settings icon
share icon
سوال

بائبل مُقدس بد گوئی /غیبت کے بارے میں کیا کہتی ہے؟

جواب


پرانی کہاوت "ڈنڈے اور پتھر میری ہڈیاں توڑ سکتے ہیں لیکن الفاظ مجھے کبھی نقصان نہ پہنچائیں گے" درست نہیں ہے۔ الفاظ اُن لوگوں کو بہت نقصان پہنچا سکتے ہیں جن کی بد گوئی کی جاتی ہے۔ بد گوئی کسی شخص کے خلاف زبانی طور پر کوئی ایسا بیان دینا ہے جو اُس کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ بدگوئی ہتک آمیز مذمت نامے سے اس لحاظ سے تھورا سا مختلف ہے کہ مذمت نامہ کردار کی تحریری بدنامی ہےجبکہ بدگوئی صرف زبانی بیان ہے۔ بائبل پرانے اور نئےدونوں عہد ناموں میں بد گوئی کے بارے میں بہت کچھ بیان کرتی ہے (امثال 10باب 18آیت ؛ 1پطرس2باب 1آیت )۔ بدگوئی خدا کی طرف سے پیش کردہ غلط کاموں کی فہرست میں اتنی نمایاں ہے کہ اُس نے اِسے دس احکام میں بھی شامل کیا تھا (خروج 20باب 16آیت )۔ نواں حکم کہتا ہے" تُو اپنے پڑوسی کے خِلاف جُھوٹی گواہی نہ دینا"۔ جھوٹی گواہی دینا بد گوئی پر مشتمل ہے کیونکہ اِس سے جھوٹی باتیں پھیلتی ہیں۔ بدگوئی کسی شخص کے بارے میں محض اِس ارادے سے جھوٹ بولنا ہے کہ دوسرے لوگ اُس شخص کو منفی نقطہ نظر سے دیکھیں۔

بد گوئی بدنیتی پر مبنی جھوٹ ہے اور خدا جھوٹ سے نفرت کرتا ہے (امثال 6باب 16-19آیات ؛ 12باب 22آیت)۔ چونکہ خدا سچائی کا بانی ہے (یوحنا 14باب 6آیت ؛ 1 یوحنا 5باب 6آیت )لہذا کسی بھی طرح کا جھوٹ اُس کی فطرت کے خلاف ہے اور اِس لیے اُس کے نزدیک نفرت انگیز ہے۔ بد گوئی اورچغل خوری/فضول گپ شپ دونوں ہی غلط ہیں اور کلام مقدس اکثر اِن کی مذمت کرتا ہے (احبار 19باب 16آیت ؛ امثال 16باب 27آیت ؛ 2 کرنتھیوں 12باب 20آیت) لیکن بدگوئی فضول گپ شپ کو بالکل نئی سطح پر لے جاتی ہے۔ گپ شپ کرنے والے لوگ کسی کے راز جمع کرتے اور انہیں دوسروں تک پہنچاتے ہیں ؛ بدگوئی کرنے والےاپنے طور پر راز تشکیل دیتے اور انہیں وہاں پھیلاتے ہیں جہاں یہ سب سے زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں ۔

نیا عہد نامہ بد گوئی کو ہماری پرانی گناہ آلود فطرت کے حصے کے طور پر پیش کرتا ہے۔ جب ہم مسیح میں نئے مخلوق بن جاتے ہیں تو بدگوئی کی ہماری زندگی میں کوئی جگہ نہیں رہتی (2 کرنتھیوں 5باب 17آیت )۔ کلسیوں 3باب 7-8آیات بیان کرتی ہیں کہ "تُم بھی جس وقت اُن باتوں میں زِندگی گُذارتے تھے اُس وقت اُن ہی پر چلتے تھے۔ لیکن اب تم بھی اِن سب کو یعنی غُصّہ اور قہر اور بدخواہی اور بدگوئی اور مُنہ سے گالی بکنا چھوڑ دو"۔ ہمارے بدنوں کی طرح ہمارے الفاظ بھی خُدا کے جلال کے لیے وقف ہونے چاہیے (رومیوں 12باب 1-2آیات؛ افسیوں 4باب 29آیت )۔ جو لوگ خدا کو جانتے ہیں بدگوئی سے اجتنا ب کرنا اُن کی ذمہ داری ہے: "اِسی سے ہم خُداوند اور باپ کی حمد کرتے ہیں اور اِسی سے آدمیوں کو جو خُدا کی صورت پر پَیدا ہُوئے ہیں بددُعا دیتے ہیں۔ ایک ہی مُنہ سے مُبارک باد اور بددُعا نکلتی ہے۔ اَے میرے بھائیو! اَیسا نہ ہونا چاہئے" (یعقوب 3باب 9-10آیات )۔ اگر ہم یسوع کی پیروی کرنا چاہتے ہیں توبدگوئی ایک ایسی عادت ہے جسے ختم کرنا ضروری ہے (دیکھیں رومیوں 6باب 11-14 آیات)۔

رومیوں 1باب 28-32آیات میں پولس رسول ایک گمراہ کُن ذہن کی بہت سی خاصیتوں کی فہرست پیش کرتا ہے اور اس فہرست میں بد گوئی بھی شامل ہے (30آیت )۔ جب ہم دوسروں کی بد گوئی کرتے ہیں تو ہم اُس راستے سے ہٹ جانے کا فیصلہ کرتے ہیں جو خدا نے ہمارے لیے ترتیب دیا ہے۔ وہ ہماری اُن کوششوں میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوگا جو ہم اپنے الفاظ سے کسی کو تباہ کرنے کے لیے کرتے ہیں ۔ بد گوئیاں دل سے نکلتی ہیں اور جب ہمیں کسی کے بارے میں جھوٹ بولنے کی آزمایش کا سامنا ہوتا ہے تو ہمیں پہلے اپنے دل کا جائزہ لینا چاہیے کہ یہ خواہشات کس بُری وجہ سے پیدا ہو رہی ہیں ۔ خُداوند یسوع نے فرمایا ہے "مگر جو باتیں مُنہ سے نکلتی ہیں وہ دِل سے نکلتی ہیں اور وُہی آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔ کیونکہ بُرے خیال۔ خُونریزِیاں۔ زِناکارِیاں۔ حرامکارِیاں۔ چورِیاں۔ جُھوٹی گواہِیاں۔ بدگوئِیاں دِل ہی سے نکلتی ہیں" (متی 15باب18-19آیات )۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم مشاہدہ کریں کہ کسی کی بدگوئی کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ ہمارے دل اُس کے ساتھ درست نہیں ہیں۔ بد گوئی کرنے کی خواہش خفگی سے (عبرانیوں 12باب 15آیت )، ایسے دُکھ سے جس کا مداوا نہ کیا گیا ہو (1پطرس 3باب 14-16آیات)، معافی نہ ملنے سے (2 کرنتھیوں 2باب 10-11آیات؛ افسیوں 4باب 32آیت) حسد سے (گلتیوں 5باب 20آیت ؛ 2 کرنتھیوں 12باب 20آیت) یا دل کے دوسرے گناہوں سے پیدا ہو سکتی ہے ۔

ایک دوسرے سے محبت رکھنا بد گوئی کی روک تھام کے لیے خدا کی طرف سے پیش کردہ حل ہے (یوحنا 13باب 34آیت )۔ ہم جن لوگوں سے محبت رکھتے ہیں اُن کی بد گوئی نہیں کرتے (1 کرنتھیوں 13باب 4-7آیات)۔ محبت دوسروں کی بہتری چاہتی ہے اور اس کا مطلب اُن کی ساکھ کی اُسی طرف حفاظت کرنا ہے جیسے ہم اپنے ساکھ کی حفاظت کرتے ہیں (متی 7باب 12آیت )۔ "محُبّت اپنے پڑوسی سے بدی نہیں کرتی۔ اِس واسطے مُحبّت شرِیعت کی تعمیل ہے" (رومیوں 13 باب 10آیت )۔ جب ہم اُس طور سے دوسروں سے محبت رکھنے کے وسیلہ سے خُداوند کی فرمانبرداری کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں جیسے خُدا ہم سے محبت رکھتا ہے تو بد گوئی ہم پر اثر انداز نہ ہو گی ۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل مُقدس بد گوئی /غیبت کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries