settings icon
share icon
سوال

بائبل اپنے آپ کو معاف کرنے کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟

جواب


بائبل میں معافی کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے ، لیکن یہ خصوصی طور پر اپنے آپ کو معاف کرنے کے تصور پر زیادہ توجہ دیتی معلوم نہیں ہوتی۔ جس وقت کوئی شخص اپنے ماضی کے گناہ پر مسلسل طور پر ندامت محسوس کرتا ہےیا اپنے کسی پرانے فیصلے کی وجہ سے منفی نتائج کا سامنا کرتا ہے تو اُس صورت میں ہم عام طور پر "اپنے آپ کو معاف کرنے" کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ہم ذاتی طور پر "اپنے آپ کو معاف کرنے" کی ضرورت محسوس کر سکتے ہیں تاکہ ہم اپنی زندگیوں میں آگے بڑھ سکیں۔

اپنے آپ کو معاف کرنے کا تصور بالآخر خُدا کی معافی کو سمجھنے کی بدولت آتا ہے۔ بائبل اِس حوالے سے بالکل واضح ہے کہ ہر ایک انسان نے خُدا کے خلاف گناہ کیا ہے (رومیوں 3باب23 آیت)، اور ہمارے ہر طرح کے گناہ اور قصور خُدا ہی کے خلاف ہیں (51 زبور 4 آیت؛ پیدایش 39باب9 آیت)۔ پس سب سے ضروری چیز یہ ہے کہ ہم خُدا کی معافی کو حاصل کریں جو خُداوند یسوع مسیح کی ذات اور صلیب پر مکمل کئے ہوئے کام کے وسیلے سے ہم سب کے لیے میسر ہے۔ جو کوئی یسوع پر ایمان لاتا ہے وہ مکمل طو رپر اپنے گناہوں کی معافی حاصل کرتا ہے۔ ایسے لوگوں کا شمار خُدا کے نزدیک صادق کے طور پر کیا جاتا ہے اور اُنہیں ابدی طور پر راستباز ٹھہرایا جاتا ہے (رومیوں 5باب1-11 آیات؛ افسیوں 1باب13-14 آیات؛ 2باب1-10 آیات)۔ ہم آج بھی گناہ کے ساتھ مسلسل جدوجہد کی حالت میں ہیں ، لیکن جب ہم اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں اور اپنی رفاقت کو اُس کے ساتھ بحال کرتے ہیں تو خُدا جو وفادار ہے ہمیں پاک کرنے کا وعدہ کرتا ہے (1 یوحنا 1باب9آیت؛ 2باب1-2 آیات)۔ یسوع کی قربانی ہمارے ہر ایک اور تمام گناہوں کے لیے کافی ہے۔ اِس لیے اپنے آ پ کو معاف کرنے کا تعلق خُدا کی طرف سے معافی حاصل کرنے کے ساتھ ہے۔

اپنی طرف سے دوسروں کو معاف کرنے کا موازنہ اپنے آپ کو معاف کرنے کے ساتھ کیا جائے تو یہ کافی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ متی 18باب21-35 آیات ایک بے رحم نوکر کی کہانی بیان کرتی ہیں۔ اِس تمثیل کے اندر ایک مالک اپنے نوکر کا بہت سارا قرض معاف کر دیتا ہے، لیکن وہ نوکر اپنے ایک دوسرے ہمخدمت سے جس نے اُس کا معمولی قرضہ دینا تھا بہت بُرا سلوک کرتا ہے۔ اِس پر اُس کا مالک اُسکی سرزنش کرتا ہےا ور اُسے کہتا ہے کہ "کیا تجھے لازِم نہ تھا کہ جیسا مَیں نے تجھ پر رحم کِیا تُو بھی اپنے ہم خدمت پر رحم کرتا؟" (متی 18باب33 آیت)۔ جس طرح سے ہمیں خُداکی طرف سے معافی ملی، ہمیں بھی اُسی طرح دوسروں کو معاف کرنا چاہیے۔ خُدا سے زیادہ اعلیٰ معیار کسی بھی اور ذات کے نہیں ہیں۔ جب ہم ایک دوسرے کے خلاف گناہ کرتے ہیں تو ہمارے وہ گناہ بھی خُدا کی ذات کے خلاف ہی ہوتے ہیں، اور یہ گناہ کرنے کے ذریعے ہم نے اُس کی شریعت کی خلاف ورزی کی ہے۔ کوئی بھی ایسا طریقہ نہیں جس میں ہم کسی اور شخص کے خلاف یا اپنی ہی ذات کے خلاف اُس سے زیادہ گناہ کریں جتنا گناہ ہم خُدا کے خلاف کرتے ہیں۔ جب ہم اِس بات کو سمجھ جاتے ہیں کہ سب سے زیادہ اہمیت کے حامل خُدا کے معیار ہیں اور اُس نے ہمیں اپنے بھاری فضل کے وسیلے سے معافی عطا کی ہے تو پھر ہم دوسروں کو بھی اُسی طرح سے معاف کر سکتے ہیں اور اپنی ذات کو بھی۔

اگرچہ تصوراتی طور پر اِس بات کو سمجھنا آسان ہو سکتا ہے لیکن عملی طور پر اپنے آپ کو معاف کرنا مشکل ہو تا ہے۔ ہم اپنے بُرے فیصلوں پر پچھتاتے ہیں اور ہمیں اِس بات پر بہت افسوس ہوتا ہے کہ ہمارے بُرے فیصلوں نے کس طرح دوسرے لوگوں کو اور ہمیں بھی نقصان پہنچایا ہے۔ ہمارا دشمن شیطان ہم پر الزام لگاتا رہتا ہےا ور ہمیں ہمارے گناہ یاد دلاتا رہتا ہے۔ ہماری زندگی میں شامل دوسرے لوگ بھی مسلسل طور پر ایسا ہی کر سکتے ہیں۔ ہماری زندگی میں ایسے اوقات کار آ سکتے ہیں جب ہم یہ سوچ سکتے ہیں کہ اپنے آپ کو معاف کرنے سے انکار ہی توبہ کے مترادف ہے یا پھر یہ ایک قابلِ ستائش عمل ہے، گویا ہمارا اپنے آپ کو سزا دینا ہمارے گناہوں کا کفارہ ہوگا۔ لیکن یہ انجیل کا پیغام نہیں ہے۔ بائبل بالکل واضح ہے کہ ہم اپنے گناہوں کو خود سے کبھی بھی دھو نہیں سکتے۔ ہم گناہگار ہیں جو اپنے گناہوں اور خُدا کے خلاف جانے کی وجہ سے گناہ کے سبب سے مُردہ (رومیوں 3باب23 آیت؛ 6باب23 آیت؛ افسیوں 2باب1-10 آیات)، اور مسیح کے بغیر نا اُمید ہیں (یوحنا 3باب16-18 ، 36 آیات؛ رومیوں 5باب6-8 آیات)۔ انجیلِ مُقدس بیان کرتی ہے کہ ہمارے گناہوں کے خلاف خُدا کا غصب صلیب پر لٹکتے خُداوند یسوع مسیح پر انڈیل دیا گیا، اور خُدا کی طرف سے انصاف کر دیا گیا ہے۔ گناہ کی وجہ سے ندامت اور اپنے آپ کو سزا دینے کی حالت میں رہنا انجیل کی سچائی کا انکار کرنا ہے۔

عجیب بات یہ ہے کہ اپنے آپ کو معاف کرنے کا مطلب اپنے گناہ کا اعتراف کرنا ہے۔ اِس کے لیے یہ تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم ناکامل ہیں اور اپنے طور پر کامل بننے سے قاصر ہیں۔ اِس کا مطلب اپنے گناہ کی بدولت رُوحانی بگاڑ کی گہرائی کو تسلیم کرنا ہے۔ اِس کا مطلب اِس خیال کو بھی مسترد کرنا ہے کہ ہماری کوئی بھی کوشش کبھی کسی بھی صورت میں ہمارے کسی گناہ کا کفارہ دے سکتی ہے۔ لیکن اِس کا مطلب خُدا کے فضل کو قبول کرنا اور اُس میں چلنا بھی ہے۔ جب ہم اپنے آپ کو حلیم بناتے ہیں اور خُدا کے فضل کو حاصل کرتے ہیں تو اُس صورت میں ہم اپنے غلط کاموں کے خلاف اپنے غصے کو چھوڑ سکتے ہیں۔ہمیں اِس بات کی سمجھ آ جاتی ہے کہ خالقِ کائنات ہم سے اتنا پیار کرتا ہے کہ اُس نے نہ صرف ہمیں بنایا بلکہ اُس نے اپنے خلاف ہماری تمام بغاوت پر بھی قابو پا لیا ہے۔

خُدا کی معافی کے بارے میں حیرت انگیز چیز یہ ہے کہ یہ محض لین دین نہیں ہے بلکہ یہ ایک تعلق ہے۔ جب ہم نجات پاتے ہیں تو ہم خُدا کے فرزند بن جاتے ہیں (یوحنا 1باب12 آیت)۔ ہمارے اندر رُوح القدس آ بستا ہے جو ہمیں تبدیل کرتا ہے (فلپیوں 2باب12-13 آیات)۔ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہمارے ساتھ ہے (یوحنا 14باب16-17 آیات؛ افسیوں 1باب13-14 آیات)۔ ہمارے گناہ ہماری زندگی میں حقیقی اور اکثر دِل دہلا دینے والے نتائج کا باعث بنتے ہیں۔ لیکن خُدا اُس سب کو بھی اپنے جلال اور ہمارے لیے بھلائی پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنے میں وفادار ہے (رومیوں 8باب28-30 آیات؛ 2 کرنتھیوں 1باب3-7 آیات)۔ ہمیں اپنے گناہوں کے نتائج میں جھونک دینے کے لیے نہیں چھوڑ دیا جاتا۔ اِس کے برعکس خُدا اِن کے وسیلے سے ہمارے اندر برداشت پیدا کرتا ہے اور ہم اُس کی نجات بخش خصوصیات کو دیکھ سکتے ہیں (یعقوب 1باب2-5 آیات)۔

اپنے آپ کو معاف کرنا خاص طور پر اُس صورت میں مشکل ہو سکتا ہے جب آپ کے گناہ کا کسی اور شخص پر منفی اثر پڑا ہو۔ یہ بہت زیادہ ضروری ہے کہ ہم نے جن لوگوں کے ساتھ ظلم کیا ہے اُن سے معافی مانگیں اور جہاں ممکن ہو صلح کریں۔ پھر خُدا ہی اِس صلح کو ممکن بناتا ہے۔ شرمساری کی زندگی گزارنے سے ٹوٹا ہواتعلق بحال نہیں ہوگا، یا اِس سے وہ نقصا ن پورا نہیں ہوگا جو آپ نےکیا تھا۔ لیکن انجیل کی سچائی اُسے پورا کر سکتی ہے۔

پولس نے کئی حوالوں سے اپنے آپ کو معاف کرنے کے لیے مثال قائم کی۔ وہ کلیسیا کو زبردست طریقے سے ستانے والاشخص تھا۔ لیکن بجائے اِس کے کہ اپنے کئے کی وجہ سے وہ شرمندگی اور افسوس کا شکار رہے، یہ سوچتا رہے کہ خُدا اُسے استعمال نہیں کر سکتا یا مسلسل طور پر اپنے آپ کو وہ گناہ یاد دلاتا رہے، اُس نے وسیع پیمانے پر انجیل کی خوشخبری کو پھیلایا۔ اُس نے ایسا اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے یا اپنے ماضی کو بھلانے کے لیے نہیں کیا تھا، بلکہ اُس نے ایسا خُدا کی عظیم نجات کے ادراک کی وجہ سے کیا تھا۔ پولس لکھتا ہے کہ "یہ بات سچ اور ہر طرح سے قبول کرنے کے لائِق ہے کہ مسیح یسُو ع گنہگاروں کو نجات دینے کے لئے دُنیا میں آیا جن میں سب سے بڑا مَیں ہُوں۔لیکن مجھ پر رَحم اِس لئے ہُوا کہ یِسُو ع مسیح مجھ بڑے گنہگار میں اپنا کمال تحمل ظاہر کرے تاکہ جو لوگ ہمیشہ کی زِندگی کے لئے اُس پر اِیمان لائیں گے اُن کے لئے مَیں نمُونہ بنُوں۔اب اَزلی بادشاہ یعنی غیرفانی نادِیدہ واحِد خُدا کی عِزت اور تمجید ابدُالآباد ہوتی رہے ۔ آمین" (1 تیمتھیس 1باب15-17 آیات)۔ پولس کے گناہ دراصل ایک ایسا راستہ بن گئے جس کے ذریعے سے خُدا کی عظمت و جلال کا اظہار ہوا۔ پولس نے اپنے آپ کو معاف کرنے سے انکار کرنے کی بجائے آسانی سے خُدا کی معافی حاصل کی اور اِس پر خوش ہوا۔

رومیوں 7-8 ابواب کے اندر ہم اِس کی ایک اور مثال دیکھتے ہیں۔ پولس اپنی گناہ آلود فطرت کے ساتھ اپنی مسلسل جدوجہد پر افسوس کا اظہار کرتا ہے، یہ جنگ مسیح پر ایمان رکھنے والے ہر ایک ایماندا ر کے لیے عام ہے۔ لیکن وہ یہ نہیں کہتا کہ وہ ابھی زیادہ یا بہتر طور پر کوشش کرے گا یا یہ کہ وہ اپنے آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔ اِس کے برعکس وہ کہتا ہے کہ "ہائے مَیں کَیسا کمبخت آدمی ہُوں! اِس مَوت کے بدن سے مجھے کَون چُھڑائے گا؟۔اپنے خُداوند یِسُو ع مسیح کے وسیلہ سے خُدا کا شکر کرتا ہُوں ۔ غرض مَیں خُود اپنی عقل سے تو خُدا کی شرِیعت کا مگر جسم سے گُناہ کی شرِیعت کا محکُوم ہُوں۔پس اب جو مسیح یِسُو ع میں ہیں اُن پر سزا کا حکم نہیں۔کیونکہ زِندگی کے رُوح کی شرِیعت نے مسیح یِسُو ع میں مجھے گُناہ اور مَوت کی شرِیعت سے آزاد کر دِیا" (رومیوں 7باب24آیت -8باب2 آیت)

‏‏ ماضی کے گناہ کی ‏‏ یاد دہانی کو خدا کی رحمت اور فضل کی تعریف کرنے کے لئے ترغیب کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ہمارے ماضی کے گناہ کے موجودہ منفی نتائج اُن گناہوں کے درمیان خدا کی وفاداری کی یاد دہانی ہو سکتے ہیں۔ وہ صبر، چھٹکارے اور تبدیلی کے لئے دعا اور خدا پر انحصار کرنے کے لئے ترغیب دے سکتے ہیں۔ اپنے آپ کو معاف کرنا دراصل صرف خدا کی معافی کو اُس کی کاملیت میں حاصل کرنا ہے۔ مسیح کی ذات میں ہم آزاد کئے گئے ہیں (‏‏گلتیوں 5باب1 آیت)

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل اپنے آپ کو معاف کرنے کے بارے میں کیا کہتی ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries