سوال
یسوع مسیح کے آسمان پر اُٹھائے جانے سے کیا مُراد ہے اور اِسکی کیا اہمیت ہے؟
جواب
مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یسوع مسیح نے خود کواپنی قبر پر آنے والی خواتین پر ( متی 28باب 9-10آیات) اپنے شاگردوں پر ( لوقا 24 باب 36-43آیات) اور پانچ سو سے زیادہ اور لوگوں پر " زندہ ظاہر " کیا ( اعمال 1باب 3آیت)۔ مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعدکافی دِنوں تک یسوع اپنے شاگردوں کو خدا کی بادشاہی کے بارے میں تعلیم دیتا رہا ( اعمال 1باب 3 آیت)۔
مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یسوع اور اُس کے شاگرد یروشلیم کے نزدیک زیتون کے پہا ڑ پر گئے ۔ وہاں یسوع نے اپنے پیروں کاروں سے وعدہ کیا کہ وہ جلد رُوح القدس پائیں گے اوراُس نے اُن کو نصیحت کی کہ وہ رُوح القدس کے نزول تک یروشلیم میں ٹھہرے رہیں ۔ اس کے بعد یسوع نے اُن کو برکت دی اور برکت دیتے وقت یسوع آسمان کی طرف بُلند ہونے لگا ۔ یسوع کے آسمان پر اُٹھائے جانے کا بیان لوقا 24باب 50-51آیات اور اعمال 1باب 9-11آیات میں درج ہے ۔
کلام مقدس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یسوع مسیح کی آسمان کی طرف واپسی حقیقی نوعیت کی تھی اور وہ اپنے بدن میں آسمان پر اُٹھایا گیا تھا۔ وہ آہستہ آہستہ اور ظاہری طور زمین سے بُلند ہوا اور وہاں پر موجود بہت سے لوگوں نے اس بات کا مشاہدہ کیا ۔ جب شاگرد یسوع کی آخری جھلک دیکھنے کی کوشش کر رہے تھے تو ایک بادل نے اُس کو اُن کی نظروں سے چھپا لیا۔ اور اس موقع پر دو فرشتے ظاہر ہوئے جنہوں نے اُن سب لوگوں سے وعدہ کیا کہ "یہی یسو ع جو تمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پِھر آئے گا جس طرح تم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے" (اعمال 1باب 11 آیت)۔
یسوع مسیح کا آسمان پر اُٹھایا جانا متعدد وجوہات کی بناء پر با معنی ہے ۔
1. یہ اُس کی زمینی خدمت کے اختتام کی جانب اشارہ کرتا ہے ۔ خدا با پ نے بڑے پیار سے اپنے بیٹے کو بیت لحم شہر میں بھیجا تھا اور اب بیٹا اپنے باپ کے پاس واپس لوٹ رہا تھا ۔ اب اُس کی انسانی زندگی کی حد بند ی کا وقت پورا ہونے کو تھا ۔
2. یہ اُس کے دنیا کے اندر مقصد میں کامیابی کی نشاند ہی کرتا ہے ۔ وہ دنیا میں جس کام کےلیے آیا تھا اُسے اُس نے پورا کر دیا تھا ۔
3. یہ اُس کی آسمانی جلال میں واپسی کی تصدیق کرتا ہے ۔ پہاڑ پر مختصر وقت کےدوران ظاہر ہونے والے جلال کے علاوہ ( متی 17باب 1-9آیات)یسوع کا جلال تمام زمینی زندگی کے عرصے کے دوران پوشیدہ رہا تھا ۔
4. یہ باپ کی طرف سے اُسے ملنے والے عزت و جلال کی علامت ہے ( افسیوں 1باب 20-23آیات)۔ باپ جس سے بڑا خوش ہے (متی 17باب 5آیت) وہ اُسے بڑی عزت سے قبول کرتا اور اُسے سب ناموں سے اعلیٰ نام بخشتا ہے ( فلپیوں 2باب 9آیت)۔
5. یہ یسوع کو آسمان پر ہمارے لیے جگہ تیار کرنے کے قابل بناتا ہے ( یوحنا 14 باب 2آیت)۔
6. یہ یسوع کے اُس نئے کام کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے جو وہ سردار کاہن (عبرانیوں 4باب 14-16آیات) اور نئے عہد کے درمیانی (عبرانیوں 9باب 15آیت)کی حیثیت سے کرنے کو ہے ۔
7. یہ اُس کی واپسی کے طریقہ کار کو پیش کرتا ہے ۔ جب یسوع اپنی ہزار سالہ بادشاہی کو قائم کرنے کےلیے آئے گا تو وہ بالکل اسی طرح حقیقی ، جسمانی اور ظاہری طور پر بادلوں پر واپس آ ئے گا جس طر ح وہ آسمان پر اُٹھایا گیا تھا ( اعمال 1باب 11آیت؛ دانی ایل 7باب 13-14 آیات؛ متی 24باب 30آیت ؛ مکاشفہ 1باب 7آیت)۔
اس وقت خداوند یسوع آسمان پر ہے ۔ کلام مقدس میں اکثر اُسے باپ کی دہنی طرف جوکہ عزت و اختیار کا مقام ہے بیٹھے ہوئے پیش کیا جا تا ہے (110زبور 1آیت؛ افسیوں 1باب 20آیت؛ عبرانیوں 8باب 1آیت)۔ مسیح کلیسیا کا سر (کلسیوں 1باب 18آیت)، رُوحانی نعمتیں بخشنے والا (افسیوں 4باب 7-8آیات) اور سب چیزوں کو معمور کرنے والا ہے ( افسیوں 4باب 9-10آیات)۔ مسیح کا آسمان پر اُٹھایا جانا وہ واقعہ ہے جس نے یسوع کو زمینی خدمت سے آسمانی خدمت کے عہدے پر فائز کیا ہے ۔
English
یسوع مسیح کے آسمان پر اُٹھائے جانے سے کیا مُراد ہے اور اِسکی کیا اہمیت ہے؟