سوال
کیا کرسمس کی کچھ روایات غیر قوموں کی روایات سے لی گئیں ؟
جواب
اِس میں کوئی شک نہیں کہ جن باتوں کو آج ہم عید ِ ولادت المسیح/کرسمس کی روایات کہتے ہیں اُن میں سے کچھ کا سراغ کسی نہ کسی شکل میں قدیم دور کی غیر اقوام کی بت پرستانہ ثقافتوں اور تقریبات میں لگایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر گھنٹیاں بجانا،عموماً خیال کیا جاتا ہے کہ اِس روایت کی شروعات سردیوں کے موسم میں بداَرواح کو بھگانے کے لیے گھنٹیاں بجانے کے بت پرستانہ جشن سے ہوئی تھی۔ آئندہ صدیوں میں عید ِ ولادت المسیح /کرسمس کے موقع پر خوشی کی للکار کے ساتھ(95زبور 1آیت) کرسمس کے جذبے کا استقبال کرنے کے لیے گھنٹیاں بجائی جاتی تھیں ۔ عید ِ ولادت المسیح/کرسمس کے موقع پرجب مسیحی گھنٹیاں بجاتے ہوئے گیت گانے والےگروہ کے شاندار گیتوں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں تو ہمیں بداَرواح کو باہر نکال بھگانےکی بجائے یسوع کے دنیا میں آنے کی یاد دلائی جاتی ہے۔
اسی طرح ایک قدیم بُت پرستانہ روایت تھی جس میں سردی اور تاریکی کی قوتوں کو بھگانے کے لیے موم بتیاں روشن کی جاتی تھیں ۔ تاہم کیا یہ ممکن ہے کہ جب ہم موم بتیاں جلاتے ہیں تو ہمارے دل ہمارے نجات دہندہ یعنی دنیا کے نور(یوحنا 1باب 4-9آیات ) کے اِس دُنیا میں آنے کی خوشی منانے کی بجائے غیر قوموں کےقدیم معبودوں کی طرف متوجہ ہوں ؟ ہرگز نہیں، اور نہ ہی اس بات کا امکان ہے۔ جب مَیں عیدِ ولادت المسیح/کرسمس کے موقع پر اپنے پیاروں کو تحائف دیتا ہوں تو اگر اِس عمل کو قدیم دور کی کسی ایسی بُت پرستانہ رسم سے جوڑا جائے جس میں مسیحیت سے پہلے کے دَور کا کوئی مذہبی رہنماکسی دیوتا یا غیر مرئی قوت کو کوئی بکری نذر کرتا ہوتو اُن تحائف کی ہم دونوں میں سے کسی کے لیے بھی کچھ اہمیت نہیں ہو گی۔ نہیں ،ہمیں یاد ہے کہ بچّے یسوع کو مجوسیوں کی طرف سے تحفے دئیے گئے تھے (متی 2باب 11آیت )اور ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے ۔ یسوع مسیح بنی نوع انسان کو اب تک دیا گیا سب سے بڑا تحفہ ہے اور اس لیے اِس کی پیدایش اِس لائق ہے کہ اُسکا جشن منایا جائے۔
عید ِ ولادت المسیح/کرسمس کی بہت سی روایات کی شروعات اتنی غیر واضح ہے کہ حوالہ جاتی کتب اور انٹرنیٹ کی ویب سائٹیں تفصیلات کے لحاظ سے ایک دوسرے کی تردید کرتی ہیں۔ عید ِ ولادت المسیح/کرسمس کی ہماری چند مشہور اور پیاری علامتیں مکمل طور پر مسیحی بنیادوں پر مبنی ہیں جو کبھی بھی کسی بت پرستانہ مذہب کا حصہ نہیں تھیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ عید ِ ولادت المسیح /کرسمس کی کچھ روایات کی ابتدا بلاشبہ مسیحیت سے پہلے کے غیر مذاہب کی ثقافت کی بنیاد پر ہوئی تھی۔ یہاں اصل اہمیت کی حامل اُن روایات کی ابتدا نہیں بلکہ آج ہم سب کے لیے جو خد اکے بیٹے پر ایمان رکھتے ہیں اُن روایات کا مفہوم ہے۔ بائبلی کہانی میں 25 دسمبر کاذکر اُس دن کے طور پر نہیں کیا گیا جس دن یسوع کی پیدایش ہوئی تھی اور اس سبب سے اِس کے بارے میں کسی لحاظ سے کٹر رویہ نہیں اختیار کیا جا سکتا ۔ یہاں تک کہ اگر عید ِ ولادت المسیح/کرسمس کے منانے کی تاریخ مکمل طور پر غلط ہے تب بھی یہ اُن ہزاروں لوگوں کے لیے جو سال میں کسی بھی وقت گرجا گھر نہیں گئے ایک ایسا موقع ہے کہ وہ عید ِ ولادت المسیح /کرسمس کے دن گرجا گھر جائیں اور مسیح کی انجیل سنیں۔
اگر آپ پوری طرح قائل ہیں کہ عید ِ ولادت المسیح/کرسمس کی کسی خاص روایت کی آپ خلوص دل سے پیروی نہیں کر سکتے تو اُس کی پیروی نہ کریں۔ اگر آپ پُریقین ہیں کہ کوئی خاص روایت کسی بھی طرح سے خدا کی تعظیم کے برعکس غیر قوموں کی ثقافت کیساتھ منسلک ہے تو اُسے ترک کر دیں۔ اِس کے ساتھ ساتھ اگر آپ کو پورا یقین ہے کہ آپ کسی خاص روایت کے وسیلہ سے خدا کی عزت و تعظیم کر سکتے ہیں تو خدا کی عزت و تعظیم کریں (رومیوں 14باب 5آیت)! مسیحیوں کے لیے عید ِ ولادت المسیح/کرسمس کی روایات ہمارے نجات دہندہ کی پیدایش کے جشن کا ایک اہم حصہ ہوسکتی ہیں اور یہ ہمیں اُس اہم واقعے کی یاد دلاتی ہیں جس نے دنیا کو ہمیشہ کے لیے بدل کر رکھ دیا ہے ۔ زیادہ خاص بات یہ ہے کہ روایات اُس نئی پیدایش کے معجزے کی یاد دہانی ہیں جو اُس نے ہمیں اُس وقت بخشی جب وہ ہمارے دلوں میں آیا تھا ۔ جب اُس نے ہمیں ہمارے گناہوں سے نجات بخشی تھی اور صلیب پر اپنا خون بہانے کے وسیلہ سے ہمیں خدا کے فرزند بنایا تھا۔ یہی وہ حیرت انگیز سچائی ہے جو ہمیں فرشتوں کے ساتھ یہ کہنے کے قابل بناتی ہے"عالمِ بالا پر خدا کی تمجید ہو اور زمین پر اُن آدمیوں میں جن سے وہ راضی ہے صلح" (لوقا 2باب 14آیت)۔
English
کیا کرسمس کی کچھ روایات غیر قوموں کی روایات سے لی گئیں ؟