سوال
اِس دُنیا کی کونسی چیزوں کی ابدی قدر اور اہمیت ہے ؟
جواب
یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اِس دُنیا میں ابدی اہمیت کی حامل صرف وہی چیزیں ہیں جو ابدی ہیں۔ اِس دُنیا میں زندگی عارضی ہے ، ابدی نہیں، زندگی کا صرف وہی حصہ ابدی اہمیت کا حامل ہے جو ابدیت میں قائم رہتا ہے۔ بڑے واضح طور پر اِس دُنیا کے اندر وہ سب سے اہم چیز جس کی اہمیت ابدی نوعیت کی ہے وہ خُداوند یسوع مسیح کے ساتھ تعلق ہے، کیونکہ ابدی زندگی کا مفت تحفہ صرف اُسی کے ذریعے سے اُن تمام لوگوں کو ملتا ہے جو اُس پر ایمان لاتے ہیں (یوحنا 3باب16 آیت)۔ جیسے کہ خُداوند یسوع نے کہا ہے "راہ اور حق اور زِندگی مَیں ہُوں ۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا " (یوحنا 14باب6 آیت)۔ہر کوئی ، مسیحی اور غیر مسیحی دونوں ہی کہیں نہ کہیں اپنی ابدیت گزاریں گے۔ مسیح خُداوند کے ساتھ آسمان (فردوس) میں گزاری گئی ابدیت کے علاوہ واحد ابدی منزل خُدا کو جھٹلانے والوں کے لیے ابدی سزا ہے (متی 25باب46 آیت)۔
اِس دُنیا کی بے شمار ماد ی چیزیں جن کی پیشکش دُنیا کرتی ہے اور جن کی تلاش بہت سارے لوگ بڑی جانفشانی کے ساتھ کرتے ہیں اُن کو مدِنظر رکھتے ہوئے خُداوند یسوع نے سکھایا ہے کہ ہم اپنے لیے اِس زمین پر خزانہ جمع نہ کریں جہاں کیڑا اُسے خراب کرتا ہےا ور چور نقب لگاتے ہیں (متی 6باب19-20 آیات)۔ آخر کار ہم اِس دُنیا میں اپنے ساتھ کچھ بھی نہیں لائے اور اِس دُنیا سے کچھ بھی اپنے ساتھ نہیں لے جائیں گے۔ اِس کے باوجودہماری طرف سے اکثر مادی راحت ، کامیابی کی سخت جستجو اور اِن زمینی مشاغل کے دوران ہماری مسیحی اقدار اکثر نظر انداز ہو جاتی ہیں اور ہم اکثر خُدا کے بارے میں بھول جاتے ہیں۔ موسیٰ نے 3500 سال پہلے اِس مسئلے کے حل کے بارے میں اُس وقت بات کی تھی جب خُدا کے لوگ وعدے کی سر زمین میں داخل ہونے والے تھے۔ اُس نے اُنہیں خبردار کیا کہ اپنے خُدا کو کبھی نہ بھولیں کیونکہ وہ جانتا تھا کہ ایک بار جب وہ "خوشنما گھر بنا" لیں گے تو اُن کے دِل میں غرور سمائے گا اور وہ خُدا کو بھول جائیں گے(استثنا 8باب 12-14 آیات)۔ یقینی طور پر اپنی زندگی صرف اپنے لیے ہی گزارنے کی کوئی ابدی اہمیت نہیں ہے۔ ہم یہی توقع کر سکتے ہیں کہ ہم ایک دِن اِس زندگی میں سے باہر نکل جائیں گے اور یہی ہمارا عالمی نظام ہمیں سکھاتا ہے۔
اِس کے باوجود اِس زمین پر اپنے مختصر قیام کے دوران ہم اپنی زندگیوں کے ساتھ جو کچھ کرتے ہیں اُس کی کچھ ابدی اہمیت ہو سکتی ہے۔ اگرچہ خُدا کا کلام اِس بات کو واضح کرتا ہے کہ ہمارے زمینی اچھے کام نہ تو ہمیں نجات دلا سکتے ہیں اور نہ ہی ہماری نجات کو قائم رکھنے میں اِن کا کوئی کمال ہے (افسیوں 2باب8-9 آیات)، لیکن اِس کے ساتھ ساتھ اتنی ہی واضح یہ بات ہے کہ ہم اِس زمین پر جو کچھ بھی کرتے ہیں ہمیں آسمان پر اُس کے مطابق ہی اجر ملے گا۔ جیسا کہ خُداوند یسوع نے خود کہا ہے کہ "کیونکہ اِبنِ آدم اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرِشتوں کے ساتھ آئے گا ۔ اُس وقت ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُطابِق بدلہ دے گا " (متی 16باب27 آیت)۔ بلاشک مسیحی خُدا کی "کاریگری" ہیں جومسیح یِسُو ع میں اُن نیک اَعمال کے واسطے مخلوق ہُوئے ہیں(افسیوں 2باب10 آیت)۔ اِن "نیک اعمال" کا تعلق خُدا پر مکمل انحصار کرتے ہوئے اور جو کچھ اُس نے ہمیں دیا ہے اُس سب کو استعمال کرتے ہوئے خُدا کی بہترین انداز سے خدمت کرنے کے ساتھ ہے۔
پولس رسول اُ ن کاموں کے معیار پر بات کرتا ہے جن کی بدولت ابدی اجر مل سکتا ہے۔ مسیحیوں کو "معماروں" اور ہمارے کاموں کو تعمیراتی مواد سے تشبیہ دیتے ہوئے پولس رسول ہمیں بتاتا ہے کہ ابدی اہمیت کا حامل اچھا مواد "سونے، چاندی اور بیش قیمت پتھروں" کی مانند ہے۔ جبکہ اُس بنیاد پر جو مسیح کے لیے ہے "لکڑی، خشکی اور بھوسے" جیسے کمتر مواد کو استعمال کرنا کسی طرح کی ابدی اہمیت کا حامل نہیں ہوگا اور اِس طرح کے کاموں کے لیے کوئی انعام نہیں دیا جائے گا (1 کرنتھیوں 3باب11-13 آیات)۔ بنیادی طور پر پولس رسول ہمیں بتا رہا ہے کہ ہمارے تمام طرزِ عمل اور کام کسی بھی طرح کے اجر یا انعام کے قابل نہیں ہونگے۔
خُدا کے لیے ہماری خدمت کے بہت سارے ایسے طریقے ہیں جو ہمارے لیے اجر کا باعث ہونگے۔ سب سے پہلے ہمیں اِس بات کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ ہر ایک سچے ایماندار کو خُدا کی طرف سے اور خُدا ہی کے لیے علیحدہ کیا گیا ہے۔ جب ہم نے خُدا کی طرف سے نجات کے تحفے کو قبول کیا تو ہمیں کئی ایک اور نعمتیں بھی ملیں (1 کرنتھیوں 12باب7، 11 آیات)۔ اور اگر ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے تحفے غیر اہم ہیں تو ہمیں یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ جیسا کہ پولس رسول نے کرنتھس میں کلیسیا کو بتایا تھا کہ مسیح کے جسم کے بہت سارے مختلف اعضاء ہیں "چنانچہ بدن میں ایک ہی عضو نہیں بلکہ بہت سے ہیں۔مگر فی الواقع خُدا نے ہر ایک عضو کو بدن میں اپنی مرضی کے مُوافق رکھّا ہے۔بلکہ بدن کے وہ اعضا جو اَوروں سے کمزور معلوم ہوتے ہیں بہت ہی ضروری ہیں "(1 کرنتھیوں 12باب 14، 18، 22 آیات)۔ اگر آپ اپنی رُوحانی نعمتوں کو استعمال کر رہے ہیں تو اُس صورت میں آپ مسیح کے بدن میں ایک بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور یہ وہ کام ہے جس کی اہمیت ابدی نوعیت کی ہے۔
مسیح کے بد ن میں شامل ہر ایک فرد اُس وقت با معنی طریقے سے تعاون کر سکتا ہے جب ہم بڑی عاجزی کے ساتھ خُدا کے بدن کی بہتری اور خُداکی پرستش کرنا چاہتے ہیں۔ بلاشک جب ہم خُدا کے کام میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں تو ہر چھوٹی سے چھوٹی چیز پچی کاری کے ساتھ بننے والی اُس بڑی تصویر میں کچھ نہ کچھ اضافہ کر سکتی ہے ۔یاد رکھیں کہ اِس زمین پر مسیح کا بدن نہیں ہے، بلکہ ہم ہی اُس کا بدن ہیں، یہاں پر اُس کے ہاتھ نہیں ہیں بلکہ ہمارے ہی ہاتھ اُسکی خدمت کے لیے میسر ہیں۔ یہاں پر اُس کے پاؤں نہیں ہیں بلکہ ہمارے ہی پاؤں ہیں جنہیں وہ استعمال کرتا ہے۔ہمیں عطا کی جانے والی رُوح کی نعمتیں خُدا کا ہمارے وسیلے سے دوسروں پر اپنے فضل کو ظاہر کرنے کا طریقہ ہے۔ جب ہم خُدا کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے اُس کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں ؛ جب ہم تمام تر مخالفت اور ظلم و ستم کے باوجود اپنے ایمان پر قائم رہتے ہیں، جب ہم اُس کے نام پر غریبوں ، بیماروں اور پسماندگی کے شکار لوگوں کے ساتھ محبت کا اظہار کرتے ہیں، اور جب ہم اپنے ارد گرد موجود دُکھ اور تکلیف کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں تو ہم واقعی ہی اُس بنیاد پر "سونے، چاندی اور بیش قیمت پتھروں" کا رَدا رکھتے ہیں جو حقیقی طور پر ابدی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
English
اِس دُنیا کی کونسی چیزوں کی ابدی قدر اور اہمیت ہے ؟