settings icon
share icon
سوال

ماں باپ کو چھوڑ کر بیوی سے ملے رہنے اور پھر ماں باپ کی عزت کرنے کے معاملے میں آپ توازن کیسے رکھ سکتے ہیں ؟

جواب


مسیحی والدین اور اُن کے شادی شدہ بچّوں دونوں ہی کو "والدین کو چھوڑنے اور بیوی سے ملے رہنے " کے تصور اور پھر والدین کی عزت کے درمیان توازن میں دشواری ہو سکتی ہے۔اس سے متعلق بائبل کے چند حوالہ جات درج ذیل ہیں:

"اِس واسطے مَرد اپنے ماں باپ کو چھوڑے گا اور اپنی بیوی سے ملا رہے گا اور وہ ایک تن ہوں گے" ( پیدایش 2باب 24آیت)۔

"اَے فرزندو! خُداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو کیونکہ یہ واجب ہے" ( افسیوں 6باب 1آیت)۔

"تُو اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزّت کرنا تاکہ تیری عمر اُس مُلک میں جو خُداوند تیرا خُدا تجھے دیتا ہے دراز ہو"( خروج 20باب 12آیت)۔

پیدایش 2باب 24 آیت کے بیان کے تین پہلو ہیں :

1) چھوڑنا – اس سے واضح ہوتا ہے کہ ایک خاندان میں دو قسم کے رشتے ہوتے ہیں ۔ والدین اور بچّے کا رشتہ عارضی ہوتا ہے اورایک خاص وقت پر اِس میں جُدائی یا علیحدگی واقع ہو تی ہے۔ میاں بیوی کا رشتہ مستقل ہے –" اِس لئے جسے خُدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے" ( متی 19باب 6 آیت)۔خاندانی زندگی میں مسائل اُس وقت رونما ہوتے ہیں جب اِن دونوں کر داروں کو پلٹ دیا جاتااور والدین اور بچّے کے تعلقات کو مرکزی تعلق خیال کیا جاتا ہے ۔ جب ایک بالغ بچّے کی شادی ہو جاتی ہے اوراُس کے بعد بھی والدین اور بچّے کا رشتہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے تو نیا قائم کردہ اتحاد خطرے میں پڑ جاتاہے ۔

2) ملا رہنا – وہ عبرانی لفظ جس کا ترجمہ " ملا رہنا " کیا گیا ہے (1) کسی اور شخص کا تعاقب کرنےاور ( 2) کسی چیز/شخص کیساتھ پیوست یا جُڑے رہنے کے معنی دیتا ہے ۔ پس ایک مرد کو شادی ہونے کے بعد اپنی بیوی کا جانفشانی سے تعاقب کرنے (کورٹشپ محض شادی کے عہد و پیماں کے ساتھ ختم نہیں ہونی چاہیے ) اور "گوند کی طرح اپنی بیوی کیساتھ اپنے رشتےسے چپکے " رہنے کی ضرورت ہے ۔ ملے رہنے کا عمل ایسی گہری قربت کی نشاندہی کرتا ہے کہ دونوں شریک حیات کی درمیانی قربت سے زیادہ کسی اور رشتے میں قربت نہیں ہونی چاہیے ۔ چاہے دوسرے جانب سابق دوست یا والدین میں سے ہی کوئی کیوں نہ ہو۔

3) وہ ایک تن ہوں گے – شادی دو افراد کو لیتی اور اُنہیں ایک نیا واحد وجودبناتی ہے ۔ زندگی کے ہر پہلو ( جسمانی ، جذباتی ،شعوری، مالی، سماجی) میں ایسا باہمی رابطہ اور وحدت ہونی چاہیے کہ اِس سے ظاہر ہونے والے اتحاد کو " ایک تن " کی حیثیت سے بہتر طور پر بیان کیا جا سکے ۔ ایک بار پھر جب شوہر اور بیوی کے تعلقات کے مقابلے میں والدین اور بچّے کے تعلقات میں زیادہ رابطہ رہتا ہے اور والدین کی طرف سے بچّے سے زیادہ جذبانی مدد حاصل کی جاتی ہے تو شادی کے اندر پائی جانے والی وحدت کو خطرہ لا حق ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں ایسا عدم توازن پیدا ہوتا ہے جو کہ غیر بائبلی ہے۔

پیدایش 2باب 24آیت کے ان تینوں پہلوؤں کو ذہن میں رکھنے کے ساتھ ساتھ والدین کی عزت کرنے کےلیے کتابِ مقدس کی دیگر نصیحتیں بھی ہیں۔ ان نصیحتوں میں اُن کے ساتھ قابلِ احترام رویہ رکھنا ( امثال 30باب 11، 17آیات)، جب اُن کے فرمان خدا کے قوانین کے مطابق ہوں تو اُن کی فرمانبرداری کرنا ( " خداوند میں " افسیوں 6باب 1آیت) اور جب وہ عمر رسیدہ ہو جائیں تو اُن کی دیکھ بھال کرنا ( مرقس 7باب 10-12آیات؛ 1تیمتھیس 5باب 4-8آیات) شامل ہیں ۔

ان دونوں احکام کے درمیان کچھ اس طرح لکیر کھینچی جاتی ہے جہاں پر کسی شخص سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ایک اصول کی اس طرح تعمیل کرے کہ یہ دوسرے اصول یا حکم کی خلاف ورزی کرے ۔جب والدین کی مداخلت کی وجہ سے " چھوڑ دینے " کے اصول کی اُس وقت خلاف ورزی ہوتی ہے جب والدین اور بچّے کے تعلقات کو مرکزی تعلق سمجھا جا رہا ہوتا ہے (جب والدین کی طرف سے شریک حیات کے ساتھ اتحاد یا انحصار کی خواہش کی نسبت فرمانبرداری ، انحصار یا جذباتی اتحاد کا تقاضا کیا جا رہا ہوتا ہے ) تو اُس صورت میں احترام سے اُسے مسترد کردینا اور شریک حیات کی خواہشات کا احترام کیا جانا چاہیے ۔ تاہم جب عمر رسیدہ والدین کی حقیقی ضروریات ہیں ( جسمانی یا جذباتی ،یہ فرض کرنا کہ جذباتی " ضرورت " چھوڑ دینے " کےاصول سے بالا تر نہیں ہے ) تو اُن ضروریات کو پورا کیا جانا چاہیے چاہے کسی کا شریک حیات "سسرالیوں " کو پسند کرتا ہو یا نہیں۔ اگر والدین بہت بوڑھے ہو گئے ہیں تو بائبل یہ تعلیم دیتی ہے کہ اگر کوئی اُن سے محبت کرنے یا اُن کی دیکھ بھال کرنے کا احساس نہ بھی رکھتا ہو تو بھی وہ ضرور اُن سے محبت کرے اور اُنکی خدمت کرے۔

کتابِ مقدس کے اِن احکامات کے درمیان توازن کرنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے کلام میں اعلیٰ حکام کے تابع رہنے کے حکم ( رومیوں 13باب) اور رسولوں کے اعلیٰ حکام کی خلاف ورزی کرنے کی اُس مثال کے درمیان توازن کرنا ہے جب اعلیٰ حکام نے اُنہیں خدا کے احکام کے برعکس عمل کرنے کو کہا تو انہوں نے اُس اصول کی خلاف ورزی کی ۔ اعمال 4باب 5-20 آیات میں رسولوں نے یہودی حکام کے انجیل کی منادی نہ کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا کیونکہ اُن کا حکم خدا کے حکم کے خلاف تھا مگر رسولوں نے بڑے احترام سے ایسا کیا ۔ اسی طرح سے یسوع فرماتا ہے کہ ہمیں اپنے والدین کی عزت کرنی چاہیے مگر یہ کہ والدین اور بچّے کا رشتہ مسیح کے ساتھ ہمارے رشتے کے مقابلے میں ثانوی حیثیت رکھتا ہے ( لوقا 14باب 26آیت)۔ اسی انداز میں جب والدین پیدایش 2باب 24آیت کے اُصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو احترام کیساتھ وہی کچھ کرنا چاہیے جس کی کلامِ مُقدس تعلیم دیتا ہے۔ لیکن اس کی دوسری جانب اگر شریک حیات عمر رسیدہ والدین کی ضروریات کو پوراکرنےکےلیے درکار وقت ، توانائی اور مالی وسائل خرچ کرنےکو تیار نہ ہو تو بھی اُس کی خواہشات کو نظرانداز کر دینا چاہیے ۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کسی شخص کو تحکم پسند اوربلاوجہ تقاضا کرنے والے والدین کی اصل جسمانی اور جذباتی ضروریات اور " محسوس کردہ ضروریات " کے درمیان فرق کرنا چاہیے ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

ماں باپ کو چھوڑ کر بیوی سے ملے رہنے اور پھر ماں باپ کی عزت کرنے کے معاملے میں آپ توازن کیسے رکھ سکتے ہیں ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries