settings icon
share icon
سوال

شیطان نے یہ کیوں سوچا کہ وہ خُدا کو شکست دے سکتا ہے ؟

جواب


یہ تصور کرنا ہی مشکل ہے کہ لوسیفر (شیطان) جیسی معمولی ہستی یہ سمجھے کہ وہ خدا کو شکست دینا تو دور اُس کے ساتھ محض جنگ ہی کر سکتی ہے۔ حتیٰ کہ انتہائی کُند ذہن کو بھی یہ سمجھنے کے قابل ہونا چاہیے کہ مخلوق کسی بھی طور پر خالق کامقابلہ نہیں کر سکتی۔ اِس کے باوجود شیطان نے کوشش کی کہ وہ خُدا کو اُس کے تخت سے ہٹائے اور وہ آج تک خُدا کے اختیار کی نفی کرنے، اُس کے منصوبوں کو ناکام بنانے اور اُس کے لوگوں کو ہراساں کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔


شاید اس وضاحت کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ تکبر نے شیطان کو حقیقت کی طرف سے اندھا کر دیا ہے۔ پرانے عہد نامے کے دو حوالہ جات (یسعیاہ 14باب 12-15آیات اور حزقی ایل 28باب 11-19آیات) شیطان کے اصل رتبے اور اُس کے اِس رتبے سے محروم ہونے کی وجوہات پر بحث کرتے ہیں۔ یہ حوالہ جات خدا کی مخلوقات میں سے اُس اعلیٰ فرشتے کے بارے میں بتاتے ہیں جو متکبر ہو گیا تھا۔ اُس نے خدا کے تخت پر قابض ہونے کا عزم کیا۔ لیکن خدا نے اُسے اس کے رتبے سے بر طرف کر دیا ۔

دنیاوی معاملات میں شیطان کا اثر و رسوخ واضح طور پر عیاں ہوتا ہے (یوحنا 12باب 31آیت)۔ شیطان بہت ذہین ہے۔ اپنی ذہانت کے وسیلہ سے اُس نے آدم اور حوّا کو گمراہ کیا اور زمین پر اُن کے اختیار کو اُن سے چھین لیا (پیدایش 1باب 26آیت؛ 3باب 1-7آیات؛ 2کرنتھیوں 11باب 3 آیت)۔ حالانکہ اُس کی طاقت خدا کی پابندیوں کے ماتحت ہے (ایوب 1باب 12آیت؛ لوقا 4باب 6آیت؛ 1تھسلنیکیوں 2باب 7-8آیت)مگر اُس کی چالاکی اُسے اِس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنے گمراہ کُن کام کو اپنی مرضی کے مطابق انجام دے۔ اُس نے خدا کی طرف سے مقرر کردہ حدود کے اندر رہتے ہوئے کچھ کامیابیاں حاصل ہیں اور شاید یہی کامیابیاں اُسے اِس خوش فہمی کو جاری رکھنے کے قابل بناتی ہیں کہ وہ خود خدا پر فتح پا سکتا ہے۔

شیطان کی سرگرمیوں پر خُدا کی لگام اس حقیقت سے عیاں ہوتی ہے کہ ، ایوب کو تکلیف دینے کی اجازت کے لیے شیطان خُدا سے درخواست کرتا ہے (ایوب 1باب 7-12آیات)۔ شیطان کو خدا کے لوگوں کو تکلیف پہنچانے کی اجازت دی جاتی ہے (لوقا 13باب16آیت؛ 1تھسلنیکیوں 2باب 18آیت؛ عبرانیوں 2باب 14آیت) لیکن اُسے کبھی بھی اُن پر حتمی فتح حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی (یوحنا 14باب 30-31آیات؛ 16باب 33آیت)۔ خدا کی جگہ لینے کے لیے شیطان کی مستقل خواہش کا ایک حصہ اُس کی یہ شدید چاہت ہے کہ دوسرے اُس کی تعظیم کریں (متی 4باب 8-9آیات؛ مکاشفہ 13باب 4، 12آیت)۔ شیطان "شریر" ہے (متی 13باب 19، 38 آیت) جبکہ خُدا "قدّوس" ہے (یسعیاہ1باب 4 آیت)۔

شیطان کی فطرت نفرت انگیز اور بد خواہ ہے۔ خدا، اُس کے لوگوں اور اُس کی سچائی کی مخالفت میں شیطان کی کوششیں انتھک ہیں (ایوب 1باب 7 آیت؛ 2باب 2آیت؛ متی 13باب 28آیت)۔ اُس نے انسان کے بہترین مفادات کی ہمیشہ مخالف کی ہے (1تواریخ 21باب 1آیت؛ زکریاہ 3باب 1-2آیات)۔ انسانی نسل میں گناہ کو متعارف کرانے کے اپنے کردار کے وسیلے (پیدایش 3باب ) شیطان نے موت کی طاقت حاصل کر لی ہے - ایک ایسی طاقت جسے مسیح نے اپنی مصلوبیت اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے ذریعے ختم کیا ہے (عبرانیوں 2باب 14-15آیات)۔ شیطان نے مسیح کو براہِ راست آزمایا اور اُ ُسے دنیاوی اختیار اور طاقت کے وعدے کے وسیلے سمجھوتے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی (لوقا 4باب 5-8آیات)۔

شیطان کی اس خود فریبی کے باوجود کہ وہ خُدا کو شکست دے سکتا ہے اُس کی ناکامی طے ہے۔ اُس کی حتمی شکست کی یوحنا 12باب 31آیت؛ مکاشفہ 12باب 9آیت؛ 20باب 10آیت میں نشاندہی کی گئی ہے۔مسیح کی صلیبی موت شیطان کی حتمی شکست کی بنیاد ہے (عبرانیوں 2باب 14-15آیات؛ 1 پطرس 3باب 18، 22آیت)۔ وہ واقعہ یسوع کی گناہ سے مبّرازندگی کا عظیم عروج تھا جس کے دوران اُس نے متعدد بار دشمن پر فتح حاصل کی تھی (متی 4باب 1-11آیات؛ لوقا 4باب 1-13آیات)۔ مسیح کی موت کواپنی فتح مندی خیال کرتے ہوئے شیطان نے مسیح کی موت پر یقینی طور پر خوشی منائی ہوگی لیکن اُس کی تمام فتوحات کی طرح یہ فتح بھی بہت کم وقت کے لیے تھی۔ جب یسوع قبر میں سے جی اُٹھا تو شیطان کو ایک بار پھر شکست ہوئی۔ حتمی فتح اُس وقت ہو گی جب یسوع واپس آئے گا اور شیطان کو آگ کی جھیل میں ڈالا جائے گا (مکاشفہ 20باب 1-15آیات)۔

مسیح کی موت اور جی اُٹھنا ایماندار کو گناہ پر فتح حاصل کرنے کی قوت فراہم کرتا ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ "خُدا جو اِطمینان کا چشمہ ہے شیطان کو تمہارے پاؤں سے جلد کچلوا دے گا" (رومیوں 16باب 20آیت)۔ لیکن اس طرح کی شخصی فتح مندی ہماری زندگیوں میں خُدا کے فضل اور اختیار اور شیطان کی آزمایشوں کے خلاف مزاحمت ظاہر کرنےکے لیے ہماری ذاتی مرضی پر منحصر ہے (افسیوں 4باب 25-27آیات؛ یعقوب 4باب 7آیت ؛ 1 پطرس 5باب 8-9 آیات )شیطان کے خلاف اس جنگ کو جیتنے میں مسیحیوں کی مدد کرنے کے لیے خدا نے برّہ کے خون کی قوت (مکاشفہ 12باب 11 آیت) ، ایمانداروں کے لیے آسمان پر مسیح کی مستقل شفاعت (عبرانیوں 7باب 25آیت)، رُوح القدس کی رہنمائی (گلتیوں 5باب 16آیت) اور رُوحانی جنگ کے لیے مختلف ہتھیار (افسیوں 6باب 10-18آیات)مہیا کئے ہیں ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

شیطان نے یہ کیوں سوچا کہ وہ خُدا کو شکست دے سکتا ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries