settings icon
share icon
سوال

بائبل میں مذکور یہوؔداہ اسکریوتی کون تھا ؟

جواب


یہوداہ اسکریوتی کو عام طور پر ایک چیز کے لیے یاد کیا جاتا ہے: اُس نے خُداوند یسوع کو دھوکا دیا تھا۔ وہ اُن بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا جنہوں نے تین سال تک خُداوند یسوع کے ساتھ رہ کر اُس کی پیروی کی تھی ۔ اُس نے خُداوند یسوع کی خدمت، اُس کی تعلیم اور اُس کے بہت سے معجزات کا مشاہدہ کیا تھا۔ وہ اس گروہ کا خزانچی تھا اور اِس بااعتماد عہدے کو استعمال کرتے ہوئے سب کے باہمی وسائل میں سے چوری کرتا تھا (یوحنا 12باب6 آیت)


یہوداہ اُس دور میں ایک بہت ہی عام نام تھا، اور نئے عہد نامے کے اندر کئی ایک دیگر لوگوں کا ذکر یہوداہ نام کے ساتھ کیا گیا ہے۔ خُداوند یسوع کے ایک دوسرے شاگرد کا نام بھی یہوداہ تھا (یوحنا 14باب22 آیت)، اور وہ خُداوند یسوع کا اپنا بھائی تھا جو یوسف اور مریم سے پیدا ہوا تھا (مرقس 6باب3 آیت)۔ اِن کے درمیان پائے جانے والے فرق کی وضاحت کرنے کے لیے یوحنا 6باب71 آیت اور یوحنا 13باب26 آیت مسیح کو دھوکا دینے والے اِس یہوداہ کا نام "شمعون اسکریوتی کے بیٹے یہوداہ " کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

اُس کی کنیت کے اخذ کئے جانے کے بارے میں علماء کی کئی ایک آراء ہیں۔ ایک تو یہ کہ اسکریوتی سے مُراد قریت ہے جو کہ یہودیہ کا ایک علاقہ یا قصبہ ہے۔ ایک اور خیال یہ ہے اِ س سے مُراد سیکاری/Sicarriiہے جو کہ یہودی باغیوں میں قاتلوں کا ایک کلیدی کردار تھا۔

سیکاری گروہ کے ساتھ ممکنہ تعلق یہوداہ کی طرف سے مسیح کو دھوکا دینے کے محرکات کے بارے میں دلچسپ قیاس آرائیوں کی اجازت دیتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اُس نے خُداوند یسوع کے ساتھ دھوکا بازی کرنے کا انتخاب شعوری اور دانستہ طور پر کیا تھا(لوقا 22باب48 آیت)۔ اُس کے لیے اسکریوتی کی کنیت کسی حد تک مدد گار ہے، اگر کسی اور وجہ سے نہیں تو کم از کم اِس حوالے سے کہ کونسے یہوداہ کی بات کی جا رہی ہے۔

یہوداہ اور اُس کی دھوکے بازی کے بارے میں یہاں پر کچھ حقائق کو پیش کیا جاتا ہے جو ہم کچھ کلیدی آیات سے حاصل کرتے ہیں:

یہوداہ اسکریوتی کے لیے روپیہ پیسہ بہت زیادہ اہم تھا۔ جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا ہے کہ وہ چور تھا اور متی 26باب14-15 آیات کے مطابق سردار کاہن اور اُس کے ساتھیوں نے یہوداہ کو "چاندی کے تیس سکے" دئیے تاکہ وہ مسیح کیساتھ غداری کرتے ہوئے اُسے دھوکے سے پکڑوائے۔

خُداوند یسوع شروع ہی سے جانتا تھا کہ یہوداہ کیا کرے گا، خُداوند یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ " کیا مَیں نے تُم بارہ کو نہیں چُن لِیا؟ اور تُم میں سے ایک شخص شَیطان ہے" (یوحنا 6باب70 آیت)۔ اور اپنے آخری کھانے کے موقع پر یسوع نے خود کو دھوکا دئیے جانے کی پیشین گوئی کر دی تھی اور اُس نے دھوکا دینے والے کی نشاندہی بھی کر دی تھی: " یسُو ع نے جواب دِیا کہ جسے مَیں نوالہ ڈبو کر دے دُوں گا وُہی ہے ۔ پِھر اُس نے نوالہ ڈبویا اور لے کر شمعُو ن اِسکریُوتی کے بیٹے یہُودؔا ہ کو دے دِیا " (یوحنا 13باب26 آیت)۔

خُداوند یسوع نے کہا کہ یہوداہ اسکریوتی "پاک" نہیں تھا؛ یعنی وہ نئے سرے سے پیدا نہیں ہوا تھا اوراُس کے گناہ معاف نہیں کئے گئے تھے (یوحنا 13باب10-11 آیات)۔ حقیقت میں یہوداہ کو جو کام کرنے کو دیا گیا تھا وہ اُسے شیطان کی طرف سے دی گئی طاقت کی بدولت کر رہا تھا : " اور اِس نوالہ کے بعد شَیطان اُس میں سما گیا " (یوحنا 13باب27 آیت)۔

دوسرے شاگردوں کو اِس بات کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ یہوداہ اپنے دِل میں خُداوند یسوع کو دھوکا دینے کے خیالات پالے ہوئے تھا۔ جب خُداوند یسوع نے کہا کہ اُن کے درمیان ایک دھوکا دینے والا بھی ہے تو باقی کے شاگرد حیران و پریشان تھے کہ اُن میں سے کون ہے جو خُداوند کے ساتھ بے وفائی کرے گا(یوحنا 13باب22 آیت)۔ کسی کو یہوداہ پر شک تک نہیں ہوا تھا۔ وہ اُن بارہ رسولوں کے درمیان معتبر رکن خیال کیا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ جب خُداوند یسوع نے یہوداہ سے کہا کہ جو کُچھ تُو کرتا ہے جلد کر لے (یوحنا 13باب27 آیت) اور یہوداہ اُس رات کھانا چھوڑ کر فوراً چلا گیا تو دیگر شاگردوں نے یہ خیال کیا کہ شاید خُداوند نے یہوداہ کو عید کے لیے درکار کچھ خریدنے یا غریبوں کو کچھ دینے کے لیے بھیجا تھا (28-29 آیات)۔

یہوداہ اسکریوتی نے خُداوند یسوع کا بوسہ لیکر اُسے دھوکا دیا، اور یہ بات اُس کے ظاہری رکھ رکھاؤ اور بے شرمی کے بالکل مطابق تھی (لوقا 22 باب 47-48 آیات)۔ ایسا سفاکانہ عمل کرنے کے بعد " جب اُس کے پکڑوانے والے یہُودؔا ہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس رُوپَے سردار کاہِنوں اور بزُرگوں کے پاس واپس لا کر کہا۔مَیں نے گُناہ کِیا کہ بے قصُور کو قتل کے لئے پکڑوایا اُنہوں نے کہا ہمیں کیا؟ تُو جان" (متی 27باب3 آیت)۔ لیکن ہم سیکھتے ہیں کہ ندامت توبہ کے برابر نہیں ہوتی – اپنی غلطی کو سدھارنے اور معافی کا طلبگار ہونے کی بجائے ، " وہ رُوپَیوں کو مَقدِس میں پھینک کر چلا گیا اور جا کر اپنے آپ کو پھانسی دی" (متی 27باب5 آیت)۔

یہوداہ اسکریوتی نے 41 زبور 9 آیت کی پیشن گوئی کو پورا کیا تھا ، " بلکہ میرے دِلی دوست نے جس پرمجھے بھروسا تھا اورجو میری روٹی کھاتا تھا مجھ پر لات اُٹھائی ہے" (بحوالہ یوحنا 13باب18 آیت)۔ لیکن پھر بھی یہوداہ اپنے اُس عمل کا مکمل طور پر ذمہ دار تھا۔ خُداوند یسوع نے کہا تھا کہ " اِبنِ آدم تو جیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جس کے وسیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لئے اچّھا ہوتا" (متی 26باب24 آیت)۔

متی 27باب6-8 آیات بیان کرتی ہیں کہ سردار کاہن نے یہوداہ سے "خون کی قیمت" لے کر اُس سے کمہار کا کھیت خریدا تھا تاکہ اُس میں پردیسیوں کی تدفین کی جا سکے (اِس بات نے زکریاہ 11باب12-13 آیات کی نبوت کو پورا کر دیا تھا)۔ اعمال 1باب18-19 آیات کہانی کو جاری رکھتے ہوئے یہوداہ کی موت کے بعد جو کچھ ہو ا اُس کے بارے میں اضافی معلومات فراہم کرتی ہیں۔ لوقا بیان کرتا ہے کہ" (اُس نے بدکاری کی کمائی سے ایک کھیت حاصل کِیا اور سر کے بَل گرا اور اُس کا پیٹ پھٹ گیا اور اُس کی سب انتڑیاں نکل پڑیں۔اور یہ یرؔوشلِیم کے سب رہنے والوں کو معلُوم ہُؤا۔ یہاں تک کہ اُس کھیت کا نام اُن کی زُبان میں ہَقَل دما پڑ گیا یعنی خُون کا کھیت)۔" یہ اضافی تفصیل جو ہم لوقا کی معرفت حاصل کرتے ہیں یہوداہ کے پھانسی لیکر جان دینے اور اُسی کھیت میں گرنے کے بعد کی ہیں جسے اُسی کی طرف سے مسیح کو دھوکا دینے کے عوض ملنے والی رقم کیساتھ خریدا گیا تھا ۔

خُداوند یسوع کی تین سالہ خدمت کے دوران یہوداہ کی مسیح کے ساتھ ایسی قربت کی حقیقت کے پیشِ نظر یہ تصور کرنا بہت مشکل ہے کہ وہ اِس طرح کی جرات مندانہ دھوکا بازی کا ارتکاب کس طرح کر سکتا ہے۔ یہوداہ کی کہانی ہمیں چھوٹی چھوٹی بتدریج ناکامیوں سے بچنا سکھاتی ہے جو ہماری زندگیوں میں قوت پا کر مضبوط ہو جاتی ہیں اور پھر ہماری زندگیوں میں مزید مہلک کاموں کے اثرات کا دروازہ کھول سکتی ہیں۔ اُس کی کہانی ہمیں اِس بات کی بھی یاد دہانی کرواتی ہے کہ ظاہری شکل و صورت دھوکا دے سکتی ہے۔ خُداوند یسوع نے ہمیں سکھایا ہے کہ " اُس دِن بہتیرے مجھ سے کہیں گے اَے خُداوند اَے خُداوند!کیا ہم نے تیرے نام سے نبُوت نہیں کی اور تیرے نام سے بدرُوحوں کو نہیں نِکالا اور تیرے نام سے بُہت سے معجزے نہیں دِکھائے؟۔اُس وقت مَیں اُن سے صاف کہہ دُوں گا کہ میری کبھی تم سے واقفیت نہ تھی ۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ" (متی 7باب22-23 آیات)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل میں مذکور یہوؔداہ اسکریوتی کون تھا ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries