سوال
کیا غیر/بیگانہ زبان بولنا کسی میں رُوح القدس کےموجود ہونے کا ثبوت ہے ؟
جواب
اعمال کی کتاب میں تین ایسے حوالہ جات ہیں جہاں پر روح القدس کی موجودگی اور غیر زبانوں کا بولا جانا ایک ساتھ رونما ہوتا ہے : اعمال 2باب 4آیت، 10باب 44-46آیات اور 19باب 6آیت۔ تاہم بائبل میں صرف یہی تین حوالے ہیں جہاں پر غیر زبانیں بولنا رو ح القدس کی موجودگی کا ثبوت ہے ۔ اعمال کی تمام تر کتاب میں ہزاروں لوگ یسوع پر ایمان لاتے ہیں مگر اُن لوگوں کے غیر زبانیں بولنے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جاتا(اعمال 2باب 41آیت؛ 8باب 5-25آیات؛ 16باب 31-34آیات؛ 21باب 20آیت)۔ نئے عہد نامے میں ایسی کوئی تعلیم نہیں پائی جاتی کہ غیر زبانیں بولنا ایک انسان میں روح القدس کی موجود گی کا ثبوت ہے ۔ اصل میں نیاء عہد نامہ اِس کے برعکس سکھاتا ہے ۔ کیونکہ ہمیں بتایا گیاہے کہ مسیح میں موجود ہر ایماندار میں روح القدس بسا ہوا ہے ( رومیوں 8باب 9آیت؛ 1-کرنتھیوں 12باب 13آیت؛ افسیوں 1 باب 13-14آیات) مگر ہر ایماندار غیر زبانیں نہیں بولتا ( 1-کرنتھیوں 12باب 29-31آیات)۔
مگر اعمال کی کتاب کے اِن تین حوالہ جات میں غیر زبانیں روح القدس کی موجودگی کا ثبوت کیوں ہیں ؟ اعمال 2باب روح القدس کی طرف سے رسولوں کا بپتسمہ ہونے اور اُن کو انجیل کی منادی کا اختیار بخشے جانے کا بیان کرتا ہے ۔ رسولوں کو دوسری زبانیں(بولیاں) بولنے کا اختیار دیا گیا تھا تاکہ وہ دوسرے لوگوں کو اُن کی زبانوں میں انجیل کا پیغام سُنا سکیں ۔ اعمال 10 باب میں قلمبند ہے کہ پطر س رسول کو غیر یہودی لوگوں کے ساتھ انجیل کا پیغام بانٹنے کےلیے بھیجا جاتا ہے ۔ پطرس اور دوسرے ابتدائی مسیحی جو یہودی تھے اُن کےلیے غیر قوموں ( غیر یہودی لوگوں) کو ایمانداروں کے طور پرکلیسیا میں قبول کرنا ایک مشکل وقت رہا ہو گا ۔ خدا نے غیر قوموں کو بھی بیگانہ زبانیں بولنے کی قوت بخشی تھی تاکہ رسولوں پر ظاہر ہو جائے کہ غیر قوموں کو بھی وہی روح القدس ملا ہے جو رسولوں کے پاس ہے ( اعمال 10 باب 47آیت ؛ 11باب 17آیت)۔
اعمال 10باب 44-47آیات بیان کرتی ہیں : " پطرس یہ باتیں کر ہی رہا تھا کہ روح القدس اُن سب پر نازل ہوا جو کلام سُن رہے تھے۔ اور پطرس کے ساتھ جتنے مختون ایماندار آئے تھے وہ سب حیران ہوئے کہ غیر قوموں پر بھی روح القدس کی بخشش جاری ہوئی۔ کیونکہ اُنہیں طرح طرح کی زبانیں بولتے اور خُدا کی تمجید کرتے سُنا۔ پطرس نے جواب دیا۔ کیا کوئی پانی سے روک سکتا ہے کہ یہ بپتسمہ نہ پائیں جنہوں نے ہماری طرح روح القدس پایا؟ " پطرس نے بعد میں اِس واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے اِس بات کی تصدیق کی تھی کہ بلاشبہ خدا غیر قو موں کو بھی بچا رہا ہے ۔ ( اعمال 15باب 7-11آیات)۔
کلام مقدس میں کہیں بھی درج نہیں کہ غیر زبانیں بولنا ایک ایسی نعمت ہے جس کی تمام مسیحیوں کو توقع کرنی چاہیے جب وہ یسوع مسیح کو نجات دہندہ کے طور پر قبول کرتے اور روح القدس کا بپتسمہ پاتے ہیں ۔ اصل میں نئے عہد نامے میں مسیحیت کو قبول کرنے کے تمام واقعات میں صرف دو کے سیاق و سبا ق میں غیر زبانوں کے بولے جانے کا ذکر ہے ۔ غیر زبانیں بولنا ایک معجزانہ نعمت تھی جس کا ایک خاص وقت میں ایک خاص مقصد تھا۔ یہ روح القدس کی موجودگی کا واحد ثبوت نہیں تھا اور نہ کبھی رہا ہے ۔
English
کیا غیر/بیگانہ زبان بولنا کسی میں رُوح القدس کےموجود ہونے کا ثبوت ہے ؟