settings icon
share icon
سوال

کیا حزقی ایل 28 باب میں صُور کے بادشاہ کے بارے میں پیشن گوئی شیطان کی طرف اشارہ کر رہی ہے؟

video
جواب


حزقی ایل 28باب 11-19آیات پہلی نظر میں ایک انسانی بادشاہ کی طرف اشارہ کرتی معلوم ہوتی ہیں ۔ بائبل میں صُور شہر کے خلاف سخت ترین سزاؤں کے تعلق سے کئی پیشن گوئیاں پائی جاتی ہیں ۔ (یسعیاہ 23باب 1-18آیات؛ یرمیاہ 25باب 22آیت؛ 27باب 1-11آیات؛ حزقی ایل 26باب 1آیت سے 28باب 19آیت؛ یوایل 3باب 4-8آیات؛ عاموس 1باب 9، 10آیات)۔ صور شہر اپنے پڑوسی ملکوں کا استحصال کرکے اپنی دولت بڑھانے کےلیے مشہو رتھا ۔ قدیم مصنفین نے صُور کا ذکر ایک ایسے شہر کے طور پر کیا تھا جو بے ایمان تاجروں سے بھرا ہوا تھا ۔ صُور مذہبی لحاظ سے بُت پرستی اور جنسی بے حیائی کا ایک مرکز تھا ۔ بائبل کے انبیاء نے صُور کی بڑی دولت اور بہتر ین محلِ وقوع کی وجہ سے اُس کے اندر پائے جانے والے تکبر کی وجہ سے اسے ملامت کیا تھا ۔ حزقی ایل 28باب 11-19آیات حزقی ایل نبی کے دنوں میں ہو گزرنے والے صُور کے بادشاہ کے خلاف مخصوص طور پر ایک سنگین فردِ جرم معلوم ہوتا ہے اور اس بنیاد پر اُس کے نا قابل تسکین تکبر اور لالچ کی وجہ سے اُسے ملامت کیا جاتا ہے ۔



تاہم حزقی ایل 28باب 11-19آیات کی کچھ تفاصیل کسی بھی انسانی بادشاہ کے تعلق سے بڑھ کر معلوم ہوتی ہیں ۔ ایک زمینی بادشاہ کسی بھی لحاظ سے "عدن میں " ہونے یا سایہ افگن "ممسوح کروبی " ہونے یا " خدا کےکوہِ مقدّس پر قائم " ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا تھا ۔ لہذا بائبل کے زیادہ تر مفسرین کا خیال ہے کہ حزقی ایل 28باب 11-19آیات دُوہری نبوت کی حامل ہیں جو صُور کے بادشاہ کے تکبر کا شیطان کے تکبر کے ساتھ موازنہ کرتی ہیں ۔ شیطان اور صور کے بادشاہ کے درمیان تعلق کو اور مضبوط اور قابلِ قبول بنانے کےلیے کچھ لوگ یہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ صور کا بادشاہ درحقیقت شیطان کے قبضہ میں تھا ۔

گرائے جانے سے پہلے شیطان واقعتاً ایک خوبصورت فرشتہ تھا( حزقی ایل 28باب 12-13آیات)۔ شاید وہ تمام فرشتوں میں سب سے زیادہ خوبصورت اور طاقتور تھا ۔ " خدا کے کوہِ مُقدس پر قائم" کئے جانے کا یہ جزوِ جملہ ممکنہ طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ شیطان ہی وہ فرشتہ تھا جو خدا کی موجودگی میں رہتا تھا ۔ تکبر شیطان کے زوال کا باعث بنا تھا ۔ خدا نے اُسے بہت خوبصورت بنایا تھا اس بات کا جلال خدا کو دینے کی بجائے شیطان نے یہ سوچتے ہوئے اپنے آپ پر غرور کرنا شروع کر دیا تھا کہ اس اعلیٰ مقام کےلیے وہ خود ہی ذمہ دار تھا ۔ سرکشی کے نتیجے میں خدا نے شیطان کو اپنی حضوری سے خارج کر دیا اوراسی سرکشی کے باعث بالآخر خدا شیطان کو ہمیشہ کےلیے آگ کی جھیل میں ڈال دے گا ( مکاشفہ 20باب 10آیت)۔

شیطان کی طرح صُور کا انسانی بادشاہ بھی متکبر تھا ۔ خدا کی خود مختاری کو تسلیم کرے کی بجائے صُور کے بادشاہ نے اپنی دولت کو اپنی حکمت اور طاقت کا نتیجہ قرار دیا ۔ صور کا بادشاہ جو ا پنے نہایت اعلیٰ رتبے سے بھی غیر مطمئن تھا اُس نے اور زیادہ کچھ حاصل کرنے کی کوشش کی جس کے باعث اُس نے دوسری اقوام سے فائدہ اُٹھاتے اور اُن کو نقصان پہنچاتے ہوئے اپنی دولت کو بڑھا یا ۔ لیکن جس طرح شیطان کا تکبر اُسکے زوال کا باعث بنا اور بالآخر اُس کی ابدی تباہی کا باعث بنے گا اس طرح صُور شہر اپنی دولت ، طاقت اور رتبے کو کھو دے گا ۔ صُور کی مکمل تباہی کے بارے میں حزقی ایل کی پیشن گوئی جزوی طور پر نبوکدنضر ( حزقی ایل 29باب 17-21آیات) اور حتمی طور پر سکندرِاعظم کے ذریعے سے پوری ہوئی تھی ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

کیا حزقی ایل 28 باب میں صُور کے بادشاہ کے بارے میں پیشن گوئی شیطان کی طرف اشارہ کر رہی ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries