settings icon
share icon
سوال

اِس سے کیا مُراد ہے کہ خُدا رُوح ہے؟

جواب


یہ تعلیم کہ "خُدا رُوح ہے" یوحنا 4باب24آیت میں مرقوم ہے: " خُدا رُوح ہے اور ضرور ہے کہ اُس کے پرستار رُوح اور سچّائی سے پرستش کریں ۔" یسوع نے یہ باتیں اُس خاتون سے کہیں جو یہ سمجھتی تھی کہ مناسب طریقے سے خُدا کی پرستش کرنے کے لیے ایک حقیقی زمینی اہم مقام کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔

یہ حقیقت کہ خُدا ایک رُوح ہے اِس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ خُدا باپ کا جسمانی بدن نہیں ہے۔ خُدا بیٹا اِس زمین پر انسانی بدن میں آیا تھا (یوحنا 1باب1آیت)لیکن خُدا باپ نے کبھی بھی انسانی بدن اختیار نہیں کیا تھا۔ یسوع عمانوئیل بمعنی "خُدا ہمارے ساتھ" کے لحاظ سے منفرد ہے (متی 1باب 23 آیت)۔ گنتی 23باب19آیت خُدا کی ذات کا فانی انسانی کے ساتھ موازنہ پیش کرتے ہوئے اُس کی ذات کی سچائی پر زور دیتی ہے: " خُدا اِنسان نہیں کہ جھوٹ بولے اور نہ وہ آدمزاد ہے کہ اپنا اِرادہ بدلے۔ کیا جو کچھ اُس نے کہا اُسے نہ کرے؟ یا جو فرمایا ہے اُسے پُورا نہ کرے؟ "

کچھ لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ بائبل کبھی کبھار خُدا کے بارے میں اِس طرح سے کیوں بات کرتی ہے کہ جیسے اُس کا اپنا خاص جسم ہو۔ مثال کے طور پر یسعیاہ 59 باب 1 آیت خُدا کے "ہاتھ" اور "کان" کا ذکر کرتی ہے۔ 2 تواریخ 16 باب 9آیت خُدا کی "آنکھوں" کے بارےمیں بات کرتی ہے۔ متی 4باب4آیت خُدا کے "منہ " کے بارے میں بات کرتی ہے۔ اِستثنا 33باب27آیت کے مطابق خُدا کے "بازو" ہیں۔ یہ ساری کی ساری آیات تشبیہت/Anthropomorphismکی مثالیں ہیں –یہ خُداکو جسمانی یا جذباتی اصطلاحات کے ذریعے سے بیان کرنے کا ایک طریقہ ہے تاکہ انسان اُس کی ذات کو بہترطور پر سمجھ سکے۔ تشبہیت علامتی زبان کی ایک شکل ہے اور جب خُدا کی ذات کو کسی تشبیہ کے ذریعے سے بیان کیا جائے تو اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ خُدا ایک حقیقی جسم رکھتا ہے۔

خُدا کو رُوح کہنے کا مطلب یہ ہے کہ خُدا باپ غیر مرئی ہے، وہ کسی کو نظر نہیں آتا ۔ کلسیوں 1باب15آیت خُدا کو "نظر نہ آنے والی ذات" کے طور پر پیش کرتی ہے۔ 1 تیمتھیس 1باب 17آیت یہ کہتے ہوئے خُدا کی تعریف کرتی ہے کہ "اب اَزلی بادشاہ یعنی غیرفانی نادِیدہ واحِد خُدا کی عِزت اور تمجید ابدُالآباد ہوتی رہے ۔ آمین۔ "

اگرچہ خُدا یک رُوح ہے لیکن اِس کے ساتھ ساتھ وہ زندہ بھی ہے۔ اور ہم شخصی طور پر اُسے جان سکتے ہیں۔ یشوع 3باب10آیت خُدا کی ذات کے بارے میں کچھ اِس طرح سے بیان کرتی ہے کہ ، "اِس سے تُم جان لو گے کہ زِندہ خُدا تُمہارے درمیان ہے ۔"84 زبور 2 آیت بیان کرتی ہے کہ " میرا دِل اور میرا جسم زِندہ خُدا کے لئے خُوشی سے للکارتے ہیں۔ "

فلسفیانہ طور پر ابدی ہونے کے لیے خُدا کا رُوح ہونا ضروری ہے۔ مزید برآں اگر خُدا جسمانی صور ت میں محدود ہوتا تو اُس صورت میں وہ حاضر و ناظر نہیں ہو سکتا تھا۔ خُدا باپ تخلیق کردہ چیزوں کی حدود و قیود کے لحاظ سے محدود نہیں ہے بلکہ وہ ایک ہی وقت میں ہر ایک جگہ پر موجود ہے۔ خُدا کی ذات کو کسی نے تخلیق نہیں کیا بلکہ وہ ہر ایک چیز کا پہلا سبب ہے، یعنی وہ ہر ایک چیز کے پیچھے کارفرما قوت ہے۔

یہ بڑی دلچسپ بات ہے کہ یوحنا 4باب 24 آیت کے اندر خُداوند یسوع یہ بیان کرتا ہے کہ خُدا ایک رُوح ہے اور وہ اُس کی رُوح کے ساتھ پرستش کرنے کی بات کرتا ہے۔ یہاں پر وہ یہ تصور پیش کر رہا ہے کہ ، خُدا رُوح ہے، اِس لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اُس کی بجا طور پر (سچائی کے ساتھ) اور رُوح میں (اپنے دِل و دماغ کے ساتھ) پرستش کریں، برعکس اِس کے کہ وہ اُس کی پرستش کے لیے روایات، رسوم و رواج اور مختلف مقامات پر انحصار کریں۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

اِس سے کیا مُراد ہے کہ خُدا رُوح ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries