سوال
کیا یسوع نے کبھی غصہ کیا تھا؟
جواب
یسوع نےجب صرافوں اور جانوروں کی خرید و فروخت کرنے والوں کو ہیکل میں سے نکالا تھا تو اُس نے اُس وقت بڑے شدید جذبات اور غصے کا اظہار کیا تھا ( متی 21باب 12-13آیات؛ مرقس 11باب 15-18آیات؛ یوحنا 2باب 13-22آیات)۔ یسوع کے جذبات کو خدا کے گھر کےلیے " غیرت" کے طور پر بیان کیا گیا ہے ( یوحنا 2باب 17آیت)۔ اُس کا غصہ پاک اور پوری طرح واجب تھا کیونکہ اس کی بنیاد خدا کی پاکیز گی اور عبادت کےلیے فکر مند ی پر تھی ۔ چونکہ صرافوں اور جانوروں کی خرید و فروخت کرنے والوں کے اِس عمل کی وجہ سے خدا کی پاکیز گی اور عبادت داؤ پر لگی ہوئی تھی، اس لیے یسوع نےفوری اور فیصلہ کن عمل کیا ۔ یسوع نے ایک اور موقع پر کفر نحوم کے ایک عبادت خانے میں اُس وقت غصے کا اظہار کیا تھا جب فریسیوں نے یسوع کے سوالات کا جواب دینے سے انکار کیا تھا " اُس نے اُن کی سخت دِلی کے سبب سے غمگین ہو کر اور چاروں طرف اُن پر غصّہ سے نظر کر کے اُس آدمی سے کہا اپنا ہاتھ بڑھا" ( مرقس 3باب 5آیت)۔
غصے کو ہم بیشتر اوقات ایک خودغرض اور تباہ کن جذبے کے طور پر دیکھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ ہمیں اِسکو اپنی زندگی سے پوری طرح ختم کر دینا چاہیے۔ تاہم یہ حقیقت کہ یسوع متعدد بار غصے میں آیا تھا واضح کرتی ہے کہ بحیثیت ایک جذبے کے غصہ بذات خود اخلاق سے بے تعلق ہے ۔اِسے نئے عہد نامے میں اور بھی جگہوں پر دیکھا جا سکتا ہے۔ افسیوں 4باب 26آیت ہمیں نصیحت کرتی ہے کہ " غصّہ تو کرو مگرگناہ نہ کرو ۔سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے"۔ لہذا اصل حکم " غصے سے اجتناب " ( یا اس کی حمایت یا اسے نظر انداز ) کرنے کا نہیں ہے بلکہ وقت کے لحاظ سے اس سے مناسب طور پر نمٹنے کا ہے ۔ ہمیں یسوع کے غصے کے اظہار کے بارے میں درج ذیل حقائق پر غور کرنا چاہیے :
1. اُس کے غصہ کرنے کے پیچھے ایک خاص مقصد تھا ۔ دوسرے الفاط میں وہ صحیح وجوہات کی بناء پر غصے میں آیا تھا ۔ یسوع کا غصہ لوگوں کے ساتھ ذاتی لڑائی یا کسی کی طرف سے اُس کی شخصی تحقیر کے باعث پیدا نہیں ہوا تھا ۔ اُس میں کسی بھی طرح کی خود غرضی شامل نہیں تھی ۔
2. اُس کا غصہ ایک خاص بات پر مرکوز تھا ۔ وہ خدا پر یا دوسرے لوگوں کی " کمزوریوں " پر غصے نہیں تھا ۔ اُس کا غصہ گناہ آلودہ رویے اور حقیقی ناانصافی کے خلاف تھا ۔
3. اُس کے غصے میں موقعے کے لحاظ سے مناسب اور ضروری عناصر موجود تھے۔ مرقس 3باب 5آیت بیان کرتی ہے کہ فریسیوں کے ایمان میں کمی کے باعث اُس کا غصہ غم سے بھرا ہوتا تھا ۔ یسوع کا غصہ فریسیوں سے محبت اور اُن کی رُوحانی حالت کےلیے فکر مندی سے پیدا ہوا تھا ۔ اسکے غصے کا نفرت یا عداوت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
4. اُس کا غصہ مکمل طور پر اُس کے قابو میں تھا ۔ حتی ٰ کہ اپنے شدید غصے میں بھی یسوع کبھی آپے سے باہر نہیں ہوا تھا ۔ ہیکل کے رہنماؤں نے اُس کے ہیکل کو صاف کرنے کے عمل کو ناپسند کیا تھا ( لوقا 19باب 47آیت) مگر اس عمل سے اُس نے کوئی گناہ نہیں کیا تھا ۔ اُس کے جذبات اُس کے قابو میں تھے کیونکہ وہ جذبات کے قابو میں نہیں تھا ۔
5. اُس کا غصہ ایک خاص وقت کےلیےتھا ۔ اُس نے اپنے غصے کو کڑواہٹ میں بدلنے نہیں دیا تھا اور نہ ہی کسی سے بغص رکھا تھا ۔ ہر صورت ِحال میں وہ مناسب طریقے سے پیش آیا تھا اور غصے کو موزوں وقت کے اندراندر سنبھال لیا تھا ۔
6. اُس کے غصے کا نتیجہ اچھا تھا ۔ یسوع کا غصہ الٰہی عمل کا ناگزیر اثر رکھتا تھا ۔ یسوع کا غصہ اُس کے تمام جذبات کے ہمراہ خدا کے کلام کے ماتحت تھا؛ لہذا یسوع کے ردّعمل نے خدا کی مرضی کو پورا کیا تھا ۔
جب ہم غصے میں آتے ہیں تواکثر اس پر ہمارا قابو نہیں رہتا یا اس لیے ہمارا مقصد درست نہیں ہوتا۔ ہم مذکورہ بالا نکات میں سے ایک یا زیادہ میں ناکام ہو جاتے ہیں ۔اسی انسانی قہر کے بارے میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ " اَے میرے پیارے بھائِیو ! یہ بات تم جانتے ہو ۔ پس ہر آدمی سُننے میں تیز اور بولنے میں دِھیرا اور قہر میں دِھیما ہو۔ کیونکہ اِنسان کا قہر خُدا کی راست بازی کا کام نہیں کرتا" (یعقوب 1باب 19-20آیات)۔یسوع نے انسانی غصے کی بجائے خدا کے کامل اور مقدس قہر کا اظہار کیا تھا ۔
English
کیا یسوع نے کبھی غصہ کیا تھا؟