settings icon
share icon
سوال

کیا اخیر زمانے کی نبوتوں کے کسی پہلو کی تکمیل ہوئی ہے؟

جواب


مکاشفہ 4باب 1 آیت کلامِ مُقدس کے ایک خاص حصے کا تعارف کرواتی ہے جس کے بار میں پہلے باب میں لکھا گیا ہے کہ "جو باتیں۔۔۔اِن کے بعد ہونے والی ہیں۔" اوراِس آیت کے بعد جو کچھ لکھا ہوا ہے وہ اخیر زمانے کے بارے میں نبوتیں ہیں۔ ابھی تک ہم عظیم مصیبت کے دور تک نہیں پہنچے، نہ ہی مخالفِ مسیح ظاہر ہوا ہے اور نہ ہی اخیر زمانے کے دیگر واقعات رونما ہوئے ہیں۔ جو کچھ ہم دیکھتے ہیں وہ دراصل اُن سب واقعات کی تیاری ہے۔

یسوع نے کہا ہے کہ اخیر زمانے سے پہلے کئی ایک چیزیں ہونگی: بہت سارے جھوٹے مسیح آئیں گے اور بہت سارے لوگوں کو گمراہ کریں گے؛ ہم "لڑائیاں اور لڑائیوں کی افواہیں سنیں گے"؛ جگہ جگہ کال پڑیں گے اور بھونچال آئیں گے، لیکن یہ سب باتیں مصیبتوں کا شروع ہی ہوں گی(متی 24باب 5-8آیات)۔ آجکل کی خبریں جھوٹے مذاہب ؛ لڑائیوں ، جنگوں اور بہت سارے فطری حادثاتی سے بھری ہوئی ہوتی ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ عظیم مصیبت کے دور میں وہ سب کچھ ہوگا جس کے بارے میں خُداوند یسوع نے نبوت کی ہے (مکاشفہ 6باب1-8آیات)؛ موجودہ واقعات در اصل مستقبل میں آنے والی زیادہ بڑی مصیبتوں کا پیش خیمہ ہیں۔

پولس رسول بیان کرتا ہے کہ اخیر زمانے کی ایک بہت بڑی نشانی یہ ہوگی کہ اُس وقت جھوٹی تعلیمات میں بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا۔" آیندہ زمانوں میں بعض لوگ گمراہ کرنے والی رُوحوں اور شیاطین کی تعلیموں کی طرف متوجہ ہوکر اِیمان سے برگشتہ ہو جائیں گے " (1 تیمتھس 4باب1آیت)۔ اخیر زمانے کو انسانی کردار کی بُرائی کے مسلسل بڑھ جانے اور لوگوں کے بڑے مستعد طریقے سے سچائی کی مخالفت کرنے کی بدولت "بُرے دِنوں" کے طور پر بیان کیا گیا ہے (2 تیمتھیس 3باب 1-9آیات؛ مزید دیکھئے 2 تیمتھیس 2 باب 3آیت)۔ اخیر زمانے میں لوگ کیسے ہونگے اِس کی فہرست کچھ یوں دی گئی ہے – آدمی خودغرض۔ زردوست۔ شیخی باز۔ مغرور۔ بدگو۔ ماں باپ کے نافرمان۔ ناشکر۔ ناپاک ، طبعی محبّت سے خالی۔ سنگدل۔ تہمت لگانے والے۔ بے ضبط۔ تندمزاج۔ نیکی کے دُشمن۔دغاباز۔ ڈِھیٹھ۔ گھمنڈ کرنے والے۔ خُدا کی نسبت عیش و عشرت کو زِیادہ دوست رکھنے والے ہوں گے۔ وہ دِینداری کی وضع تو رکھیں گے مگر اُس کے اثر کو قبول نہ کریں گے – ( 2 تیمتھیس 3 باب 1-2آیات) اور یہ ساری باتیں تو ہمارے جدید دور کے معاشرے کا حصہ معلوم ہوتی ہیں۔

کیا اِس میں کوئی شک ہے کہ برگشتگی کے بارے میں کی گئی نبوتیں پوری ہو رہی ہیں۔ اِس 21ویں صدی میں لوگوں نے اخلاقی نسبتیت پسندی کو قبول کر لیا ہے جو کہ ایک ایسا فلسفہ ہے جس نے کلیسیا تک کو داغدار کر دیا ہے۔ مثال کے طور پر آجکل کے دور میں بہت ساری کلیسیائی جماعتوں کو اِس بات کا پرچار کرنے میں بہت زیادہ مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ شادی ایک مرد اور عورت کے درمیان ہی ہو سکتی ہے جبکہ بہت سارے مذہبی رہنما ایسے بھی ہیں جو کھلے عام ہم جنس پرستی کی حمایت کر رہے ہیں۔ موجودہ دور کی کلیسیا کسی اور زیادہ متاثر کن سچائی کی تلاش میں ہے اور بائبل کی تعلیمات کو اُس نے ثانوی درجہ دے دیا ہے۔ یہ یقینی طور پر رُوحانی لحاظ سے "بُرے دن" ہیں۔

یورپی یونین کا وجود میں آنا –اور یہ حقیقت کہ اب ہمارے پاس دوبارہ سے متحد ہونے والا جرمنی موجود ہے – یہ باتیں بائبلی نبوت کی روشنی میں بہت ہی زیادہ دلچسپ ہیں۔ دانی ایل 2باب 42 آیت میں بیان کردہ "پاؤں کی دس انگلیاں " اوردانی ایل 7باب 20 آیت اور مکاشفہ 13باب1آیت میں بیان کردہ حیوان کے دس سینگ دراصل دوبارہ سے کھڑی ہونے والی رومی شہنشاہت کی طرف دیا گیا حوالہ ہےجس کے پاس مسیحا کے آنے سے پہلے قوت اور اختیار ہوگا۔ اگرچہ چیزوں کا ابھی واضح اور مستقل سیاسی ڈھانچہ وجود میں نہیں آیا، لیکن جو کچھ بھی ہو رہا ہے اُس کو دیکھ کر بتایا جا سکتا ہے کہ چیزیں اپنی اپنی جگہ پر بالکل درست طور پر بیٹھ رہی ہیں۔

1948 میں اسرائیل کو ایک آزاد ریاست کے طور پر مانا گیا اور یہ چیز بھی کلامِ مُقدس کے طالبعلم کے لیے بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ خُدا نے ابرہام سے وعدہ کیا کہ اُس کی اولاد کنعان کو "دائمی ملکیت" کے طور پر حاصل کرے گی (پیدایش 17باب 8آیت)، اور حزقی ایل نے اسرائیل کی رُوحانی اور جسمانی ایذا رسانی کے بارے میں نبوت کی تھی (حزقی ایل 37 باب)۔ اخیر زمانے کی نبوت کی روشنی میں اسرائیل کا اپنے وطن میں آزاد مملکت کے طور پر تسلیم کیا جانا بہت ہی زیادہ اہم ہے کیونکہ اخیر زمانے میں اسرائیل کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے (دانی ایل 10باب 14آیت؛ 11 باب 41آیت؛ مکاشفہ 11باب 8آیت)۔

اب جبکہ ہمارے پاس اِس بات کا ثبوت نہیں ہے کہ جن باتوں کا اوپر ذکر کیا گیا ہے وہ پوری ہو جانے والی نبوتیں ہیں، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ یہ جو باتیں ہوئی ہیں یا ہو رہی ہیں وہ بائبل میں بیان کردہ باتوں یا چیزوں سے کس قدر ملتی جلتی ہیں۔ ہمیں ہر طرح کی صورتحال میں اِس بات کو دیکھتے رہنا ہے کہ آیا نبوتیں پوری ہو رہی ہیں یا نہیں کیونکہ یسوع نے خود ہمیں بتایا ہے کہ خُداوند کا دن – اُس کی اپنی آمدِ ثانی – ایسے ہوگی جیسے رات میں چور آتا ہے (2 پطرس 3باب 10 آیت)، یعنی وہ غیر متوقع ہوگی اور اُس کے بارے میں کسی طرح کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔ "پس ہر وقت جاگتے اور دُعا کرتے رہو تاکہ تم کو اِن سب ہونے والی باتوں سے بچنے اور اِبنِ آدم کے حضور کھڑے ہونے کا مقدور ہو" (لوقا 21 باب 36آیت)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا اخیر زمانے کی نبوتوں کے کسی پہلو کی تکمیل ہوئی ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries