سوال
کیا خُداوند یسوع 25 دسمبر کو پیدا ہوا تھا؟ کیا 25 دسمبرخُداوند یسوع کی سالگرہ کا دِن ہے؟
جواب
یسوع مسیح کی پیدایش کے وقت کے بارے میں قیاس آرائیوں کی تاریخ تیسری صدی تک جاتی ہے جب ہِپولیٹس [Hippolytus] (170 تا 236 بعد از مسیح) نے دعویٰ کیا تھا کہ یسوع کی پیدایش 25 دسمبر کو ہوئی تھی۔ اس تاریخ پرمنائی جانے والی کسی طرح کی تقریب کا ابتدائی ترین ذکر سنہ 336 میں رومی سرگرمیوں کو پیش کرنے والے فیلوکلین کیلنڈر میں کیا گیا تھا ۔ جان کریسوسٹم نے بعد میں اسی یوم ِ پیدا یش کی حمایت کی تھی ۔ یروشلیم کے بزرگ سائرل (348تا386) کو اصل رومن پیدائشی مردم شماری تک رسائی حاصل تھی جس میں یہ بھی مصدقہ طور پر درج تھا کہ یسوع کی پیدایش 25 دسمبر کو ہوئی تھی۔ یہ تاریخ جزوی طور بالآخر عیدِ ولادتِ المسیح کے لیے باضابطہ طور پر تسلیم شدہ تاریخ بن گئی کیونکہ یہ عید اور رومی دیوتا زحل اور موسمِ سرما کے انقلابِ شمسی کے تہوار ایک ہی وقت آتے تھے ۔ لہذا کلیسیا نے لوگوں کو اُن بُت پرستانہ تہواروں کے برعکس ایک مسیحی متبادل دینے کے ساتھ ساتھ اُن کی بہت سی علامتوں اور سرگرمیوں کی ایک ایسے انداز میں پھر سے تشریح کی جو مسیحی ایمان اورعملی مشق کے لیے قابل قبول تھے۔
25دسمبر یسوع کے یوم ِ پیدایش کی حیثیت سےسب سے زیادہ قابلِ قبول ہو چکا ہے ۔ تاہم کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یسوع کی پیدایش کسی اور موسم جیسا کہ خزاں میں ہوئی تھی۔ اس نظریے کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ یہودیوں کی سردیاں اتنی شدید تھیں کہ چرواہوں کے لیے رات کے وقت اپنے گلہ کی نگرانی کرنا ممکن نہیں تھا۔ تاہم تاریخ اس کے برعکس ثابت کرتی ہے اور ہمارے پاس تاریخی شواہد موجود ہیں کہ ہیکل میں قربانی کے لیے استعمال ہونے والے بے عیب برّوں کو درحقیقت سردیوں کے مہینوں میں بیت لحم کے قریبی میدانوں میں ہی رکھا جاتا تھا۔ بہرحال یہ ثابت کرنا ناممکن ہے کہ آیا یسوع 25 دسمبر کو پیدا ہوا تھا یا نہیں۔ اور بنیادی طور پر اِس بات سے کچھ فرق بھی نہیں پڑتا۔
سچ تو یہ ہے کہ ہم اپنے نجات دہندہ کی پیدایش کی درست تاریخ کے بارے میں نہیں جانتے۔ درحقیقت ہم یقینی طور پر یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ کس سال پیدا ہوا تھا۔ عالمین کا خیال ہے کہ یہ 6 سے 4قبل از مسیح کے درمیان کا عرصہ تھا ۔ ایک بات تو واضح ہے: اگر خدا محسوس کرتا کہ ہمارے لیے اپنے نجات دہندہ کی پیدایش کی درست تاریخ جاننا ضروری ہے تو وہ یقینا ً اُس کے بارے میں اپنے کلام میں ہمیں بتا دیتا۔ لوقا کی انجیل اس واقعے کے بارے میں بہت ہی خاص تفصیلات فراہم کرتی اور یہاں تک کہ یہ بھی بتاتی ہے کہ بچّے نے کیا پہنا ہوا تھا - "کپڑے میں لپٹا" - اور وہ کہاں پڑا تھا - "چرنی میں" (لوقا 2باب 12آیت)۔ یہ تفصیلات اس لیے اہم ہیں کہ یہ باتیں اُس کی فطرت اور کردار، حلیمی اور عاجزی کو بیان کرتی ہیں۔ لیکن اُس کی پیدایش کی درست تاریخ کچھ اہمیت نہیں رکھتی شاید یہی سبب ہے کہ خدا نے اُس کا ذکر نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ وہ پیدا ہوا تھا، وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ دینے کے لیے دنیا میں آیا تھا، وہ ابدی زندگی میں جی اُٹھا تھا اور یہ بھی کہ وہ آج بھی زندہ ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے جسے ہمیں منانا چاہیے، جیسا کہ زکریاہ 2باب 10آیت جیسے پرانے عہد نامے کے حوالہ جات میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ "اَے دُخترِ صیُّون تُو گا اور خُوشی کر کیونکہ دیکھ مَیں آ کر تیرے اندر سکُونت کرُوں گا خُداوند فرماتا ہے" ۔ مزید برآں چرواہوں کے سامنے پیدایش کی خوشخبری دینے والا فرشتہ فرماتا ہے کہ " دیکھو مَیں تمہیں بڑی خُوشی کی بشارت دیتا ہُوں جو ساری اُمّت کے واسطے ہو گی" (لوقا 2باب 10آیت)۔ یقیناً یہی وہ خوشی ہے جو سال میں محض ایک بار نہیں بلکہ ہر دن جشن منانے کی وجہ ہے۔
English
کیا خُداوند یسوع 25 دسمبر کو پیدا ہوا تھا؟ کیا 25 دسمبرخُداوند یسوع کی سالگرہ کا دِن ہے؟