settings icon
share icon
سوال

اِس سے کیا مُراد ہے کہ یسوع ابنِ داؤد ہے؟

جواب


نئے عہد نامے کی سترہ آیات یسوع کو " ابنِ داؤد" کے طور پر بیان کرتی ہیں ۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یسوع داؤد کا بیٹا کیسے ہو سکتا ہے کیونکہ داؤد یسوع سے قریباً ہزار سال پہلے ہو گزرا تھا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ مسیح ( مسیحا) داؤد کی نسل کے بارے میں کی گئی پیشن گوئی کی تکمیل ہے (2سموئیل 7باب 12-16آیات)۔ یسوع موعودہ مسیحا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اُس کا داؤد کی نسل سے ہونا ضرور ہے ۔ متی 1باب ثبوت کے طور پر نسب نامہ پیش کرتا ہے کہ یسوع مجسم ہونے کی صورت میں اپنے قانونی باپ یوسف کے وسیلہ سے براہ راست ابرہام اور داؤد کی نسل سے تھا ۔ لوقا 3 باب یسوع کے نسب نامے کو اُس کی ماں مریم کے شجرہ ِ نسب کے ذریعے سے بیان کرتا ہے ۔ یوسف کے لے پالک بیٹے اور مریم کے حقیقی بیٹے کی حیثیت سے یسوع داؤد کی نسل سے ہے ۔ یسوع مسیح " جسم کے اِعتبار سے تو داؤد کی نسل سے پیدا ہوا" تھا (رومیوں 1باب 3آیت)۔


بنیاد ی طور پر "ابنِ داؤد" کا یہ خطاب جسمانی نسب نامے کے بیان سے بڑھ کر ہے اس لیے کہ یہ موعودہ مسیحا کا خطاب ہے ۔ جب لوگوں نے یسوع کو ابنِ داؤد کہا تھا تو اُن کایہی مطلب تھا کہ یسوع موعوہ نجات دہندہ اور پرانے عہد نامے کی پیشن گوئیوں کی وہ تکمیل ہے جس کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا ۔

ایمان کی بناء پر اُن لوگوں نے یسوع کو متعدد بار " اَے خداوند ، ابنِ داؤد" کے نام سے مخاطب کیا تھا جو رحم اور شفا کے متلاشی تھے ۔ وہ عورت جس کی بیٹی کو بدرُوح ستاتی تھی ( متی 15باب 22آیت) اور راہ کے کنارےبیٹھے دونوں اندھے (متی 20باب 30آیت) سب یہی پکار اُٹھے تھے کہ " اے خداوند ابنِ داؤد ہم پر رحم کر"۔ انہوں نے عزت کے تحت یسوع کو جو خطاب دئیے تھے وہ یسوع پر اُن کے ایمان کا اظہار کرتے ہیں ۔ اُسے " خداوند " کہہ کر پکارنا اس با ت کو واضح کرتا ہے کہ وہ اُس کی الوہیت ، اختیار اور قدرت سے واقف تھے اور اُسے " ابنِ داؤد" کہنا اُن کے اس ایمان کا اظہار ہے کہ وہ مسیحا ہے ۔

فریسی اس بات کو مکمل طور پر سمجھتے تھے کہ جب لوگ اُسے " ابنِ داؤد " کہتے ہیں تو اُن کا اس سے کیا مطلب ہے ۔ لیکن ایمان کی رو سے اُسے " ابن ِ داؤد" پکارنے والے لوگوں کے برعکس فریسی اپنے غرور میں اس قدر اندھے تھے کہ وہ اُس چیز کو نہیں دیکھ پا رہے تھے جسے اندھےبھکاری بھی دیکھ سکتے تھے – یعنی وہ مسیحا اُن کے سامنے کھڑا تھا جس کا وہ سب مدتوں سے وہ انتظار کررہے تھے لیکن وہ اُسے پہچان نہیں پا رہے تھے ۔ فریسی یسوع سے نفرت رکھتے تھے کیونکہ وہ اُنہیں اُس طرح سے عزت نہیں دیتا تھا جیسا اُن کا خیال تھا کہ اُن کو ملنی چاہیے ۔ لہذا جب اُنہوں نے دیکھا کہ لوگ یسوع کو ایک نجات دہندہ کہہ کر پکار رہے تھے تو وہ غصے سے بھر گئے ( متی 21 باب 15آیت) اور اُس کو قتل کرنے کی سازش کرنے لگے (لوقا 19باب47آیت)۔

یسوع اس خطا ب کی وضاحت طلب کرنے کے ذریعے سے فریسیوں اور شرع کے عالموں کومزید پریشانی میں مبتلاکر دیتا ہے کہ مسیح داؤد کا بیٹا کیسے ہو سکتا ہے جبکہ داؤد خود اُس کو " میرے خداوند " کے طور پر بیان کرتا ہے ( مرقس 12باب 35-37آیت بالموازنہ زبور 110باب 1آیت)؟۔مگر شرع کے عالم اُس کا جواب نہیں دے پاتے ۔ اس طرح یسوع نے یہودی مذہبی قیادت کی نااہلی کو بطورِ قوم کے اُستاد مزید بے نقاب کر دیا اور دکھایا کہ وہ مسیحا کی اُس فطرت سے ناواقف تھے جس کے بارے میں پرانا عہد نامہ سکھاتا ہے۔ پس اِس بات نے یہودی مذہبی قیادت کو یسوع سے مزید برگشتہ کر دیا۔

مرقس 12باب 35آیت میں پوچھے جانے والے سوال میں یسوع کا اصل مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ مسیحا داؤد کے جسمانی بیٹے سے بڑھ کر ہے ۔ اگر وہ داؤد کا خداوند ہے تو اُسے یقینا ً داؤد سے بڑا ہونا چاہیے ۔ جیسا کہ یسوع مکاشفہ 22باب 16آیت میں فرماتا ہے "مَیں داؤد کی اَصل و نسل ہوں۔ یعنی وہ داؤد کا خا لق اور داؤد کی نسل دونوں ہے ۔ صرف خدا کا مجسم بیٹا ہی ایسا دعویٰ کر سکتا ہے ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

اِس سے کیا مُراد ہے کہ یسوع ابنِ داؤد ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries