سوال
پنتکُست کے دِن سے کیا مراد ہے ؟
جواب
عیدِ پنتکُست کا دن پرانے اور نئے دونوں عہد ناموں میں خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ " پنتکُست " دراصل اُس عید کا یونانی نام ہے جسے پرانے عہد نامے میں ہفتوں کی عید کے نام سے جانا جاتا ہے (احبار 23باب 15آیت؛ استثنا16باب 9آیت)۔ اس یونانی لفظ کا مطلب "پچاس" ہے اور یہ اُن پچاس دنوں کی جانب اشارہ کرتا ہے جوہلانے کی قربانی کے بعد گزر چکے ہوتے ہیں ۔ ہفتوں کی عید فصل کی کٹائی کے اختتام پر منائی جاتی تھی۔ تاہم سب سے دلچسپی کی بات اس کا یوایل اور اعمال کی کتاب میں ذکر ہوناہے ۔ ماضی میں یوایل کی پیشن گوئی (یوایل 2باب 28-32آیات) کی طرف اور مستقبل میں آسمان پر جانے سے پہلے مسیح کے آخری الفاظ میں رُوح القدس کے وعدے کی طرف دیکھتے ہوئے (اعمال 1باب 8آیت) پنتکُست کا دن کلیسیائی دور کے آغاز کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
اعمال 2باب 1-3آیات پنتکُست کے حقیقی واقعات کا واحد بائبلی حوالہ ہے ۔ پنتکُست آخری فسح کی یاد دلاتا ہے ؛دونوں واقعات میں شاگرد جس مقصد کے لیے ایک گھر میں اکٹھے ہیں اُسی سبب سے یہ ایک اہم واقعہ ثابت ہوتا ہے۔ آخری فسح کے وقت شاگرد مسیحا کی زمینی خدمت کے اختتام کا مشاہدہ کرتے ہیں جب وہ اُن سے اپنی موت کے بعد اپنے دوبارہ واپس آنے تک اپنی یاد گاری ماننے کے لیے فرماتا ہے ۔عید ِ پنتکُست کے موقع پر شاگرد رُوح القدس کے تمام ایمانداروں کی زندگی میں نازل ہونے کی صورت میں نئے عہد نامے کی کلیسیا کی پیدایش کےگواہ بنتے ہیں ۔ پس پنتکُست کے دن شاگردوں کے ایک کمرے میں جمع ہونے کا منظر کلیسیا میں رُوح القدس کے کام کے آغاز کو مصلوب ہونے سے پہلے بالا خانے پر مسیح کی زمینی خدمت کے اختتام سے جوڑتا ہے۔
عید ِ پنتکُست کے واقعہ میں مذکورہ آگ اور آندھی(ہوا، دم ) کا بیان پرانے اور نئے عہد نامے میں بار بار دکھائی دیتا ہے۔ پنتکُست کے موقع پر آسمانی آواز "انتہائی بُلند " اور "زبردست" تھی۔ آندھی کی طاقت سے متعلق (جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ہمیشہ خدا کے اختیار میں ہوتی ہے ) کلامِ مقدس میں بکثرت حوالہ جات ہیں ۔ پرا نے عہد نامے میں خروج 10باب 13آیت ؛ 18زبور 42آیت اور یسعیاہ 11باب 15آیت اور نئے عہد نامے میں متی 14باب 23-32آیات اس کی صرف چند ایک مثالیں ہیں ۔آندھی کے پرانے عہد نامے میں زندگی کے دم ( ہوا) اور نئے عہد نامے میں رُوح کی حیثیت اِس کے محض ایک عام طاقت ہونے سے کہیں زیادہ ہے ۔ جس طرح پہلے آدم کو جسمانی زندگی کا دم ( پیدایش 2باب 7آیت) ملا تھا اس طرح آخر ی آدم یسوع رُوحانی زندگی کا دم لاتا ہے ۔ رُوحانی زندگی کے رُوح القدس کی طرف سے پیدا کئے جانے کا تصور یقیناً عید ِ پنتکُست کے دن آندھی کی آواز میں پوشیدہ ہے ۔
آگ کو پرانے عہد نامے میں اکثر خدا کی موجودگی (خروج 3باب 2آیت؛ 13باب 21-22آیت؛ 24باب 17آیت یسعیاہ 10باب 17آیت) اور اُس کی پاکیزگی ( 97زبور 3آیت؛ ملاکی 3باب 2آیت) سے جوڑا جاتا ہے ۔ اسی طرح نئے عہد نامے میں آگ کو خدا کی موجودگی ( عبرانیوں 12باب 29آیت) اور اُس پاکیزگی سے منسوب کیا جاتا ہے جو وہ انسانی زندگی میں لا سکتا ہے (مکاشفہ3باب 18آیت)۔ خدا کی موجودگی اور پاکیزگی کی نشاندہی پنتکُست کے دن آگ کے شعلہ کی سی پھٹتی ہوئی زبانوں میں کی جاتی ہے۔ بے شک آگ کی خود مسیح کے ساتھ شناخت کی جاتی ہے (مکاشفہ 1باب 14آیت؛ 19باب 12آیت) یہ تعلق قدرتی طور پر پنتکُست کے دن رُوح القدس کی نعمت کا سبب بنتا ہے جو شاگردوں کو اُنکے مستقبل میں مسیح کے بارے میں سکھائے گا (یوحنا 16باب 14آیت)۔
پنتکُست کے دن کا ایک اور پہلو معجزانہ طور پر غیر زبانیں بولنا ہے جس نے مختلف زبانیں بولنے والے لوگوں کو رسولوں کے پیغام کو سمجھنے کے قابل بنایا تھا ۔ اس کے علاوہ یہودی سامعین کے لیے پطرس کا جرات مندانہ اور زبردست وعظ ایک اور پہلو ہے۔ وعظ کا اثر اتنا پُر زور تھا کہ سننے والوں کے "دل پر چوٹ لگی " (اعمال2باب 37آیت) اور پطر س نے اُنہیں "توبہ کرنے اور بپتسمہ لینے کی نصیحت کی " (اعمال 2باب 38آیت)۔ اس بیان کا اختتام تین ہزار رُوحوں کے کلیسیا میں شامل ہونے ، روٹی توڑنے اور دُعا میں مشغول ہونے ، رسولوں کے نشانات اور عجائبات اور ایک ایسی جماعت کے وجود کےساتھ ہوتا ہے جس میں ہر ایک کی ضروریات پوری کی جاتی تھیں۔
English
پنتکُست کے دِن سے کیا مراد ہے ؟