سوال
کیا نوؔح کی کشتی کی دریافت اہمیت کی حامل ہوگی؟
جواب
حالیہ برسوں میں نوح کی کشی کے بارے میں بہت سے دعوؤں پر مشتمل دریافتیں ہوئی ہیں ۔یہ دریافتیں مختلف مقامات پر ہوئی ہیں جن کی وسعت ترکی میں اراراط کے پہاڑ وں سے لے کر ایران کے ایک پہاڑی سلسلے تک اور اراراط کے پہاڑ (زائرین کے مرکز سمیت ) پر بالکل ایک مختلف مقام تک پھیلی ہوئی ہے ۔ اس مضمون کا مقصد اس بات کا جائز ہ لینا نہیں ہے کہ آیا نوح کی کشتی کی دریافت سے متعلق دعوئے درست ہیں یا نہیں۔ بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ اگر نوح کی کشتی کی دریافت ہوتی ہے تو کیا یہ اہمیت کی حامل ہو گی ؟ کیا نوح کی کشتی کا ملنا لوگوں کے خدا پر ایمان لانے کا سبب ہو گا؟
مشرقِ وسطیٰ کے پہاڑوں میں کسی ایسے کشتی نما ڈھانچے کی دریافت ہونا یقیناً ایک زبردست دریافت ہو گی جس کا تعلق قریباً ( 2500 قبل از مسیح ) نوح کی کشتی کے بارے میں بائبلی بیان کے زما نے سےہو اور جس میں جانوروں کے کبھی سوار ہونے کے شواہد ہوں۔ اُن لوگوں کےلیے جو خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور بائبل پر اُس کے الہامی کلام کے طور پر بھروسہ کرتے ہیں یہ دریافت اس بات کی پُر زور تصدیق ہو گی کہ بائبل سچی ہے اور ابتدائی انسانی تاریخ بالکل اُسی طرح گزری ہے جیسے بائبل بیان کرتی ہے ۔ نوح کی کشتی کی تصدیق شدہ دریافت ممکنہ طورپر بہت سے متلاشیوں اور کھلے ذہن کے متشکک لوگوں کو کم از کم اپنے نظریات کا دوبارہ جائزہ لینے پر مجبور کر ےگی ۔ تاہم بند ذہن ناقدین اور سخت ملحدین پر نوح کی کشتی کی دریافت سے کچھ فرق نہیں پڑے گا ۔
نوح کی کشتی کی دریافت چاہے جتنی بھی اہم ہو مگر یہ رُوحانی اندھے پن پر غالب آنے کےلیے کافی نہیں ہو گی ۔ رومیوں 1باب 19-20آیات فرماتی ہیں کہ " جو کچھ خُدا کی نسبت معلوم ہو سکتا ہے وہ اُن کے باطن میں ظاہر ہے۔ اِس لئے کہ خُدا نے اُس کو اُن پر ظاہر کر دِیا۔ کیونکہ اُس کی اَن دیکھی صفتیں یعنی اُس کی ازلی قدرت اور الُوہیت دُنیا کی پیدایش کے وقت سے بنائی ہُوئی چیزوں کے ذریعہ سے معلوم ہو کر صاف نظر آتی ہیں۔ یہاں تک کہ اُن کو کچھ عذر باقی نہیں۔" اگر کوئی انسان کائنا ت میں خدا کے بارے میں موجود واضح شواہد کو مسترد کر رہا ہے تو نوح کی کشتی کی دریافت سمیت بائبل سے متعلق کوئی بھی دریافت اُس کے ذہن کو تبدیل نہیں کر پائے گی ۔ یہاں تک کہ تصدیق شدہ قیامت المسیح بھی ایمان کی کمی کو ختم نہیں کرے گی ۔ " جب وہ مُوسیٰ اور نبیوں ہی کی نہیں سنتے تو اگر مُردوں میں سے کوئی جی اُٹھے تو اُس کی بھی نہ مانیں گے" (لوقا 16باب 31آیت)۔ کوئی دریافت ، کوئی دلیل اور کوئی معجزہ اُ س شخص کے ذہن کو تبدیل نہیں کر پائے گا جسے شیطان کی طرف سے اندھا کر دیا گیا ہے اور جو سخت دل اور بند ذہن ہونے کے باعث انجیل کی روشنی کومسترد کر رہا ہے ۔
اگر نوح کی کشتی کبھی نہیں ملتی تو پھر کیا ہوگا ؟ کیا ایمانداروں کو اس سے کوئی فرق پڑے گا ؟ نہیں ،نوح کی کشتی کے نہ ملنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ مسیحی ایمان کا انحصار بائبل کے ہر بیان کے واضح یا حتمی طور پر ثابت ہونے پر نہیں ہے ۔ بائبل کے واقعات حقیقی اور تاریخی واقعات تھے جن میں حقیقی لوگ شامل تھے کیونکہ اس کا زیادہ تر حصہ عینی شاہد ین کی طرف سے قلمبند کیا گیا ہے مگر ہم ایسی نوادرات کے ملنے کی توقع نہیں کرتے جو بائبل میں مذکور ہر چیز کا سراغ دیتی ہوں ۔ مسیحی اعتقاد بنیادی طور پر ایمان پر قائم ہوتا ہے ۔ "مُبارک وہ ہیں جو بغیر دیکھے اِیمان لائے" (یوحنا 20باب 29 آیت)۔
نوح کی کشی کیوں کبھی دریافت نہیں کی جاسکتی اس کی دوبنیادی وجوہات ہیں ۔ پہلی وجہ ، طوفان کے بعد کشتی کی لکڑی بہت زیادہ قابلِ قدرٹھہری ہو گی ۔ نوح اور اس کے خاندان کو مختلف طرح کے منصوبوں کے لیے لکڑی کی ضرورت تھی ۔ یہ ممکن ہے کہ نو ح اور اُس کے خاندان یا اُن کی اولاد نے کشتی کو ڈھا کر اُس کی لکڑی کو دیگر مقاصد کے لیےاستعمال کر لیا ہو ۔ دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اگر نو ح اور اُس کے خاندان نے کشتی کو سالم چھوڑ دیا تھا اُس وقت سے اب تک قریباً 4500 سال گزر چکے ہیں ۔ 4500 سالوں سےسخت قدرتی حالات کا سامنا کرنے والا لکڑی کا کوئی بھی ڈھانچہ ممکنہ طور پر گل سڑ جائے گا یا قائم نہیں رہے گا ۔
نوح کی کشتی کی دریافت اگرچہ آثارِ قدیمہ کی بہت بڑی دریافت ہو گی لیکن یہ کبھی ایسی چیز نہیں ہو گی جس پر مسیحیوں کو اپنا ایمان رکھنا چاہیے ۔ نوح کی کشتی ، عہد کے صندوق ، مقد س گریل یا کسی بھی طرح کے بائبلی نوادرات کی دریافت مسیحی ایمان کو " ثابت " نہیں کرے گی اور یہ کسی ایسے شخص کے ذہن کو تبدیل بھی نہیں کرے گی جسے خدا اپنے پاس آنے کی ترغیب نہیں دیتا ( یوحنا 6باب 44آیت)۔ "اب اِیمان اُمّید کی ہُوئی چیزوں کا اِعتماد اور اَن دیکھی چیزوں کا ثبوت ہے" ( عبرانیوں 11باب 1آیت)۔
English
کیا نوؔح کی کشتی کی دریافت اہمیت کی حامل ہوگی؟