سوال
میَں رُوح القدس کی رہنمائی کو کیسے پہچان سکتا ہوں ؟
جواب
یسوع کے آسمان پر جانے سے پہلے اُس نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ وہ ایک مددگار کو بھیجے گا جو اُن تمام لوگوں کو سکھائے گا اور اُن کی رہنمائی کرے گا جو اُس پر ایمان رکھتے ہیں (اعمال 1باب 5آیت؛ یوحنا 14باب 26آیت؛ 16باب 7آیت)۔ یسوع کا یہ وعدہ دو مہینوں سے بھی کم عرصے میں اُس وقت پورا ہوا جب رُوح القدس پنتیکُست کے دن ایمانداروں پر زُور سے نازل ہوا۔ اب جب کوئی شخص مسیح پر ایمان لاتا ہے تو رُوح القدس فوراً اُس کی زندگی کا مستقل حصہ بن جاتا ہے (رومیوں 8باب 14آیت؛ 1کرنتھیوں 12باب 13آیت)۔
رُوح القدس کے بہت سے کام ہیں۔ وہ نہ صرف اپنی مرضی کے مطابق رُوحانی نعمتیں بانٹتا ہے (1کرنتھیوں 12باب 7-12آیات) بلکہ وہ ہمیں تسلی دیتا (یوحنا 14باب 16آیت)،ہمیں سکھاتا (یوحنا 14باب 26آیت) اور ہمارے دلوں پر نجات کی مہر (افسیوں1باب 13آیت؛ 4باب 30آیت) کے طور پر یسوع کی واپسی کے دن تک ہماری زندگیوں میں بسارہتا ہے ۔ جس راہ پر ہمیں چلنا چاہیے اُس کی طرف رہنمائی کرنے اور ہم پر خدا کی سچائی (لوقا 12باب 12آیت؛ 1کرنتھیوں 2باب 6-10آیات) کو عیاں کرنے کے وسیلہ سے رُوح القدس رہنما اور مشیر کا کردار بھی ادا کرتا ہے ۔
لیکن ہم رُوح القدس کی رہنمائی کو کیسے پہچان سکتے ہیں؟ ہم اپنے خیالات اور اُس کی رہنما ئی کے درمیان کیسے فرق کرتے ہیں؟ اصل میں رُوح القدس قابل سماعت آواز کے ساتھ ہمکلام نہیں ہوتا۔ بلکہ وہ ہمارے دلوں (رومیوں 9باب 1آیت) اور دیگرخاموش، سمجھ سے بالاتر طریقوں سے ہماری رہنمائی کرتا ہے ۔
خدا کے کلام سے واقف ہونا رُوح القدس کی رہنمائی کو پہچاننے کے سب سے اہم طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے۔ ہمیں کس طرح زندگی گزارنی چاہئے (2تیمتھیس3باب 16آیت) بائبل اس بارے میں حکمت کا حتمی منبع ہے اور ایمانداروں کو کلام ِ مقدس کا مطالعہ کرنا، اس پر غور وخوص کرنا چاہیے اور اِسے اپنی دل میں جگہ دینی چاہیے (افسیوں 6باب 17آیت)۔ کلام مُقدس "رُوح کی تلوار" ہے (افسیوں 6باب 17آیت) اور رُوح القدس اِسے ہمارے ساتھ ہمکلام ہونے کے لیے استعمال کرے گا(یوحنا 16باب 12-14آیات) تاکہ ہماری زندگیوں کے لیے خُدا کی مرضی کو ظاہر کرے ؛ وہ ایسے وقت پر اُن مخصوص حوالہ جات کو بھی ہمیں یاد دلائے گا جب ہمیں اُن کی سب سے زیادہ ضرورت ہو گی (یوحنا 14باب 26آیت)۔
خدا کے کلام کا شعور ہمیں یہ جاننے میں مدد کر سکتا ہے کہ آیا ہماری خواہشات رُوح القدس کی طرف سے ہیں یا نہیں۔ ہمیں اپنے رجحانات کو کلامِ مقدس کی روشنی میں جانچنا چاہیے—رُوح القدس ہمیں کبھی بھی خدا کے کلام کے خلاف کچھ کرنے پر آمادہ نہیں کرے گا۔ اگر کوئی بات بائبل سے متصادم ہے تو یہ رُوح القدس کی طرف سے نہیں اور اِسے نظر انداز کر دینا چاہیے۔
ہمارے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم دُعا کے ذریعہ سے آسمانی باپ کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں (1تھسلنیکیوں 5باب 17آیت)۔ یہ عمل نہ صرف ہمارے دلوں اور دماغوں کو رُوح القدس کی رہنمائی کے لیے تیار رکھتا ہے بلکہ یہ رُوح کو ہماری طرف سے بولنے کی بھی اجازت دیتا ہے: "اِسی طرح رُوح بھی ہماری کمزوری میں مدد کرتا ہے کیونکہ جس طَور سے ہم کو دُعا کرنا چاہیے ہم نہیں جانتے مگر رُوح خُود اَیسی آہیں بھر بھر کر ہماری شفاعت کرتا ہے جن کا بیان نہیں ہو سکتا۔ اور دِلوں کا پرکھنے والا جانتا ہے کہ رُوح کی کیا نِیّت ہے کیونکہ وہ خُدا کی مرضی کے مُوافِق مُقدّسوں کی شفاعت کرتا ہے"(رومیوں 8باب 26-27آیات)۔
اپنی زندگیوں میں رُوح کے پھل کی تلاش کرنا (گلتیوں 5باب 22آیت) اس بات کو بیان کرنے کا ایک اور طریقہ ہے کہ کیا ہم رُوح کی رہنمائی میں چل رہے ہیں ۔ اگر ہم رُوح میں چلتے ہیں تو ہم اُن خوبیوں کو اپنے اندر بڑھتے اور پختہ ہوتے ہوئےدیکھیں گے اور یہ دوسروں پر بھی واضح ہو جائیں گی ۔
اس بات کو بھی مدِ نظر رکھنا ضروری ہے کہ ہمارے پاس یہ اختیار ہے کہ رُوح القدس کی رہنمائی کو قبول کریں یا نہ کریں۔ جب ہم خدا کی مرضی کو جانتے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے ہیں تو ہم اپنی زندگیوں میں رُوح کے کام کی مخالفت کر رہے ہوتے ہیں (اعمال 7باب 51آیت؛ 1تھسلنیکیوں 5باب 19آیت) اور اپنے طور طریقوں سے چلنے کی خواہش سے اُسے رنجیدہ کرتے ہیں (افسیوں 4باب 30آیت )۔ رُوح القدس کبھی بھی گناہ کی طرف ہماری رہنمائی نہیں کرے گا۔ رُوح القدس کلامِ مُقدس کے وسیلہ سے ہمیں جو کچھ کہنا چاہتا ہے ،ہماری گناہ کرنے کی مسلسل عادت ہمیں اُسکو جاننے سے محروم کر دے گی ۔گناہ سے منہ موڑتے اور اُسکااقرار کرتے ہوئے خُدا کی مرضی سے ہم آہنگ ہونا اور دُعا اور خُدا کے کلام کا مطالعہ کرنے کی عادت بنانا ہمیں رُوح القدس کی رہنمائی کو پہچاننے اور اُس کی پیروی کرنے کے قابل بنائے گا۔
English
میَں رُوح القدس کی رہنمائی کو کیسے پہچان سکتا ہوں ؟