سوال
برگشتہ ہونے، ٹھوکر کھانے/گمراہ ہونے سے کیا مُراد ہے ؟
جواب
مسیحی تناظر میں لفظ برگشتہ/Backslide کا مطلب ہے مسیح سے دوری کی طرف جانا۔ برگشتہ وہ شخص ہے جو رُوحانی طور پر غلط راستے کی طرف جا رہا ہے۔ وہ ترقی کی طرف جانے کی بجائے تنزلی کی طرف جا رہا ہے۔ ایک وقت پر برگشتہ شخص نے خُداوند یسوع مسیح کے ساتھ وابستگی کا مظاہرہ کیا تھا یا پھر طرزِ عمل کا ایک ایسا معیار برقرار رکھا تھا جس کے بعد وہ پھر پُرانے طریقے کی طرف لوٹ گیا ہے۔ برگشتگی کئی ایک طریقوں سے ظاہر ہو سکتی ہے جیسے کہ کلیسیا سے باہر نکل جانا، خُداوند کے لیے جوش و جذبہ کھو دینا، خدمت یا خاندان سے دور چلے جانا، پُرانی عادات کو دوبارہ سے اپنا لینا وغیرہ۔
کچھ لوگوں کے نزدیک برگشتگی کا شکار ہونے والا شخص اپنی نجات کھو بیٹھتا ہے۔ تاہم چونکہ نجات یافتہ شخص مسیح میں محفوظ ہے (یوحنا 1باب28-29 آیات) –خُدا اپنے فرزندوں کو اپنے خاندان سے باہر نہیں پھینکے گا – اور ہم اِس لفظ کا استعمال اِس طریقے سے نہیں کریں گے۔ لیکن جب ہم برگشتگی کی بات کرتے ہیں تو ہمارا مطلب صرف یہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص مسیح کے ساتھ تعلق کے حوالے سے سرد مہری کا شکار ہو گیا ہے۔ برگشتگی کی حالت اِس بات کی نشاندہی کر سکتی ہے کہ عین ممکن ہے کہ وہ شخص شروع ہی سے نجات یافتہ ہی نہیں تھا – اُس صورت میں برگشتگی اپنا حقیقی رنگ دکھا رہی ہوتی ہے۔ لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ خُدا کے فرزند عارضی طو رپر برگشتگی/گمراہی/ٹھوکر کا شکار ہوگئے ہوں۔
بائبل کئی ایک جگہوں پر برگشتہ ہونے کی بجائے "ٹھوکر کھانے" جیسے الفاظ استعمال کرتی ہے۔ بائبل میں ٹھوکر کھانے کے مختلف مطلب ہو سکتے ہیں۔ ایک مثال میں وہ شخص نجات پا جاتا ہے، لیکن اُسے زندگی میں ایمان کے حوالے سے عارضی طور پر سوالات کے دور کا سامنا کرنا پڑتا ہےجسے ہم "ایمان کا فقدان یا بحران " کہہ سکتے ہیں۔ دوسری مثال میں ایسا بھی ممکن ہے کہ کوئی شخص سرے سے نجات یافتہ تھا ہی نہیں، بلکہ وہ عارضی طور پر اِس طرح کا رویہ اپنائے ہوئے تھا جیسے کہ وہ نجات یافتہ ہو۔ اِس چیز کو ہم مسیحیت کو صرف "ٹیسٹ ڈرائیو" کے طور پر اپنانا کہیں گے۔
ایمان کا بحران/فقدان/کمی اور برگشتگی
مرقس 14باب27 آیت کے اندر خُداوند یسوع اپنے شاگردوں کو بتاتا ہے کہ " تُم سب ٹھوکر کھاؤ گے۔"اِس سے اُس کا مطلب یہ تھا کہ جب اُسے گرفتار کیا جائے گا تو وہ ایمان کے بحران کا تجربہ کریں گے، اُن کی زندگی میں یہ ایسا جھنجھوڑنے والا واقعہ ہوگا کہ وہ مسیح کو چھوڑ کر بھاگ جائیں گے اور مسیحی بنیاد کے حوالے سے ہی سوال کریں گے۔ اُن کے نزدیک یہ خلاف ورزی کرنے کی رات تھی– اُن کو ٹھوکر کھلانے والی رات۔ لیکن یہ ایک عارضی حالت تھی۔ تین دِنوں کے بعد خُداوند یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا اور اپنے شاگردوں پر ظاہر ہوا۔ اُن کا ایمان اور اُمید دوبارہ سے بحال ہوگئے اور اب کی بار یہ پہلے سے زیادہ مضبوط تھے۔
پولس رسول ہمیں بتاتا ہے کہ اگر کوئی ساتھی ایماندار برگشتگی کا شکار ہو تو اُس کے معاملے کو کیسے نمٹایا جائے: " اَے بھائیو! اگر کوئی آدمی کسی قصور میں پکڑا بھی جائے تو تم جو رُوحانی ہو اُس کو حلم مزاجی سے بحال کرو اور اپنا بھی خیال رکھ ۔ کہیں تُو بھی آزمایش میں نہ پڑ جائے" (گلتیوں 6باب1 آیت)۔ یعقوب اِس بات کے ساتھ اتفاق کرتا ہے: " اَے میرے بھائیو ! اگر تم میں کوئی راہِ حق سے گمراہ ہو جائے اور کوئی اُس کو پھیر لائے۔ تو وہ یہ جان لے کہ جو کوئی کسی گنہگار کو اُس کی گمراہی سے پھیر لائے گا ۔ وہ ایک جان کو مَوت سے بچائے گا اور بہت سے گناہوں پر پردہ ڈالے گا " (یعقوب 5باب19 -20 آیات )۔ برگشتہ ہونے والا گمراہ ہو گیا ہے اور اُس جگہ پر نہیں رہا جہاں پر اُسے ہونا چاہیے تھا بلکہ گناہ میں "پھنس " گیا ہے، لیکن کلیسیا اُسے بحال کرنے کے لیے کام کر سکتی ہے اور اُسے دوبارہ راستبازی کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔
زندگی میں ایسے کئی ایک واقعات ہوتے ہیں جیسے کہ کسی بہت ہی پیارے کی وفات جو ہمیں خُدا کی ذات پر سوال اُٹھانے کی ترغیب دے سکتی ہے۔ خُدا کے پاس ایسے سوالات لے کر جانا بالکل مناسب بات ہے لیکن ہمیں اِس چیز کو خُدا کے خلاف بغاوت بھری زندگی گزارنے کے لیے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ایمان کی کمی یا بحران کا نتیجہ اکثر یہ ہوتا ہے کہ ہم خُدا کو اور زیادہ گہرے اور اچھے طریقے سے جان پاتے ہیں۔ ایسے بحران کے وقت میں ہمیں خُدا کے کلام میں محو ہونا چاہیے، مستقل مزاجی کے ساتھ دُعا کرنی چاہیے (لوقا 18باب1 آیت)اور ایسے لوگوں کے حلقے میں رہنا چاہیے جن کا ایمان مضبوط ہے۔
ٹیسٹ ڈرائیو اور برگشتگی
ہم عبرانیوں 6باب 4-6 آیات اور لوقا 8باب13 آیت میں ایک اور طرح کی "برگشتگی کو دیکھتے ہیں۔ عبرانیوں 6 باب مُرتد کی تفصیلات کو بیان کرتا ہے۔ ایک ایسا شخص جو خُدا کے عمدہ کلام اور آئندہ جہان کی قوتوں کا ذائقہ لے چکا ہے(5 آیت)اور پھر بعد میں وہ اُسے رَد کر دیتا ہے۔ لوقا 8باب13 آیت کے اندر خُداوند یسوع برگشتگی کا شکار یا مُرتد ہونے کو پتھریلی زمین کے ساتھ تشبیہ دیتا ہے –کچھ اِس لیے گر جاتے یا پیچھے ہٹ جاتے ہیں کیونکہ "اُنہوں نے کبھی جڑ ہی نہیں پکڑی ہوتی"۔ اِن تمام کے تمام حوالہ جات کے اندر مرتد یا برگشتہ شخص ظاہری طور پر مسیحی ہی نظر آتا ہے، کم از کم کچھ عرصے کےلیے، لیکن اُس نے حقیقتاً اپنے آپ کو خُدا کے لیے مکمل طو رپر وقف نہیں کیا ہوتا۔ یہ ممکن ہے کہ ایسا کوئی شخص کلیسیا کا حصہ بنا رہے، بائبل مُقدس کا مطالعہ کرے، مسیحی موسیقی سُنے، اور مسیحی دوستوں کی رفاقت میں رہے۔ وہ ایسے صحت مند ماحول اور اچھی رفاقت کو پسند کرتا ہے جو مسیحیوں کے ساتھ اُسے ملتی ہے۔ لیکن اُس کا دِل تبدیل نہیں ہوا ہوتا؛ اُس نے نئے سرے سے پیدایش کا تجربہ نہیں کیا ہوتا۔ بالآخر وہ برگشتگی کا شکار ہو جاتا ہے اور پھر مُرتد ہو جاتا ہے۔ اُس نے مسیحیت کو "ٹیسٹ ڈرائیو" کے طو رپر لیا لیکن پھر اُس نے فیصلہ کیا کہ وہ اِسے اپنائے گا نہیں۔
نجات ایک ایسے دِل میں آتی ہے جو مسیح کے خُداوند ہونے کا حقیقی اقرار کرتا ہے اور یسوع مسیح کی موت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے پر ایمان لاتا ہے(رومیوں 10باب9-10 آیات)۔ اگر ایک ایسا شخص جو حقیقی طور پر نجات پا چکا تھا بعد میں برگشتگی کا شکار ہوتا ہے – تو اِس کا مطلب ہے کہ وہ ایک بار پھر سے رُوحانی طور پر تباہ کن رویے اور طرزِ زندگی میں پھسل جاتا ہے –اُس کی یہ برگشتگی عارضی ہوتی ہے۔خُدا کی طرف سے کی گئی تنبیہ اُسے واپس لے آتی ہے (دیکھئے عبرانیوں 12باب4-13 آیات)۔ اچھا چرواہا ایسی کھو جانے والی بھیڑوں کو تلاش کر لے گا (لوقا 15باب3-7 آیات)۔
دوسری طرف ایک ایسا شخص جس نے حقیقی طور پر نجات نہیں پائی تھی وہ برگشتہ ہوتا ہے تو وہ مسیحی ہونے کا ڈرامہ کرنا چھوڑ دیتا ہے اور اپنے حقیقی رنگ دکھانا شروع ہو جاتا ہے– اُس کی آخری حالت پہلے والی سےبد تر ہوگی (دیکھئے عبرانیوں 10باب26-31 آیات)۔ ہم ایک طرح کی برگشتگی کا دوسر ی طرح کی برگشتگی سے فرق کیسے بیان کر سکتے ہیں؟ ہم ہمیشہ ہی ایسا نہیں کر سکتے جب تک کہ کچھ خاص وقت تک ہم دیکھ نہ لیں۔ اور اِس کے ساتھ ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ برگشتہ شخص کی بحالی میں خُدا کتنا وقت لے گا۔ صرف خُداہی دِل کی حالت کو دیکھ سکتا ہے۔
English
برگشتہ ہونے، ٹھوکر کھانے/گمراہ ہونے سے کیا مُراد ہے ؟