سوال
کنعانی لوگ کون تھے ؟
جواب
کنعانی قدیم لوگوں کا ایک گروہ تھا جو کنعان کی سرزمین میں بحیرہِ روم کے مشرقی ساحلوں کے ساتھ رہتا تھا۔ کنعان کو بائبل کے اندر لبنان سے شروع ہوتے ہوئے جنوب میں مصر کے دریا اورمشرق میں دریائے یردن کی وادی تک پھیلا ہوا بیان کیا گیا ہے۔ بائبل میں خاص طور پر پیدایش 10باب اور گنتی 34 باب میں اِسے "کنعان کی سرزمین" کہا گیا تھا اور یہ وہی علاقہ ہے جس پر موجودہ دور میں لبنان اور اسرائیل کا قصبہ ہے اور اِس کے علاوہ یردن اور شام کے بھی کچھ حصے اِس میں شامل ہیں۔
بائبل میں کنعانیوں کا ذکرقریباً 150 دفعہ کیا گیاہے۔ وہ بہت زیادہ شریر اور بُت پرست لوگ تھے جو نوح کے پوتے کنعان کی نسل سے تھے جو کہ حام کا بیٹا تھا (پیدایش 9باب18 آیت)۔ کنعان کونوح کے خلاف اپنے اور اپنے باپ کے گناہ کی وجہ سے لعنت کی گئی تھی (پیدایش 9باب20-25 آیات)۔ بعض دیگر حوالہ جات کے اندر کنعانیوں کو خاص طور پر ملکِ کنعان کے نشیبی اور مُرتفع زمین کے لوگوں کے طور پر بیان کیا گیا ہے(یشوع 11باب3 آیت)، دیگر حوالہ جات میں زیادہ وسیع پیمانے پر کنعانیوں کو اُس ملک کے تمام باشندوں بشمول حَویوں، جرجاسیوں، یبوسیوں، اموریوں ، حِتیوں اور فرزیوں کے طور پر بیان کیا گیا ہے(دیکھیں قضاۃ 1باب9-10 آیات)۔
کنعان کی سرزمین وہ سر زمین تھی جسے ابرہام کی اولاد کو دینے کا خُدا نے وعدہ کیا تھا (پیدایش 12باب7 آیت)۔ کنعانیوں کو بائبل میں ایک بہت بڑے لیکن بہت ہی سخت گیر اور خونخوار گروہ کے طورپر بیان کیا گیا ہے جنہیں آسانی کے ساتھ شکست نہیں دی جا سکتی تھی، پس اُن لوگوں کے خلاف لڑنے ، اُنہیں شکست دینے اور اُن سے وہ سرزمین حاصل کرنے کے لیے اسرائیلیوں کو الٰہی مدد کی ضرورت تھی۔ خُدا نے موسیٰ اور یشوع سے اُس مدد کا وعدہ کیا تھا (یشوع 1باب3 آیت)۔
خروج کے بعد جب خُدا نے موسیٰ کو کنعان پر حملہ کرنے کو کہا تو موسیٰ نے کنعان کی سرزمین میں جاسوسوں کا ایک گروہ بھیجاتاکہ دیکھ سکے کہ کنعانی لوگ کس طرح کے تھے۔ جاسوس جو خبر لیکر واپس آئے وہ حوصلہ افزاء ہونے کے ساتھ ساتھ خوفناک بھی تھی۔ اُس زمین کا پھل بہت بڑا تھا –کیونکہ انگوروں کا ایک گچھا دو لوگ اُٹھا کر لائے تھے، اور اُس زمین میں ہر ایک چیز کی کثرت تھی۔ تاہم کنعانی لوگ بہت مضبوط تھے اور اُن کے شہر بہت بڑے بڑے اور مضبوط تھے۔ اِس کے علاوہ اسرائیلی جاسوسوں نے وہاں پراُن سخت اور خونخوار لوگوں کے ساتھ ساتھ ایسے لوگوں کو بھی دیکھا تھا جنہیں اُنہوں نے نفلیم اور عناقیم کے طور پر بیان کیا ہے (گنتی 13باب28، 33 آیات) اور اُن کے مقابل اسرائیلیوں نے اپنے آپ کو ٹڈوں (33 آیت) کے طور پر دیکھا تھا۔ آخر میں اسرائیلی کنعانیوں سے اِس قدر خوفزدہ ہو گئے کہ اُنہوں نے اُس ملک میں جانے سے انکار کر دیا جس کا خُدا نے اُن سے وعدہ کیا تھا۔ صرف یشوع اور کالب کو یقین تھا کہ خُدا کنعانیوں کو شکست دینے میں اُن کی مدد کرے گا۔ خُدا پر بھروسہ نہ کرنے کی وجہ سے بنی اسرائیل کی اِس نسل کو کنعان میں داخل نہ ہونے دیا گیا اور وہ وہیں بیابان میں ہی مر گئے (گنتی 14باب30-35 آیات)۔
موسیٰ کی وفات کے بعد خُدا کی طرف سے یشوع کو بلایا گیا کہ وہ دریائے یردن کے راستے وعدے کی سرزمین میں جانے کے لیے اسرائیل قوم کی قیادت کرے۔ وہ سب سے پہلے یریحو شہر میں آئے جو کنعانیوں کا ایک بہت مضبوط فصیلوں والا شہر تھا۔ یشوع نے خُدا پر ایمان لا کر لوگوں سے کہا کہ خُدا کنعانیوں کو اُس ملک سے نکال باہر کرے گا تاکہ اسرائیلی کنعان کی سر زمین پر قبضہ کر لیں (یشوع 3باب10 آیت)۔ یریحو پر اسرائیلیوں کی فتح مافوق الفطر ت تھی کیونکہ خُدا نے اُس شہر کا تختہ الٹ دیا تھا (یشوع 6 باب)۔ یہ فتح بنی اسرائیل اور کنعان کے لوگوں کے لیے اِس بات کی علامت تھی کہ خُدا نے کنعان کی سرزمین اسرائیل کو دے دی ہے۔
کنعان کے باشندوں کے خلاف ایک طویل جنگی مہم کے باوجود جب یہ ساری سرزمین اسرائیل کے بارہ قبیلوں میں تقسیم ہو گئی تھی تب بھی اُس سر زمین پر کنعانیوں کے کئی ایک چھوٹے چھوٹے گروہ بچ گئے تھے۔ اسرائیل میں باقی بچ جانے والے کنعانیوں کو جبری مشقت پر لگا دیا گیا لیکن پھر بھی اُس سرزمین میں اُن کے بہت سے مضبوط گڑھ باقی رہے تھے۔ چونکہ اسرائیلیوں نے خُدا کے حکم کی جزوی اطاعت کی اور کنعانیوں میں سے کئی ایک گروہوں اور لوگوں کو باقی رہنے دیا تھا جس کے نتیجے میں یہ کنعانی گڑھ پیدا ہو گئے تھے جنہوں نے قضاۃ کے پورے دور کے دوران بنی اسرائیل کو کافی زیادہ پریشان کیا تھا۔
English
کنعانی لوگ کون تھے ؟"