سوال
خُدا کسی طرح رُوحانی نعمتیں بانٹتا ہے؟کیا خُدا مجھے وہ رُوحانی نعمت دے گاجو مَیں مانگوں گا/گی؟
جواب
رومیوں 12باب3-8 آیات اور 1 کرنتھیوں 12 باب اِس بات کو بالکل واضح کرتے ہیں کہ ہر ایک مسیحی کو رُوحانی نعمتیں خُدا کی اپنی مرضی اور انتخاب کے مطابق دی جاتی ہیں۔ رُوحانی نعمتیں مسیح کے بدن یعنی کلیسیا کی اصلاح، بہتری/ترقی کے لیے دی جاتی ہیں (1 کرنتھیوں 12باب7 آیت، 14باب12 آیت)۔ رُوحانی نعمتوں کے دئیے جانے کے بالکل درست وقت کے بارے میں بائبل میں کہیں پر کوئی ذکر نہیں ہوا۔ زیادہ تر لوگ یہی فرض کرتے ہیں کہ رُوحانی نعمتیں نئی پیدایش کے موقع پر (نجات حاصل کرنے کے وقت پر) ملتی ہیں۔ لیکن کلامِ مُقدس میں کچھ ایسی آیات ہیں جو اِس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ خُدا بعد میں بھی رُوحانی نعمتیں دیتا ہے۔ 1تیمتھیس 4باب14 آیت اور 2 تیمتھیس 1باب6 آیت حوالہ پیش کرتی ہیں کہ تیمتھیس کو اُس کی مخصوصیت کے وقت "نبوت" کے ذریعے سے رُوحانی نعمت دی گئی۔ یہ بات اِس چیز کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ تیمتھیس کی مخصوصیت کے وقت کسی بزرگ نے تیمتھیس کی اُس رُوحانی نعمت کے بارے میں بات کی ہوگی جس کی وجہ سے تیمتھیس کی مستقبل کی خدمت کا سلسلہ شروع ہوا ہوگا۔
ہمیں 1 کرنتھیوں 12باب28-31 آیات اور 1 کرنتھیوں 14باب12- 13 آیات یہ بھی بتاتی ہیں کہ ہم خود نہیں بلکہ خُدا ہمارے لیے رُوحانی نعمتوں کا انتخاب کرتا ہے۔ یہ حوالہ اِس بات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ ہر کسی کو صرف ایک ہی رُوحانی نعمت نہیں ملتی ۔ پولس رسول کرنتھس کے مسیحیوں کو بتاتا ہے کہ اگروہ رُوحانی نعمتوں کی آرزو کرتے ہیں اور اُن کو حاصل کرنے کے مشتاق ہیں تو اُنہیں ایسی نعمتوں کے لیے جستجو کرنی چاہیے جو اُن کے لیے زیادہ فائدہ مند ہیں جیسے کہ نبوت (یعنی دوسروں کی رُوحانی ترقی کے لیے خُدا کے کلام کو پیش/بیان کرنا)۔ اگر اُن کو پہلےہی سے وہ رُوحانی نعمتیں مل چکی تھیں جو اُن کو ملنی تھی اور اگر اُن کے پاس مزید بڑی نعمتیں حاصل کرنے کا موقع نہیں تھا تو پھر پولس کیوں اُن سے یہ کہتا ہے کہ وہ زیادہ بڑی نعمتوں کی خواہش اور جستجو میں رہیں؟یہ بات کسی بھی انسان کو اِس چیز پر ایمان رکھنے پر قائل کرتی ہے کہ جس طرح سلیمان نے ایک اچھا بادشاہ بننے کے لیے خُدا سے حکمت مانگی تھی ، پس خُدا اُس کی طرح ہمیں بھی وہ نعمتیں عطا کر سکتا ہے جن کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہم اُسکی کلیسیا کے لیے زیادہ فائدہ مند بن سکیں۔
یہ کہہ لینے کے باوجود ، ہمیں یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں رُوح کی نعمتیں پھر بھی اپنے انتخاب کی وجہ سے نہیں بلکہ خُدا کے اپنے انتخاب کی بدولت ہی ملتی ہیں۔ اگر اُس وقت کرنتھس کا ہر ایک شخص صرف نبوت کی نعمت کی ہی خواہش کرتا تو بھی خُدا ہر کسی کو کبھی بھی اِس وجہ سے نبوت کی نعمت عطا نہ کرتا کہ وہ سب بڑی شدت کے ساتھ اِس کی خواہش رکھتے تھے۔ اگر خُدا ایسا کرتا اور سبھی کو ایک ہی نعمت عطا کر دیتا تو مسیح کے بدن کے اندر دیگر جو کام ہونے والے ہیں اُن کو کون سرانجام دیتا؟
ہمارے لیے ایک ہی چیز سب سے زیادہ واضح ہے، جب خُدا پنے کسی خادم کو کچھ کرنے کا حکم دیتا ہے تو خُدا اُسے وہ کام کرنے کی صلاحیت بھی عطا کرتا ہے۔ اگر خُدا ہمیں کوئی کام کرنے کا حکم دیتا ہے (جیسے کہ اُس کے نام کی گواہی دینا، محبت نہ کرنے والوں کو بھی محبت کرنا، قوموں کو شاگرد بنانا وغیرہ) تو وہ ہمیں ایسا کرنے کی صلاحیت بھی دے گا۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ ہر کسی کو ایک جیسی مبشرانہ نعمتیں نہیں دی گئی ہوتیں لیکن اِس کے باوجود خُدا سب مسیحیوں کو یہ حکم دیتا ہے کہ وہ اُسکی (مسیح کے وسیلے نجات کی) گواہی دیں اور قوموں کو شاگرد بنائیں۔ ایک ایسا مسیحی جو بڑے خلوص اور لگن کے ساتھ بڑا پُر عزم ہو کر کلام کو سیکھنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنی تعلیم دینے کی قابلیت کو نکھارتا اور بہتر بناتا ہے وہ ایسے شخص سے اچھا اُستاد بن سکتا ہے جس کے پاس اُستاد ہونے کی نعمت تو ہو لیکن وہ اُس کو نظر انداز کر کے غفلت کا مظاہرہ کرتا رہتا ہے۔
کیا رُوحانی نعمتیں ہمیں اُس وقت دی جاتی ہیں جب ہم مسیح کو قبول کرتے ہیں یا پھر وہ ہمیں خُدا کے ساتھ چلنے کی بدولت مل جاتی ہیں؟ اِس کا جواب ہے کہ دونوں صورتوں میں۔ عام طور پر رُوحانی نعمتیں نجات حاصل کرنے کے وقت دی جاتی ہیں لیکن رُوحانی ترقی کے ساتھ ساتھ بھی ملتی ہیں۔ جب آپ مسلسل طور پر کسی نعمت کو حاصل کرنے کی خواہش اور جستجو کرتے رہیں تو کیا آپ کے دل میں پیدا ہونےوالی کوئی خواہش آپ کے لیے رُوحانی نعمت بن سکتی ہے؟ کیا آپ کچھ مخصوص رُوحانی نعمتوں کی خواہش اور اُن کے لیے جستجو کر سکتے ہیں؟ 1 کرنتھیوں 12باب 31 آیت اِس بات کی طرف اشارہ کرتی نظر آتی ہے کہ ایسا ممکن ہے: "بڑی سے بڑی نعمت کی آرزو رکھو۔"آپ خُدا سے کسی رُوحانی نعمت کو حاصل کرنے کے لیے التجا کر سکتے ہیں اور اپنی رُوحانی زندگی کے اُس مخصوص حصے کو بہتر بنانے کے لیے بھرپور کوشش کر سکتے ہیں۔ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ یہ بات ہمیشہ ہی اپنے ذہن میں رکھیں کہ اگر یہ خُدا کی مرضی نہ ہو تو پھر اُس نعمت کےلیے چاہے جتنی مرضی جستجو کر لیں آپ کو وہ کبھی بھی مل نہیں سکتی۔ خُدا لا محدود طور پر حکمت رکھنے والا ہے اور وہ یہ بات جانتا ہے کہ کونسی نعمت کے وسیلے سے آپ اُس کی بادشاہت کے لیے مفید اور پھلدار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اِس سے قطعی طور پر کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہمیں ایک رُوحانی نعمت ملی ہے یا ایک سے زیادہ نعمتیں ملی ہیں۔ خُدا کی طرف سے ہمیں اپنی رُوحانی زندگیوں میں اُن مخصوص حصوں میں ترقی کرنے کے لیے بلایا گیا ہے جو رُوحانی نعمتوں کی فہرست میں درج کئے گئے ہیں: مسافر پرور ہونا، رحم دلی کے ساتھ پیش آنا، ایک دوسرے کی خدمت کرنا، کلام کی منادی کرنا وغیرہ۔ جب ہم بڑی محبت کے ساتھ دوسروں کی ترقی کے لیے اِس غرض سے خدمت کرتے ہیں کہ اِس سب سے خُدا کے نام کو جلال ملے تو یقینی طور پر اُس کے نام کو جلال ملے گا، خُداوند کی کلیسیا ترقی پائے گی اور ہمیں خُدا کی طرف سے اجر ملے گا (1 کرنتھیوں 3باب5-8 آیات، 12 باب 31آیت تا 14 باب 1 آیت)۔ خُداوعدہ کرتا ہے کہ جب ہم خُداوند میں مسرور رہتے ہیں اور اپنی راہ خُداوند پر چھوڑ دیتے ہیں تو وہ ہمارے دل کی مُرادیں پوری کرتا ہے (37 زبور 4-5 آیات)۔ اِس میں یقینی طور پر خُدا کی خدمت کے لیےاِس انداز سے ہماری تیاری بھی شامل ہے جس سے ہمیں حقیقی مقصد ملے گا اور ہمیں حقیقی اطمینان بھی حاصل ہوگا۔
English
خُدا کسی طرح رُوحانی نعمتیں بانٹتا ہے؟کیا خُدا مجھے وہ رُوحانی نعمت دے گاجو مَیں مانگوں گا/گی؟