settings icon
share icon
سوال

کینوسس سے کیا مُراد ہے؟

جواب


کینوسس وہ خاص اصطلاح ہے جسے مسیحی عقیدے میں یسوع کے مجسم ہونے کے وقت "اپنے آپ کو خالی" کر دینے کے عمل کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ لفظ فلپیوں 2 باب 7 آیت کے یونانی متن سے آیا ہے جہاں پر بیان کیا گیا ہے کہ یسوع نے "اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔"یہاں پر جس لفظ کا ترجمہ "خالی کر دیا" کیا گیا ہے اُس کے لیے یونانی لفظ "کینو kenoó" استعمال ہوا ہے ، جس سے ہمیں یہ اصطلاح کینوسس ملتی ہے۔


اگر آپ فلپیوں 2 باب 7 آیت پر غور کریں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہاں پر یہ نہیں لکھا گیا کہ یسوع نے کس چیز سے اپنے آپ کو خالی کیا تھا۔ اور ہمیں ہمیشہ ہی اِس حوالے سے احتیاط برتنی چاہیے کہ جو کچھ کلام میں بیان کیا گیا ہے ہم اُس سے تجاوز نہ کریں۔ خُداوند یسوع نے اپنے آپ کو الٰہی اوصاف سے خالی نہیں کیا تھا – یہاں پر کسی بھی الٰہی صفت کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اور اگر ہم اناجیل کے بیانات پر غور کریں تو ہم یہ جان پاتے ہیں کہ اِس زمین پر ہوتے ہوئے یسوع کی ذات میں الٰہی قدرت اور خُدا کی حکمت کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے ۔ گلیل کی جھیل میں طوفان کو ساکت کر دینا یسوع کی الٰہی قدرت کے اظہار کی ایک مثال ہے (مرقس 4 باب 39آیت)۔ اِس زمین پر آنے کے لیے خُدا کے بیٹے مسیح نے اپنی الوہیت کو ختم نہیں کر دیا تھا، اور نہ ہی وہ حقیقی خُدا سے ایک "چھوٹا خُدا " (دیوتا) بن گیا تھا۔ اُس کے اپنی ذات کو خالی کرنے میں جو کچھ بھی شامل ہو، یسوع اپنی زمینی زندگی اور خدمت کے دوران میں کامل خُدا رہا تھا: " کیونکہ الوہیت کی ساری معموری اُسی میں مجسم ہو کر سکونت کرتی ہے۔" (کلسیوں 2 باب 9)۔

یسوع کے اپنی ذات کو خالی کرنے کے حوالے سے یہ سوچنا زیادہ بہتر ہے کہ اُس نے اپنے آسمانی استحقاقات کو ایک طرف رکھ دیا تھا۔ آسمان میں تخت پر بیٹھنے کے برعکس یسوع نے اپنے آپ کو بالکل معمولی انسان بنا لیا (فلپیوں 2 باب 7آیت)۔ جب وہ اِس زمین پر آیا تو اُس نے اپنے آسمانی استحقاقات کو ہمارے ساتھ بانٹا۔ اُس نے اپنے جلال کو چھپا لیا اور ایک غلام کی صورت اختیار کی۔

کینوسس دراصل اپنی ذات کو الٰہی اوصاف سے خالی کرنا نہیں تھا بلکہ اپنے کسی خاص مقصد کے لیے اپنی خودی کا انکار کرنا تھا۔ اور نہ ہی یسوع کا یہ عمل الوہیت کو چھوڑ کر بشریت کو قبول کرنا تھا۔ اپنی زمینی خدمت کے دوران ایک بھی لمحے کے لیے یسوع نے اپنی الوہیت کو نہیں چھوڑا تھا۔ ہاں اگرچہ اُس نے اپنے آسمانی جلال کو ایک طرف رکھ دیا تھا۔ اُس نے اپنی زمینی زندگی کو بہتر اور آسان بنانے کے لیے اپنی الٰہی خصوصیات کو استعمال کرنے سے بھی پرہیز کیا تھا۔ اپنی زمینی خدمت کے دوران خُداوند یسوع مسیح نے اپنے آپ کو مکمل طور پر خُدا باپ کی مرضی کے تابع کر دیا تھا (یوحنا 5 باب 19 آیت)۔

کینوسس یعنی اپنے آپ کو خالی کرنے کے تعلق سے خُداوند یسوع مسیح نے کئی دفعہ انسانی کمزوریوں اور محدودیت کا بھی اظہار کیا تھا۔ خُدا کبھی بھی نہ تو تھکتا ہے اور نہ ہی پیاسا ہوتا ہے لیکن ہم یسوع کو تھکتے اور پیاسا ہوتے دیکھتے ہیں (یوحنا 4 باب 6آیت؛ 19آیت28آیت)۔ خُدا ہر ایک چیز کے بارے میں جانتا ہے ، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ کم از کم ایک دفعہ خُداوند یسوع مسیح نے اپنی علمیتِ کل کو رضاکارانہ طور پر خُداباپ کی مرضی کے تابع کر دیا تھا (متی 24 باب 36آیت)۔ لیکن دیگر کئی ایک مقامات پر ہم یسوع کو بطورِ علیمِ کُل دیکھ سکتے ہیں (لوقا 6باب 8 آیت؛ یوحنا 3 باب 11آیت؛ 18 باب 4 آیت)۔

ہمارے اردگرد کچھ جھوٹے اُستاد بھی پائے جاتے ہیں جن میں سے کئی ایک یہ تعلیم دیتے ہیں کہ جس وقت یسوع اِس زمین پر آیا تو اُس نے یا تو اپنی الوہیت کو مکمل طور پر چھوڑ دیا تھا یا پھر اُس نے الوہیت کے کچھ اوصاف سے اپنے آپ کو خالی کر لیا تھا۔ اِس بدعت کو کئی بار کینوسس تھیوری کے نام سے بیان کیا جاتا ہے، لیکن اِس کے لیے بہتر اصطلاح Kenoticism یا پھر Kenotic theology ہوگی، جو اِس بدعتی تعلیم کو بائبل میں بیان کردہ کینوسس کے درست فہم سے مختلف انداز میں پیش کرتی ہے۔

جب بھی کینوسس کا ذکر آتا ہے تو ہم اکثر بہت زیادہ زور یا توجہ اُس سب پر دینے کی کوشش کرتے ہیں جو کچھ یسوع نے چھوڑ دیا تھا۔ کینوسس اُس سب کے بارے میں بھی بات کرتا ہے جو یسوع نے اپنایا تھا۔ یسوع نے اپنی الٰہی فطرت کے ساتھ انسانی فطرت کو شامل کر لیا اور وہ حلیم ہو کر ہمارے جیسا انسان بن گیا۔ یسوع آسمان میں پُرجلال خُدا سے ایک عام انسان بن گیا اور صلیب پر ہماری خاطر اپنی جان دی۔ فلپیوں 2 باب 7-8آیات بیان کرتی ہیں کہ " بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دِیا اور خادِم کی صورت اِختیار کی اور اِنسانوں کے مشابِہ ہو گیا۔اور اِنسانی شکل میں ظاہر ہو کر اپنے آپ کو پست کر دِیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔" پس حلیمی اختیار کرنے کے حتمی عمل کے دوران اِس کائنات کا خُدا انسان بنا اور اُس نے اپنی ہی مخلوقات کے لیے اپنی جان دی۔

کینوسس وہ عمل ہے جس کے دوران مسیح خُداوند نے انسانی فطرت کو اپنایا اور صرف گناہ کے علاوہ انسانی فطرت کی تمام حدود کو اپنے اوپر لاگو کر لیا۔ جس طرح بائبل کے ایک عالم نے لکھا ہے کہ "اپنے تجسم کے وقت وہ خُدا ہی رہا اور اُس صورت میں وہ سب لوگوں کا مالک ہے، لیکن اپنی بشریت کے لحاظ سے اُس نے غلام کی صورت بھی اختیار کی تھی۔ "

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کینوسس سے کیا مُراد ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries