سوال
بائبل کے مطابق رسالت کے لیے کونسی اہلیت بیان کی گئی ہے؟
جواب
ایک رسول (کسی مشن پر بھیجا گیا) شخص وہ ہے جسے خُدا نے اپنے کسی کام کی تکمیل یا اپنے پیغام کو پہنچانے کے لیا بھیجا ہوتا ہے۔ ایک رسول اپنے بھیجنے والے کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے اور اپنےبھیجنے والے کے اختیار کے ساتھ جاتا ہے۔ رسالت وہ عہدہ ہے جو کہ ایک رسول رکھتا ہے۔
خُداوند یسوع کے اپنے پاس "رسالت" کا عہدہ ہے۔ وہ "رسول" کے لقب کو اپنی ذات کے بیان کے طور پر استعمال کرتا ہے (عبرانیوں 3باب1 آیت)۔ خُدا باپ نے اُسے اپنے معتبر و مُستند پیغام کے ساتھ اِس زمین پر بھیجا جسے اُس نے بڑی وفاداری کے ساتھ لوگوں تک پہنچایا (یوحنا 17باب1-5 آیات)۔ جس وقت خُداوند یسوع زمین پر تھا تو اُس نے اپنے بہت سارے پیروکاروں میں سے بارہ کو چُنا اور اُنہیں "رسالت" کا عہدہ – یعنی خُدا کے پیغام کو حاصل اور قبول کر کے اپنے آسمان پر چلے جانے کے بعد دوسروں تک پھیلانے کی خاص ذمہ داری دی(یوحنا 17باب6-20 آیات؛ متی 10 باب1-4 آیات؛ مرقس 3باب14-15 آیات)۔ وہ چُنے ہوئے اور بھیجے گئے دراصل اُس کے رسول تھے۔ جس وقت خُداوند یسوع اُن کی تربیت کر رہا تھا اُس وقت اُس نے اپنے اُس معیار کی وضاحت نہیں کی تھی جس کی بنیاد پر اُس نے اُنہیں چُنا تھا۔
اُن بارہ میں سے ایک یہوداہ اسکریوتی تھا جس نے خُداوند یسوع کو دھوکا دے کر اُسے اُسکے دشمنوں کے سپرد کر دیا تھا۔ اپنے ضمیر کی ملامت کی بدولت یہوداہ اسکریوتی نے بعد میں خود کشی کر لی تھی (متی 27باب5 آیت)۔ اِس طرح جب خُداوند یسوع آسمان پر چلا گیا تو اُس نے اپنے پیچھے صرف گیارہ رسول ہی چھوڑے تھے۔
کچھ دِنوں کے بعد باقی رسول یروشلیم میں خُداوند یسوع مسیح کی ماں، اُس کے بھائیوں اور دیگر ایمانداروں کے ساتھ دُعا کر رہے تھے۔ اِس گروہ کی تعداد قریباً 120 تھی (اعمال 1باب12-16 آیات)۔ شمعون پطرس نے اُس گروہ کے ساتھ بات چیت کی اور اُنہیں بتایا کہ 69 زبور 25 آیت کے اندر یہوداہ کی برگشتگی کی پیشین گوئی کی گئی تھی اور 109 زبور 8 آیت اِس بات کی پیشین گوئی کرتی ہے کہ اُس کا عہدہ دوسرا لے لے گا۔ اِس لیے طے کیا گیا کہ رسالت کا عہدہ کسی دوسرے کے سپرد کیا جانا ضروری ہے۔
پطرس نے نئے رسول کا انتخاب کرنے اور اُسکی اہلیت مقرر کرنے کی تجویز پیش کی۔ ہر ایک شخص کو رسالت کے عہدے کے لیے موزوں نہیں سمجھا جا سکتا تھا۔ اُس کے اُمیدواروں کے لیے ضروری تھا کہ وہ پورے تین سال اُس کی زمینی خدمت کے دوران اُس کے ساتھ رہے ہوتے۔ اُسے خُداوند یسوع کے اُس بپتسمہ کا چشمِ دید گواہ بننے کی ضرورت تھی جب خُدا نے خُداوند یسوع مسیح کی ذات اور اُسکی خدمت کی توثیق کی تھی۔ اُس خُداوند یسوع کی زندگی کو تبدیل کرنے والی تعلیمات سُننے کی ضرورت تھی اور ضروری تھا کہ وہ اُس کی طرف سے دی جانے والی شفا اور دیگر معجزات کو دیکھنے کے لیے اُس کے پاس موجود ہوتا۔ اُس کے لیے ضروری تھا کہ اُس نے خُداوند یسوع کی مصلوبیت اور پھر اُس کو مُردوں میں سے جی اُٹھ کر اپنے شاگردوں کے درمیان چلتے پھرتے، بات کرتے اور کھاتے پیتے ہوئے دیکھا ہو۔ یہ خُداوند یسوع کی زندگی کے اہم حقائق تھے، جواُس پیغام کا دِل تھے جو اُنہوں نے سکھانا تھا اور اُس خوشخبری کی سچائی کی تصدیق کرنے کے لیے شخصی گواہیوں کی ضرورت تھی۔
یروشلیم کے اندر دُعا کرنے والے اِس گروہ نے دو ایسے افراد کو نامزد کیا جو رسالت کی اِس اہلیت پر پورا اُترتے تھے: یعنی یوسف برسبا اور متیاہ۔ پھر شاگردوں نے خُدا سے رہنمائی چاہی کہ رسالت کے اُس عہدے پر کسے مقرر ہونا چاہیے۔ خُدا کی مرضی کا تعین کرنے کے لیے اُنہوں نے ایک ایسا طریقہ استعمال کیا جو اُس وقت عام تھا، اُنہوں نے قرعہ ڈالا تاکہ خُدا رسالت کے اُس عہد کے لیے اپنی مرضی کو ظاہر کرے۔ قرعہ متیاہ کے نام کا نکلا اور وہ بارہواں رسول بن گیا۔
رسولوں نے بہت سارے مواقع پر بار بار خُداوند یسوع کے بارے میں اپنے ذاتی مشاہدات کی گواہی دی اور اِس طرح کے بیانات دئیے کہ "ہم اُن سب کاموں کے گواہ ہیں جو اُس نے یہُودِیوں کے مُلک اور یرؔوشلِیم میں کئے اور اُنہوں نے اُس کو صلِیب پر لٹکا کر مار ڈالا۔اُس کو خُدا نے تیسرے دِن جِلایا اور ظاہر بھی کر دِیا " (اعمال 10باب39-40 آیات)۔
مہینوں بعد فریسیوں میں سے ساؤل نامی ایک شخص یسوع کے کچھ پیروکاروں کو قتل کرنے اور قید میں ڈال کر مسیحیت کے اِس نئے "فرقے/طریق" کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ جب ساؤل دمشق میں اپنے اِس خطرناک قتل و غارت کے کام کے سلسلے میں گیا تو مُردوں میں سے جی اُٹھا یسوع خود اُس پر ظاہر ہوا۔ مُردوں میں سے جی اُٹھنے والے خُداوند کے ساتھ اِس ناقابلِ تردید ملاقات نے ساؤل کی زندگی میں انقلاب برپا کر دیا۔ دمشق میں موجود ایک اور ایماندارکو خُداوند یسوع نے ساؤل کے حوالے سے رویا میں بتایا کہ "یہ قَوموں بادشاہوں اور بنی اِسرائیل پر میرا نام ظاہر کرنے کا میرا چُنا ہُؤا وسیلہ ہے " (اعمال 9باب15 آیت؛ بالموازنہ 22باب14-15 آیات)۔ اپنی اُس رُوحانی تبدیلی کے بعد پولس نے کچھ وقت عرب میں گزارا۔ جہاں پر خُداوند یسوع نے اُسے تعلیم دی(گلتیوں 1 باب 12-17 آیات)۔ دوسرے رسولوں نے اِس بات کو تسلیم کیا کہ خود خُداوند یسوع نے اُن کے سابقہ دشمن کو اُن میں سے ایک کے طور پر مقرر کیا ہے۔ جب ساؤل غیر قوموں کے علاقوں میں گیا تو اُس نے اپنا نام بدل کر یونانی "پولس" رکھ لیا۔ اور خُداوند یسوع جس نے پولس کو رسالت کا عہدہ بخشا تھا اُس نے پولس کے ذریعے سے دیگر کلیسیاؤں اور غیر اقوام کو بہت سے پیغامات بھیجے۔ یہ پولس رسول ہی تھا جس نے نئے عہد نامے کی آدھی سے زیادہ کتابیں تحریر کی ہیں۔
اپنے دو خطوط کے اندرپولس نے اِس بات کو بیان کیا ہے کہ رسالت کے عہدے کو خود مسیح نے کلیسیا کے اندر مقرر کیا تھا (1 کرنتھیوں 12باب27-30 آیات؛ افسیوں 4باب11 آیت)۔ اور بڑے واضح طور پر رسالت کا کام کلیسیا کی بنیاد رکھنا تھا اور یہ عہدہ ایک طرح سے یسوع کے اختیار کے بعد ثانوی اختیار کا حامل تھا (افسیوں 2باب19-20 آیات)، پس یہ چیز اُن کی تعلیمات کے پیچھے چشمِ دید گواہی کا تقاضا کرتی تھی۔ رسولوں کی طرف سے کلیسیا کی بنیاد رکھے جانے کے بعد کلیسیا اب تعمیر ہو سکتی تھی۔
اگرچہ پولس نے کبھی بھی اصل بارہ رسولوں میں شامل ہونے کا دعویٰ نہیں کیا تھا لیکن ایمانداروں نے تسلیم کیا ہے کہ خُداوند یسوع نے اُسے غیر قوموں کے لیے اپنا رسول مقرر کیا تھا (گلتیوں 1باب 1 آیت؛ 1 کرنتھیوں 9باب1 آیت؛ اعمال 26باب16-18 آیات)۔ ابتدائی کلیسیا کے اندر مزید اور لوگ بھی ہیں جن کی طرف رسولوں کے طور پر اشارہ کیا گیا ہے(اعمال 14باب4 ، 14 آیات؛ رومیوں 16باب7 آیت؛ 1 تھسلنیکیوں 2 باب6 آیت)، لیکن صرف اِس معنی میں کہ اُنہیں کلیسیاؤں کی طرف سے خصوصی طور پر مقرر کیا گیا ، اختیار دیا گیا اور بھیجا گیا تھا۔ اِن افراد کو محدود معنوں میں "رُسول" کا لقب دیا گیا تھا اور اُن کے پاس رسالت کی تمام اہلیتیں نہیں تھیں جو اُن بارہ رسولوں اور پولس کے پاس تھیں۔
بائبل میں ہمارے پاس اِس بات کی نشاندہی کرنے کے لیے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ اُن تیرہ رسولوں کی وفات کے بعد کسی اور کو اُن کے عہدے پر مقرر کیا گیا تھا۔ مثال کے طور پر اعمال 12باب1-2 آیات دیکھیں۔ خُداوند یسوع نے کلیسیا کی بنیادیں رکھنے کے لیے رسولوں کو مقرر کیا تھا اور کلیسیا کی بنیاد ایک ہی بار رکھنے کی ضرورت تھی۔ اُن رسولوں کی وفات کے بعد کلیسیا کے اندر پائے جانے والے دیگر عہدوں نے اپنا کام کرنا جاری رکھا جن کے وجود کے لیے خُداوند یسوع کی ذات اور خدمت کے عینی شاہدین ہونے کی ضرورت نہیں تھی۔
English
بائبل کے مطابق رسالت کے لیے کونسی اہلیت بیان کی گئی ہے؟"