سوال
یسوع کی آزمائشوں کا مطلب اور مقصد کیا تھا؟
جواب
ہمارے خدا وند یسوع نے زمینی زندگی کے دوران صرف اُن تین آزمائشوں کا ہی سامنا نہیں کیا جو شیطان کی طرف سےبیابان میں اُس پر آئی تھیں ۔ لوقا 4باب 2آیت میں ہم پڑھتے ہیں کہ وہ شیطان کی طرف سے چالیس دن تک آزمایا جاتا رہا اور بلاشبہ وہ دیگر اور موقعوں پر بھی آزمایا گیا تھا (لوقا 4باب 13آیت؛ متی 16باب 21-23آیات؛ لوقا 22باب 42آیت) تاہم ان سب آزمائشوں میں اُس نے کسی طرح کا کوئی گناہ یا سمجھوتا نہیں کیا تھا ۔ گوکہ کچھ لوگوں نے تجویز پیش کی ہے کہ ہمارے خداوند یسوع کے روزے کا دورانیہ موسیٰ ( خروج 34باب 28آیت) اور ایلیاہ (1سلاطین 19باب 8آیت) دونوں کے روزے کے دورانیے سے مماثلت رکھتا ہے لیکن اہم نکتہ یہ ہے کہ اپنی مجسم حالت میں بطورِ انسان یسوع نے اپنی آزمائش کا سامنے کیسے کیا اور کس طرح سے اُس سے نمٹا۔
وہ انسان بنا اور خُدا کی طرف سے اُسے ہر لحاظ سے ہمارے جیسا بنایا گیا تاکہ وہ تین اہم چیزوں کو سرانجام دے سکے: (1)شیطان کی طاقت کو ختم کرے اور مو ت کے خوف کے باعث غلامی میں ڈوبے ہوئے لوگوں کو آزاد کرے ( عبرانیوں 2باب 15 آیت)؛( 2) خدا کی خدمت اور ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کےلیے ایک مہربان اور وفادار سردار کاہن بنے ( عبرانیوں 2باب 17آیت)؛ اور( 3)ایسی شخصیت بنے جو ہماری تمام کمیوں اور کمزوریوں میں ہم سے ہمددری کرنے کے قابل ہو ( عبرانیوں 4باب 15آیت)۔ یسوع کی انسانی فطرت اُسے ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد بننے کے قابل بناتی ہے اس لیے کہ اُس نے بھی ایسی کمزوریوں کا سامنا کیا تھا ۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ہمارے پاس ایک سردار کاہن ہے جو ہماری خاطر شفاعت کرنے اور معافی بھرا فضل مہیا کرنے کی قابلیت رکھتا ہے ۔
آزمایش اُس وقت تک کبھی بھی اتنی بڑی نہیں ہوتی ہے جتنی بڑی یہ اُس وقت ہوتی ہے جب کوئی انسان کھلے عام اپنے ایمان کا اظہار کرتا ہے جیسا کہ ہمارے خدا وند نے یردن میں بپتسمہ لیتے وقت کیا تھا ( متی 3باب 13-17آیات)۔ تاہم ہم اس بات پر بھی غور کرتے ہیں کہ اس کٹھن آزمایش کے وقت ہمارے خداوند کو فرشتوں کی طرف سے خدمت بھی مہیا کی گئی تھی ۔ درحقیقت یہ بھی ایک بھید ہے کہ قادرِ مطلق کو ایسی ادنیٰ مخلوق کی طرف سے کیونکہ مدد لینی پڑی !۔ یہاں اُس خدمت کی ایک خوبصورت تفصیل موجود ہے جس سے اُس کے لوگوں کو بھی مستفید ہونا چاہیے ۔ آزمایش اور امتحان کے اوقات میں ہمیں بھی اُن فرشتوں کی مدد فراہم کی جاتی ہے جو خدمت گذر رُوحیں ہیں اورنجات کی میراث پانے والوں کی خاطر خدمت کو بھیجی جاتی ہیں (عبرانیوں 1باب 14آیت)۔
یسوع کی آزمایشوں میں تین طرح کے نمونے پائے جاتے ہیں جنہیں تمام لوگوں کی آزمایشوں میں عام طور پر دیکھا جا سکتا ہے ۔ پہلی آزمائش کا تعلق جسم کی خواہش سے ہے ( متی 4باب 3-4آیات)۔ یسوع بھوکا ہے اور شیطان اُس کی آزمائش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ پتھروں سے کہے کہ وہ روٹیاں بن جائیں لیکن یسوع اُسے استثنا 8باب 3آیت کا حوالہ پیش کرتے ہوئے جواب دیتا ہے ۔ دوسری آزمایش کا تعلق زندگی کی شیخی سے ہے ( متی 4باب 5-7آیات) اور یہاں شیطان کلامِ مقدس میں سے 91زبور 11-12آیات کا حوالہ دیتا ہے لیکن اس کے برعکس خداوند پھر سے کلامِ مقدس میں سے جواب پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنا اُس کےلیے درست نہیں ہے ۔ تیسری آزمائش کا تعلق آنکھوں کی خواہش سے ہے، اور جس دُکھ اور مصلوبیت کےلیے یسوع کو بھیجا گیا تھا اسے نظرانداز کرتے ہوئے مسیحا کے رتبے کو فوری طور پر حاصل کرنے کا اگر کوئی آسان ترین راستہ موجود تھا تو وہ یہی تھا کہ یسوع شیطان کو سجدہ کر لے ۔ دنیا کی تمام ریاستیں پہلے ہی شیطان کے قبضہ میں تھیں ( افسیوں 2باب 2آیت) مگر اب مسیح کی وفاداری حاصل کرنے لیے وہ اُسے ہر چیز دینے کو تیار تھا ۔ لیکن اس چیز کے بارے میں محض ایک خیال ہی خدا وند کی الہیٰ فطرت کو ہلا دینے کا باعث بن سکتا تھاا،س لیے یسوع شیطان کو سختی سے جواب دیتا اور اُسے بتاتا ہے کہ لکھا ہے"تُو خُداوند اپنے خُدا کا خوف ماننا اور اُسی کی عبادت کرنا اور اُسی کے نام کی قسم کھانا " ( استثنا6باب 13آیت)۔
ایسی بہت سی آزمائشیں ہیں جن میں ہم محض اس لیے مبتلا ہو تے ہیں کہ ہمار ا بدن فطری طور پر کمزور ہے، لیکن خدا ہمارے ساتھ ہوتا ہے جو ہمیں ایسی آزمایشوں میں پڑھنے نہیں دیتا جن کو ہم برداشت نہیں کر سکتے بلکہ وہ اُس میں سے نکلنے کی راہ بھی بتاتا ہے ( 1کرنتھیوں 10باب 13آیت)۔ پس غالباً ہم ایسی آزمائشوں کے مقابلے میں فتح مند ہونگے اور اُس آزمائش سے نجات دلانے کےلیے خداوند کا شکر کر یں گے ۔ بیابان میں یسوع کی آزمائش کا تجربہ ہمیں اُن عام آزمائشوں پر غور کرنے میں مدد کرتا ہے جو ہمیں موثر طور پر خدا کی خدمت کرنے سے روکتی ہیں ۔ مزید ، ہم یسوع کے آزمائشوں کے خلاف ردّعمل سے یہ بھی سیکھتے ہیں کہ ہمیں ایسی آزمائشوں میں کلام مقدس میں سےدرست جواب کس طرح دینا ہے ۔ ہمیں بے شمار آزمائشوں کی صورت میں برائی کی طاقتوں کا سامنا ہوتا ہے مگر بنیادی طور پر ان سب میں تین باتیں ایک جیسی ہوتی ہیں ۔ آنکھوں کی خواہش، جسم کی خواہش اور زندگی کی شیخی۔ ہم اپنے دل و دماغ کو کلام مقدس کی سچائیوں سے لبریز و معمور کرنے کے وسیلہ سے ہی اِن آزمائشوں کو پہچان سکتے اور اِن کا مقابلہ کر سکتے ہیں ۔ زندگی کی رُوحانی جنگ میں ایک مسیحی سورما کے حفاظتی لباس میں صرف ایک ہی جارحانہ ہتھیار ہے اور وہ ہتھیار رُوح کی تلوار یعنی خداکا کلام ہے ( افسیوں 6باب 17آیت)۔ بائبل کو گہرے طور پر جاننے سے ہم اس تلوار کو اپنے ہاتھوں میں تھامتے ہیں اور پھر اِس کے وسیلے اُن آزمائشوں پر فتح پانے کے قابل ہو تے ہیں ۔
English
یسوع کی آزمائشوں کا مطلب اور مقصد کیا تھا؟