settings icon
share icon
سوال

شفاعتی دُعا کیا ہے؟

جواب


بالکل سادہ طور پر بیان کیا جائے تو شفاعتی دُعا دوسروں کی خاطر یا دوسروں کے لیے کی جانے والی دُعا ہے۔ پرانے عہد نامے میں، ابرہام، موسیٰ، داؤد، سموئیل، ایلیاہ، یرمیاہ، حزقی ایل، اور دانی ایل کے معاملات میں، دُعا کے ذریعے سے یا دُعا کے عمل کے دوران درمیانی کے کردار کی ادائیگی بہت واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ نئے عہد نامے میں یسوع مسیح کی تصویر حتمی شفاعت کرنے والےکے طور پر پیش کی گئی ہے، اور اِس کی وجہ سے تمام مسیحیوں کی دُعائیں شفاعت بن جاتی ہیں کیونکہ یہ یسوع مسیح کے وسیلہ سے خُدا کے آگے پیش کی جاتی ہیں۔ یسوع نے جب صلیب پر اپنی جان دی تو خُدا اور ہمارے درمیان شگاف کو پُر کر دیا۔ مسیح یسوع کے درمیانی ہونے کی وجہ سے ، اب ہم بھی دوسرے مسیحیوں یا کھوئے ہوؤں کے لئے شفاعت کر سکتے ہیں کہ خُدا اپنی مرضی کے مطابق اُن کی درخواستوں کو قبول کرے۔ "کیونکہ خُدا ایک ہے اور خُدا اور انسان کے بیچ میں درمیانی بھی ایک یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے" (1تیمتھیس 2باب5آیت) "کون ہے جو مجرم ٹھہرائے گا؟ مسیح یسوع وہ ہے جو مر گیا بلکہ مُردوں میں سے جی بھی اُٹھا اور خُدا کی دہنی طرف ہے اور ہماری شفاعت بھی کرتا ہے" (رومیوں8باب 34آیت)۔

دانی ایل 9باب میں شفاعتی دُعا کا شاندار نمونہ ملتا ہے۔ اِس میں حقیقی شفاعتی دُعا کے تمام عناصر پائے جاتے ہیں۔ یہ دُعا خُدا کےکلام کا ردِ عمل ہے (آیت 2)، اِس میں گرمجوشی پائی جاتی ہے (آیت3) ، اِس میں بے غرضی بھی شامل ہے (آیت 4)، بغیر خود غرضی کے خُدا کے لوگوں کے ساتھ شرکت کا عنصر نظر آتا ہے(آیت 5) ،یہ دُعا گناہوں کے اعتراف سے مضبوطی پاتی نظر آتی ہے (5-15آیات)، دُعا میں خُدا کے کردار پر مکمل اعتماد اور انحصار کیا گیا ہے (4، 7، 9، 15آیات)، اوریہ دُعا خُدا کے نام کو جلال دیتی ہے ۔ دانی ایل کی طرح، مسیحیوں کو بھی اپنی نااہلیت کو تسلیم کرتے ہوئے، اور اپنی خود ی سے انکار کرتے ہوئے، دوسروں کی خاطر شکستہ اور تائب دِل کے ساتھ خُدا کے پاس آنا چاہیے۔ دانی ایل نے یہ نہیں کہا کہ"اے خُدا! مجھے تم سے مطالبہ کرنے کا حق ہے، کیونکہ مَیں تیرا خاص، چُنا ہوا شفاعت کرنے والا ہوں"۔ بلکہ اُس نے کہا، "مَیں گنہگار ہوں"، اور اِس وجہ سے، "مجھے کسی چیز کا مطالبہ کرنے کا حق نہیں ہے"۔ حقیقی شفاعتی دُعا نہ صرف خُدا کی مرضی کو جاننے کی کوشش کرتی ہے ، بلکہ اُس کی مرضی کی تکمیل چاہتی ہے، چاہے اُس سے ہمیں فائدہ ہو یا نہ ہو، اورچاہے اُس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔ حقیقی شفاعتی دُعا خُدا کا جلال چاہتی ہے نہ کہ اپنا۔

ذیل میں اُن لوگوں کی ایک جزوی فہرست ہے جن کے لئے ہمیں شفاعتی دُعا کرنی چاہیے۔ ہمیں سب اختیار والوں (1تیمتھیس 2باب2آیت)، خدمت گزاروں (فلپیوں1باب 19آیت)، یروشلیم شہر (122زبور 6آیت)، دوستوں (ایوب42باب8آیت)، اپنے ہم وطنوں (رومیوں 10باب1آیت)، بیماروں(یعقوب 5باب14آیت)، دشمنوں (یرمیاہ 29باب7آیت)، اپنے ستانے والوں (متی 5باب44آیت)، اپنا ساتھ چھوڑ دینے والوں (2تیمتھیس 4باب16آیت)، اور سب آدمیوں (1تیمتھیس 2باب1آیت) کے لئے دُعا کرنی چاہیے۔

بہت سے ہم عصر مسیحیوں میں ایک غلط خیال پایا جاتا ہے کہ جو شفاعتی دُعا کرتے ہیں وہ "سُپر مسیحیوں" کی خاص کلاس ہیں، اور خُدا نے اُن کو شفاعت کی خاص خدمت کے لئے بُلایا ہے۔ بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ تمام مسیحیوں کو شفاعت کے لئے کہا گیا ہے۔ تمام مسیحیوں کی زندگیوں میں رُوح القدس موجود ہے، اور جیسے وہ خُدا کی مرضی سے ہم سب کے لئے شفاعت کرتا ہے (رومیوں8 باب 26-27آیات)، ہمیں بھی ایک دوسرے کے لئے شفاعت کرنی چاہیے۔ یہ حکم مخصوص مسیحیوں کے لئے نہیں ہے، بلکہ تمام مسیحیوں کے لئے ہے۔ حقیقت میں دوسروں کے لئے شفاعت نہ کرنا گناہ ہے۔ "اب رہا مَیں۔ سو خُدا نہ کرے کہ تمہارے لئے دُعا کرنے سے باز آ کر خُداوند کا گنہگار ٹھہروں بلکہ مَیں وہی راہ جو اچھی اور سیدھی ہے تم کو بتاؤں گا" (1سموئیل 12باب23آیت)۔

پولُس اور پطرس نے جب اپنے لئے دوسروں سے شفاعت کی درخواست کی تو صرف اُن لوگوں سے نہیں کی جن کو شفاعت کی خاص بُلاہٹ تھی، "پس قید خانہ میں تو پطرس کی نگہبانی ہو رہی تھی مگر کلیسیا اُس کے لئے بدل و جان خُدا سے دُعا کر رہی تھی" (اعمال 12باب5آیت)۔ غور کریں، صرف شفاعت کی نعمت والے ہی نہیں بلکہ ساری کلیسیا اُن کے لئے دُعا کر رہی تھی۔ افسیوں6 باب 16-18 آیات میں پولُس رسول افِسس کے تمام ایمانداروں کو مسیحی زندگی کے بنیادی اصولوں کے متعلق نصیحت کرتا ہےجس میں شفاعت بھی شامل تھی، "ہر وقت اور ہر طرح سے رُوح میں دُعا اور منّت کرتے رہو"۔ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ شفاعتی دُعا تمام ایمانداروں کے لئے مسیحی زندگی کا حصہ ہے۔

اِس کے علاوہ، رومیوں 15باب 30آیت میں پولُس نے روم کے تمام مسیحیوں سے درخواست کی کہ وہ اُس کے لئے شفاعت کریں۔ کُلسیوں 4باب 2-3آیات میں اُس نے کُلسیوں کے مسیحیوں سے بھی شفاعت کی درخواست کی۔ شفاعت کے لئے بائبل کی کسی درخواست میں کہیں بھی یہ اشارہ نہیں ملتا کہ ایمانداروں کا کوئی مخصوص گروہ ہی شفاعت کر سکتا ہے۔اِس کے برعکس، وہ لوگ جو دیکھتے ہیں کہ وہ کس کے لیے شفاعتی دُعا کریں وہ اُن لوگوں کی جنہیں دُعا کی ضرورت ہوتی ہے ہر طرح سے مدد بھی کر سکتے ہیں۔ اِس خیال کی بائبل میں کوئی بنیاد نہیں پائی جاتی کہ شفاعت کرنا صرف کچھ مسیحیوں کا حق ہے۔ بلکہ، یہ ایک تباہ کُن خیال ہے جو اکثر تکبر اور فضلیت کا احساس پیدا کرتا ہے۔

خُدا تمام مسیحیوں کو شفاعت کےلئے بُلاتا ہے۔ خُدا کی خواہش ہے کہ ہر ایماندار شفاعتی دُعا میں سرگرم رہے۔ ہمیں کتنا شاندار اور حیرت انگیز حق دیا گیا ہے، کہ ہم اپنی دُعاؤں اور مناجاتوں کے ساتھ قادرِ مطلق خُدا کے تخت کے سامنے دلیری سے آنے کے قابل ہو گئے ہیں۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

شفاعتی دُعا کیا ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries