سوال
یسوع کے ابنِ آدم ہونے سے کیا مُراد ہے؟
جواب
نئے عہد نامے میں یسوع کا" ابنِ آدم "کے طور پر 88 بار ذکر ملتاہے ۔ اِس اصطلاح " ابنِ آدم " کا پہلامفہوم دانی ایل 7باب 13-14آیات میں درج نبوت کی طرف اشارہ کرتا ہے :" مَیں نے رات کو رویا میں دیکھا اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص آدمزاد کی مانند آسمان کے بادلوں کے ساتھ آیا اور قدیم الایّام تک پہنچا۔ وہ اُسے اُس کے حضور لائے۔ اور سلطنت اور حشمت اور مملکت اُسے دی گئی تاکہ سب لوگ اور اُمتیں اور اہلِ لغت اُس کی خدمت گذاری کریں۔ اُس کی سلطنت ابدی سلطنت ہے جو جاتی نہ رہے گی اور اُس کی مملکت لازوال ہو گی "۔ " ابنِ آدم" اصطلاح کی وضاحت یہ ہے کہ یہ آنے والے مسیحا کا ایک خطاب تھا ۔ یسوع ہی وہ شخصیت ہے جسےسلطنت اور عظمت اور بادشاہی دی گئی تھی۔ جب یسوع نے اِس اصطلاح کا استعمال کیا تو اصل میں وہ اِس ابنِ آدم کی نبوت کو اپنی ذات سے منسوب کر رہا تھا ۔ اُس دور کے یہودی اِس اصطلا ح اور اُس شخصیت کے بارے میں بخوبی واقف تھے جس کی جانب یہ اشارہ کرتی ہے ۔ اپنی ذات کے لیے اِس اصطلاح کو استعمال کرنے کے ذریعے یسوع خود موعودہ مسیحا ہونے کا دعویٰ کر رہا تھا۔
اِس اصطلاح "ابنِ آدم " کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ یسوع واقعی ایک انسان بھی تھا۔ خدا نے حزقی ایل نبی کو 93بار " آدمزاد" کہا۔ خدا حزقی ایل کو محض انسان کہہ رہا تھا ۔ آدمزاد بھی انسان ہے ۔ یسوع کامل خدا تھا ( یوحنا 1باب 1آیت) لیکن وہ اِس کے ساتھ ساتھ انسان بھی تھا ( یوحنا 1باب 14آیت)۔ 1یوحنا 4باب 2 آیت ہمیں بتاتی ہے " خُدا کے رُوح کو تم اِس طرح پہچان سکتے ہو کہ جو کوئی رُوح اقرار کرے کہ یسوع مسیح مجسم ہو کر آیا ہے وہ خُدا کی طرف سے ہے۔" ہاں ، یسوع خدا کا بیٹا تھا –کیونکہ وہ اور خدا دونوں ایک جوہر سے تھے ۔ ہاں ، یسوع انسانی فطرت پر ہونے کی وجہ سے ابنِ آدم بھی تھا۔ مختصراً کہا جائے تو یہ اصطلاح " ابنِ آدم " اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یسوع ہی مسیحا ہے اور یہ بھی کہ وہ حقیقی انسان ہے ۔
English
یسوع کے ابنِ آدم ہونے سے کیا مُراد ہے؟