سوال
کیا رُوح القدس مذکر ، مونث یا بغیر کسی جنس کے ہے ؟
جواب
رُوح القدس کے تعلق سے کی جانے والی ایک عام غلطی یہ ہے کہ رُوح القدس کا ذکر ایک ایسے صیغے کے ساتھ کیا جاتا ہے جو بے جان چیزوں کےلیے استعمال ہوتا ہے ۔ تاہم بائبل کبھی ایسا نہیں کرتی ۔ رُوح القدس ایک شخصیت ہے ۔ وہ ایک شخصیت کی صفات رکھتا ہے ، وہ ایسے اعمال سرانجام دیتا ہےجو انسانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور شخصی رفاقت قائم کرتا ہے ۔ وہ سمجھ رکھتا ہے ( 1کرنتھیوں 2با ب 10-11آیات)۔ وہ اُن چیزوں کو جانتا ہے جن کےلیے عقل کی ضرورت ہوتی ہے ( رومیوں 8باب 27آیت)۔ اُس کی اپنی ایک مرضی ہے ( 1کرنتھیوں 12باب 11آیت)۔ وہ گناہ کےلیے قصور وار ٹھہراتا ہے ( یوحنا 16باب 8آیت)۔ وہ معجزات کرتا ہے (اعمال 8باب 39آیت)۔ وہ رہنمائی کرتا ہے ( یوحنا 16باب 13آیت)۔ وہ ثالث کا کردار ادا کرتا ہے ( رومیوں 8باب 26آیت)۔ اُس کی فرمانبرداری کی جاتی ہے ( اعمال 10باب 19-20آیات) اُس سے جھوٹ بولا جا سکتا ہے ( اعمال 5باب 3آیت)، اُس کی مخالفت کی جا سکتی ہے ( اعمال 7باب 51آیت)، وہ رنجیدہ ہو سکتا ہے ( افسیوں 4باب 30آیت)، اس کے خلاف گناہ کیا جا سکتا ہے ( متی 12باب 31آیت) اور یہاں تک کہ اُسے بے عزت کیا جا سکتا ہے ( عبرانیوں 10باب 29آیت)۔ وہ رسولوں اور تثلیث کے دوسرے اقانیم کے ساتھ باہمی تعلق رکھتا ہے ( یوحنا 16باب 14آیت؛ متی 28باب 19آیت؛ 2کرنتھیوں 13باب 14آیت)۔ رُوح القدس کی شخصیت تو بغیر کسی سوال کے بائبل میں واضح ہے مگر اُس کی جنس کے بارے میں کیا خیال ہے ؟
لسانی لحاظ سے یہ بات واضح ہے کہ کلام ِ مقدس میں خدا کی ذات کے حوالے سے مذکر اصطلاحات بکثرت پائی جاتی ہیں ۔ دونوں عہد نامے خدا کی ذ ات کے حوالہ سے صیغہِ مذکر کا استعمال کرتے ہیں ۔ خدا کےلیے مخصوص نام ( جیسے کہ یہواہ ، ایلوہیم ، ادونائی ،کوریئس ، تھیوس، وغیرہ ) سب مذکر جنس سے تعلق رکھتے ہیں ۔ خدا کو کبھی بھی مونث نام کے ساتھ پکارا نہیں گیا اور نہ ہی صیغہ مونث کے حوالہ سے اُس کا ذکر کیا ہے ۔ حالانکہ " رُوح " کےلیے استعمال ہونے والا لفظ درحقیقت بے جنس ہے مگر تمام نئے عہد نامے میں رُوح القدس کا ذکر صیغہ مذکر میں کیا گیا ہے ۔ پیدایش 1باب 2آیت میں "رُوح " کے لیے استعمال ہونے والا عبرانی لفظ (روآخ) ایک مونث لفظ ہے ۔ لیکن یونانی یا عبرانی زبان میں کسی لفظ کی جنس کا اُس کی جنسی شناخت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔
چونکہ رُوح القدس خدا ہے لہذا علمِ الہیات کے لحاظ سے بات کرتے ہوئے ہم خدا کے بارے میں پائے جانے والے عام دعوؤں کی مدد سے رُو ح القدس کے بارے میں کچھ دعوئے کر سکتے ہیں ۔ جسمانی یا مادی چیزوں کے برعکس خدا ایک رُوح ہے ۔ خدا غیر مرئی اور رُوح ہے ( یعنی کہ وہ بدن نہیں رکھتا ) – (یوحنا 4باب 24آیت: لوقا 24باب 39آیت؛ رومیوں 1باب 20آیت؛ کلسیوں 1باب 15آیت؛ 1تیمتھیس 1باب 17آیت)۔ یہی وجہ ہے کہ خدا کو پیش کرنے کےلیے کبھی بھی کسی مادی چیز کا استعمال نہیں کیا گیا تھا ( خروج 20باب 4آیت)۔ اگر جنس بدن کی صفت ہے تو اس صورت میں رُوح کی کوئی جنس نہیں ہوتی۔ اپنے جوہر کے اعتبار سے خدا کی کوئی جنس نہیں ہے ۔
بائبل میں خدا کی جنس کی شناخت کی تشبیہات متفق الرائے نہیں ہیں ۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ بائبل خدا کو مکمل طور پر مذکر اصطلاحات کیساتھ پیش کرتی ہے لیکن ایسا نہیں ہے ۔ ایوب کی کتاب میں خدا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پیدا کرتا ہے اور یسعیاہ کی کتاب میں وہ خود کو ایک ماں کی حیثیت سے پیش کرتا ہے ۔ لوقا 15 باب میں یسوع نے خدا باپ کو کھوئے ہوئے سکے کی تلاش کرنے والی عورت ( اور متی 23باب 37آیت میں خود کو ایک " مرغی جو اپنے بچّوں کو اپنے پروں تلے چھپاتی ہے " ) کے طور پر بیان کیا ہے ۔ پیدایش 1باب 26-27آیات میں خدا فرماتا ہے کہ " ہم اِنسان کو اپنی صُورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں اوروہ سمندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور چوپایوں اور تمام زمین اور سب جان داروں پر جو زمین پر رینگتے ہیں اِختیار رکھّیں۔ اور خُدا نے اِنسان کو اپنی صورت پرپیدا کِیا ۔ خُدا کی صُورت پر اُس کو پیدا کِیا ۔ نر و ناری اُن کو پیدا کِیا"۔ پس خدا کی شبیہ محض کسی ایک پر نہیں بلکہ مرد اور عورت دونو ں پر مشتمل تھی ۔ اس بات کی مزید تصدیق پیدایش 5باب 2آیت میں ہوتی ہے جس کا ترجمہ کچھ اس طرح سے کیا گیا ہے : اُس نے " نر اور ناری اُن کو پَیدا کِیا اور اُن کو برکت دی اور جس روز وہ خلق ہوئے اُن کا نام آدم رکھّا" ۔ عبرانی اصطلاح " آدم" کا مطلب "انسان" ہے – اس لفظ کے سیاق و سباق سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مطلب " مرد" (عورت کے برعکس جنس) یا "انسانیت " ( مجموعی معنوں میں ) ہو سکتا ہے ۔ لہذاچاہے یہ کسی بھی اعتبار سے ہو بنی نو ع انسان کو خدا کی شبیہ پر بنایا گیا ہے اور اس اعتبارسے یہاں پر جنس کا کوئی معاملہ نہیں ہے ۔
تاہم بائبلی الہام میں صیغہِ مذکر کی تصویر کشی اہمیت کے بغیر نہیں ہے یوحنا 14باب میں جب شاگردوں نے یسوع سے خدا باپ کو ظاہر کرنے کےلیے کہاتھا تو یہ دوسرا موقع تھا جب خدا کو خصوصی طور پر جسمانی صورت میں ظا ہر کرنےکا تقاضا کیا گیا تھا ۔ 9آیت میں وہ یہ کہتے ہوئے جواب دیتا ہے کہ "جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا!" ۔ پولس رسول کلسیوں 1باب 15 آیت میں یسوع کو "اَن دیکھے خدا کی صورت" قرار دیتا ہے اور اس بات کو واضح کرتا ہے کہ یسوع عین خدا کی صورت پر تھا ۔ یہ آیت باب کے اُس حصے میں بیان کی گئی ہے جوتمام مخلوقات پر مسیح کی برتری کو ظاہر کرتا ہے ۔ زیادہ تر قدیم مذاہب تمام طرح کے دیوتاؤں اور دیویوں کو مانتے اور اُن کو عبادت کے لائق سمجھتے تھے ۔ لیکن یہودیت اور مسیحیت کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ دونوں ایک خالقِ حقیقی پر ایمان رکھتے ہیں ۔ صیغہ مذکر پر مشتمل زبان خالق اور مخلوق کے درمیان اس تعلق کو بہتر طور پر جوڑتی ہے ۔ جس طرح آدم کی صورت میں ایک مردایک عورت کو حاملہ کئے بغیر پیدا ہوا ہے بالکل اسی طرح خدا بھی کائنات کو اپنی ذات سے جنم دینے کی بجائے اُسے تخلیق کرتا ہے ….۔ جیسے ایک عورت خود کو حاملہ نہیں کر سکتی ایسے ہی کائنات خود کو تخلیق نہیں کر سکتی ۔ پولس رسول اس تصور کو 1تیمتھیس 2باب 12-14آیات میں اُس وقت بیان کرتا ہے جب وہ تخلیقی عمل کی درجہ بندی کو کلیسیا ئی درجہ بندی کےلیے ایک نمونے کے طور پر بیان کرتا ہے ۔
آخر میں علمِ الہیات کے اعتبار سے ہماری جو بھی وضا حت ہو اصل حقیقت یہی ہے کہ خدا نے اپنا حوالہ دینے کےلیے خصوصی طور پر مذکر اصطلاحات اور یہاں تک کہ تشبیہات میں بھی خصوصاً مذکر صیغے استعمال کیے ہیں ۔ اُس نےہمیں بائبل کے ذریعے سے سکھایا ہے کہ ہم اُس کے بارے میں کس طرح بات کر سکتے ہیں اور یہ صیغہ مذکر سے تعلق رکھنے والی اصطلاحات کی صورت میں تھا ۔ پس رُوح القدس چونکہ اپنے جوہر کے لحاظ سے نہ تو مرد ہے اور ہی عورت ہے لہذا بائبل کے الہام اور تخلیق کے عمل سے اُس کے تعلق کی بناء پر رُوح القدس کا صیغہ مذکر میں ذکر کرنا مناسب ہے ۔ رُوح القدس کو تثلیثی اقانیم میں " مونث" کے طوردیکھنے کےلیے قطعی طور پر کوئی بائبلی بنیاد موجود نہیں ہے ۔
English
کیا رُوح القدس مذکر ، مونث یا بغیر کسی جنس کے ہے ؟