settings icon
share icon
سوال

کلیسیا کو ملنے والے ہدیے کے ساتھ کیا کرناچاہیے ؟

video
جواب


‏ہر ایک کلیسیا کسی نہ کسی صورت میں دہ یکی یا ہدیہ وصول کرتی ہے۔ یہ چاہے لوگوں کے سامنے سے "ہدیہ اُٹھانے والے پلیٹ " کو گزارنے کے ذریعے سے ہو یا پھر عبادت گاہ کے دروازے کے پاس کوئی ہدیے کا ڈبہ رکھنے یا ہدیہ جمع کرنے کے کسی اور طریقے سے ہو، ایک کلیسیا کو اپنے نظام کو چلانے کے لیے روپے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب یہ اہم بات ہے کہ کلیسیا اُس روپے پیسے کو کس طرح سے استعمال کرتی ہے ، کیونکہ کلیسیا کی اپنے اراکین کے تعلق سے ، اپنے اردگرد کے لوگوں کے تعلق سے اور خُدا کے تعلق سے ذمہ داریاں ہیں۔



سب سے پہلے تو کلیسیا کی اپنے اراکین کے حوالے سے ذمہ داری ہے۔ سب سے پہلی کلیسیانے جس کا آغاز یروشلیم کے اندر پینتکست کے روز ہوا اپنے اراکین کی حقیقی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خاص اقدامات کئے :"اور رسول بڑی قدرت سے خُداوند یسو ع کے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے اور اُن سب پر بڑا فضل تھا۔کیونکہ اُن میں کوئی بھی مُحتاج نہ تھا ۔ اِس لئے کہ جو لوگ زمینوں یا گھروں کے مالِک تھے اُن کو بیچ بیچ کر بِکی ہُوئی چیزوں کی قیمت لاتے۔اور رسُولوں کے پاؤں میں رکھ دیتے تھے ۔ پھر ہر ایک کو اُس کی ضرورت کے مُوافق بانٹ دِیا جاتا تھا "(اعمال 4باب33-35آیات)۔ ہم دیکھتے ہیں کہ رویپہ پیسہ کلیسیائی قیادت کے پاس لایا جاتا تھا جو کلیسیائی ضرورت کی بنیاد پر اُس روپے پیسے کی تقسیم کے ذمہ دار تھی۔ اُس وقت کلیسیا کے اندر بیواؤں کے درمیان کھانا بھی تقسیم کیا جاتا تھا (اعمال 6باب1آیت)

جس وقت یروشلیم کے اندر رسولوں نے پولس کی غیر قوموں کے درمیان خدمت کی توثیق کی تو اُس وقت اُنہوں نے اُس سے کہا کہ "غریبوں کو یاد رکھنا " (گلتیوں 2باب10آیت)۔ پس کلیسیا کے اندر غریب لوگوں کی مدد کرنے کا خیراتی کام کلیسیائی بجٹ کا حصہ ہونا چاہیے۔ اِس کے بعد پولس ہمارے لیے کچھ رہنمائی مہیا کرتا ہے کہ کس کس کو کلیسیا سے مدد لینا روا ہے اور کس کس کو اپنی بقاء کے لیے دیگر وسائل پر انحصار کرنا چاہیے (1 تیمتھیس 5باب3-16آیات)۔

دوسرے نمبر پر کلیسیا کی اپنے ارد گرد کے لوگوں کے حوالے سے بھی ذمہ داری ہے۔ لوگوں تک کلام سنانے اور اُن کی مدد کرنے کے لیے پہنچنا ضروری ہے۔ "پس جہاں تک موقع مِلے سب کے ساتھ نیکی کریں خاص کر اہلِ اِیمان کے ساتھ" (گلتیوں 6باب10آیت)۔ یہ آیت آپ کی ترجیح کا تعین کرتی ہے –خُدا کا خاندان سب سے پہلے – لیکن اِس کے ساتھ ساتھ ہمیں ایسے طریقے بھی تلاش کرنے چاہییں جن کے ذریعے سے ہم سب کے ساتھ نیکی کر سکیں۔ اور بلا شک اِس کے ساتھ انجیل کی منادی کا کام لازمی طور پر شامل ہونا چاہیے (اعمال 1باب 8آیت)۔ ایک صحت مند کلیسیا کو دوسرے علاقوں میں مشنری بھیجنے چاہییں (دیکھئے اعمال 13باب2-3آیت) اور خدمت کے ہر ایک شعبے میں ایسے مشنریوں کو بھیجا جانا چاہیے جن کا خدمت کے دوران سب سے کم خرچہ ہو۔

وہ کلیسیا جو اپنا روپیہ پیسہ خرچ کرتے ہوئے باہری لوگوں پر توجہ مرکوز نہیں کرتی وہ رُوحانی طور پر کمزور ہونے کے نشان ظاہر کر رہی ہوتی ہے۔ کلیسیائی مشیر اور مسیحی مُصنف تھامس ایس ریننر نے اپنی کتاب Autopsy of a Dead Church میں لکھا ہے کہ ایک قریب المرگ کلیسیا کی ایک نشانی یہ ہے کہ اُس کی ضروریات بڑھتی چلی جاتی ہیں، اراکین کے لیے مختص بجٹ میں مسلسل طور پر کمی ہوتی چلی جاتی ہے اور باہر کے لوگوں تک انجیل کے پیغام کو لیکر جانے اور اُن کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مختص بجٹ بھی بڑے پیمانے پر کم ہو جاتا ہے۔

کلیسیا کی خُدا کے تعلق سے بھی ذمہ داری ہے۔ ہمارا خُداوند اپنی کلیسیا سے اچھی طرح واقف ہے (مکاشفہ 2باب2، 9، 13، 19آیات)، وہ حکم دیتا ہے کہ اُس کے کلام کی منادی کی جائے اور "مسیح کے بھید" کا اعلان کیا جائے (کلسیوں 4باب3آیت)۔ انجیل کے پیغام کو دوسروں تک پہنچانا سب سے زیادہ اہم چیز ہے۔ ایسی کوئی بھی چیز جو اِس مقصد کی تکمیل کو بڑھاتی ہے اُسے ترجیح دینی چاہیے اور اپنےپاسبان کی مالی معاونت کرنا بھی اِسی میں شامل ہونا چاہیے۔ "جو بزُرگ اچھّا اِنتِظام کرتے ہیں ۔ خاص کر وہ جو کلام سُنانے اور تعلیم دینے میں محنت کرتے ہیں دو چند عزت کے لائِق سمجھے جائیں۔کیونکہ کِتابِ مُقدّس یہ کہتی ہے کہ دائیں میں چلتے ہُوئے بَیل کا مُنہ نہ باندھنا اور مزدُور اپنی مزدُوری کا حق دار ہے "(1 تیمتھیس 5باب17-18آیات)۔ وہ سب جو بڑی دیانتداری کے ساتھ خُدا کے کلام کی خدمت کرتے ہیں اُنہیں اُن کی اِس خدمت کے عوض کچھ مالی معاوضہ دیا جانا چاہیے (1 کرنتھیوں 9باب11آیت بھی دیکھئے)۔

کلیسیا کے اپنے اخراجات کے تعلق سے خاص حکمت بہت زیادہ ضروری ہے، اور ہمیں خُدا سے حکمت پانے کے لیے دُعا کرتے رہنا چاہیے (یعقوب 1باب5آیت)۔ گرجا گھر کی اچھی عمارت اور اُس کے خوبصورت گراونڈ کا ہونا کوئی بُری بات نہیں ہے ، لیکن بعض اوقات ہمیں اِس چیز پر غور کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ اِن چیزوں پر خرچ ہونے والے پیسے کو کیوں نہ کسی مشنری پروجیکٹ کے لیے خرچ کیا جائے، یا دُنیا کے اندر غریب کلیسیاؤں کی مدد کے لیے استعمال کیا جائے۔

کلیسیا کا مقصد اِس دُنیا کے اندر خُدا کے کام کو سرانجام دینا ہی ہونا چاہیے۔ اور ہر ایک کام خُدا کے نام کو جلال دینے کے لیے کیا جانا چاہیے (1 کرنتھیوں 10باب31آیت)۔ ابتدائی کلیسیا کے لوگ "رسُولوں سے تعلیم پانے اور رفاقت رکھنے میں اور روٹی توڑنے اور دُعا کرنے میں مشغُول رہے " (اعمال 2باب42آیت)۔ غالباً یہ کام یعنی – کلام کو پھیلانا، دوسرے ایمانداروں کے ساتھ رفاقت رکھنا، پاک شراکت میں شرکت کرنا اور ملکر دُعا کرنا – ہمارے سامنےاِس بات کی بنیادی رہنمائی کے زاویے ہونے چاہییں کہ کلیسیا کے ہدیے کو کس طرح سے خرچ یا استعمال کیا جانا چاہیے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کلیسیا کو ملنے والے ہدیے کے ساتھ کیا کرناچاہیے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries