سوال
کرشماتی تحریک کیا ہے؟
جواب
کرشماتی تحریک دراصل بین الکلیسیائی مسیحیوں کی تجدید کی تحریک ہے، اور موجودہ دور کی مسیحیت کے اندر یہ سب سے زیادہ مقبول اور سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ پھیلنے والی تحریک ہے۔ اِس تحریک کی جڑیں لاس اینجلس، کیلیفورنیا کے اندر آزوزہ سٹریٹ میں ہونے والےرُوحانی بیداری کےایک اجتماع میں پیوست ہیں جو 1906 میں میتھوڈسٹ کلیسیا کے تعاون سے ہوا تھا۔ اِسی مقام پر لوگوں نے دعویٰ کرنا شروع کر دیا کہ اُنہوں نے بالکل اُسی انداز میں "رُوح القدس کا بپتسمہ" حاصل کیا ہے جس انداز میں اعمال 2 باب میں پنتیکست کے موقع پر ابتدائی کلیسیا کے لوگوں نے لیا تھا۔ پس لوگوں کی طرف سے غیر زبانوں میں بولنے اورشفائیہ معجزات کی خبروں نے لوگوں کو ایسا کردیا جیسے وہ رُوحانیت کی وجہ سے نیم پاگل سے ہوں۔ جن لوگوں نے اِس اجتماع میں شمولیت کی اُنہوں نے بڑے جوش و جذبے کے ساتھ پور ے امریکہ کے اندر اِس کے بارے میں خبریں پھیلائیں اور پھر اِسی کی بناء پر پینتی کوسٹل /کرشماتی تحریک کا آغاز ہوا۔
1970 کی دہائی کے ابتدائی سالوں تک یہ تحریک یورپ تک پہنچ چکی تھی اور 1980 کی دہائی میں کچھ اور مسیحی فرقوں (کلیسیاؤں) نے اِس تحریک میں شمولیت اختیار کی اور یہ مزید پھیل گئی۔ پس دیگر چند مسیحی فرقوں (کلیسیاؤں) جیسے کہ بیپٹسٹ ، اسقفی کلیسیائیں، لوتھرن اور آزاد کلیسیاؤں کے اندر اِس تحریک کے اثر ات کو دیکھنا کوئی اچنبے کی بات نہیں ہوگی۔
اِس تحریک نے اپنے لیے جو نام چُنا ہے وہ دو یونانی الفاظ کا مرکب ہے، پہلا لفظ ہے Charis ، یونانی کے اِسی لفظ کی نقل ِحرفی سے ہی انگریزی لفظ Grace ماخوذ ہے جس کے معنی فضل ہیں۔ دوسرا یونانی لفظ mata ہے جس کے معنی ہیں "نعمتیں"پس دونوں الفاظ کو ملا کر نیا مرکبی نام Charismata بنتا ہے جس کے معنی ہیں "فضل کی نعمتیں"۔ یہ تحریک اِس بات پر زور دیتی ہے کہ رُوح القدس کی نعمتوں کے مظاہر دراصل رُوح القدس کی حضوری کا نشان ہے۔ اِن نعمتوں کے لیے ایک اور اصطلاح بائبلی "charisms"بھی استعمال کی جاتی ہے، یا اِنہیں ایسی رُوحانی نعمتیں بھی کہا جاتا ہے جو کسی بھی شخص کو لوگوں کے کسی بھی بڑے ہجوم پر خاص اثر رکھنے یا اُ ن پر اختیار کھنے کی قوت دیتے ہیں۔ اِس تحریک کے اندر سب سے زیادہ نمایاں نعمتیں غیر زبانوں میں بولنا اور نبوت کرنا ہیں۔ کرشماتی تحریک کے پیروکار یہ مانتے ہیں کہ جس طرح پہلی صدی کی کلیسیا کے اندر رُوح القدس کی قدرت کے مظاہر کا تجربہ اور مشاہدہ کیا جا سکتا تھا بالکل اُسی طرح ایسے تجربات اور مشاہدات آج بھی کئے جا سکتے ہیں۔
کرشماتی تحریک بہت بڑے پیمانے پر غیر زبانیں بولنے (گلوسولیلیا)، معجزانہ شفا اور نبوت کرنے کی نعمت کو کسی کی زندگی میں رُوح القدس کے ہونے کے طور پر مانتی ہے۔ اُن کے زیادہ تر عبادتی اجتماعات کے اندر رُوح میں دُعا کرنے، گانے، ناچنے، "رُوح میں" شور مچانے اور اپنے ہاتھوں کو بلند کر کے دُعا کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ بہت دفعہ بیمار لوگوں کو تیل کے ساتھ مسح کرنا بھی اُن کی پرستش کا حصہ ہوتا ہے۔ اِس تحریک کے بہت زیادہ بڑھنے اور مقبول ہونے کی اہم وجہ بھی یہی چیز ہے۔ اگرچہ کسی بھی چیز میں ترقی اور مقبولیت کو پسند کیا جاتا ہے لیکن ہمیں یہ جاننا چاہیے کہ اِن دونوں چیزوں یعنی ترقی اور مقبولیت کو کسی چیز یا بات کی سچائی کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
ابھی سوال یہ آتا ہے کہ: کیا کرشماتی تحریک رُوحانی ہے؟اِس سوال کا بہترین جواب اِس طرح سے دیا جا سکتا ہے کہ: ہم یہ جانتے ہیں کہ آدم کی تخلیق کے وقت سے ہی شیطان کا پُر فریب منصوبہ یہی رہا ہے کہ خُدا کے فرزندوں اور خُدا کے لاخطا کلام کے درمیان میں وہ کسی طرح کا کوئی نہ کوئی پردہ کھڑا کر دے۔ اِس بات کی شروعات باغِ عدن کے اندر ہوئی جس وقت سانپ نے حّوا سے یہ کہا تھا کہ ، "کیا واقعی خُدا نے کہا ہے کہ۔۔۔؟" (پیدایش 3 باب 1آیت)، اور یوں کرتے ہوئے اُس نے خُدا کے اختیار اور جو کچھ اُس نے کہا تھایعنی اُس کے کلام کی حقانیت کے حوالے سے شکوک کو پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اور اُسی دن سے لیکر آج تک وہ کلامِ مقدس کی لاخطائیت اور اُس کے مکمل اور کافی ہونے پر حملے کئے جا رہا ہے۔ اور بلا شک و شبہ ہم جانتے ہیں کہ شیطان نے اپنی اِس حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہونے کی رفتار کو بڑھا لیا ہے (1 پطرس 5 باب 8آیت)۔
آج ہم واضح طور پر معجزات سے متعلق عوامل کے اندر بہت بڑے پیمانے پر ابلیسی سرگرمیوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ جب شیطان کے لیے یہ بہت زیادہ مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ بائبل کو ہم سے دور کرے تو وہ پھر ہمیں بائبل سے دور کرنے کے لیے سخت محنت کرتا ہے۔ اور وہ ایسا بڑی آسانی کے ساتھ یوں کرتا ہے کہ مسیحیوں کی توجہ مختلف ایسے مردوں اور خواتین کے دعوؤں پر لگا دے جو کسی مافوق الفطرت چیز کا تجربہ کرنے کے دعویدار ہوں۔ اِس کے نتیجے کے طور پر وہ سب لوگ جو دوسروں کے تجربات کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں اُن کے پاس خُدا کے کلام کی سچائیوں کو کھوجنے کا نہ تو وقت ہوتا ہے اور نہ ہی اُن کو ایسا کرنے میں کچھ دلچسپی ہوتی ہے۔
اِس بات سے قطعی طور پر کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ خُدا معجزات کرتا ہے۔ پس کرشماتی تحریک کے اندر جو کچھ بھی ہورہا ہے، عین ممکن ہے کہ اُس میں سے کچھ ایسا ہو جو واقعی ہی رُوح القدس کی قدرت کا نتیجہ ہو۔ بہرحال مرکزی سچائی یہ ہے کہ :مسیح کے بدن یعنی کلیسیا کو نئے رسولوں کی قطعی طور پر کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اور نہ تو اُنہیں ایمان کے وسیلے شفا دینے والوں کی ضرورت ہے اور نہ ہی اپنے ہی طریقے سے معجزات کرنے والے لوگوں کی۔ کلیسیا کی سب سے بڑی ضرورت اگر کوئی ہے تو وہ یہ ہے کہ وہ واپس کلامِ مقدس کی طرف رجوع لائے اور خُدا کی پوری مرضی یعنی سارے کلام کا رُوح القدس کی قدرت اور محبت میں مطالعہ و پرچار کرے۔
English
کرشماتی تحریک کیا ہے؟