settings icon
share icon
سوال

کیا خُدا غلطیاں کرتا ہے ؟

جواب


خُدا کبھی کسی طرح کی غلطیاں نہیں کرتا۔ اُس کی کاملیت اور بزرگی کے ہوتے ہوئے اُس کی ذات کی طرف سے غلطی کی بالکل بھی کوئی گنجائش نہیں ہے: " خُداوند بزُرگ اور بے حد ستایش کے لائِق ہے۔ اُس کی بزُرگی اِدراک سے باہر ہے " (145 زبور 3آیت)۔ اصل زبان میں "ادارک" کے لیے جولفظ استعمال ہوا ہے وہ "ممکنہ طور پر جان پانے یا شمار کرنے"کے معنی دیتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں خُدا کی بزرگی اورعظمت لا محدود ہے۔ یہ بیان کسی خطا کار شخص کے لیے نہیں استعمال ہو سکتا کیونکہ اگر وہ ایک بھی خطا یا غلطی کر لے تو اُس کی بزرگی، عظمت اور بڑھائی قابلِ تعین اور محدود ہو جائے گی۔

خُدا کی ہر ایک چیز کو کر پانے اور ہر ایک معاملے کو سمجھنے کی قدرت بھی اِس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کوئی غلطی نہیں کر سکتا: " ہمارا خُداوند بزُرگ اور قُدرت میں عظیم ہے۔ اُس کے فہم کی اِنتہا نہیں "(147زبور 5آیت)۔ایک بار پھر کلامِ مُقدس اِس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ خُدا کی ذات لا خطا ہے۔ محدود علم غلطیاں کرنے کا سبب بنتا ہے، لیکن خُدا کا علم لا محدود ہےا ور وہ کبھی بھی کوئی غلطی نہیں کرتا۔

خُدا نے اِس دُنیا کی تخلیق میں کوئی غلطی نہیں کی ہے۔ خُدا کی لامحدود حکمت، لامحدود قدرت اور لامحدود بھلائی نے ملکر ایک کامل دُنیا کو تخلیق کیا۔ چھ دِنوں کی تخلیق کے اختتام پر خُدا نے اپنی بنائی ہوئی ہر ایک چیز کو دیکھا اور کہا کہ "بہت اچھا ہے" (پیدایش 1باب 31آیت)۔ اُس وقت اُس نے کسی اِستثنیٰ ، کسی اہلیت یا مایوسی کا ذکر نہیں کیا، بلکہ ہمیں صرف یہ سادہ بیان ملتا ہے کہ "بہت اچھا ہے۔"

" خُدا اِنسان نہیں کہ جُھوٹ بولے اور نہ وہ آدمزاد ہے کہ اپنا اِرادہ بدلے۔ کیا جو کچھ اُس نے کہا اُسے نہ کرے؟ یا جو فرمایا ہے اُسے پُورا نہ کرے؟ " (گنتی 23باب19آیت)۔ انسان کے برعکس خُدا کبھی بھی کوئی غلطی نہیں کرتا اور نہ ہی کچھ کرنے کے بعد کسی آنے والے خیال کے تحت اپنے ذہن کو بدلتا ہے۔ خُدا کبھی بھی ایسا کوئی حکم نہیں دیتا جسے اُسکو بعد اِس وجہ سے ترک کرنا پڑے کہ اُس نے اُس کے نتائج کے متعلق اچھی طرح سے سوچا نہیں تھا اور یا اِس لیے کہ اُس میں اپنے اُس حکم کو پورا کرنے کی طاقت نہیں تھی۔ مزید برآں خُدا انسان کی مانند نہیں ہے جس کا گناہ عدالت کاتقاضا کرتا ہے۔ "خُدا نُور ہے اور اُس میں ذرا بھی تارِیکی نہیں " (1 یوحنا 1باب5آیت ب)۔ " خُداوند اپنی سب راہوں میں صادِق اور اپنے سب کاموں میں رحِیم ہے " (145زبور17آیت)۔

کچھ لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ خُدا نے اپنی تخلیق کے بارے میں بعد میں سوچا اور پریشانی ظاہر کی۔ "اور خُداوند نے دیکھا کہ زمین پر اِنسان کی بدی بہت بڑھ گئی اور اُس کے دِل کے تصوُر اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں۔تب خُداوند زمین پر اِنسان کو پَیدا کرنے سے ملُول ہُوا اور دِل میں غم کِیا۔اور خُداوند نے کہا کہ مَیں اِنسان کو جسے مَیں نے پَیدا کِیا رُویِ زمین پر سے مِٹا ڈالُوں گا ۔ اِنسان سے لے کر حَیوان اور رینگنے والے جان دار اور ہوا کے پرندوں تک کیونکہ مَیں اُن کے بنانے سے ملُول ہُوں " (پیدایش 6باب5-7آیات)۔

اِس حوالے میں استعمال ہونے والے لفظ "ملول" کو سمجھنا بہت زیادہ ضروری ہے۔ جب یہ لفظ خُدا کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو یہ رحم سے پُر دُکھ کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ یہاں پر خُدا اپنی کسی غلطی کو مان کر اپنی کمزوری کا اظہار نہیں کر رہا تھا یا اپنی کسی غلطی پر پچھتا نہیں رہا تھا۔ اِس کی بجائے وہ انسانی بدی کا مقابلہ کرنے کے لیے مخصوص اور سخت عمل کرنے کی ضرورت کا اظہار کر رہا تھا: وہ دیکھ رہا تھا کہ انسان " کے دِل کے تصوُّر اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں " (پیدایش 6باب5آیت)۔ یہ حقیقت کہ خُدا اِس دُنیا کو تخلیق کرنے کی وجہ سے پچھتا نہیں رہا تھا اِس بات سے ثابت ہے کہ یہ دُنیا آج کے دِن تک قائم و دائم ہے۔ اگرچہ ہم سبھی گناہ آلود ہیں لیکن پھر بھی ہم سبھی یہاں پر موجود ہیں۔ خُدا کے فضل کے لیے اُس کی تمجید ہو:" جہاں گُناہ زِیادہ ہُوا وہاں فضل اُس سے بھی نہایت زیادہ ہُوا " (رومیوں 5باب20آیت ب) اور " نُوح خُداوند کی نظر میں مقبول ہُوا " (پیدایش 6باب8آیت)۔

خُدا نے کبھی کوئی غلطی نہیں کی۔ اُس کے ہر ایک کام کا ایک مقصد تھا اور اُس کے ہر کام کا جو کچھ بھی نتیجہ نکلا اُس نے کبھی بھی خُدا کو حیران نہیں کیا کیونکہ وہ انتہا کو ابتدا ہی سے جانتا ہے: " پہلی باتوں کو جو قدِیم سے ہیں یاد کرو کہ مَیں خُدا ہُوں اور کوئی دُوسرا نہیں ۔ مَیں خُدا ہُوں اور مجھ سا کوئی نہیں۔جو اِبتدا ہی سے انجام کی خبر دیتا ہُوں اور ایّامِ قدِیم سے وہ باتیں جو اب تک وقُوع میں نہیں آئیں بتاتاہُوں اور کہتا ہُوں کہ میری مصلحت قائِم رہے گی اور مَیں اپنی مرضی بِالکُل پُوری کرُوں گا۔ " (یسعیاہ 46باب9-10آیات)

ایسا ممکن ہے کہ کوئی شخص اپنی زندگی پر غور کر کے شاید یہ خیال کرتا ہو کہ اُس کی زندگی کے تعلق سے خُدا نے کچھ غلطی کر دی ہے۔ ممکن ہے کہ وہ یہ سوچے کہ اُس کی زندگی کے تعلق سے خُدا نے کچھ چیزوں کا درست اندازہ نہیں لگایا تھا۔ بہرحال"اور ہم کو معلُوم ہے کہ سب چیزیں مِل کر خُدا سے مُحبّت رکھنے والوں کے لئے بھلائی پیدا کرتی ہیں یعنی اُن کے لئے جو خُدا کے اِرادہ کے مُوافق بُلائے گئے" (رومیوں 8باب28آیت)۔ اِس بات کو قبول کرنے کے لیے ایمان کی ضرورت ہوتی ہے اور " ہم اِیمان پر چلتے ہیں نہ کہ آنکھوں دیکھے پر " (2 کرنتھیوں 5باب7آیت)۔ ہر ایک چیز کے تعلق سے ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اِس زندگی کی تمام چیزیں قابلِ خرچ اور قابلِ توسیع ہیں اور یہ اُس کی حکمت کے مطابق " جو تم کو ٹھوکر کھانے سے بچا سکتا ہے اور اپنے پُر جلال حضور میں کمال خُوشی کے ساتھ بے عیب کر کے کھڑا کر سکتا ہے۔ " (یہوداہ 1باب24آیت) ہمارے ابدی اجر کے لیے خرچ ہو رہی ہیں۔ ہم اِس بات کی وجہ سے خوش ہو سکتے ہیں کہ ہمارا خُداوند خُدا ہماری زندگیوں میں کبھی بھی کوئی غلطی نہیں کرتا بلکہ اپنے محبت بھرے مقصد کے لیے مختلف چیزوں کو آنے کی اجازت دیتا ہے۔

ہمارے خُدا کی ذات میں کوئی خامی /کمی موجود نہیں ہے، اور اُس نے کبھی کوئی غلطی نہیں کی ہے۔ اور نہ ہی اُس کے بیٹے میں کوئی خامی یا کمی ہے؛ یسوع نے کبھی بھی اپنے کلام یا کسی بھی کام میں کوئی گناہ یا غلطی نہیں کی تھی (عبرانیوں 4باب15آیت)۔ شیطان نے یسوع کی ذات کے اندر کسی ایک خامی یا کمی کو ظاہر کرنے کی حتی الامکان کوشش کی لیکن وہ اپنی اِس کاوش میں بُری طرح ناکام ہوا (متی 4باب1-11آیات)۔ یسوع خُدا کا بے عیب برّہ ہی رہا (1پطرس 1باب19آیت)۔ یسوع کی زمینی زندگی کے اختتام کے قریب اُس کے مقدمے کا فیصلہ کرنے والے زمینی قاضی پنطس پیلاطس نے کہا کہ "مَیں اِس شخص میں کچھ قصور نہیں پاتا " (23باب4آیت)۔

ہم اپنی چھوٹی بڑی، معمولی اور تباہ کن غلطیوں کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں اور ہمیں غلطیاں کرنے کی عادت ہو جاتی ہے۔ لیکن ہم ایک لاخطا، ہر ایک غلطی خطا سے پاک اور ایسےعظیم و بزرگ خُدا کی پرستش کرتے ہیں جس کی بزرگی ادراک سے باہر ہے۔" اَے خُداوند میرے خُدا! جو عجیب کام تُو نے کئے اور تیرے خیال جو ہماری طرف ہیں وہ بہت سے ہیں۔ مَیں اُن کو تیرے حضور ترتِیب نہیں دے سکتا۔ اگر مَیں اُن کا ذِکر اور بیان کرنا چاہُوں۔ تو وہ شُمار سے باہر ہیں" (40 زبور 5آیت)۔ یہ جاننا ایک اچھی بات ہے کہ خُدا ہر ایک چیز پر اختیار رکھتا ہے اور وہ جو کبھی کوئی غلطی نہیں کرتا وہ ہماری غلطیوں کی تلافی سے بڑھکر اور بہت کچھ بھی کر سکتا ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا خُدا غلطیاں کرتا ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries