سوال
رُوح القدس کا بپتسمہ کیا ہے؟
جواب
رُوح القدس کے بپتسمہ کو ایک ایسے عمل کے طور پر بیان کیا جاسکتا ہے جس کے ذریعے خدا کا رُوح ایک ایماندار کو نجات کے وقت مسیح کی رفاقت اور مسیح کے بدن میں دوسرے ایمانداروں کے ساتھ رفاقت میں جوڑتا ہے ۔ رُوح القدس کے بپتسمہ کی پیشن گوئی یوحنا اصطباغی نے ( مرقس 1باب 8آیت) اور یسوع نے اپنے آسمان پر جانے سے پہلے کی تھی: " کیونکہ یوحنا نے تو پانی سے بپتسمہ دیا مگر تم تھوڑے دنوں کے بعد رُوح القدس سے بپتسمہ پاؤگے "(اعمال 1باب 5آیت)۔ یہ وعدہ عیدِ پنتکُست کے دن پورا ہواجب لوگ پہلی بار مستقل طور پر رُوح القدس سے بھر گئے اور اِس طرح کلیسیا کا آغاز ہوا۔
بائبل میں پہلاکرنتھیوں12باب 12- 13آیات رُوح القدس کے بارے میں مرکز ی حوالہ ہے:" کیونکہ ہم سب نے خواہ یہودی ہوں خواہ یونانی۔ خواہ غلام خواہ آزاد۔ ایک ہی رُوح کے وسیلہ سے ایک بدن ہونے کےلیے بپتسمہ لیا اور ہم سب کو ایک ہی رُوح سے پِلایا گیا( 1کرنتھیوں 12باب 13آیت)۔غور کریں کہ ہم " سب " نے رُوح کے وسیلہ سے بپتسمہ لیا ہے یعنی کہ تمام ایمانداروں نے بپتسمہ لیا ہے جو نجات کے مترادف ہے اور یہ کوئی خاص تجربہ نہیں ہے جو کچھ مخصو ص لوگوں کو حاصل ہوتا ہے ۔ جبکہ رومیوں 6باب 1- 4آیات خاص طور پر خدا کے رُوح کا ذکر نہیں کرتی بلکہ یہ آیات 1کرنتھیوں 12باب 12- 13آیات کے الفاظ کی طرح خدا کے حضور ایما ندار کی حالت کو بیان کرتی ہیں :" پس ہم کیا کہیں ؟ کیا گناہ کرتے رہیں تاکہ فضل زیادہ ہو؟ ہرگز نہیں۔ ہم جو گناہ کے اعتبار سے مر گئے کیونکر اُس میں آئندہ کو زندگی گزاریں؟ کیا تم نہیں جانتے کہ ہم جتنوں نے مسیح یسوع میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا تو اُس کی موت میں شامل ہونے کا بپتسمہ لیا ؟ پس موت میں شامل ہونے کے بپتسمہ کے وسیلہ سے ہم اُس کے ساتھ دفن ہوئے تاکہ جس طرح مسیح باپ کے جلال کے وسیلہ سے مُردوں میں سے جَلایا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زندگی میں چلیں "۔
مندرجہ ذیل حقائق رُوح کے بپتسمہ کے بارے میں ہمارے فہم و ادراک کو مستحکم کرنے میں لازمی طور پر مدد گار ہیں : پہلی بات، 1کرنتھیوں 12باب 13آیت واضح طور پر بیا ن کرتی ہے کہ سب کو بپتسمہ دیا گیا ہے جیسا کہ سب کو ایک ہی رُوح سے پلایا گیا ہے ( رُوح القدس کا ایمانداروں میں بسنا)۔ دوسری بات، کلامِ مقدس میں کہیں بھی ایمانداروں کو رُوح القدس کے ساتھ،رُوح القدس میں یا رُوح القدس کے وسیلہ سے بپتسمہ لینے یا کسی بھی لحاظ سے رُوح القدس کے بپتسمہ کی تلاش کرنے کے لیے نہیں کہا گیا ۔ بلکہ یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ تمام ایماندار اِس تجربہ کو حاصل کر چکےہیں ۔ تیسری بات،افسیوں 4باب 5آیت رُوح کے بپتسمہ کی طرف اشارہ کرتی معلوم ہوتی ہے اگر ایسا معاملہ ہے تو ہر ایماندار کےلیے رُوح کا بپتسمہ ایک حقیقت ہے جیسے کہ " ایک ایمان " اور " ایک باپ " حقیقت ہیں ۔
آخر ی بات ، رُوح کا بپتسمہ دو کام کرتا ہے
أ. یہ ہمیں مسیح کے بدن میں شامل کرتا ہے۔
ب. اورمسیح کے ساتھ ہماری مصلوبیت کو بطورِ حقیقت پیش کرتا ہے ۔
اُس کے بدن میں شامل ہونے کا مطلب ہے کہ اب ہم نئی زندگی میں چلنے کےلیے جی اُٹھے ہیں ( رومیوں 6باب 4آیت)۔ اب ہمیں رُوح القدس کی نعمتوں کو اپنی زندگی میں خدمت کے لیے استعمال کرنا چاہیے تاکہ یہ بدن مناسب طور پر کام کرتا رہا جیسے کہ 1کرنتھیوں 12باب13آیت کے سیاق و سبا ق میں بیان کیا گیا ہے ۔ ایک ہی رُوح کے بپتسمہ کی مشق کرنا کلیسیائی اتحاد کو قائم رکھنے کےلیے بنیاد کے طور پر کام کرتی ہے جس طرح افسیوں 4باب 5آیت کے سیاق وسباق میں درج ہے ۔ رُوح القد س کے بپتسمہ سے مسیح کی موت ، دفن ہونے اور جی اُٹھنے میں شامل ہونا ہمارے نئی زندگی میں چلنے اور باطنی گناہ کی طاقت سے چھٹکارہ پانے کےلیے بنیاد مہیا کرتا ہے ( رومیوں 6باب 1- 10آیات؛ کلسیوں 2باب 12آیت)۔
English
رُوح القدس کا بپتسمہ کیا ہے؟