سوال
بائبل میں مذکور حؔوّا کون تھی ؟
جواب
بائبل میں حوّا آدم یعنی سب سے پہلے تخلیق کئے جانےو الے انسان کی بیوی تھی۔ حوّا قائن، ہابل، سیت اور آدم کے"دوسرے بیٹے بیٹیوں" کی ماں تھی(پیدایش 4باب1-2، 25 آیات؛ 5باب4 آیت)۔ حوّا اِس زمین پر پہلی عورت، پہلی بیوی اور پہلی ماں تھی۔
حوّا نام عبرانی لفظ chavâh سے ماخوذ ہے جس کا مطلب "زندہ" یا "زندگی" ہے۔ اُسے "حوّا" کہا جاتا ہے کیونکہ وہ تمام زندوں کی ماں تھی (پیدایش 3باب20 آیت)۔ جب آدم نے سبھی جانوروں کو دیکھا تو اُسے اُن میں سے اپنی مانند کوئی نہ ملا، پس اِس کے بعد خُدا نے حوّا کو آدم کی ساتھی اور مددگار کے طور پر تخلیق کیا۔ پس خُدا نے حوّا کو خُدا کا ہم منصب بنا کر پیدا کیا۔ حوّا خُدا کی شبیہ پر بنائی گئی تھی ، بالکل اُسی طرح جیسے کہ آدم خُدا کی شبیہ پر بنایا گیا تھا (پیدایش 1باب27 آیت)۔
جب وہ باغِ عدن میں رہ رہے تھے تو خُدا نے آدم کو ایک حکم دیا (جو کہ اُس نے حوّا تک پہنچایا)۔ خُدا کا یہ حکم تھا کہ وہ نیک و بد کی پہچان کے درخت کے پھل میں سے قطعی طور پر نہ کھائے، کیونکہ خُدا نے اُسے خبردار کیا تھا کہ جس دن اُنہوں نے اُس پھل میں سے کھایا وہ ضرور مر جائیں گے (پیدایش 2باب17 آیت)بائبل ہمیں یہ نہیں بتاتی کہ آدم اور حوّا اِس واقعے سے پہلے کب تک باغِ عدن میں رہتے رہے تھے، لیکن پھر کسی وقت حوّا اِس ممنوعہ پھل میں سے کھانے کی آزمائش کا شکار ہو گئی۔ اُسے سانپ نے بہکایا تھا (1 تیمتھیس 2باب13-14 آیات)، جو کہ ایک ایسی مخلوق ہے جس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ اُسے شیطان نے استعمال کیا تھا۔ سانپ نے حوّا کے ذہن میں شک کا بیج بوتے ہوئے اُس سے پوچھا کہ کیا واقعی خُدا نے کہا ہے کہ باغ کے کسی بھی درخت کا پھل نہ کھانا (پیدایش 3باب1 آیت)۔ پس اِس کے بعد شیطان نے حوّا کے ذہن میں ایک جھوٹ کو بھر دیا: "تُم ہرگز نہ مَرو گے۔بلکہ خُدا جانتا ہے کہ جس دِن تم اُسے کھاؤ گے تمہاری آنکھیں کُھل جائیں گی اور تم خُدا کی مانند نیک و بد کے جاننے والے بن جاؤ گے۔ پس اُس نے پھل میں سے لِیا اور کھایا اور اپنے شوہر کو بھی دِیا اور اُس نے کھایا۔آدم اور حوّا کو پہلے جس چیز کے بارے میں معلوم نہیں تھا اُس کی اُنہیں فوراً سمجھ لگ گئی –اُن کی آنکھیں نیکی اور بدی کے لیے کھل گئیں۔ لیکن خُدا نے جھوٹ نہیں بولا تھا –موت آدم اور حوّا کی نافرمانی کے نتیجے میں آئی تھی۔
جو کچھ کرنے کی آزمائش میں حوّا کو ڈالا گیا تھا اُس کے نتیجےنسلِ انسانی کے اندر موت آئی، حوّا کو بہکایا گیا تھا لیکن آدم نے جان بوجھ کر گناہ کرنے کا انتخاب کیا۔ حوّا اور اُس کی تمام بیٹیوں کو ایک جسمانی لعنت کا سامنا کرنا پڑا۔ پہلے تو خُدا نے عورت کے لیے بچّےجننے کے درد کو کئی گنا بڑھا دیا۔ دوسرے نمبر پر خُدا نے اعلان کیا کہ مرد اور عورت کے درمیان تعلقات کی خصوصیت تنازعات کا شکار ہوگی (پیدایش 3باب16 آیت)۔ یہ دونوں لعنتیں انسانی تاریخ کے اندر ہر ایک عورت کی زندگی میں سچ ثابت ہوئی ہیں۔ چاہے ہم طبّی لحاظ سے کتنی ہی ترقی کیوں نہ کر لیں، بچّے پیدا کرنے کا تجربہ ہمیشہ ہی عورت کے لیے بہت زیادہ تکلیف اور دباؤ کاحامل رہا ہے۔ اور معاشرہ چاہے کتنا ہی ترقی یافتہ اور ترقی پسند کیوں نہ ہو جائے، مرد اور عورت کے درمیان تعلق اقتدار کی کشمکش ، جنسوں کی جنگ اور تنازعات سے بھرا رہتا ہے۔
حوّا جو کہ تمام انسانوں کی ماں تھی وہ گناہ کی بدولت آنے والی اِن تکلیفوں اور لعنتوں کا تجربہ کرنے والی پہلی خاتون تھی۔ تاہم حوّا کو آدم کے ساتھ گناہ کی اِس لعنت اور تکلیف سے اُس دوسرے آدم کے وسیلے چھڑایا جائے گا جو کہ گناہ سے مبّرہ تھا (رومیوں 5باب12-14 آیات)۔ "اور جَیسے آدم میں سب مَرتے ہیں وَیسے ہی مسیح میں سب زِندہ کئے جائیں گے۔چُنانچہ لِکھا بھی ہے کہ پہلا آدمی یعنی آدم زِندہ نفس بنا ۔ پچھلا آدم زِندگی بخشنے والی رُوح بنا " (1 کرنتھیوں 15باب22، 45 آیات)۔
English
بائبل میں مذکور حؔوّا کون تھی ؟