settings icon
share icon
سوال

بُت پرستی اِس قدر طاقتور آزمائش کیوں ہے ؟

جواب


اِس سوال کا حتمی جواب ہے "گناہ" ۔یہ انسان کی گناہ آلود فطرت ہی ہے جو انسانوں کی طرف سے بُتوں کی پوجا کا باعث بنتی ہے، اور یہ سب حقیقت میں خود پرستی کی شکلیں ہیں۔ مختلف طریقوں سے اپنی ہی ذات کی پرستش کرنے کی تحریک اور لالچ حقیقت میں ایک بہت طاقتور آزمائش ہے۔ یہ حقیقت میں اِس قدر طاقتور ہے کہ صرف وہی لوگ جو مسیح یسوع سے تعلق رکھتے ہیں اور جن کے اندر رُوح القدس بسا ہوا ہے اُنہی سے ممکنہ طو رپر اُمید کی جاتی ہے کہ وہ جدید دور کی بُت پرستی کے لالچ کا مقابلہ کر سکیں گے۔ اِس کے باوجود بُتوں کی پرستش کرنے کے خلاف مزاحمت کرنا زندگی بھر کی جنگ ہے جو ایک مسیحی کی زندگی کا حصہ ہوتی ہے (افسیوں 6باب11 آیت؛ 1 تیمتھیس 6باب12 آیت؛ 2 تیمتھیس 2باب3 آیت)۔

جب بھی ہم لفظ بُت سنتے ہیں تو ہم اکثر قدیم ثقافتوں میں غیر اقوام کی طرف سے پوجے جانے والے بُتوں، مجسموں اور دیگر ایسی چیزوں کے بارے میں سوچتے ہیں۔ تاہم اکیسویں صدی کے بُت ہزاروں سال پہلے استعمال ہونے والے نوادرات سے کوئی مماثلت نہیں رکھتے۔ آج بہت سے لوگوں نے "سونے کے بچھڑے" کو پوجنے کی جگہ پر روے پیسے، وقار یا "کامیابی" کی تسخیر کی تحریک چلا دی ہے۔ کچھ لوگ دوسروں سے اعلیٰ درجے کی عزت و تعظیم پانا اپنا حتمی مقصد سمجھتے ہیں۔ کچھ آرام و سکون کے پیچھے یا دیگر مختلف طرح کے مشاغل کے پیچھے بھاگتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے اکثر اِس قسم کے بُتوں کی پوجا کرنے والے لوگوں کی تعریف کرتے ہیں۔ آخر میں اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم کچھ کھوکھلے لطف و سرور اور خوشی کا پیچھا کرتے ہیں یا کس جھوٹے دیوتا کے سامنے جھکتے ہیں، اِس سب کا نتیجہ آخر میں ایک ہی ہے ، یعنی سچے خُدا سے مکمل طور پر علیحدگی۔

دورِ حاظر کے بُتوں کو سمجھنے سے ہمیں اِس بات کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے کہ وہ اِس قدر طاقتور آزمائش کیوں ثابت ہوتے ہیں۔ کوئی بھی ایسی چیز بُت ہو سکتی ہے جو ہماری زندگیوں میں خُدا کی جگہ لے لیتی ہے، کوئی بھی ایسی چیز جو ہمارے دِلوں میں خُدا کی جگہ لے لیتی ہے جیسے کہ مال و دولت،کیرئیر، رشتے ناطے، مشاغل، کھیل کود، تفریح، اہداف، لالچ، شراب/منشیات/جُوا/ فحش مواد کی لت وغیرہ۔ کچھ چیزیں جن کے ہم اپنی زندگی میں بُت بناتے ہیں وہ واضح طو رپر گناہ آلود ہیں۔ لیکن بہت سی چیزیں جنہیں ہم بہت بناتے ہیں اچھی بھی ہو سکتی ہیں جیسے کہ تعلقات، رشتے ناطے یا کیرئیر۔ پھر بھی کلامِ مُقدس ہمیں بتاتا ہے کہ ہم جو کچھ بھی کریں ہمیں وہ سب اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کرنا چاہیے کہ "ہم وہ سب خُدا کے جلال کے لیے کر رہے ہیں۔" (1 کرنتھیوں 10باب31 آیت)، اور یہ کہ ہمیں صرف خُدا ہی کی خدمت اور عبادت کرنی ہے (استثنا 6باب13 آیت؛ لوقا 16باب13 آیت)۔ بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ جب ہم اپنے پورے جوش و خروش کے ساتھ بُتوں کے پیچھے بھاگتے ہیں تو ہم خُدا کو اپنے راستے سے ہٹا دیتے ہیں۔ اِس سے بھی بُری بات یہ ہے کہ جو وقت ہم اُن بُت پرست مشاغل میں گزارتے ہیں اُس کی وجہ سے ہمارے پاس خُدا کے ساتھ گزارنے کے لیےیا تو بالکل بھی وقت نہیں بچتا، یا پھر بہت ہی کم وقت بچتا ہے۔

ہم کبھی کبھی زندگی کی مشکلات اور اپنی دُنیا کے اندر موجود ہنگامے سے تسلی دینے والے بُتوں کا بھی رُخ کرتے ہیں۔ لَت زدہ رویے جیسے کہ شراب نوشی ، حتیٰ کہ ضرورت سے زیادہ کچھ چیزوں کا مطالعہ کرنا، ٹیلی ویژن دیکھنا کسی مشکل صورتحال یا روز مرہ زندگی کی سختیوں سے عارضی طور پر"فرار" حاصل کرنے کے ذریعے کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہے۔ تاہم زبور نویس ہمیں بتاتا ہے کہ جو لوگ اِس طرزِ عمل پر بھروسہ کرتے ہیں وہ بنیادی طور پر رُوحانی لحاظ سے بیکار ہو جائیں گے (115 زبور 8 آیت)۔ ہمیں اپنے خُدا پر بھروسہ کرنے کی ضرورت ہے جو ہمیں "ہر بلا سے محفوظ رکھے گا" (121 زبور 7 آیت)، اور جس نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ اگر ہم اُس پر ایمان رکھیں تو وہ ہماری سبھی ضروریات کو پورا کرے گا۔ ہمیں پولس کے اُن الفاظ کو بھی یاد رکھنے کی ضرورت ہے جو ہمیں نصیحت کرتا ہے کہ "کسی بات کی فِکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور مِنّت کے وسیلہ سے شکرگُذاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں۔تو خُدا کا اِطمِینان جو سمجھ سے بِالکُل باہر ہے تمہارے دِلوں اور خیالوں کو مسیح یسُوع میں محفُوظ رکھّے گا"(فلپیوں 4باب6-7 آیات)۔

آجکل بُت پرستی کی ایک اور شکل رائج ہے۔ اِس کی نشوونما اُن ثقافتوں میں پروان چڑھتی ہے جو بائبل کی صحیح تعلیم سے دور ہوتی جا رہی ہیں، اور یہ سب کچھ ویسے ہی ہو رہا ہے جیسے پولس نے ہمیں خبردار کیا تھا کہ "اَیسا وقت آئے گاکہ لوگ صحِیح تعلِیم کی برداشت نہ کریں گے" (2 تیمتھیس 4باب3 آیت)۔ اِس تکثیریت پسند لبرل /آزاد خیال دور میں بہت ساری ثقافتوں نے بڑی حد تک خُدا کی ذات کی نئی تعریف کی ہے۔ ہم نے اُس خُدا کو چھوڑ دیا ہے جسے خُدا کا کلام ہم پر ظاہر کرتا ہے اورخُدا کے تصور کو اپنے رجحانات اور خیالات کے ساتھ ہم آہنگ کسی دیوتا کے طور پر ڈھال لیا ہے ؛ یعنی ایک "مہربان اور نرم مزاج" دیوتا جو کلام میں ظاہر ہونے والے خُدا سے لامحدود طور پر زیادہ روادار ہے۔ جو کم مطالبہ کرنے والا اور کم عدالت کرنے والا ہے، اور جو کسی بھی شخص کو موردِ الزام ٹھہرائےبغیر ہر طرزِ زندگی کو برداشت کرتا ہے۔ جیسا کہ اِس قسم کی بُت پرستی کا دُنیا بھر کے گرجا گھروں میں پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اِس لیے وہاں جانے والے بہت سارے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ سچے خُدا ہی کی پرستش کر رہے ہیں۔ تاہم یہ خود بنائے ہوئے دیوتا دراصل انسان نے خود پیدا کئے ہیں اور اِن کی عبادت کرنا بُتوں کی پوجا کرنے کے مترادف ہے۔ ایسے خود سے بنائے ہوئے دیوتاؤں کی پوجا اور پرستش کرنا ایسے لوگوں کے لیے بہت زیادہ لبھانے والی چیز ہے جن کی عادات، طرزِ زندگی ، جستجو اور خواہشات کلامِ مُقدس سے مطابقت نہیں رکھتیں۔

اِس دُنیا کی چیزیں انسانی دِل کو کبھی بھی مکمل طو رپر اطمینان نہیں دے سکیں گی۔ یہ کبھی بھی اِس مقصد کے لیے تھیں ہی نہیں۔ گناہ آلود چیزیں ہمیں دھوکا دیتی ہیں اور پھر بالآخر صرف ہلاکت کا باعث بنتی ہیں (رومیوں 6باب23 آیت)اِس دُنیا کی اچھی چیزیں خُدا کی طرف سے نعمتیں ہیں جن کا مقصد شکرگزار دِل کیساتھ، خُدا کی تابعداری کرتے ہوئے، اُس کے نام کے جلال کے لیے اُن سے لطف اندوز ہونا ہے۔ لیکن جب کوئی تحفہ ہی تحفہ دینے والے کی جگہ لے لیتا ہے یا تخلیق کردہ چیزیں ہماری زندگی میں خالق کی جگہ لے لیتی ہیں تو ہم بُت پرستی میں گر جاتے ہیں۔ اور کوئی بھی بُت ہماری زندگیوں کو اصل معنی نہیں دے سکتا یا ہمیں کسی طرح کی ابدی اُمید نہیں دے سکتا۔ جیسا کہ سلیمان نے بڑی خوبصورتی کے ساتھ واعظ کی کتاب میں کہا ہے کہ خُدا کے ساتھ درست تعلق کے بغیر زندگی باطل ہے۔ ہم خُدا کی شبیہ پر تخلیق کئے گئے ہیں (پیدایش 1باب27 آیت) اور ہمیں اِس طرح سے تخلیق کیا گیا ہے کہ ہم صرف اُس کی پرستش کریں اور صرف اُسی کو جلال دیں جو کہ اکیلا ہی جلال اور پرستش کے لائق ہے۔ خُدا نے ابدیت کو انسان کے دِل کے اندر رکھ دیا ہے (واعظ 3باب11 آیت)،اورخُداوند یسوع مسیح کے ساتھ درست تعلق ہی ابدی زندگی کے لیے خواہش کو پورا کر سکتا ہے۔ ہمارے بُت پرستی کے تمام مشاغل اور کوششیں ہمیں خالی اور غیر مطمئن چھوڑ دیں گی اور بالآخر اُس کشادہ راستے پر لے جائیں گی جسے زیادہ تر لوگ اپناتے ہیں اور جو تباہی اور ہلاکت کی طرف لے کر جاتا ہے (متی 7باب13 آیت)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بُت پرستی اِس قدر طاقتور آزمائش کیوں ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries