیا اور اُنہیں نئے نام دئیے گئے۔ دانی ایل بیلطشضر بن گیا جبکہ حننیاہ ، میساایل اور عزریاہ اپنے نئے ناموں کے ساتھ سدرک، میسک اور عبدنجو کہلائے۔ بابلیوں نے دانی ایل اور اُس کے ساتھیوں کو یہ نئے نام اِس لیے دئیے تھے تاکہ وہ اپنی عبرانی جڑوں سے بالکل لا تعلق ہو جائیں اورجلد سے جلد کسدی ثقافت میں گھل مل جائیں۔
دانی ایل اور اُس کے ساتھی تربیت پانے والے سبھی دیگر لوگوں سے زیادہ دانشمند ثابت ہوئے اور اُن کی تربیت کے بعد اُنہیں شاہی محل کے اندر بادشاہ نبو کد نضر کی خدمت پر مامور کیا گیا۔ دانی ایل اور اُس کے دوستوں کی خُدا کے ساتھ وفاداری پہلی بار اُس وقت ظاہر ہوئی جب اُس نے اور اُس کے ساتھیوں نے بادشاہ کے دسترخوان سے بھر پور کھانے اور مے کو مسترد کر دیا تھا کیونکہ وہ اُسے ناپاک سمجھتے تھے، لہذا وہ سبزی خور بن گئے۔ جیسے جیسے اُن کی صحت اِس کھانے کی وجہ سے بھرپور رہی تو اُنہیں اپنی منتخب کردہ خوراک کو جاری رکھنے کی اجازت مل گئی۔ یہوداہ کے ملک کے یہ چاروں نوجوان معرفت، ہر طرح کی حکمت اور علم میں ماہر ہو گئے اور دانی ایل کو خُدا نے ہر طرح کی رویا اور خواب کی تعیبر کے حوالے سے خاص علم بخشا (دانی ایل 1باب17 آیت)۔
اپنے دورِ حکومت کے دوسرے سال نبو کد نضر ایک خواب کی وجہ سے پریشان ہو گیا جس کی وہ خود کوئی تعبیر نہیں کر سکتا تھا۔ جب کوئی تعبیر سمجھ نہ آئی تو نبو کد نضر نے فالگیروں، نجومیوں، جادوگروں اور کسدیوں کو بلوایا کہ وہ اُس کے خواب کو بیان کریں۔ وہ لوگ نبوکد نضر کے خواب کی تعبیر بتانے کو تیار تھے لیکن چاہتے تھے کہ پہلے بادشاہ اُنہیں اپنا خواب بتائے، اُن کا کہنا تھا کہ کسی شخص کی طرف سے دیکھے گئے خواب کو ظاہر کرنا دوسرے انسانوں کے لیے نا ممکن کام تھا۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ اُن تمام دانشمند لوگوں کو بشمول دانی ایل کے موت کے گھاٹ اُتار دیا جائے۔ بہرحال جب بادشاہ کی طرف سے خاص مہلت ملنے کے بعد دانی ایل نے دُعا میں خُدا سے بادشاہ کے خواب کے بارے میں مدد چاہی تو اُس پر بادشاہ کا خواب ظاہر کر دیا گیا اور اُسے بادشاہ کی حضوری میں لے جایا گیا کہ وہ بادشاہ کو خواب بتائے اور اُس کی تعبیر کرے۔ دانی ایل نے خوابوں کی تعبیر کرنے کی اپنی صلاحیت کو فوری طور پر اپنے واحد، زندہ اور سچے خُدا سے منسوب کیا ( انی ایل 2باب28 آیت)۔ اُس خواب کی کلیدی بات یہ تھی کہ ایک دن خُدا کی طرف سے ایک بادشاہت قائم کی جائے گی جو ہمیشہ قائم رہے گی اورخُدا کی بادشاہت انسانوں کی بنائی ہوئی گذشتہ تمام بادشاہتوں کو تباہ کر دے گی (دانی ایل 2باب44-45 آیات)۔ دانی ایل کی اُس حکمت کی بدولت بادشاہ کی طرف سے اُسے سرفراز کیا گیا اور اُسے بہت بڑے بڑے تحفے عطا کئے گئے اور اُس کو بابل کے تمام صوبہ پر فرمانروائی بخشی گئی اور بابل کے تمام حکیموں پر حکمرانی عنائت کی گئی۔ دانی ایل کی درخواست پر اُس کے تین ساتھیوں یعنی سدرک، میسک اور عبدنجو کو بابل کے صوبہ کی کار پردازی پر مقرر کیا گیا۔
بعد میں نبو کد نضر بادشاہ نے ایک اور خواب دیکھا اور دانی ایل ایک بار پھر اُس خواب کی تعبیر کرنےمیں کامیاب ہو گیا اور بادشاہ نے تسلیم کیا کہ دانی ایل کے اندر "الہٰوں کی رُوح " تھی (دانی ایل 4باب9 آیت)۔ دانی ایل کی طرف سے کی گئی خواب کی تعبیر درست ثابت ہوئی۔ پاگل پن کے دور کا سامنا کرنے کے بعد نبو کد نضر صحت کے لحاظ سے بحال کیا گیا اور اُس نے دانی ایل کے خُدا کی ستائش اور تکریم و تعظیم کی (دانی ایل 4باب34-37 آیات)۔
نبو کد نضر کا بیٹا بیلشضر نیا بادشاہ بنا اور اپنی ایک ضیافت کے دوران اُس نے حکم دیا کہ یروشلیم کی ہیکل میں سے سونے اور چاندی کے جو ظروف اُس کا باپ لوٹ کر لایا تھا اُنہیں مَے نوشی کے لیے استعمال کیا جائے۔ خُدا کے گھر کے مقدس ظروف کی جب بے حرمتی کی گئی تو بیلشضر نے دیوار پر انسان کے ہاتھ کی انگلیوں کو ظاہر ہوتے اور لکھتے ہوئے دیکھا۔ اُس کے سبھی فالگیر، جادوگر اور نجومی اُس نوشتہ کو نہ پڑھ سکے اور نہ ہی اُس کا مطلب بیان کر سکے، اِس لیے دانی ایل سے کہا گیا کہ اُس نوشتہ کو پڑھے اور اُ س کا مطلب بیان کرے(دانی ایل 5باب13-16 آیات)۔ اُس نوشتے کو پڑھنےا ور اُس کا مطلب بیان کرنے کے انعام کے طور پر دانی ایل کو بیلشضر کی سلطنت میں تیسرے درجے کا حاکم بنایا گیا (29 آیت)۔ اُسی رات جیسا کہ دانی ایل نے پیشین گوئی کی تھی بادشاہ جنگ میں مارا گیا اور اُس کی بادشاہت پر فارسی خورسِ اعظم نے قبضہ کر لیا اور دارا مادی کو وہاں کا بادشاہ بنا دیا گیا۔
نئے حکمران کے دور میں مملکت کے ناظموں پر جو وزیر مقرر کئے گئے دانی ایل اُن میں سے ایک تھا، اُس نے اپنے کام کو اِس قدر فرض شناسی اور مہارت کے ساتھ کیا کہ دارا بادشاہ نے چاہا کہ اُس کو تمام ملک پر مختار ٹھہرائے (دانی ایل 6باب1-3 آیات)۔ اِس کی وجہ سے دوسرے وزیروں اور ناظموں کو غصہ آیاکہ وہ اُسے کسی نہ کسی طرح سے قصور وار ثابت کرنے کی کوشش کرنے لگے ، لیکن وہ کوئی موقع یا قصور نہ پا سکے، پس اُنہوں نے دانی ایل کے مذہب کو مرکز بنا کر اپنی توجہ اِس بات پر مرکوز کر دی کہ اُس کے ذریعے سے اُسے پھنسائیں۔ خوشامد کا استعمال کرتے ہوئے وزیروں ، ناظموں اور مشیروں نے یہ خسروانہ آئین مقرر کروایا اور ایک امتناعی فرمان جاری کروایا کہ اگلے تیس دِنوں تک جو کوئی بادشاہ کے علاوہ کسی اور معبود یا آدمی سے کوئی درخواست کرے وہ شیروں کی ماند میں ڈالا جائے۔ یقینی طور پر دانی ایل نے اِس فرمان کی نافرمانی کی اور اپنے سچے خُدا سے کھل کر دُعا کرتا رہا۔ جب دانی ایل نے اپنی ایسی دُعائیہ سرگرمی کو چھپانے کی کوئی کوشش نہ کی تو اُسے دُعا کرتے ہوئے دیکھا گیا اور پھر اُسے گرفتار کر لیا گیا۔ جب بادشاہ کو یہ معلوم ہوا تو وہ بہت رنجیدہ ہوا اور اُس نے دانی ایل کو چھڑانے کی بہت کوشش کی، لیکن پھر دُکھی دِل کے ساتھ اُسے اپنے ہی دئیے ہوئے حکم کو پورا کرنے کی خاطر دانی ایل کو شیروں کی ماند میں پھینکے کا حکم دینا پڑا۔ لیکن اُس نے دانی ایل سے کہا کہ اُس کا خُدا جس کی وہ عبادت کرتا رہا ہے اُسے ضرور بچائے گا (دانی ایل 6باب16 آیت)۔ اگلے دن دانی ایل کو صحیح سلامت شیروں کی ماند میں سے نکالا گیا تو اُس نے بادشاہ کو بتایا کہ اُس کے خُدا نے ایک فرشتہ کو بھیجا اور شیروں کے منہ کو بند کر دیا اور اُنہوں نے دانی ایل کو کوئی ضرر نہیں پہنچایا تھا۔ اِس معجزےکے نتیجے میں دارا بادشاہ نے اپنی سلطنت میں سب لوگوں، قوموں اور اہلِ لغت کو شاہی فرمان بھیجا کہ اُس کی ساری رعایا دانی ایل کے خُدا کی عبادت کرے۔ دانی ایل دارا بادشاہ کی ساری سلطنت کے دوران کامیاب رہا۔
دانی ایل اُن الٰہی خوابوں اور رویاؤ ں کی وجہ سے بھی بہت مشہور ہے جو خُدا نے اُسے دی تھیں جن کو دانی ایل کی کتاب کے اندر ہی درج کیا گیا ہے۔ دانی ایل کی طرف سے کی گئی پیشین گوئیاں انسانی تاریخ کے ایک وسیع دائرے کا احاطہ کرتی ہیں، جیسا کہ اُس نے یونانی اور رومی سلطنتوں کے عروج اور زوال اور اُس طاقتور بادشاہ کے عروج کی پیشین گوئی کی تھی جو "اپنی مرضی کے مُطابِق چلے گا اور تکبُّر کرے گا اور سب معبودوں سے بڑا بنے گا " (دانی ایل 11باب36 آیت)۔ دانی ایل کی "ستر ہفتوں" کی پیشن گوئی اُس مسیحا کے بارے میں بات کرتی ہے جسے قتل کر دیا جائے گا (یسعیاہ 9باب24-27 آیات)۔ ہم نے اِس نبوت کو خُداوند یسوع مسیح کی ذات میں پورا ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ اِس نبوت کا بقیہ حصہ یعنی سترواں ہفتہ اخیر زماے میں پورا ہو جائے گا۔ دانی ایل نے دیگر اخیر زمانے کی رویاؤں کو بھی دیکھا تھا اور مسیحی علم الآخرت کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے اُس کی طرف سے کی گئی نبوت کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔
دانی ایل نے اپنی زندگی میں بہت ہی زیادہ دیانتداری کا مظاہر کیا تھا اور ایسا کرتے ہوئے اُس نے اُن طاقتور بادشاہوں کی نظر میں جن کی اُس نے اپنی زندگی میں خدمت کی تھی، بہت زیادہ احترام اور اُن کی طرف سے خاص شفقت بھی حاصل کی تھی ۔ تاہم اُس کی ایمانداری اور اپنے غیر قوم کے آقاؤں کے ساتھ اُس کی وفا داری نے اُسے کبھی بھی اپنے سچے خُدا پر ایمان کے حوالے سے سمجھوتہ کرنے پر مجبور نہیں کیا تھا۔ خُدا کے ساتھ دانی ایل کی عقیدت اور محبت نے اُس کی کامیابی میں رکاوٹ ڈالنے کی بجائے اُس کے اردگرد غیر ایمانداروں کی طرف سے اُس کی تعریف کروائی۔ جب بھی دانی ایل خوابوں کی تعبیریں بیان کیا کرتا تھا تو وہ فوری طور پر خُدا کے نام کو جلال دیا کرتا تھا جس نے اُسے یہ صلاحیت بخشی تھی (دانی ایل 2باب28 آیت)۔
خُدا کے بندے کی حیثیت سے دانی ایل کی دیانت داری نے اُسے غیر ایماندار دُنیا کے اندر بہت زیادہ عزت و توقیر دلائی، لیکن اُس نے غیر ایماندار دُنیا کی شان و شوکت پر نگاہ نہ کی اور اپنے ایمان پر کسی بھی طرح کا سمجھوتہ کرنے سے انکار کر دیا۔ بادشاہوں اور حاکموں کی دھمکیوں کے باوجود بھی دانی ایل خُدا کے ساتھ اپنی وابستگی پر قائم رہا۔ دانی ایل ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم جن لوگوں سے نمٹ رہے ہوتے ہیں اُن کی چاہے جو بھی حیثیت ہو، ہمیں اُن کے ساتھ ہمیشہ ہی ہمدردی کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔ دیکھیں کہ نبو کد نضر کے دوسرے خواب کی تعبیر بیان کرتے ہوئے (دانی ایل 4باب19 آیت) دانی ایل خود کس قدر زیادہ فکر مند ہو گیا تھا۔ مسیحی ہونے کے ناطے ہم سے تقاضا کیا جاتا ہے کہ ہم حکومتوں اور اعلیٰ اختیار والوں کے ساتھ ہمیشہ ہی عزت اور خلوص کے ساتھ پیش آتے ہوئےاِس بات کو مدِ نظر رکھ کر اُن کے تابع رہیں کہ خُدا نے اُنہیں اُن عہدوں پر فائز کیا ہے؛ تاہم جیسا کہ ہم دانی ایل کی مثال دیکھتے ہیں، خُدا کے حکم کی تعمیل کو ہمیشہ ہی انسانوں کے احکام کی تعمیل پر فوقیت دی جانی چاہیے (رومیوں 13باب1-7 آیات؛ اعمال 5باب29 آیت)۔
اُس کی خُداپرستی اور عقیدت کے نتیجے میں دانی ایل کو انسان او ر خُدا دونوں کے نزدیک ہی عزت ملی (دانی ایل 9باب20-23 آیات)۔ اِن آیات میں یہ بھی دیکھیں کہ جبرائیل فرشتے نے دانی ایل کو بتایا کہ اُس کی دُعا کا جواب کتنی تیزی کے ساتھ بھیجا گیا تھا۔ اِس سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ خُدا اپنے لوگوں کی دُعائیں سُننے میں کس قدر مستعد ہے۔ دانی ایل کی طاقت اُس کی اپنی عبادت کے ساتھ خلوص اور پختہ وابستگی میں تھی اور اِس میں ہم سب کے لیے ایک بہت بڑا سبق ہے۔ صرف بُرے وقت میں ہی نہیں بلکہ روزانہ کی بنیاد پر ہمیں دُعا میں خُدا کے پاس آنا چاہیے۔
English
بائبل میں مذکور دانی ایل کون تھا؟