settings icon
share icon
سوال

کیا مذہبی آزادی کا تصور بائبلی ہے ؟

جواب


امریکی آئین کی پہلی ترمیم بیان کرتی ہے کہ "کانگریس مذہب کے قیام یا اس کی آزادانہ مشق پر پابندی کے حوالے سے کوئی قانون نہیں بنائے گی۔" حقوق کے قانونی مسودے کی منظوری کے وقت سے امریکیوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ ہمارا آئین مذہب کی آزادانہ پیروی کی ضمانت دیتا اور حکومت کو کبھی بھی ریاستی سطح پر کلیسیا قائم کرنے یعنی مذہبی سیاسی نظام کا نفاذ کرنے سے منع کرتا ہے۔ تھامس جیفرسن نے مذہبی آزادی کو "تمام انسانی حقوق میں سب سے زیادہ ناقابل انتقال اور مُقدس " قرار دیا۔ کیا جیفرسن صحیح تھا؟ کیا مذہبی آزادی الٰہی حق ہے؟ کیا یہ بائبلی تصور ہے؟

موسوی شریعت کے تحت اسرائیل ایک الٰہی نظام ِ حکومت کے زیرِ سایہ کام کرتا تھا۔ قوم کی کامیابی یا ناکامی کا انحصارلوگوں کی طرف سے خدا کی فرمانبرداری پر تھا ۔ "مذہبی آزادی" پرانے عہد نامے کے نظام کا حصہ نہیں تھی کیونکہ خدا اسرائیل پر براہ ِراست حکومت کرتا تھا۔ بلاشبہ اسرائیل کے الٰہی حکومتی نظام کا مقصد باقی دنیا کے لیے حکومتی نمونہ بننا نہیں تھا۔ جن قوموں نے قرونِ وسطیٰ کے سپین کی طرح خود ساختہ الٰہی نظام ِ حکومت کو نافذ کیا ہے ، اُنہوں نے ہمہ گیر تباہ کاریوں کو جنم دیا ہے۔ تحقیقات کی مذہبی عدم برداشت حقیقی الٰہی نظام ِ حکومت کا نتیجہ نہیں تھی؛ بلکہ یہ طاقت کے بھوکے اورگنہگار انسانوں کے باعث تھی۔

نئے عہد نامے میں ہمارے پاس خدا مرکوز حکومتی کردار کی واضح تصویر ہے۔ رومیوں 13باب 3-4آیات حکومتی ذمہ داریوں کو بیان کرتی ہیں جو کہ بالکل واضح ہیں کہ بُرے کاموں کے لیے سزا دینا، اچھے کاموں کے لیے نوازنا اور انصاف فراہم کرنا۔ چنانچہ خدا نے حکومت کو کچھ فرائض سونپے ہیں لیکن کسی خاص نظام کو نافذ کرنا ان فرائض میں شامل نہیں ہے۔

بائبلی اصولوں اور مذہبی آزادی کے شہری اصول کے درمیان کوئی تضاد نہیں ہے۔ درحقیقت یہ خصوصاً اِس وجہ سے ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی بنیاد بائبل کے اصولوں پر رکھی گئی تھی جس کی وجہ سے اِس میں مذہبی آزادی موجود ہے۔ صرف وہی حکومتیں جو یہودی ومسیحی اقدار پر قائم ہیں اِس طرح کی وسیع آزادی کی اجازت دیتی ہیں۔ زیادہ تر اسلامی، ہندو اور بدھ حکومتیں مذہبی آزادی کی اجازت نہیں دیتی؛ اس لیے پاکستان، ہندوستان اور تبت جیسے ممالک مجموعی طور پر دیگر مذاہب کے خلاف تنگ نظر ہیں۔ ملحد حکومتیں جیسا کہ سابق سوویت یونین بھی آزاد مذہبی اظہار کی مخالف ثابت ہوئی ہیں۔

مذہبی آزادی کا تصور کئی وجوہات کی بنا پر بائبلی ہے۔پہلی وجہ یہ ہے کہ خدا خود لوگوں کو"مذہبی آزادی" بخشتا ہے اور بائبل میں اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ متی 19باب 16-23آیات میں ایک دولتمند نوجوان حاکم خُداوند یسوع کے پاس آتا ہے۔ اور ایک مختصر سی گفتگوکے بعد وہ مسیح کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے " غمگین ہو کر چلا " جاتا ہے ۔ یہاں اہم بات یہ ہے کہ خُداوند یسوع نے اُسے جانے دیا۔ خُدا لوگوں پر "زبردستی" اِس بات کو نہیں تھوپتا کہ وہ اُس پر ایمان لائیں ۔ بائبل میں ایمان لانے کا حکم تو موجود ہے لیکن اس پر کبھی بھی زور نہیں دیا گیا۔ متی 23باب 37آیت میں خُداوند یسوع یروشلیم کے لوگوں کو اپنے پاس جمع کرنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے لیکن اُنہوں نے ایسا "نہ چاہا"۔اگر خدا انسانوں کویہ اجازت دیتا ہے کہ وہ اُسے قبول یا مسترد کرنے کی آزادی رکھیں تو ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے۔

دوسری وجہ ، مذہبی آزادی انسان میں خدا کی شبیہ کا احترام کرتی ہے (پیدایش 1باب 26آیت)۔ خدا کی شبیہ کا ایک پہلو انسان کی آزاد مرضی ہےیعنی انسان انتخاب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ خُدا اِس طور سے ہمارے انتخابات کی قدرکرتا ہے کہ وہ ہمیں اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلے لینے کی آزادی دیتا ہے، چاہے ہم غلط فیصلے ہی کیوں نہ لیں (پیدایش 13باب 8-12آیات؛ یشوع 24باب 15آیت) ۔ ایک بار پھر، اگر خدا ہمیں انتخاب کرنے کی اجازت دیتا ہے تو ہمیں بھی دوسروں کو انتخاب کرنے کی اجازت دینی چاہیے۔

تیسری وجہ ، مذہبی آزادی اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ یہ حکومت نہیں بلکہ رُوح القدس ہے جو دِلوں کو تبدیل کرنے پر قادر ہے ( یوحنا 6باب 63 آیت)۔ نجات صرف خُداوند یسوع ہی بخشتا ہے۔ مذہبی آزادی کو چھیننے کا مطلب انسانی حکومت کو اُس کے ناقص حکمرانوں کے ساتھ ہر جان کے ابدی مستقبل کا تعین کرنے کے لیے بااختیار بنانا ہے ۔ لیکن مسیح کی بادشاہی اِس دنیا کی نہیں ہے (یوحنا 18باب 36آیت)اور کوئی بھی شخص حکومتی فرمان سے مسیحی نہیں بنتا ہے۔ ہم مسیح پر ایمان کے وسیلے خُدا کے فضل سے مسیحی بنائے گئے ہیں (افسیوں 2باب 8-9آیات)۔ حکومتی معاملات کا نئے سرے سے پیدا ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے (یوحنا 1باب 12-13آیات؛ 3باب 5-8آیات)۔

چوتھی وجہ ، مذہبی آزادی تسلیم کرتی ہے کہ حتمی لحاظ سے یہ مذہب کے بارے میں نہیں ہے؛ یہ تعلق کے بارے میں ہے۔ خدا عبادت کی ظاہری شکل نہیں چاہتا بلکہ اپنے بچّوں کے ساتھ شخصی تعلق قائم کرنا چاہتا ہے (متی 15باب 7-8آیات)۔کسی بھی طرح کا حکومتی اثر ورسوخ ایسے تعلق کو جنم نہیں دے سکتا ۔قانون ساز خدا سے ڈرنے والے ایسے لوگ تھے جو مساوات ، انصاف اور آزادی سمیت بائبلی اصولوں کی بنیاد پر ایک نئی قوم کے قیام کی مخلصانہ کوشش کر رہے تھے۔ مذہبی آزادی اُن آزادیوں میں سے ایک ہے جسے انہوں نے "ناقابل انتقال اور مُقدس" جانا تھا ۔ ایسی حکمت کے لیے خداوند کی حمد ہو۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا مذہبی آزادی کا تصور بائبلی ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries