settings icon
share icon
سوال

سیونتھ ڈے ایڈونٹزم کیا ہے اور سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ کیا ایمان رکھتے ہیں ؟

جواب


سیونتھ ڈے ایڈونٹزم مسیحیت کا ایک فرقہ ہے جو دوسری چیزوں کے علاوہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ عبادتی سرگرمیاں اتوار کی بجائے "ساتویں دن" (سبت کے دن) کو انجام دی جانی چاہئیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سیونتھ ڈے ایڈونٹزم کے مختلف "درجات " ہیں۔ کچھ سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ ہفتہ کے روز سبت کو ماننے کی بجائے راسخ العقیدہ مسیحیوں جیسایقین رکھتے ہیں۔ تاہم دیگر ایڈونٹسٹ گمراہ کُن نظریے میں بہت آگے نکل جاتے ہیں۔

سیونتھ ڈے ایڈونٹزم کی بنیاد انیسو یں صدی کی ایک تحریک ایڈونٹزم پر رکھی گئی ہے جو یسوع مسیح کے قریب الوقوع ظہور (یا آمد) کی منتظر تھی۔ ایڈونٹسٹس کو ملرائٹس بھی کہا جاتا تھا کیونکہ اس گروہ کی بنیاد ایک جھوٹے نبی ولیم ملر کی طرف سے رکھی گئی تھی جس نے پیشین گوئی کی تھی کہ خُداوند یسوع یا تو 1843 یا 1844 میں واپس آئے گا۔ جب ملر کی طرف سے کی گئی مسیح کی دوسری آمد کی پیشین گوئی پوری نہ ہو سکی تو اُس کے پیرو کار مایوسی میں منتشر ہو گئے؛ یہ واقعہ "عظیم مایوسی" کے نام سے مشہور ہوا ۔ لیکن پھر ملر کے پیروکاروں میں سے ایک جوڑے نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ملر کی ناکام پیشن گوئی کی وضاحت کے بارے میں رویا دیکھی ہے ۔ اُس رویا کے مطابق زمین پر آنے کی بجائے یسوع آسمانی ہیکل میں داخل ہوا تھا- اُنہوں نے کہا پس ملر درست تھااُس کی پیشین گوئی کی تکمیل ظاہری کی بجائے رُوحانی تھی۔ ملر کا دفاع فراہم کرنے والے روشن ضمیروں میں سے ایک روشن ضمیر 17 سالہ ایلن جی ہارمون تھی، جس نے ملر کی رسوائی کے کچھ ہی دیر بعد ایک دعائیہ میٹنگ میں اپنی 2,000 مشتبہ رویاؤں میں سے پہلی رویا دیکھی تھی۔ اپنی رویا کے ساتھ ایلن جلد ہی مایوس ملرائٹس کے لیے امید کی کرن بن گئی۔ اس نے ایڈونٹسٹ فرقوں کو متحد کیا اور ایک نئے مذہبی گروہ کی رُوحانی رہنما بن گئی۔

1846 میں ایلن نے ایک ایڈونٹسٹ مناد جیمز وائٹ سے شادی کی۔ جلد ہی وہ اس بات پر قائل ہو گئے کہ سبت کی پیروی کرنا تمام مسیحیوں کے لیے ضروری ہے۔ 1847 میں ایلن جی وائٹ نے ایک اور رویا دیکھی – یہ رویا اُس کے نئے اعتقاد کی تصدیق کرنے والی تھی کہ سبت کے دن کی پیروی ایک بنیادی عقیدے ہو۔ ملر کے پیرو کار ایلن جی وائٹ کے زیر اثر سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ بن گئے۔ ایلن جی وائٹ ایک قابل مصنفہ تھی ، اُس کی بہت سی رویاؤں اور تحریروں نے سیونتھ ڈے ایڈونٹزم کے عقیدے کو بڑی حد تک ترتیب دیا ہے۔گوکہ ایلن وائٹ کی بہت سی پیشین گوئیاں پوری نہیں ہوئیں لیکن آج بھی زیادہ تر سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ اُسے خدا کی نبیہ مانتے ہیں۔ درحقیقت، سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ مکاشفہ 19باب 10آیت ("یسوع کی گواہی نبوت کی ہے ") کو ایلن جی وائٹ کی تحریروں کا حوالہ سمجھتے ہیں۔

1855 میں سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹس بیٹل کریک مشی گن میں آباد ہوئے اور مئی 1863 میں سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹس کی جنرل کانفرنس کو باضابطہ طور پر مربوط کیا گیا۔ اگلی پانچ دہائیوں میں ایلن جی وائٹ نے تقریباً 10,000 صفحات پر مشتمل نبوتی مواد قلمبند کیا ۔ اِن رویاؤں میں "عظیم تکرار"یسوع اور اُس کے فرشتوں اور شیطان اور اُس کے فرشتوں کے درمیان لڑی جانی والی آسمانی لڑائی کا عقیدہ شامل تھا ۔ دیگر رویائیں صحت مند کھانے کی عادات سے متعلق تھیں جسے مسز وائٹ "صحت کی انجیل " کہتی تھی (Testimonies for the Church, Vol. 6, p. 327)۔ سیونتھ ڈے ایڈونٹزم گوشت یا گوشت پر مشتمل خوراک کے استعمال پر پابندیاں لگاتا ہے ۔ ایڈونٹسٹ اسے"لحمی کھانا " کہتے ہیں۔ "گوشت پر مشتمل کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ہےاور جو چیز بھی جسم کو متاثر کرتی ہے اِس کا دماغ اور رُوح پر بھی اثر ہوتا ہے" (The Ministry of Healing, Chapter 24: “Flesh as Food,” p. 316)۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ سبت کے دن کی پیروی کے تقاضے کے بعد ایڈونٹسٹس نے اپنے عقیدے میں ضابطہ پرستی کے دیگر عناصر کو شامل کرنا شروع کر دیا تھا ۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ Kellogg’s Corn Flakes (کیَلوگز کورن فلَیکس) ایڈونٹسٹ کی ایجاد تھی: جون ہاروے کیَلوگ بیٹل کریک میں ایک سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ ڈاکٹر تھا جو گوشت پر مشتمل "غیر صحت بخش" ناشتے کا سبزی خور "صحت مند" متبادل بنانا چاہتا تھا۔ اسی اثنا میں مسز وائٹ رویائیں دیکھتی رہی اور اُس نے رُوح کی نیند اور نظریہ ِ فنا کے غیر راسخ عقائدکی تعلیم دینا شروع کردی (جو متی 25باب 46آیت سے متصادم ہے)۔

سیونتھ ڈے ایڈونٹزم کے دیگر مشتبہ عقائد میں یہ تعلیم شامل ہے کہ شیطان "قربانی کا بکرا" ہے اور وہ ایمانداروں کے گناہوں کو برداشت کرے گا (The Great Controversy, p. 422, 485) - یہ تعلیم بائبل کے اس بیان کے برعکس ہے کہ ہمارے گناہ کس نے اٹھائے ہیں (1 پطرس 2باب 24آیت)۔ سیونتھ ڈے ایڈونٹزم بھی یسوع کی شناخت رئیس الملائکہ میکا ئیل کے طور پر کرتا ہے (Jude 1:9, Clear Word Bible, published by Review and Herald Publishing Association, 1994) - ایک ایسا عقیدہ جو مسیح کی حقیقی فطرت سے انکار کرتااور سکھاتا ہے کہ یسوع 22اکتوبر 1844 میں اپنے کفارہ بخش کام کے دوسرے مرحلے میں داخل ہوا تھا،جیسا کہ ہیرام ایڈسن نے پیش گوئی کی تھی۔ اور بلاشبہ ایڈونٹسٹ کی طرف سے سبت کے دن کی پیروی کو ایک بنیادی نظریے کے طور پر فروغ دینااس معاملے پر کلام مقدس کی تعلیم کے خلاف ہے (دیکھیں رومیوں 14باب 5آیت)۔

سیونتھ ڈے ایڈونٹزم ایک متنوع تحریک ہےاور سیونتھ ڈے ایڈونٹزم کے تمام گروہ مذکورہ بالا سب عقائد پر قائم نہیں ہیں۔ لیکن تمام سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹس کو درج ذیل باتوں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے: اُن کے چرچ میں تسلیم شدہ نبیہ ایک منحرف عقیدے کی استاد تھی اور اُن کے چرچ کی بنیاد ولیم ملر کی ناکام پیشین گوئیوں پر ہے ۔

پس کیا کسی مسیحی کو سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ چرچ میں جانا چاہیے؟ ایڈونٹسٹوں کے ماورائے بائبل الہام کو قبول کرنے کے رجحان اور مذکورہ بالا نظریاتی مسائل کی وجہ سےہم ایمانداروں کی سیونتھ ڈے ایڈونٹزم میں شامل نہ ہونے کی بھرپور حوصلہ افزائی کریں گے۔ ہاں، کوئی شخص سیونتھ ڈے ایڈونٹزم کا حامی ہو نے کے ساتھ ساتھ ایماندار بھی ہو سکتا ہے۔ اسی اثنا ءمیں ایسے معقول ممکنہ خطرات موجود ہیں جو ہمیں سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ چرچ میں شمولیت کے خلاف خبردار کرتے ہیں۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

سیونتھ ڈے ایڈونٹزم کیا ہے اور سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ کیا ایمان رکھتے ہیں ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries