settings icon
share icon
سوال

یسوع ہمارا سبت کا آرام کیسے ہے؟

جواب


عبرانی لفظ "شباتھ" جس کا مطلب " آرام کرنا ، رک جانا یا کام کرنے سے باز آنا " ہےاس بات کو سمجھنے کی کلید ہے کہ یسوع ہمارے سبت کا آرام کیسے ہے ۔ سبت کے آغاز کا تعلق تخلیق کے عمل کیساتھ ہے ۔ چھ دن میں آسمانوں اور زمین کو تخلیق کرنے کے بعد خدا " اپنے سارے کام سے جسے وہ کر رہا تھا ساتویں دِن فارِغ ہوا" ( پیدایش 2باب 2آیت)۔ اس سے یہ مراد نہیں کہ خدا تھک گیا تھا اور اُسے آرام کی ضرورت تھی ۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ خدا قادر ِ مطلق اور " لا محدود قوت کا مالک"ہے ۔ اُس کا اختیار تمام کائنات پر ہے ، وہ کبھی نہیں تھکتا اور اُس کی طاقت کے سب سے بڑے ترین استعمال سے بھی اُس کی قوت میں ذرابرابر فرق نہیں پڑتا ۔ لہذا اس کا کیا مطلب ہے کہ خدا نے ساتویں دن آرام کیا تھا ؟ اس کا عام مطلب یہی ہے کہ خدا جو کام کر رہا تھا اُس نے اُسے مکمل کر دیا تھا ۔ وہ اپنے کام سے فارغ ہو گیا تھا ۔ یہ سبت کے دن کے قیام اور ہمارے سبت کے آرام کے طور پر مسیح کے کردار کو سمجھنے کےلیے اہم ہے ۔

اپنے لوگوں کے لئے سبت کے دن آرام کے اصول کو قائم کرنے کے لئے خدا نے تخلیق کے ساتویں دن اپنے آرام کی مثال کو استعمال کیا تھا ۔ خروج 20باب 8-11آیات اور استثنا 5باب 12-15آیات میں خدا نےبنی اسرائیل کو اپنے دس احکام میں سے چوتھا حکم سبت کے بارے میں دیا تھا ۔ اُنہیں " یاد " کر کے سبت کے دن کو " پاک ماننا " تھا ۔ ہفتے کے سات دنوں میں سے ایک دن اُن کو اپنے کام کاج سے آرام کرنا تھا اور اُسی دن اپنے خدمتگاروں، جانوروں کو بھی آرام دینا تھا ۔ یہ کام کے دوران محض تھوڑی دیر کے لیے جسمانی آرام نہیں تھا بلکہ محنت مشقت سے باز رہنا تھا ۔ وہ جو بھی کا م کر رہے ہوتے ہر ہفتے پورا ایک دن اُنہیں اُس کام کو عارضی طور پر بند کرنا ہوتا تھا ۔ (اس معاملے کی مزید وضاحت کے لیے برائے مہربانی ہمارے دیگر مضامین بعنوان "سبت کا دن"، "سبت کا دن کونسا ہے، ہفتہ یا اتوار؟"اور "کیا خُدا مسیحیوں سے یہ تقاضہ کرتا ہے کہ وہ سبت کو مانیں؟")سبت کا دن اس لیے قائم کیا گیا تھا تاکہ لوگ اپنے کام کاج کو چھوڑ کر ہفتے میں ایک دن آرام کریں اور سبت سے اگلے دن پھر سے اسے شروع کریں ۔

سبت کے مختلف عناصر اُس موعودہ مسیحا کی آمد کی نشاندہی کرتے تھے جو اپنے لوگوں کو مستقل آرام بخشے گا ۔ ہماری محنت و مشقت سے آرام کی مثال ایک بار پھر منظر عام پر آتی ہے ۔ پرانے عہد نامے کی شریعت کے دئیے جانے کے وقت سے ہی یہودی لوگ خود کو خدا کے حضور قابل ِ قبول بنانے کےلیے مستقل طور پر " محنت" کر رہے تھے ۔ اُن کی محنت و مشقت رسمی شریعت ، ہیکل کے قوانین، اور سماجی و معاشرتی قوانین وغیر ہ سے متعلق بے شمار باتوں کو کرنے اور بہت سی باتوں سے باز رہنے کی کوشش پر مشتمل تھی ۔ یقینا ً وہ ان تمام قوانین کی ممکنہ طور پر پیروی نہیں کر سکتے تھے لہذا خدانے اُنہیں خطا کی قربانیوں اور نذرانوں کا ایک نظام مہیا کیا تاکہ وہ معافی اور اُس کی رفاقت میں بحالی کےلیے اُس کے پاس آسکیں مگر یہ معافی اور بحالی مستقل نہیں تھی ۔ جس طرح وہ ایک دن کے آرام کے بعد اپنی جسمانی محنت و مشقت کے عمل کو پھر سے شروع کرتے اسی طرح اُنہیں قربانیوں کے سلسلے کو بھی جاری رکھنا پڑتا تھا ۔ عبرانیوں 10باب 1آیت ہمیں بتاتی ہے کہ شریعت " جس میں آیندہ کی اچھی چیزوں کا عکس ہے اور اُن چیزوں کی اصلی صورت نہیں اُن ایک ہی طرح کی قربانیوں سے جو ہر سال بلاناغہ گذرانی جاتی ہیں پاس آنے والوں کو ہرگز کامل نہیں کر سکتی"۔ لیکن یہ قربانیاں صلیب پر مسیح کی حتمی قربانی کی امید میں پیش کی جاتی تھیں جو " ہمیشہ کے لیے گناہوں کے واسطے ایک ہی قربانی گذران کر خُدا کی د ہنی طرف جا بیٹھا" (عبرانیوں10باب 12آیت)۔ جس طرح اپنی حتمی قربانی پیش کرنے بعد اُس نے آرام کیا اور خدا کے دہنے ہاتھ جا بیٹھا تھا اس طرح اُس نے اپنے کفارہ بخش کام کو ختم کیا تھا کیونکہ اس کے بعد کچھ بھی کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ اُس کی کفارہ بخش موت کے باعث اب ہمیں خدا کے حضور راستباز ٹھہرنے کے لیے شریعت کی پابندی کی صورت میں " محنت و مشقت " کرنے کی مزید کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ یسوع کو اس لیے بھیجا گیا تھا تاکہ ہم خدا اور یسوع کے نجات بخش منصوبے میں آرام پائیں ۔

سبت کے آرام کا ایک اور عنصر جسے مسیح میں ہمارے مکمل آرام کی پیش گوئی کے طور پر خدانے قائم کیا تھا یہ ہے کہ اُس نے اسے برکت دی اور پاک ٹھہرایا تھا ۔ یہاں ایک بار پھر ہم مسیح کی علامت کو اپنے سبت کے آرام کی حیثیت سے دیکھتے ہیں جو خدا کا پاک اور کامل بیٹا ہے اور اپنے سب ماننے والوں کی تقدیس کرتا اور اُنہیں پاک بناتا ہے ۔ جس طرح خدا نے سبت کے دن کو پاک ٹھہرایا تھا اُسی طرح اُس نے ہمارے گناہوں کا کفارہ بننے کےلیے مسیح کو جو کہ پاک ہے دنیا میں بھیجا تھا ( یوحنا 10باب 36آیت)۔ اُسی میں ہمیں اپنی کوششوں سے مکمل آرام ملتا ہے کیونکہ صرف وہی پاک اور مُقدس ہے "جو گناہ سے واقف نہ تھا اُسی کو اُس نے ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خُدا کی راست بازی ہو جائیں " ( 2کرنتھیوں5باب 21آیت)۔ اب ہم اپنے رُوحانی مشقت سے باز آسکتے ہیں اور ہفتے میں محض ایک دن نہیں بلکہ ہمیشہ اُس میں آرام پا سکتے ہیں ۔

یسوع اِس لحاظ سے بھی ہمارے سبت کا آرام ہو سکتا ہے کیونکہ وہ " سبت کا مالک" ہے ( متی 12باب 8آیت)۔ مجسم خدا کی حیثیت سے وہ سبت کے حقیقی معنوں کا تعین کرتا ہے کیونکہ اس نے سبت کے دن کو مقرر کیا تھا اور بدن کی حالت میں وہ ہمارے سبت کا آرام ہے ۔ جب سبت کے دن شفا دینے پر فریسیوں نے یسوع پر تنقید کی تو اُس نے اُنہیں یاد دلایا کہ اگر چہ وہ گنہگار ہیں تو بھی کیا وہ سبت کے دن گڑھے میں گری کسی بھیڑ کو نہ نکالیں گے ۔ چونکہ وہ اُن بھیڑوں کو ڈھونڈنے اور نجات دینے آیا تھا جو اُس کی آواز کو سنیں گی ( یوحنا10باب 3 اور 27آیات) اور اُس سبت کے آرام میں داخل ہوں گی جو اُس نے اُن کےگناہوں کے کفارے کے ذریعے مہیا کیا ہے لہذا وہ سبت کے قوانین کو توڑ سکتا تھا ۔ اُس نے فریسیوں سے کہا کہ لوگ بھیڑوں سے زیادہ اہم ہیں اور اُس کی طرف سے مہیا کردہ نجات قوانین سے زیادہ اہم ہے ۔ یہ بیان کرتے ہوئے کہ "سبت آدمی کے لئے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لئے" ( مرقس 2باب 27آیت) یسوع اس اصول کو دُہرا رہا تھا کہ سبت انسان کو اُس کی مشقت سے آرام دینے کےلیے مقرر کیا گیا تھا جس طرح وہ ہمیں ہمارے اعمال کے وسیلہ سے نجات حاصل کرنے کی مشقت سے آرام دینے آیا تھا ۔ اب ہم صرف ایک دن کےلیے آرام نہیں کریں گے بلکہ خدا کی خوشنوی کے حصول کی خاطر ہم اپنے مشقت کو ہمیشہ کے لیے ترک کر دیں گے ۔ یسوع کی ذات ہمارے لیے آج بھی تمام طرح کی مشقت سے آرام ہے، اور چونکہ وہ آسمان پر جانے کا واحد دروازہ ہے، ہم آسمان پر اُس کی ذات میں اور اُس کی ذات کے وسیلے سے ہمیشہ تک آرام پائیں گے۔

عبرانیوں 4باب ایک واضح حوالہ ہے جو اِس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ یسوع ہمارے لیے سبت سے آرام ہے، یعنی وہ ہمارا سبت ہے۔ عبرانیوں کی کلیسیا کے نام خط کا مصنف اپنے قارئین کو اُس سبت کے آرام میں " داخل " ہونے کی نصیحت کرتا ہے جو مسیح کے وسیلہ سے عطا کیا گیا ہے ۔ پچھلے تین ابواب میں ان باتوں سے آگاہ کرنے کے بعد کہ یسوع فرشتوں سے افضل ہے اور یہ کہ وہ ہمارا رسول اور سردار کاہن ہے وہ اُن سے درخواست کرتا ہے کہ وہ مسیح کے بارےمیں اپنے دلوں کو ایسا سخت نہ کریں جیسا بیابان میں اُن کے باپ دادا نے خداوند کے خلاف اپنے دلوں کو سخت کیا تھا ۔ اُن کی بے اعتقادی کے باعث خدانے اُن کے حق میں فرماتا تھا کہ "یہ میرے آرام میں داخل نہ ہونے پائیں گے" ( عبرانیوں 3باب 11آیت) اور اس طرح خدا نے وعدے کی سر زمین میں اُس نسل کے داخلے کو ممنوع قرار دے دیا تھا۔ عبرانیوں کی کلیسیا کے نام خط کا مصنف بالکل اسی انداز میں اپنے قارئین سے التجا کرتا ہے کہ وہ یسوع مسیح میں خد ا کے سبت کے دن کو مسترد کرنے کے ذریعے اُسی غلطی کو نہ دُہرائیں جو اُن کے باپ دادا نے دہرائی تھی ۔ " پس خُدا کی اُمت کے لئے سبت کا آرام باقی ہے۔ کیونکہ جو اُس کے آرام میں داخل ہُوا اُس نے بھی خُدا کی طرح اپنے کاموں کو پُورا کر کے آرام کیا۔ پس آؤ ہم اُس آرام میں داخل ہونے کی کوشش کریں تاکہ اُن کی طرح نافرمانی کر کے کوئی شخص گر نہ پڑے" ( عبرانیوں 4باب 9-11آیات)۔

یسوع مسیح کے علاوہ کوئی اور شخص سبت کا آرام مہیا نہیں کر سکتا ۔ صرف وہی شریعت کے تقاضوں کو پورا کرتا ہے اور صرف اُسی کی قربانی گناہوں کا کفارہ مہیا کرتی ہے ۔ یسوع خدا کا منصوبہ ہے جس کا مقصد ہمیں ہمارے اعمال کی مشقت سے آرام بخشنا ہے ۔ ہم نجات کے اس واحد اور آخری راستے کو مسترد کرنے کی ہمت نہیں کر سکتے ( یوحنا 14باب 6آیت)۔ وہ لوگ جو خدا کے منصوبے کو مسترد کرتے ہیں اُن کے خلاف خدا کا رد عمل گنتی 15 باب میں دکھائی دیتا ہے ۔ سبت کے دن تمام طرح کی مشقت سے باز رکھنے کے خدا کے اس واضح حکم کے باوجود ایک شخص سبت کے دن لکڑیاں جمع کرتے پایا گیا ۔ شریعت کی یہ خلاف ورزی ایک جان بوجھ کر کیا جانے والا گناہ تھا ۔ اس شخص نے بناء کسی خوف کے کھلے عام خداکے اختیار کا انکار کیا تھا ۔ "تب خُداوند نے مُوسیٰ سے کہا کہ یہ شخص ضرور جان سے مارا جائے ۔ ساری جماعت لشکرگاہ کے باہر اُسے سنگسار کرے" ( 35آیت)۔ وہ تمام لوگ جو مسیح میں خدا کی طرف سے مہیا کردہ سبت کے آرام کو مسترد کرتے ہیں اُن کے ساتھ ایسا ہی ہوگا ۔ "تو اِتنی بڑی نجات سے غافل رہ کر ہم کیوں کر بچ سکتے ہیں؟ " ( عبرانیوں 2باب 3آیت)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

یسوع ہمارا سبت کا آرام کیسے ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries