settings icon
share icon
سوال

اِس کا کیا مطلب ہے کہ یسوع ہمارا سردار کاہن ہے؟

جواب


سردار کاہن یسوع کےلیے استعمال ہونے والے بہت سے القابات جیسے کہ مسیحا، نجات دہندہ ، ابنِ خدا ، ابن ِ آدم ، ابنِ داؤد اور گنہگاروں کا دوست وغیر ہ میں سے ایک لقب ہے ۔ اس لحاظ سے ہر نام یا لقب اُسکی ذات کے کسی نہ کسی ایک خاص پہلو پر روشنی ڈالتا ہے کہ وہ کون ہے اور ہمارے لیے اس کا کیا مطلب ہے ۔ عبرانیوں کے نام خط میں یسوع کو سردار کاہن کہا گیا ہے ( عبرانیوں 2باب 17آیت؛ 4باب 14آیت)۔ لفظ " کاہن " بنیادی طور پر ایک سے زیادہ معنی کا حامل ہے ۔ پہلے نمبر پر تو اس سے مُراد وہ شخص ہے جو مذہبی رسومات میں ثالث کی خدمت سر انجام دیتا ہے ۔ دوسرانمبر پر اِس سے مُراد وہ شخص ہے جو پاک ہو یا جسے ان رسومات کی انجام دہی کےلیے مخصوص کیا گیا ہوں ۔

بائبل میں پہلی بار اس لفظ کو پیدایش 14 باب میں استعمال کیا گیا ہے ۔ اس باب میں ابرہام جو خدا کا دوست ہے اپنے بھتیجےلوط کو بچانے کےلیے جنگ کرتا ہے جسے عیلام کی فوج نے قیدی بنا لیا تھا ۔ واپسی پر ابرہام کی ملاقات سالم کے بادشاہ ملکِ صدق سے ہوتی ہے جو خدا تعالیٰ کا کاہن تھا ۔ یہ شخص جس کے نام کا مطلب " راستبازی کا بادشاہ" تھا ابرہام کو برکت دیتا ہے اور خدا تعالیٰ کی تعریف کرتا ہے جس نے ابرہام کو فتح بخشی تھی ۔ برکت کے اس موقع پر ابرہام ملکِ صدق کو جنگ سے حاصل ہونے والے تمام مال غنیمت میں سے دسواں حصہ (10فیصد) دیتا ہے ۔ اس عمل سے ابرہام ملکِ صدق کو خدا تعالیٰ کے کاہن کی حیثیت سے تسلیم کرتا ہے ۔

کئی سالوں بعد خدا ابرہام کے پوتے لاوی کا چناؤ کرتا ہے کہ وہ کہانتی قبیلے کا باپ بنے ۔ جب کوہِ سینا کے پہاڑ پر شریعت دی جاتی ہے تو لاوی کے قبیلے کو خیمہ ِ اجتماع میں خدمتگاروں کے طور پر اور ہارون کے گھرانے کو کہانت کی خدمت کے لیے مخصوص کیا جاتا ہے ۔ اُن مختلف قربانیوں کے پیش کرنے کے وسیلہ سےکاہن لوگوں کےلیے خدا کے حضور سفارش کرنے کے ذمہ دار تھے جس کا شریعت تقاضا کرتی تھی۔ اِن کاہنوں میں سے ایک کو سردار کاہن کے طور پر منتخب کیا جاتا تھا جو سال میں ایک بار کفارے کے دن عہد کے صندوق پر قربانی کے خون کو چھڑکنے کےلیے پاک ترین مقام میں جاتا تھا ( عبرانیوں 9باب 7آیت)۔ ان سالانہ اور ہر زور پیش کی جانی والی قربانیوں کے ذریعے سے لوگوں کے گناہوں کو اُس مسیحا کی آمد تک عارضی طور پر ڈھانپا جاتا رہا جس نے گناہوں کےلیے کامل کفارہ پیش کرنا تھا ۔

جب یسوع کو ہمارا سردار کاہن کہا جاتا ہے تو اس میں پہلے بیان کردہ کہانت کے دونوں مفہوم شامل ہیں ۔ ملکِ صدق کی طرح وہ بھی کوہِ سیناہ پر ملنے والی شریعت کے بغیر کا ہن کے طور پر مقرر کیا گیا تھا ( عبرانیوں 5باب 6آیت)۔ جب ہمارے گناہوں کی خاطر یسوع نے خود کو قربان کیا تھا تو لاوی کاہنوں کی طرح اُس نے بھی خدا کی شریعت کے تقاضوں کو پورا کرنے کےلیے قربانی پیش کی تھی ( عبرانیوں 7باب 26-27آیات)۔ لاوی کاہنوں کے برعکس جنہیں مسلسل قربانیاں چڑھانی پڑتی تھیں یسوع نے صرف ایک بار اپنی قربانی پیش کرنے کے ذریعے سے ان سب کےلیے ابدی نجات حاصل کرلی تھی جو اُس کے وسیلہ سے خدا باپ کے پاس آتے ہیں (عبرانیوں 9باب 12آیت)۔

یسوع کی کہانت کے بارے میں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ ہر کاہن کو آدمیوں میں سے مقرر کیا جاتا تھا ۔ یسوع اگرچہ ابدی خدا تھا مگر وہ موت کو برداشت کرنے اور ہمارے سردارکاہن کی حیثیت سے خدمت کرنے کےلیے انسان بنا ( عبرانیوں 2باب 9آیت)۔ بطور انسان اُس نے اُن تمام کمزوریوں اور آزمائشوں کا سامنا کیا تھا جن کا ہمیں سامنا ہے تاکہ وہ ہماری کوششوں میں ہم سے شخصی تعلق قائم کر سکے (عبرانیوں 4باب 15آیت)۔ یسوع کسی بھی اور کاہن سے زیادہ عظیم ہے اس لیے وہ عبرانیوں 4باب 14آیت میں ہمارا سردار کاہن کہلاتا اور ہمیں جرات بخشتا ہے کہ " ہم فضل کے تخت کے پاس دِلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رَحم ہو اور وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرےگا" ( عبرانیوں 4باب 16آیت)۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

اِس کا کیا مطلب ہے کہ یسوع ہمارا سردار کاہن ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries