settings icon
share icon
سوال

سنہری اُصول کیا ہے ؟

جواب


"سنہری اُصول " اُس تصور کو دیا جانے والا نام ہے جو یسوع نے اپنے پہاڑ ی وعظ میں سکھایا تھا۔بالکل یہی اِصطلاح یعنی "سنہری اصول " کتابِ مقدس میں نہیں پائے جاتے، اور اِسی طرح "پہاڑی وعظ " کے الفاظ بھی کتاب مقدس میں نہیں ملتے ۔ یہ سُرخیاں یا عنوانات بائبل کا ترجمہ کرنے والی جماعتوں نے بعد میں شامل کی تھیں تاکہ بائبل کا مطالعہ قدرے آسان ہو جائے۔ اس اصطلاح یعنی "سنہری اصول" کو سولہویں اور سترہویں صدی کے دوران یسوع مسیح کی اِس تعلیم سے منسوب کرنا شروع کیا گیا تھا ۔

ہم جسے سنہری اصول کہتے ہیں وہ متی 7باب 12آیت میں مرقوم یہ بیان ہے "پس جوکچھ تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وُہی تم بھی اُن کے ساتھ کرو کیونکہ تَورَیت اور نبیوں کی تعلیم یہی ہے"۔یسوع انسانی دل اور اِس کی خود غرضی کو جانتا تھا۔ در حقیقت اس سے پہلی آیت میں وہ بیان کرتا ہے کہ انسان فطری طور پر " بُرے " ہیں ( 11آیت)۔ یسوع کا سنہری اصول ہمیں ایک معیار فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے فطری طور پر خود غرض لوگ اپنے اعمال کا اندازہ لگا سکتے ہیں یعنی دوسروں کے ساتھ عملی طور پر اس طرح کا سلوک کریں جس طرح کاسلوک وہ چاہتے ہیں کہ اُن کے ساتھ کیا جائے۔

The English Standard Version سنہری اصول کا ترجمہ کچھ یوں کرتا ہے: "جو کچھ تمہاری خواہش ہے کہ دوسرے تمہارے ساتھ کریں تم اُن کے ساتھ ویسا ہی کرو کیونکہ یہی شریعت اور انبیاء کی تعلیم ہے ۔" یسوع بڑی عقل مند ی سے پورے پرانے عہد نامے کو اس واحد اصول میں سمو دیتا ہے جو احبار 19باب 18آیت سے لیا گیا ہے "تُو اِنتقام نہ لینا اور نہ اپنی قَوم کی نسل سے کینہ رکھنا بلکہ اپنے ہمسایہ سے اپنی مانِند مُحبّت کرنا۔ مَیں خُداوند ہُوں "۔ ایک بار پھر ، ہم اِس میں چھپے اشارے کو دیکھتےہیں کہ لوگ فطری طور پر خود سے محبت کرنے والے ہیں اور یہ حکم اِس انسانی خامی کو ایک تعلیم کے شروعاتی نقطے کے طور پر استعمال کرتا ہے کہ دوسروں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائے۔

لوگ عالمگیر طور پر احترام ، محبت اور تعریف کا مطالبہ کرتے ہیں چاہے وہ اس کے مستحق ہوں یا نہ ہوں۔ یسوع اس خواہش کو سمجھتا تھا اور اُس نے اِسے نیک چال چلن کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی عزت کی جائے؟ تو پھر دوسروں کی عزت کریں۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ سے نرم لہجے میں بات کریں ؟ توپھر دوسروں کے ساتھ بھی نرم لہجے میں بات کریں ۔ " دینا لینے سے مبارک ہے " (اعمال 20باب 35 آیت)۔ سنہری اصول دوسرے سب سے بڑے حکم کا بھی حصہ ہے کیونکہ اِس سے پہلے صرف خدا سے محبت کرنے کا حکم دیا گیا ہے (متی 22باب 37-39آیات)۔

سنہری اصول کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ کوئی دوسرا مذہبی یا فلسفیانہ نظام اس کے ہم مرتبہ اُصول نہیں رکھتا۔ یسوع کا سنہری اصول "دو طرفہ باہمی اخلاقی اصول " نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ غیر مسیحی اخلاقی ماہرین کی طرف سے بھی اس کی حمایت کی جاتی ہے ۔ اکثر آزاد خیال ناقدین اور لادین نظریہ انسان پسندی کے حامی یہ کہتے ہوئے اِس سنہری اصول کی انفرادی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ ایک عام اخلاقی اُصول ہے جو تمام مذاہب میں مشترک ہے ۔ لیکن حقیقت یہ نہیں ہے ۔ یسوع کا حکم ایک پیچیدہ لیکن بہت اہم فرق کا حامل ہے۔ مشرقی مذاہب کے اقوال کا سرسری جائزہ اس بات کو واضح کردے گا:

• کنفیوشین ازم: "دوسروں کے ساتھ ایسا سلوک نہ کرو جو تم نہیں چاہتے کہ وہ تمہارے ساتھ کریں۔" (Analects 15:23)

• ہندو مت: "یہ ذمہ داری کا خلاصہ ہے: دوسروں کے ساتھ ایسا سلوک نہ کرو جو اگر تمہارے ساتھ کیا جائے تو تمہیں تکلیف ہو۔" (مہابھارت 5باب 1517 آیت)

بدھ مت: "دوسروں کو اُن طریقوں سے تکلیف نہ دو جن کو تم خود اپنے لیے تکلیف دہ پاؤ گے ۔" (اداناورگا 5باب18آیت)

یہ اقوال سنہری اصول سے ملتے جلتے تو ہیں لیکن اِن کا بیان منفی ہے اور یہ عملی لحا ظ سے غیر فعال ہیں ۔ یسوع کا سنہری اصول محبت کا اظہار کرنے میں پہل کرنے کا ایک مثبت حکم ہے۔ مشرقی مذاہب کہتے ہیں کہ فلاں فلاں چیز یا کام"کرنے سے گریز کریں" یسوع کہتا ہے "کرو!" مشرقی مذاہب کا کہنا ہے کہ آپ کے لیے اپنے منفی رویے کو قابو میں رکھنا ہی کافی ہے۔ یسوع مثبت انداز میں پیش آنے کے طریقوں کی تلاش کرنے کے لیے فرماتا ۔ غیر مسیحی اقوال کے "برعکس" فطرت رکھنے کی وجہ سے اِنہیں "سلوری اصول" کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

کچھ لوگو ں نے الزام لگایا ہے کہ یسوع نے اِس سنہری اصول کے تصور کو مشرقی مذاہب سے "ادھار" لیا ہے۔ تاہم کنفیوشین ازم ، ہندو مت اور بدھ مت کے وہ متن جن کا حوالہ اوپر دیا گیا ہے سب کے سب 500 اور 400 قبل مسیح کے درمیان لکھے گئے تھے۔ یسوع سنہری اصول کو احبار کی کتاب سے لیتا ہے جو قریباً 1450 قبل مسیح میں قلم بند ہوئی تھی ۔ چنانچہ سنہری اصول کے لیے یسوع کا ماخذ "سلوری اُصول " سے بھی تقریباً 1000 ہزار سال پہلے کا ہے ۔ پس خود ہی اندازہ لگا لیں کہ کس نے کس سے "ادھار" لیا ہے؟

یہ محبت کرنے کا حکم ہی ہے جو مسیحی اخلاقیات کو دوسرے ہر مذہب کی اخلاقیات سے الگ کرتا ہے۔ درحقیقت بائبل کی محبت کی فتح مند ی تو اپنے دشمنوں سے بھی محبت کرنے کے بنیادی حکم پر مشتمل ہے (متی 5باب 43- 44آیات بالموازنہ خروج 23باب 4-5آیات)۔ یہ حکم دیگر مذاہب میں بالکل سُنائی نہیں دیتا ۔

دوسروں سے محبت کرنے کے مسیحی حکم کی پیروی کرنا ایک سچے مسیحی کی علامت ہے (یوحنا 13باب 35آیت)۔ دراصل اگر مسیحی دوسرے لوگوں سے عملی طور پر محبت نہیں کرتے تو وہ خدا سے محبت کرنے کا دعویٰ نہیں کر سکتے ۔ " اگر کوئی کہے کہ مَیں خُدا سے مُحبّت رکھتا ہُوں اور وہ اپنے بھائی سے عداوت رکھّے تو جھوٹا ہے کیونکہ جو اپنے بھائی سے جسے اُس نے دیکھا ہے مُحبّت نہیں رکھتا وہ خُدا سے بھی جسے اُس نے نہیں دیکھا مُحبّت نہیں رکھ سکتا"۔ سنہری اصول اس تصور کو سمیٹتا اور یہودی-مسیحی صحائف میں منفرد حیثیت رکھتاہے۔



English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

سنہری اُصول کیا ہے ؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries