settings icon
share icon
سوال

بائبل مُقدس ریاکاری کے بارے میں کیا کہتی ہے؟

جواب


جوہر کے لحاظ سے "ریا کاری " سے مراد کسی بات پر یقین رکھنے کا دعویٰ کرنا لیکن حقیقت میں مختلف طرح سے عمل کرنا ہے۔ یہ لفظ" اداکار" -جس کا لغوی معنی " وہ شخص جو نقاب پہنے ہوتا ہے "کے لیے استعمال ہونے والی ایک یونانی اصطلاح سے ماخوذ ہے -دوسرے الفاظ میں، کوئی ایسا شخص جو وہ ہونے کا دکھاوا کرتا ہے جو وہ نہیں ہے ریاکار کہلائے گا۔

بائبل ریا کاری کو گناہ قرار دیتی ہے۔ ریا کاری کی دو اقسام ہو سکتی ہیں( 1) کسی عقیدے پر یقین رکھنے کا دعویٰ کرنا اور پھر اُس کے برعکس عمل کرنا اور (2)دوسروں کو حقیر جاننا جبکہ ہم خود عیب دار ہوں ۔

یسعیاہ نبی نے اپنے زمانے کی ریا کاری کی مذمت کی تھی :"پس خُداوند فرماتا ہے چُونکہ یہ لوگ زُبان سے میری نزدِیکی چاہتے ہیں اور ہونٹوں سے میری تعظیم کرتے ہیں لیکن اِن کے دِل مجھ سے دُور ہیں کیونکہ میرا خَوف جو اِن کو ہُوا فقط آدمیوں کی تعلیم سننے سے ہُوا"(یسعیاہ 29باب 13آیت )۔ صدیوں بعد خُداوند یسوع نے اپنے زمانے کے مذہبی رہنماؤں کی ایسی ہی مذمت کرنے کے مقصد سے اس آیت کا حوالہ دیا (متی 15باب 8-9 آیات)۔ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے ریاکاروں سے یہ کہتے ہوتے ہوئے "توبہ کے موافق پھل لاؤ " (لوقا 3باب 8آیت ) اُنہیں منظوری دینے سے انکار کر دیا ۔خُداوند یسوع نے منافقانہ پرہیز گاری کے خلاف یکساں طور پر ٹھوس موقف اختیار کیا - اُس نے ریاکاروں کو "بھیڑوں کے بھیس میں ۔۔۔۔ پھاڑے والے بھیڑیے" (متی 7باب 15آیت )، "سفیدی پھری ہوئی قبریں" (متی 23باب 27آیت )، "سانپ" اور "افعی کے بچّے " کہا (متی23باب 33آیت )۔

اگر ہم اپنے بھائیوں سے محبت نہیں رکھتے تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم خدا سے محبت رکھتے ہیں (1 یوحنا 2باب 9آیت )۔ محبت " بے ریا " ہونی چاہیے (رومیوں 12باب 9آیت )۔ کوئی ریاکار ظاہر ی طور پر نیک نظر آ سکتا ہے لیکن یہ محض ایک بہروپ ہے۔ حقیقی راستبازی قواعدو ضوابطہ کے کسی مجموعے کی ظاہری پیروی سے نہیں بلکہ رُوح القدس کی باطنی تبدیلی سے پیدا ہوتی ہے (متی 23باب 5آیت ؛ 2 کرنتھیوں 3باب 8آیت )۔

خُداوند یسوع نے پہاڑی واعظ میں ریا کاری کی دوسری قسم کے بارے میں بات کی ہے : " تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تِنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتیر پر غور نہیں کرتا؟ اور جب تیری ہی آنکھ میں شہتیر ہے تو تُو اپنے بھائی سے کیونکر کہہ سکتا ہے کہ لا تیری آنکھ میں سے تِنکا نِکال دُوں؟ اَے رِیاکار پہلے اپنی آنکھ میں سے تو شہتیر نِکال پِھر اپنے بھائی کی آنکھ میں سے تِنکے کو اچّھی طرح دیکھ کر نِکال سکے گا"(متی 7باب 3-5آیات )۔ یسوع یہاں پرکھنے یا گناہ پر قابو پانے میں دوسروں کی مدد کرنے کے خلاف تعلیم نہیں دے رہا ہے اُس کی بجائے وہ ہمیں بتا رہا ہے کہ ہم اپنی اچھائی کے بارے میں اتنے متکبر اور قائل نہ ہوں کہ ہم شخصی راستبازی کے نقطہ نظر سے دوسروں پر تنقید کرتے پھریں ۔ ہمیں پہلے کچھ خود شناسی کرنی چاہیے اور دوسروں کی "معمولی غلطیوں" کی تلاش کرنے سے پہلے اپنی خامیوں کو درست کرنا چاہیے (بالموازنہ رومیوں 2باب 1آیت )۔

خُداوند یسوع کی زمینی خدمت کے دوران اُس کی اپنے دور کے مذہبی رہنماؤں اور فریسیوں کے ساتھ بہت زیادہ تکرار ہوتی تھی۔ یہ لوگ صحائف سے اچھی طرح واقف تھے اور شریعت کے ہر حرف پر عمل کرنے کے لیے پُرجوش تھے (اعمال 26باب 5آیت )۔ تاہم شریعت کی حرف با حرف پیروی کرنے میں انہوں نے مستعدی سے ایسے طریقہ کار نکال لیے تھے جنہوں نے اُن کو شریعت کی رُوح کی خلاف ورزی کرنے کے قابل بنادیا تھا۔ نیز، انہوں نے اپنے ساتھی یہودیوں کے ساتھ ہمدردی کی کمی کا مظاہرہ کیا اور تعریف حاصل کرنے کے لیے اکثر اپنی نام نہاد رُوحانیت کا حد سے زیادہ مظاہرہ کیا (متی 23باب 5-7آیات؛ لوقا 18باب 11آیت )۔ خُداوند یسوع نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اُن کے رویے کی واضح انداز میں مذمت کی کہ "انصاف، رحم اور ایمان " ناقص معیار وں پر مبنی کمال کا تعاقب کرنے سے زیادہ اہم ہیں (متی 23باب 23آیت ) ۔ خُداوند یسوع نے واضح کیا کہ مسئلہ شریعت کا نہیں بلکہ فریسیوں کے شریعت کو نافذ کرنے کے انداز میں تھا (متی 23باب 2-3آیات)۔ لفظ فریسی آج کل ریاکار کا ہم معنی بن چکا ہے۔

واضح رہے کہ ریا کاری گناہ کے خلاف موقف اختیار کرنے کی مانند نہیں ہے۔ مثال کے طور پر یہ سکھانا ریا کاری نہیں ہے کہ شراب نوشی ایک گناہ ہے جب تک کہ شراب نوشی کے خلاف تعلیم دینے والا خود ہر ہفتے کے آخر میں شراب نوشی نہیں کرتا ہو - یہ ریا کاری ہوگی۔

خُدا کے لوگوں کی حیثیت سے ہمیں پاکیزگی کے لیے جدوجہد کرنے کے لیے بلایا گیا ہے (1 پطرس 1باب 16آیت )۔ ہمیں"بُرائی سے نفرت " رکھنی اور"نیکی سے لپٹے " رہنا چاہیے (رومیوں 12باب 9آیت)۔ ہماری اپنی زندگیوں میں کبھی بھی گناہ کے لیے قبولیت نہیں ہونی چاہیے ۔ ہم جو کچھ کرتے ہیں وہ اُس کے موافق ہونا چاہیے جو ہم ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم مسیح میں ہیں۔ اداکاری حقیقی زندگی کے لیے نہیں بلکہ سٹیج کے لیے مخصوص ہے۔

English



اُردو ہوم پیج پر واپس جائیں

بائبل مُقدس ریاکاری کے بارے میں کیا کہتی ہے؟
Facebook icon Twitter icon YouTube icon Pinterest icon Email icon اس پیج کو شیئر کریں:
© Copyright Got Questions Ministries