سوال
گنبد ِ صخرہ کیا ہے ؟
جواب
گنبدِ صخرہ ایک اسلامی مزار /آستانہ ہے جو کہ یروشلیم میں ہیکل کی پہاڑی پر 691بعد از مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ گنبدِ صخرہ اُس بڑے مسلمان مقدس علاقے کا حصہ ہے جو یروشلیم کے وسط میں موریاہ کے پہاڑ کے نام سےمشہور جگہ کے ایک نمایاں حصےکا احاطہ کئے ہوئےہے ۔ گنبدصخرہ کا نام اِس حقیقت سے ماخوذ ہے کہ یہ موریاہ کے پہاڑ کے اُس سب سے اونچے حصے (گنبد) پر تعمیر کیا گیا ہے جہاں یہودیوں اور مسیحیوں کے ایمان کے مطابق ابرہام اپنے بیٹے اضحاق کو خدا کے لیے ایک قربانی کے طور پر پیش کرنے کے لیے لے کر گیا تھا۔ (پیدایش 22باب 1-14آیات)۔
اِسے یبوسی اروناہ کے اُس کھلیان کی جگہ بھی خیال کیا جاتا ہے جہاں داؤد نے خدا کے لیے ایک قربان گاہ بنائی تھی ( 2سموئیل 24باب 18 آیت)۔ یہ وہی جگہ یا اُس کے نزدیک ترین موجود مقام ہے جہاں ہیرودیسی ہیکل 70 بعد از مسیح میں رومی فوج کی طرف سے تباہ کئے جانے سے پہلے قائم تھی۔ کچھ لوگ یہ بھی مانتے ہیں کہ یہ چٹان اُس پاکترین مقام کی جگہ ہو سکتی ہے جو یہودی ہیکل کا وہ حصہ تھا جہاں یہودی سردار کاہن سال میں ایک بار اسرائیل کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے داخل ہوا کرتا تھا۔
گنبد صخرہ اُس بڑے اسلامی علاقے کا حصہ ہے جسے مقد س مقام یا الحرم الشریف کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ علاقہ 35 ایکڑ سے زائد رقبے پر مشتمل ہے اور اس میں مسجد اقصیٰ اور گنبدصخرہ دونوں شامل ہیں۔ 637 بعد از مسیح میں مسلمانوں کے یروشلیم پر قابض ہونے کے بعد اسلامی رہنماؤں نے 685بعد از مسیح میں گنبد ِ صخرہ کی تعمیرکا حکم جاری کیا تھا۔ اسے مکمل ہونے میں تقریبا ًسات سال لگے اور آج یہ دنیا کی قدیم ترین اسلامی عمارتوں میں سے ایک ہے۔
چبوترے یا ہیکل کی پہاڑی کا وہ علاقہ جس میں گنبدِ صخرہ اور مسجدِ اقصیٰ واقع ہیں، اُسے پہلی صدی بعد از مسیح میں ہیرودیس ِ اعظم کی حکمرانی میں دوسری یہودی ہیکل کی تعمیر نو کے حصے کے طور پر تیار کیا گیا تھا ۔ یسوع ہیرودیسی ہیکل میں عبادت کے لیے جاتا تھا اور اسی جگہ یسوع نے ہیکل کی تباہی کی پیشن گوئی کی تھی ( متی 24باب 1-2آیات)۔یسوع کی یہ پیشن گوئی اُس وقت پوری ہوئی جب 70بعد از مسیح میں رومی فوج کی طرف سے ہیکل کو تباہ کر دیا گیا ۔
ہیکل کی پہاڑی کا وہ علاقہ جہاں گنبدِ صخرہ واقع ہے نہ صرف اُن مسلمانوں کے لیے اہم ہے جو اِس وقت اُس پر اختیاررکھتے ہیں بلکہ یہودیوں اور مسیحیوں کے لیے بھی اہم ہیں۔ ایک ایسی جگہ کی حیثیت سے جہاں پہلے یہودی ہیکل قائم تھی ہیکل کی پہاڑی کو یہودیت میں پاکترین مقام اور وہ جگہ خیال کیا جاتا ہے جہاں یہودیوں اور کچھ مسیحیوں کا ماننا ہے کہ تیسری اور آخری ہیکل تعمیر کی جائے گی ۔ یہ علاقہ اسلام کا بھی تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ یہودیوں اور مسلمانوں دونوں کے لیے اس کی اہمیت کی وجہ سے ہیکل کی پہاڑی کا علاقہ ایک انتہائی متنازعہ مذہبی مقام ہے جس پر دونوں فلسطینی اور اسرائیلی حکام خود مختاری کا دعویٰ کرتے ہیں۔
گنبدِ صخرہ انتہائی اثر انگیز بناوٹ کی عمارت ہے جسے یروشلیم کی بہت سی تصاویر میں آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ نہ صرف موریاہ کی چوٹی پر ہے بلکہ یہ ایک ایسے بلند چبوترے پر تعمیر کیا گیا تھا جو اسے ہیکل کی پہاڑی کے باقی کے علاقہ سے مزید 16 فٹ اونچا کرتا ہے ۔ گنبد کے مرکز کا اندر ونی حصہ موریا ہ پہاڑ کا بلند ترین مقام ہے۔ یہ چٹان فقط 60 فٹ اور 40 فٹ پیمائش کی ہے اور مزار کے فرش سے تقریبا 6 فٹ بلند ہے۔ اگرچہ بہت سے لوگ غلطی سے گنبدِ صخرہ کو مسجد قرار دیتے ہیں لیکن اصل میں یہ زیارت کرنے والوں کے لیے ایک مزار کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا گوکہ یہ ایک اہم مسجد کے قریب واقع ہے ۔
کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ گنبد صخرہ اس لیے تعمیر کیا گیا تھا کیونکہ اسلامی روایت کے مطابق پیغمبرِ اسلام کو جبرائیل فرشتے کی طرف سے موریا ہ پہاڑ پر پہنچایا گیاتھا اور وہاں سے وہ آسمان پر معراج کے لیے گئےاور اُن تمام پیغمبروں سے ملاقات کی تھی جو اُن سے پہلے زمین پر آئے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ خداکو اپنے تخت پر بیٹھا دیکھا تھا جو فرشتوں سے گھرا ہوا تھا ۔ تاہم یہ روایت کسی بھی اسلامی تاریخی متن میں مزار کی تعمیر کے بعد کی کئی دہائیوں تک نظر نہیں آتی جس سبب سے کچھ لوگوں کو یقین ہے کہ گنبد ِ صخرہ کی بنیادی وجہ یروشلیم میں مسیحیوں پر اسلامی فتح مندی کا جشن منانا تھا نہ کہ پیغمبرِ اسلام کے مبینہ معراج کی تعظیم میں تعمیر کرنا تھا ۔
1967 میں چھ روزہ جنگ کے بعد جب اسرائیل نے یروشلیم کے اس حصے پر قبضہ کر لیا تو اسرائیلی رہنماؤں نے ایک اسلامی مذہبی تنظیم کو امن قائم رکھنے میں مدد کے طور پر ہیکل کی پہاڑی اور گنبدِ صخرہ پر اختیار رکھنے کی اجازت دی ۔ اُس وقت سے غیر مسلم لوگوں کو اِس علاقے تک محدود رسائی حاصل ہے لیکن انہیں ہیکل کی پہاڑی پر نماز پڑھنے کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
English
گنبد ِ صخرہ کیا ہے ؟