سوال
اگر ہماری نجات ابدی طور پر محفوظ ہے تو پھر بائبل اِس قدر سختی کے ساتھ برگشتگی کے بارے میں کیوں خبردار کرتی ہے؟
جواب
بائبل سکھاتی ہے کہ ہر شخص جو رُوح القدس کی قوت کے وسیلہ سے نئے سرے سے پیدا ہوا ہے وہ ہمیشہ کےلیے نجات یافتہ ہے ۔اِس نئی پیدایش کے نتیجہ میں ہم عارضی زندگی کی بجائے ہمیشہ کی زندگی ( یوحنا 10باب 28آیت)کا تحفہ پاتے ہیں ۔ جو شخص نئی پیدایش کا تجربہ حاصل کر لیتا ہے ( یوحنا 3باب 3آیت) وہ دوبارہ اپنی پہلی پیدایش میں نہیں جا سکتا ۔ خدا کے گھرانے میں شامل ہونے ( رومیوں 8باب 15آیت) کے بعد ہمیں اُس سے کبھی نکالا نہیں جائے گا ۔ کیونکہ خدا جب کوئی کام شروع کرتا ہے تو اُسے مکمل بھی کرتا ہے ( فلپیوں 1باب 6آیت)۔ لہذا خدا کا فرزند یعنی یسوع مسیح پر ایمان رکھنے والا شخص اپنی نجات کی ابدی ضمانت پا تا ہے ۔
بہرحال بائبل میں کئی ایک مقامات پر برگشتگی کے خلاف سخت طریقے سے خبردار کیا گیا ہے۔ اِس طرح سے برگشتگی کے بارے میں پائے جانے والے یہ انتباہات کچھ لوگوں کےلیے نجات کی ابدی ضمانت کے عقیدے کے بارے میں شک کا باعث بنتی ہیں ۔ لہذا ، اگر ہم اپنی نجات سے محروم نہیں ہو سکتے تو ہمیں خداوند سے دُور ہونے یا ایمان سے برگشتہ ہونے کے بارے میں خبردار کیوں کیا جاتا ہے ؟ یہ ایک اچھا سوال ہے ۔ سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ " برگشتگی " سے کیا مراد ہے ۔
" برگشتگی سے مراد کسی شخص کا اپنے مذہبی ایمان کو چھوڑ دینا "ہے ۔ بائبل اِس بات کو پوری طرح واضح کرتی ہے کہ مرتدیا برگشتہ لوگ وہ ہیں جنہوں نے یسوع مسیح پر ایمان کا دعویٰ تو کیا تھا مگر اُنہوں نے یسوع کو نجات دہندہ کی حیثیت سے کبھی قبول نہیں کیا تھا ۔ یہ ظاہری یا نام نہاد ایماندار تھے ۔ وہ لوگوں جو مسیح کو چھوڑ دیتے ہیں اُنہوں نے نئی پیدایش کےلیے اُس پرکبھی بھی مکمل اعتماد نہیں کیا تھا، جیسا کہ 1یوحنا 2باب 19 آیت بیان کرتی ہے " وہ نکلے تو ہم ہی میں سے مگر ہم میں سے تھے نہیں۔ اِس لیے کہ اگر ہم میں سے ہوتے تو ہمارے ساتھ رہتے لیکن نکل اِس لیے گئے کہ یہ ظاہر ہو کہ وہ سب ہم میں سے نہیں ہیں "۔ وہ جو ایمان سے برگشتہ ہو جاتے ہیں صرف یہ ظاہر کر رہے ہوتے ہیں کہ وہ سچے ایماندار نہیں ہیں اور نہ کبھی تھے ۔
گیہوں اور کڑوے دانوں کی تمثیل برگشتگی کے بارے میں ایک سادہ سی مثال پیش کرتی ہے ۔ گیہوں اور " جعلی گیہوں" (کڑوے بیج )کے دانے دونوں ایک ہی کھیت میں بڑھ رہے تھے ۔ پہلے پہل اِن دونوں قسم کے پودوں کی پہچان کرنا بہت مشکل تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جعلی گیہوں ظاہر ہونے لگی ۔ اِسی طرح آج کل کسی بھی مخصوص کلیسیا میں سچے اور نئے سرے سے پیدا شدہ ایمانداروں کے ساتھ ساتھ ظاہری اور نام نہاد مسیحی بھی ہو سکتے ہیں جو کلام ، پرستش اور دوسرے ایمانداروں کی رفاقت سے لطف انداز تو ہوتے ہیں مگر وہ اپنے گناہوں سے کبھی توبہ نہیں کرتے اور نہ ہی ایمان کے ساتھ مسیح کو قبول کرتے ہیں ۔ کسی بھی انسانی مشاہدے میں سچے ایماندار اور یہ ظاہری ایماندار دونوں ایک جیسے دکھائی دیتے ہیں ۔ مگر یہ خدا ہی ہے جو دِلوں کو جان سکتا ہے ۔ متی 13باب 1- 9آیات(بیج بونے والے کی تمثیل ) برگشتگی کی ایک اور مثال ہے ۔
بائبل میں برگشتگی کے خلاف انتباہات کی موجودگی کی وجہ یہ ہے کہ مذہبی لوگ دو طرح کے ہیں : ایماندار اور غیر ایماندار۔ کسی بھی کلیسیا میں حقیقی اور مسیح سے واقف ایمانداروں کے ساتھ ساتھ نامی اور ظاہری مسیحی بھی ہوتے ہیں ۔ محض "مسیحی" کہلانا نئی پیدایش کی ضمانت نہیں ہے ۔ کیونکہ ایسا بھی ممکن ہے کہ کوئی شخص کلامِ مقدس کو سُنے اور یہاں تک کہ اُس کی سچائیوں سے متفق بھی ہو مگر اُن سچائیوں کو اپنے دل میں جگہ نہ دے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی شخص چرچ جائے ، خدمت میں حصہ لے اور اپنے آپ کو مسیحی بھی کہے مگر اِس کے باوجود وہ نجات یافتہ نہ ہو( متی 7باب 21-23آیات) جیسا کہ یسعیاہ نبی بیان کرتا ہے "یہ لوگ زبان سے میری نزدیکی چاہتے ہیں اور ہونٹوں سے میری تعظیم کرتے ہیں لیکن اِن کے دل مجھے سے دُور ہیں " ( یسعیاہ 29باب 13آیت ؛ مرقس 7باب 6آیت)۔
خدا نام نہاد اور ظاہری مسیحیوں کو جو ہراتوار انجیل کا پیغام سُنتے ہیں خبردار کرتا ہے کہ وہ آگ سے کھیل رہے ہیں ۔ کیونکہ اگر ایک نامی مسیحی توبہ نہیں کرتا تو وہ ایمان سے برگشتہ ہو جائے گا اور اپنے اُس ایمان کو کھو دے گا جس کا ایک بار اُس نے اقرار کیا تھا ۔ گیہوں کے دانوں میں شامل کڑوے دانوں کی طرح اِس کی حقیقی فطرت بھی ظاہر ہو جائے گی ۔
برگشتگی کے خلاف حوالہ جات کے بنیادی طور پر دو مقاصد ہیں۔ پہلے نمبر پر یہ حوالہ جات ہر ایماندار کو اپنی نجات کے بارے میں پُریقین ہونے کی نصیحت کرتے ہیں ۔ کیونکہ کسی بھی انسان کی ابدی منزل کا معاملہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ 2کرنتھیوں 13باب 5آیت میں پولس رسول ہمیں خود کو آزمانے کےلیے کہتا ہےتاکہ جان سکیں کہ آیا ہم "ایمان پر ہیں یا نہیں"۔
دوسرے ایمانداروں سے محبت رکھنا حقیقی ایمان کو جانچنے کا ا یک طریقہ ہے (1یوحنا 4باب 7-8آیات)۔ اور دوسرا طریقہ نیک اعمال کرنا ہے ۔ ہر شخص مسیحی ہونے کا دعویٰ کرسکتا ہے لیکن وہ لوگ جو حقیقی طور پر نجات یافتہ ہوتے ہیں ان کی زندگیوں سے " رُوح کے پھل " بھی پیدا ہوں گے ۔ ایک سچا مسیحی اپنے الفاظ، اعمال، اور عقیدے کے وسیلہ سے ظاہر کرے گا کہ وہ خدا وند کی پیروی کرتا ہے ۔ مسیحی اپنی فرمانبرداری اور اپنی رُوحانی نعمتوں کی بنیادپر مختلف پیمانے پر پھل پیدا کرتے ہیں مگر تمام مسیحی اِس لیے پھل پیدا کرپاتے ہیں کیونکہ رُوح القدس اُن کی زندگیوں میں اِن پھلوں کی پیدایش کو ممکن بناتا ہے (گلتیوں 5باب 22-23آیات)۔ جس طرح یسو ع مسیح کے سچے پیروکار اپنی نجات کےثبوت کو دیکھ سکیں گے بالکل ایسے ہی ایمان سے برگشتہ نا م نہاد مسیحی اپنے پھل ( متی 7باب 16- 20آیات) یا اِس کی کمی کے( یوحنا 15باب 2آیت) باعث پہچانے جائیں گے ۔
برگشتگی کے خلاف بائبل کی انتباہا ت کا دوسرا مقصد کلیسیا کو اِس قابل بنانا ہے کہ وہ ایمان سے برگشتہ یا ظاہری مسیحیوں کی پہچان کر سکے ۔ ایسے لوگ مسیح کو چھوڑنے ، بدعت اور جسمانی فطرت(2پطرس 2باب 1-3آیات) کو قبول کرنے کی وجہ سے پہچانے جا سکتے ہیں ۔
اس لیے برگشتگی کے خلاف بائبل کی انتباہات اُن لوگوں کےلیے ہیں جو حقیقی ایمان کا مظاہرہ کیے بغیر ہی " ایمان " کے سایہ تلے چل رہے ہیں ۔ عبرانیوں 6باب 4-6آیات اور عبرانیوں 10باب 26- 29آیات جیسے حوالہ جات اُن " ظاہری اور نام نہاد " مسیحیوں کے خلاف انتباہی پیغام ہے کہ وہ خود کو پرکھیں اور جانچیں اِس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے ۔ متی 7باب 22-23آیت اِس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ایسے " نام نہاد ایماندار" جن کو خدا عدالت کے دن مسترد کرتا ہے ، اُن کے مسترد ہونے کی وجہ یہ نہیں کہ وہ اپنے " ایمان کو کھو" چکے ہیں بلکہ اِس کی وجہ یہ ہے کہ خداوند کبھی اُن سے واقف نہیں تھا۔ کیونکہ ان لوگوں کی خداوند کے ساتھ کبھی کچھ رفاقت ہی نہیں تھی ۔
بہت سے لوگ ہیں جو صرف مذہب کی خاطر مذہب سے محبت رکھتے ہیں اور صرف مذہبی وابستگی کی بناء پر یسوع اور کلیسیا کے ساتھ خود کی شناخت کرواتے ہیں ۔ ایسا کون ہے جو ہمیشہ کی زندگی اور برکات نہیں چاہتا؟بہرحال یسوع ہمیں شاگردیت کی " قیمت کا تخمینہ" لگانے کی نصیحت کرتا ہے ( لوقا 9باب 23-26آیات؛ 14باب 25-33آیات)۔ سچے ایماندار اِس قیمت کا تخمینہ لگاتے ہیں اور اِس پر قائم رہتے ہیں مگر نام نہاد اور برگشتہ ایماندار ایسا کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں ۔ ایک وقت تھا جب ایمان سے برگشتہ لوگو ں کے پاس ایمان کا دعویٰ تو تھا مگر ایمان نہیں تھا۔ اُن کے منہ کسی اور چیز کا اقرار کر رہے تھے جبکہ اُن کے دِلوں میں کچھ اور تھا ۔ برگشتگی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی نے اپنی نجات کو کھو دیا ہے بلکہ برگشتگی اصل میں لوگوں کے ماضی میں جھوٹےایماندار ہونے کے دکھاوے کا ثبوت ہوتی ہے۔
English
اگر ہماری نجات ابدی طور پر محفوظ ہے تو پھر بائبل اِس قدر سختی کے ساتھ برگشتگی کے بارے میں کیوں خبردار کرتی ہے؟