settings icon
share icon
سوال

جب ہم گناہ کرتے ہیں تو کیا خُدا ہمیں سزا دیتا ہے؟

جواب


یسوع مسیح پر ایمان رکھنے والوں کے ماضی ، حال اور مستقبل کے تمام گناہ صلیبی کفارے کے باعث پہلے ہی معاف کر دئیے گئے ہیں ۔ بحیثیت مسیحی ہمارے گناہ کے باعث ہمیں جو کہ مسیحی ہیں کبھی بھی مُوردالزام نہیں ٹھہرایا جائے گا ۔کیونکہ کفارہ حتمی طور پر ادا کیا گیا ہے " پس اب جو مسیح یسو ع میں ہیں اُن پر سزا کا حکم نہیں" ( رومیوں 8باب 1آیت)۔ مسیح کے کفارے کے باعث جب خدا ہم پر نظر کرتا ہے تو وہ صرف مسیح کی راستبازی کو دیکھتا ہے ۔ ہمارے گناہوں کو مسیح یسوع کے ساتھ صلیب پر کیلوں سے جڑ دیا گیا ہے اور اب ہمیں مجرم ہمارے گناہ کے باعث مجرم ٹھہرا کر کبھی بھی سزا نہیں دی جائے گی ۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ جاننا ضروری ہے کہ جب اُس کے بچے غلطی کریں تو خدا ایک اچھے باپ کی طرح اپنے بچوں کی تربیت بھی کرتا ہے ۔ لہذا کہا جا سکتا ہے کہ گناہ کرنے کی وجہ سے مسیحیوں کو "سزا " بھی دی جاتی ہے مگر اس کا مقصد محبت کے ساتھ تربیت اور اصلاح کرنا ہوتا ہے ۔ اس تصور کی درست تفہیم کے لیے کہ کیا مسیحیوں کو اُنکے گناہوں کی وجہ سے خدا کی طرف سے " سزا" دی جاتی ہے اس مضمون کے باقی حصے میں سزا کی جگہ لفظ " تربیت " کااستعمال کیا جائے گا۔

اگر ہم گناہ آلودہ کاموں کو جاری رکھتے ہیں اور توبہ نہیں کرتے اور اس گناہ سے باز نہیں آتے تو خدا اپنے الٰہی نظم وضبط کو ہم پر لاگو کرتا ہے ۔ اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو وہ محبت کرنے والا اور ہماری فکر کرنے والا باپ نہیں ہے ۔ جس طر ح ہم اپنے بچوں کی فلاح و بہبود کی خاطراُنکی تربیت کرتے ہیں، بالکل اسی طرح ہمارا آسمانی باپ بھی اپنے بچوں کی بہتری کےلیے اُن کی پیار اور محبت سے تربیت کرتا ہے۔ عبرانیوں 12باب 7-12آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ " تم جو کچھ دُکھ سہتے ہو وہ تمہاری تربیت کے لئے ہے ۔ خُدا فرزند جان کر تمہارے ساتھ سلوک کرتا ہے ۔ وہ کون سا بیٹا ہے جسے باپ تنبیہ نہیں کرتا؟ اور اگر تمہیں وہ تنبیہ نہ کی گئی جس میں سب شرِیک ہیں تو تم حرام زادے ٹھہرے نہ کہ بیٹے۔ علاوہ اِس کے جب ہمارے جسمانی باپ ہمیں تنبیہ کرتے تھے اور ہم اُن کی تعظیم کرتے رہے تو کیا رُوحوں کے باپ کی اِس سے زِیادہ تابعداری نہ کریں جس سے ہم زِندہ رہیں؟۔ وہ تو تھوڑے دِنوں کے واسطے اپنی سمجھ کے موافق تنبیہ کرتے تھے مگر یہ ہمارے فائدہ کے لئے کرتا ہے تاکہ ہم بھی اُس کی پاکیزگی میں شامل ہو جائیں۔ اور بالفعل ہر قسم کی تنبیہ خوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعث معلوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چین کے ساتھ راست بازی کا پھل بخشتی ہے۔"

پس اس لحاظ سے تربیت اور نظم و ضبط خدا کا وہ محبت بھرا طریقہ کار ہے جس کے مطابق وہ اپنے بچوں کو سرکشی سے فرمانبرداری کی طرف واپس لاتا ہے۔ نظم و ضبط کے ذریعہ سے ہماری آنکھیں کھولی جاتی ہیں تاکہ ہم اپنی زندگیوں میں خدا کے نقطہ ِ نظر کو اور زیادہ واضح طور پردیکھ سکیں۔ جیسا کہ داؤد بادشاہ نے زبور 32 میں بیان کیا ہے کہ نظم و ضبط ہمارے لیےایسے گناہوں کے اعتراف اور اُن سے توبہ کرنے کا سبب بننا ہے جن کااب تک ہم نے اعتراف نہیں کیاہوتا ۔ اس اعتبار سے تربیت اور نظم و ضبط تقدیس و رُوحانی پاکیزگی کے عمل کے ساتھ ساتھ رُوحانی ترقی کا سبب بھی ہے ۔ جتنا زیادہ ہم خدا کے بارے میں جانتےہیں اُتنا ہی زیادہ ہم اپنی زندگیوں کے لیے اُس کی مرضی اور منصوبے کے بارے میں آگاہ ہوتے ہیں ۔ نظم و ضبط اور تربیت کا عمل ہمیں سیکھنے اور خود کو مسیح کی صورت میں ڈھالنے کا موقع فراہم کرتا ہے ( رومیوں 12باب 1-2آیات)۔ پس تربیت ایک اچھی چیز ہے !

ہمیں اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ گناہ ہماری زمینی زندگی کا مستقل حصہ ہے (رومیوں 3باب 10 اور 23آیت)۔ لہذا اپنی نافرمانی کے باعث نہ صرف ہمیں خدا کے نظم و ضبط کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ ہمیں گناہ کے باعث رونما ہونے والے قدرتی نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے ۔ اگر کوئی ایماندار چوری کرتا ہے تو خدا معاف کرتے ہوئے اُسے چوری کے گناہ سے پاک کر دے گا اور اپنے اور توبہ کرنے والے چور کے درمیان باہمی رفاقت کو بھی بحال کر دے گا ۔ تاہم چوری کے معاشرتی نتائج سنگین ہو سکتے ہیں جن کے نتیجے میں جرمانہ یا قید ہو سکتی ہے ۔ گناہ کے قدرتی نتائج یقینی ہیں اور اُنہیں برداشت کرنا پڑتا ہے ۔ لیکن خدا ہمارے ایمان کو بڑھانے اور اپنے نام کو جلال دینے کے لیے ان نتائج کو بھی استعمال کرتا ہے ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

جب ہم گناہ کرتے ہیں تو کیا خُدا ہمیں سزا دیتا ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries