settings icon
share icon
سوال

آخری عدالت کے وقت کیا ہوگا؟

جواب


آخری عدالت کے بارے میں جس بات کو سب سے پہلے سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ اِس عدالت سے قطعی طور پر بچا نہیں جا سکتا۔ ہم اخیر زمانے کے بارے میں نبوت کی چاہے جیسے مرضی تفسیر کرنے کا انتخاب کریں ، ہمیں بتایا گیا ہے کہ "آدمیوں کے لئے ایک بار مرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مقرر ہے " (عبرانیوں 9باب 27آیت)۔ ہم سب کی اپنے خالق کے ساتھ ایک خاص ملاقات طے ہے۔ یوحنا رسول نے آخری عدالت کی کچھ تفصیلات کو تحریرکیا ہے:

" پھر مَیں نے ایک بڑا سفید تخت اور اُس کو جو اُس پر بیٹھا ہوا تھا دیکھاجس کے سامنے سے زمین اور آسمان بھاگ گئے اور اُنہیں کہیں جگہ نہ ملی۔پھر مَیں نے چھوٹے بڑے سب مُردوں کو اُس تخت کے سامنے کھڑے ہوئے دیکھا اور کتابیں کھولی گئیں۔ پھر ایک اَور کتاب کھولی گئی یعنی کتابِ حیات اور جس طرح اُن کتابوں میں لکھا ہوا تھا اُن کے اعمال کے مطابق مُردوں کا اِنصاف کیا گیا۔اور سمندر نے اپنے اَندر کے مُردوں کو دے دِیا اور موت اور عالمِ ارواح نے اپنے اَندر کے مُردوں کو دے دِیا اور اُن میں سے ہر ایک کے اعمال کے موافق اُس کا اِنصاف کیا گیا۔ پھر موت اور عالمِ ارواح آگ کی جھیل میں ڈالے گئے۔ یہ آگ کی جھیل دُوسری موت ہے۔ اور جس کسی کا نام کتابِ حیات میں لکھا ہوا نہ ملا وہ آگ کی جھیل میں ڈالا گیا" (مکاشفہ 20 باب11-15آیات)۔

یہ بہت ہی اہم اور حیرت انگیز حوالہ ہمیں آخری عدالت سے متعارف کرواتا ہے – جو انسانی تاریخ کا اختتام اور ابدی حالت کا آغاز ہوگا۔ ہم اِس حوالے سے پُر یقین ہو سکتے ہیں کہ : ہماری اُس عدالت میں سنوائی میں کوئی کسی طرح کی غلطی نہیں ہوگی کیونکہ ایک کامل خُدا ہماری عدالت کرے گا (متی 5 باب 48آیت؛ 1 یوحنا 1باب 5آیت)۔ یہ سنوائی بہت سارے ناقابلِ تردید ثبوتوں کو ظاہر کرے گی۔ سب سے پہلے خُدا کامل طور پر عادل منصف ہوگا (اعمال 10باب 34آیت؛ گلتیوں 3باب28آیت)۔ دوسرے نمبر پر خُدا کو کبھی دھوکا نہیں دیا جا سکتا (گلتیوں 6باب7آیت)۔ تیسرے نمبر پر کسی بھی طرح کا کوئی تعصب، عذر اور جھوٹ خُدا کی ذات پر اثر انداز نہیں ہوسکتے (لوقا 14باب16-24آیات)۔

خُدا بیٹا یعنی یسوع مسیح منصف ہوگا (یوحنا 5باب22 آیت)۔ تمام کے تمام غیر ایمانداروں کی عدالت خُداوند یسوع مسیح "بڑے سفید تخت" پر بیٹھ کرے گا اور اُن کے اعمال کے مطابق اُن کو سزا دی جائے گی۔ بائبل مُقدس اِس حوالے سے بالکل واضح ہے کہ سارے غیر ایماندار اپنے خلاف خُدا کا غصب کما رہے ہیں ( رومیوں 2باب 5آیت)۔ اور خُدا "ہر ایک کو اُس کے کاموں کے موافق بدلہ دے گا" (رومیوں 2باب 6آیت)۔ (ایمانداروں کی بھی عدالت ہوگی لیکن وہ عدالت "خُدا کے تختِ عدالت کے سامنے"کھڑے ہونے کے موقع پر ہوگی۔ (رومیوں 14باب10آیت) ، لیکن چونکہ ہمیں مسیح کی راستبازی عطا کی گئی ہے اور ہمارے نام برّے کی کتابِ حیات کے اندر لکھے ہوئے ہیں اِس لیے ہمیں سزا نہیں دی جائے گی بلکہ ہمیں ہمارے کاموں کے موافق اجر دیا جائےگا۔ )آخری عدالت کے موقع پر غیر نجات یافتہ کا حتمی انجام علیم و بصیر خُدا کے اپنے ہاتھوں میں ہوگا جو ہر ایک رُوح کی اُس کی حالت کے مطابق عدالت کرے گا۔

اِس وقت ہماری زندگی کا حتمی انجام ہمارے اپنے ہاتھوں میں ہے۔ ہماری رُوح کے سفر کا اختتام یا تو آسمان پر ابدی زندگی کی صورت میں ہوگا یا پھر ابدی ہلاکت یا جہنم کی سزا کے طور پر (متی 25باب 46آیت)۔ ہمیں یہ انتخاب کرنےکی ضرورت ہے کہ ہم کہاں پر ہونگے اور یہ انتخاب ہم اپنی جگہ پر خُداوند یسوع مسیح کی طرف سے دی گئی قربانی کو قبول کر نے یا اُسے رَد کرنے کے ذریعے سے کر سکتے ہیں، اور ہمیں یہ انتخاب اپنی زمینی زندگیوں کے اِس دُنیا میں اختتام سے پہلے کرنا ہوگا۔ ہماری موت کے بعد ہمارے پاس انتخاب کا کوئی موقع نہیں ہوگا اور ہمارا انجام صرف خُدا کے تختِ عدالت کے سامنے کھڑا ہونا ہی ہوگا جہاں پر اُس کی آنکھوں کے سامنے ہر ایک چیز کھلی اور واضح ہوگی (عبرانیوں 4باب13آیت)۔ رومیوں 2باب6آیت بیان کرتی ہے کہ خُدا "ہر ایک کو اُس کے کاموں کے موافق بدلہ دے گا۔ "

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

آخری عدالت کے وقت کیا ہوگا؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries